سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

امریکی سینیٹر ٹوڈ ینگ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی اور اے آئی-کوانٹم وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں گہرے دو طرفہ تعاون کی خواہش کی


دونوں ممالک آپسی تعاون کو بڑھائیں گے اور کوانٹم ٹیکنالوجی ، بحری سائنس، نیوکلیائی توانائی ، سیمی کنڈڈکرز، سپر کمپیوٹنگ اور دیگر جدید ترین اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں شراکت داری کے مواقع کا پتہ لگائیں گے :سینیٹر ٹوڈ ینگ

Posted On: 14 APR 2023 1:44PM by PIB Delhi

امریکی سینیٹر ٹوڈ ینگ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)،سائنس و ٹیکنالوجی ، وزیر مملکت (آزادانہ چارج)ارضیاتی سائنس، ایم او ایس، پی ایم او ، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء ڈاکٹر جتندر سنگھ سے ملاقات کی اور آرٹیفیشل سائنس انٹلی جنس (اے آئی)، کوانٹم، سائبر تحفظ، سیمی کنڈکٹر، شفاف توانائی، جدید وائرلیس، بایو ٹیکنالوجی، جغرافیائی سائنس، فلکی  طبیعیات اور دفاع  جیسے شعبوں میں ہندوستان کے ساتھ گہرے باہمی تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے امریکی وفد کو بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پچھلے 9برسوں میں سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراعات میں ذاتی دلچسپی لی ہے اور عام لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے سائنس پر مبنی حل کے توسط سے سماجی شعبے کی اسکیموں کو سرگرم طور سے نافذ کرنے کی کوشش کی۔

 

Description: 11.jpg

 

وزیر موصوف نے کہا کہ جناب مودی سے حاصل شدہ تحفظ نے سائنسی کوششوں کے تمام شعبوں میں نئے مواقع اور امکانات وا کئے ہیں، لیکن خلاء  ، بایوٹیک،جغرافیائی اور پائیدار اسٹارٹ اَپ کے شعبوں میں اور بھی بہت کچھ کیا جانا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2014 کے بعد سے ہر یوم آزادی کے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے صاف صفائی ، ہائیڈروجن مشن ، ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر سسٹم، گہرے سمندری مشن ، شفاف توانائی اور اسٹارٹ اَپس جیسے اہم سائنسی چیلنجوں اور پروجیکٹوں کو ہری جھنڈی دکھائی ہے۔

سینیٹر ٹوینگ نے کوانٹم ٹیکنالوجی ، سمندری سائنس ، ایٹمی توانائی ، سیمی کنڈکٹر ، سپرکمپیوٹنگ اور دیگر جدید ترین ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون بڑھانے اور مواقع کی تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔

 

Description: 12.jpg

 

سائنس و ٹیکنالوجی محکمے کے ایک افسر نے وزیر موصوف کو بتایا کہ کل 35مشترکہ پروجیکٹوں کی شناخت کی گئی ہے، جنہیں ٹیکنالوجی اینوویشن ہب (ٹی آئی ایچ)اور یو ایس اے کے تحقیقی اداروں کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔این ایم-ای سی پی ایس کے تحت چھ ٹی آئی ایچ کو این ایس ایف-ہامی اداروں کے ساتھ اشتراکی تحقیق و ترقی کے لئے شناخت کیا گیا ہے۔یہ ہب بین موضوعاتی سائبر-فیزیکل سسٹم پر قومی مشن کے تحت ڈی ایس ٹی کے ذریعے پانچ سال کے تقریباً 430 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا حصہ ہے اور اس میں اکیڈمک تحقیق کار اور صنعتی شراکت دار شامل ہیں۔اس کے علاوہ ہند- امریکہ مشترکہ شفاف توانائی تحقیق و ترقیاتی پروگرام ، سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت ، حکومت ہند اورامریکی محکمہ توانائی کی ایک مشترکہ پہل ہے، جو چل رہی ہے۔

سینیٹرٹوڈ ینگ نے بتایا کہ امریکہ ڈی ایس ٹی کے ذریعے لانچ کئے گئے ٹیکنالوجی اینوویشن ہب اور نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے درمیان زیادہ تعاون اور تال میل کے لئے تیار ہے، جو کہ این ایس ایف کے پاس اکیڈمک مہارت اور اہم کاروباری اہلیتوں کی بنیاد ہیں۔

تعاون کے ایک دیگر شعبے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ انہیں یہ مطلع کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ مرکزی کابینہ نے 2600کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے مہاراشٹر میں ایک جدید کشش ثقل  کی لہر ڈیڈیکٹر بنانے کے لئے ایل آئی جی او-انڈیا پروجیکٹ کو منظوری دے دی ہے۔ اس سہولت کی تعمیر 2030 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ یہ رصدگاہ اپنی طرح کی تیسری ہوگی ، جو لوسیانا اور واشنگٹن میں ٹوئن لیزر انٹرفیرومیٹر گریوی ٹیشنل –ویو آبزر ویٹریز (ایل آئی جی او)کے من وعن کی ہدایت کے لئے بنائی گئی ہے۔ایل آئی جی او-انڈیا ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔

 

Description: 13.jpg

 

وزیر موصوف اور سینیٹر کو مفاہمتی عرضداشت تیار کرنے کے لئے جیولوجیکل سروے آف انڈیا اور یونائٹیڈ اسٹیٹ جیولوجیکل سروے کے درمیان تعاون کے پانچ امکانی شعبوں کے بارے میں بتایا گیا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بایو-ٹیک ، ڈیری اور زرعی-تکنیک سیکٹر میں ابھرتے اور ہونہار اسٹارٹ اَپس میں ہند-امریکہ تعاون کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے مکمل حمایت کا بھی وعدہ کیا۔

   ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے لڑنے میں عالمی قیادت کے لئے ایک پائیدار اور مضبوط تعلق بنانے کے لئے ہندوستان اور امریکہ دونوں کے لئے یہ سب سے اچھا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رشتوں میں کافی آسانی ہے اور متوقع اہداف کو حاصل کرنے کے لئے خواہش اور امید کا ایک واضح اشارہ ہے۔

وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ اہم شعبوں میں ٹیکنالوجی منتقلی کی بات آنے  پر امریکہ اپنے فطری معاون (دنیا کی سب سے پرانی اور سب سے بڑی جمہوریت)کی مدد کے لئے آگے آئے گا، کیونکہ تعاون کرنے کے علاوہ کوئی دیگر متبادل نہیں ہے۔

 

Description: 14.jpg

 

حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر(پی ایس اے) پروفیسر اجے کمار سوداور سائنس و ٹیکنالوجی محکمے اور ایٹمی توانائی کے محکمے کے دیگر اعلیٰ افسران میٹنگ میں شامل ہوئے۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 4115)

 



(Release ID: 1916616) Visitor Counter : 131


Read this release in: Telugu , English , Marathi , Hindi