وزارت دفاع

مضبوط دفاعی مالیاتی نظام طاقتو ر فوج کی ریڑھ ہے؛تحفظ سے متعلق ضرورتوں پر خرچ کی گئی رقم  کو زیادہ سے زیادہ  بارآور بنانے کی ضرورت:نئی دہلی میں دفاعی مالیات و معیشت پر منعقد بین الاقوامی اجلاس سے رکشا منتری کا خطاب


 جناب راجناتھ سنگھ نے مالی وسائل کے عقل مندانہ استعمال ،  ٹھوس اقتصادی تجزیے کی بنیاد پر  دی جانے والی  صلاح پر عمل کرنے ، داخلی آڈٹ اور ادائیگی و حساب کتاب پر زور دیا

’’دفاعی خرید عمل میں کھلے ٹینڈر کے توسط سے مسابقتی بولی کے ضابطے پر عمل کیا جانا چاہئے‘‘

Posted On: 12 APR 2023 2:38PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے ایک مضبوط  دفاعی مالیاتی نظام کو طاقتور فوج کے لئے ریڑھ   کی ہڈی قرار دیتے ہوئے تحفظات سے متعلق ضرورتوں پر خرچ کی گئی رقم کی اہمیت زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لئے جدید طریقوں کو وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔جناب راجناتھ سنگھ 12اپریل 2023 کو نئی دہلی میں دفاعی مالیات و معاشیات پر منعقد کی تین روزہ بین الاقوامی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک ضابطے کے عین مطابق اور برسر کار دفاعی مالیاتی ڈھانچہ ایک پختہ قومی تحفظاتی نظام کا غیر منقسم حصہ ہوتا ہے، جو دفاعی اخراجات کے باخبر نظم کو یقینی بناتاہے۔

رکشا منتری نے کہا کہ ایک ایسا مالیاتی نظام پر مبنی خاکہ ، جس میں مقرر شدہ اصول و ضوابط کے مطابق اخراجات کنٹرول ، پیشہ وروں کے ذریعے مالی صلاح، آڈٹ، ادائیگی، تصدیق، نظام وغیرہ شامل ہوتے ہیں ، تو اس سے یہ یقینی ہوتا ہے کہ دفاعی خرچ مختص  بجٹ کے اندر ہے اور خرچ کی گئی رقم صحیح طریقے سے خرچ کی گئی ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ یہ بالکل سچ ہے کہ مسلح  افواج کو دفاعی ایکو سسٹم کے ایک ٹھوس ڈھانچے کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں تحقیق وترقی کے ادارے ، صنعت، فوجیوں کی فلاحی تنظیمیں وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔ایسی صورتحال میں انہیں مالی وسائل کے بہترین اور عقل مندانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لئے ایک مضبوط مالی ڈھانچے کے ساتھ ہی ایک اچھی طرح سے مالی امداد یافتہ نظام کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے اپنے خیالات کا اظہار کرت ہوئے کہا کہ دفاعی اخراجات میں پیسے کے سود مند استعمال والےاقتصادی نظریے کو لاگو کرنا آسان کام نہیں ہے، کیونکہ اس سیکٹر میں ریوینیو کا کوئی براہ راست ذریعہ نہیں ہوتا ہے اور آسانی سے پہچان میں آنے والے اہل استفادہ کنندگان بھی نہیں ہے۔ ایسے میں خرچ کئے گئے پیسے کی اہمیت کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لئے انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ دفاعی خرید نظام میں کھلے ٹینڈر کے توسط سے مسابقتی بولی کے ضابطے پر عمل کیا جانا چاہئے۔

رکشا منتری نے کہا کہ پونجی یا ریوینیو ذریعے کے تحت دفاعی پلیٹ فارموں ؍آلات کی     خرید کے معاملے میں کھلے ٹینڈر کے سنہرے معیار کو ہر ممکن حد تک اپنایاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی مسابقتی بولی پر مبنی تحویل عمل ، جو سب کے لئے کھلا ہوتا ہے، وہ درحقیقت خرچ کی جارہی مناسب رقم کی مکمل اہمیت کا احساس کرانے کا سب سے اچھا طریقہ ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ کبھی کبھی کچھ ایسے گنے چنے معاملے ہوں گے ، جب کھلے ٹینڈر عمل پر عمل   کیاجانا ممکن نہ ہوگا، ایسی مثال اِستثنیٰ کے تحت آنے چاہئے اور اس کو ضابطہ نہیں بننے دینا چاہئے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے غیر جانبدار و شفاف سسٹم کے لئے دفاعی آلات و دفاعی تکنیک کی خرید کے قوانین اور عمل کو ضابطہ کے تحت فہرست بند کرتے ہوئے تفصیل سے بلیو بکس کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کی تکمیل کےلئے سرکار نے پونجی تحویل کے لئے دفاعی تحویلی عمل 2020 کی شکل میں بلیو بک تیار کی ہے، جو ریوینیو دستیابی کے لئے دفاعی خرید ضابطوں اور دفاعی خدمات کے لئے مالی طاقتوں کی نمائندہ ہے۔ رکشامنتری نے کہا کہ مندرج ضابطہ یہ یقینی بنانے میں بہت اہم رول ادا کرتا ہے کہ دفاعی خرید کا عمل ضابطے کے دائرے میں ہے اور یہ مالی اہمیت کے اصولوں پر کلی طورپر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ  یہ ضابطہ کافی اہم ہے تو ایسے میں انہیں تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشورے سے دفاعی مالیات و تحویلی ماہرین کے ذریعے احتیاط سے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ ایک مستقل عمل ہونا چاہئے ، تاکہ ان دستاویزوں کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کیا جاسکے، جس میں ضرورت پڑنے پر  نئے ضابطوں اور عمل کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

رکشا منتری نے روزانہ کے مالی معاملوں میں  فوج کے عملے کو ماہر مالی صلاح کا کردار ادا کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اہل  مالی اتھارٹی (سی ایف اے)کو مالی صلاح دینے کے لئے مربوط مالی صلاح کاروں (آئی ایف اے)کا سسٹم بنایا گیا ہے، تاکہ عوامی پیسے کو برباد ہونے سے بچایا جاسکے۔جناب سنگھ نے کہا کہ اس سسٹم میں مربوط مالی صلاح کار اور اہل مالی اتھارٹی عوام کے پیسے کا عقل مندانہ طریقے سے استعمال کرنے کی سمت میں ایک ٹیم  کی شکل میں کام کرتے ہیں۔

جناب راجناتھ سنگھ نے داخلی اور باہری آڈٹ کی ایک قابل اعتماد و آسان نظم کی  وکالت کی ،جو مالی ذہانت اور اہمیت کے اصولوں پر عمل کرنے کے بعد بھی اگر کوئی غلط خر چ، چوری اور بدعنوانی جیسے واقع ہوتے ہیں تو اس سے نمٹ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ کنٹرولر کا رول ایک پہریدار یا محافظ کا ہوتا ہے۔

رکشا منتری نے آڈٹنگ ، بل پاس کرنے اور ادائیگی ، تنخواہ و پنشن تقسیم وغیرہ کے ایک ٹھوس سسٹم کی ضرورت پر بھی تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا مسلح افواج کے عملے کو ان کے اہم فرائض پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے لئے تمام باتوں سے آزاد رکھا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی مالیات کے کاموں کواہم دفاعی اداروں سے الگ رکھنے کے کئی فائدے ہیں۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ان تدابیر سے گڑبڑی ہونے ،بدعنوانی اور  غلط خرچ کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مثبت خیال تب پیدا ہوتا ہے، جب یہ یقین   ہوتا ہے کہ عوام کا پیسہ بہتر اور مناسب طریقے سے خرچ کیا جارہا ہے۔ رکشا منتری نے کہا کہ دفاعی اخراجات کے سسٹم میں زیادہ عوامی اعتماد اور  خود اعتمادی کے ساتھ ہی دفاعی نظام جامع طریقے سے مستفید ہوتا ہے، کیونکہ قانون سازیہ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ رقم دستیابی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

 جناب راجناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ بنیادی خیال یہ ہے کہ فوج ،بحریہ ، ایئرفورس و دفاعی تحقیقاتی اداروں وغیرہ جیسے دفاعی اداروں کو ایک مخصوص   ایجنسی کی ضرورت ہوتی ہے، جو ان کے دفاعی مالیات و اقتصادی سرگرمیوں کے لئے وقف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں یہ کام مالی مشیر (دفاعی خدمات)کی قیادت میں دفاعی آڈٹ محکمے کے ذریعے اہلیت کے ساتھ کیا جارہا ہے۔

رکشا منتری راجناتھ سنگھ نے بین الاقوامی نمائندوں کے سامنے مشترکہ تحفظ کا نظریہ بھی رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاندان کی شکل میں پوری دنیا کے اجتماعی تحفظ کے جذبے کے ساتھ ہم سب مکمل انسانیت کے مفاد میں ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کی سمت میں حصے دار ہیں۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ہمیں دفاعی مالیات و معاشیات کے شعبے میں آپ کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنا ہے اور ہم آپ کے ساتھ اپنی سیکھی ہوئی چیزوں کو ساجھاکرنے کے لئے تیار ہیں۔

رکشا منتری نے کہا کہ سماج کی ترقی کی  پوری اہلیت کا احساس تبھی ہوسکتا ہے، جب وہ باہری اور داخلی خطروں سے کلی طور پر محفوظ ہو۔ انہوں نے باہری حملوں اور داخلی رُکاوٹوں سے  لوگوں کے تحفظ کو ملک کا اہم  فرض قرارد یا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ وہ بنیادی اصول ہیں، جس پر   کسی بھی سماج کی خوشحالی ، فن و ثقافت  پھلی پھولتی اور مالامال ہوتی ہے۔

اس  موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان ، بری  فوج کے سربراہ جنرل    منوج پانڈے، دفاعی سیکریٹری (ایکس –سروس مین ویلفیئر)جناب  وجوئے کمار سنگھ، دفاعی تحقیق و ترقی محکمے کے سیکریٹری اور دفاعی تحقیق و ترقیاتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر سمیر وی کامت، مالی مشیر (دفاعی خدمات)محترمہ    رسیکا چوبے، اپر    سی جی ڈی اے جناب پروین  کمار اور جناب ایس جی دستی دار و ملک –بیرون ملک کے  کئی دیگر نمائندے موجود تھے۔

رکشا منترالیہ  (مالیات)کے ذریعے منعقد تین روزہ اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا، سری لنکا، بنگلہ دیش اور کینیا سمیت ہندوستان اور دیگر ممالک کے ممتاز پالیسی ساز ، تعلیمی ماہرین اور فوجی حکام حصہ لے رہے ہیں۔ یہ انہیں بین الاقوامی سطح پر اُبھرتے ہوئے تحفظاتی چیلنجوں اور پالیسیوں کے پس منظر میں دفاعی مالیات اور معاشی پالیسیوں پر اپنے خیالات وتجربات ساجھا کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔

اس اجلاس کا مقصد شرکاء کے درمیان مکالمہ اور تعاون کو بڑھاوا دینا اور اعلیٰ ترین مالی وسائل و دفاعی بجٹ کے مؤثر  استعمال کے ساتھ ساتھ ملک کی دفاعی تیاری میں تعاون دینا ہے۔ اس کا ہدف مختلف ممالک کی اعلیٰ ترین روایتوں ، تجربات اور مہارت کی تشہیر کرنا اور عالمی معیارات کے ساتھ ہندوستانی پس منظر میں تمام طرح کے عمل کو ایک راستے  پر لے کر آنا ہے۔ یہ اجلاس دفاعی شعبے میں سودیشی کرن اور خود کفالت پر حکومت ہند کی موجودہ میں جاری کوششوں کا تعاون کرنے اور انقلابی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لئے    دفاعی  مالیات اور اس کے لئے اقتصادی پالیسیوں کے شعبے میں غیر ملکی حکومتوں، عالمی اداروں اور عالمی لیڈروں کے ساتھ تعاون کی بھی امید کرتا ہے۔

اجلاس کے دوران غورو خوض کے موضوعات میں دفاعی مالیات اور اقتصادیات کے شعبوں میں موجودہ چیلنجوں اور مواقع شامل کئے جارہے ہیں۔ان میں وسائل کا کامیابی کے ساتھ اور مؤثر طریقے سے اختصاص و استعمال کرنا اور لاگت کے تئیں بیدار طریقے سے عمل و نفاذ کا نظم کرنا شامل ہے۔   اجلاس کے شرکاء دنیا بھر میں دفاعی تحویل سے متعلق مالیات اور اقتصادیات کے مختلف ماڈلوں اور روایتوں کے ساتھ ساتھ دفاعی و تحقیق وترقی کے شعبے میں جدید ترین ترقی و اختراعات پر بھی صلاح و مشورہ کریں گے۔

اس کے علاوہ بات چیت کے دوران کئی اہم  موضوعات پر بھی غورو خوض ہوگا۔ اس دوران دفاعی سیکٹر میں انسانی وسائل کے نظم پر اعلیٰ ترین روایتوں کو ساجھاکیا جائے گا،جس میں دفاعی عملے کی تنخواہ، پنشن اور بہبود سے متعلق ایشوز اور دفاعی  ایکو سسٹم کے اندر نگرانی سسٹم کارول اور کام کے طریقے شامل ہیں۔

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 4025)



(Release ID: 1916026) Visitor Counter : 107