جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پائیدار زمینی پانی  کے لئے  کی گئیں اہم کوششیں

Posted On: 03 APR 2023 5:00PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) وقتاً فوقتاً ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون سے ملک کے زیر زمین پانی کے وسائل کا جائزہ لیتا ہے، جس میں جائزہ  یونٹس کو بلاک/ منڈل/ تعلقہ/ واٹرشیڈ/ فرکہ وغیرہ کے لحاظ سے لیا جاتا ہے۔ 2022 کے جائزے کے مطابق ملک میں کئے گئے کل 7,089  جائزہ  یونٹس، 15 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,006 جائزہ  یونٹس (14 فیصد) کی  'زیادہ استحصال' کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے ،جہاں سالانہ زمینی پانی نکالنا سالانہ دستیاب زیر زمین پانی کے وسائل سے زیادہ ہے۔ ڈائنامک گراؤنڈ واٹر ریسورس  جائزے  2022 (تازہ ترین) کے مطابق 04 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی ہریانہ، پنجاب، راجستھان، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو میں زمینی پانی نکالنے کا مرحلہ 100 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، 2022 کے جائزے کے مطابق، 11 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آنے والے 102 اضلاع میں زیادہ استحصال شدہ  جائزہ یونٹس کی تعداد ضلع میں کل جائزہ یونٹوں   کہ تعداد  50 فیصد  سے زیادہ ہے۔

ملک میں زیر زمین پانی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جس میں آبپاشی، گھریلو، پینے کا پانی، بنیادی ڈھانچے کے منصوبے اور صنعتی استعمال وغیرہ شامل ہیں ۔ ملک کے بعض حصوں میں زیر زمین پانی کی سطح شہر کاری، صنعت کاری، آبادی میں اضافے اور  بارش وغیرہ کے  انحراف کی وجہ سے مسلسل گر رہی ہے۔ پانی ریاست کا موضوع ہے، زیر زمین پانی پر انحصار کو کم کرنا اور زیر زمین پانی کے پائیدار انتظام کی کوششیں ریاستوں کے انتظام وانصرام  کے تحت آتی ہیں، تاہم، اس سمت میں کئے گئے اہم اقدامات  http://jalshakti-dowr.gov.in/sites پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

/default/files/Steps%20taken%20by%20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdf. ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

  1. بھارتی حکومت ملک میں جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کو نافذ کر رہی ہے۔ پہلا جے ایس اے 2019 میں 256 اضلاع کے پانی کی کمی والے بلاکس میں شروع کیا گیا تھا، جو 2021، 2022 کے دوران بھی جاری رہا ،(پورے ملک میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں) بنیادی مقصد مصنوعی ریچارج ڈھانچے، واٹرشیڈ کی تخلیق کے ذریعے مون سون کی بارش کو مؤثر طریقے سے  حاصل کرنا تھا۔ جس میں انتظام، ریچارج اور دوبارہ استعمال کے ڈھانچے، انتہائی شجرکاری اور بیداری پیدا کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔ سال 2023 کے لیے جے ایس اے کا آغاز 04 مارچ 2023 کو صدر جمہوریہ ہند نے "پینے کے پانی کے لیے  پائیدار  وسائل " کے  موضوع  کے ساتھ کیا ہے۔
  2. عزت مآب وزیر اعظم نے 24 اپریل 2022 کو امرت سروور مشن کا آغاز کیا  تھا۔ اس مشن کا مقصد آزادی کا امرت مہوتسو کو منانے کے ایک حصے کے طور پر ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور ان کی تجدید کرنا ہے۔
  • iii. مرکزی حکومت ریاستوں کے تعاون سے ، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش کے پانی کی کمی سے دوچار بعض علاقوں میں 6,000 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ اٹل بھوجل یوجنا کو نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا بنیادی مقصد سائنسی ذرائع سے علاقے کے پانی کے بجٹ پر مبنی ڈیمانڈ سائیڈ بندوبست ہے، جس میں گاؤوں کی سطح پر مقامی کمیونٹیز شامل ہیں، تا کہ ہدف شدہ علاقوں میں زیر زمین پانی کا پائیدار انتظام ہو سکے ۔
  • iv. سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) کو "ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986" کے سیکشن 3(3) کے تحت قائم کیا گیا ہے ،تاکہ ملک میں صنعتوں، کان کنی کے منصوبوں، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں وغیرہ کے ذریعہ زمینی پانی کو ریگولیشن اور کنٹرول کیا جا سکے۔ 24 ستمبر 2020 کو پوری بھارت میں نافذ ہونے کے ساتھ اس سلسلے میں تازہ ترین رہنما خطوط کی وزارت کی طرف سے نشان دہی کی گئی تھی۔ سی جی ڈبلیو اے اور ریاستیں اپنے دائرہ اختیار کے مطابق اور موجودہ ہدایات کے مطابق مختلف صنعتوں/ پروجیکٹ کے حامیوں کو زمینی پانی نکالنے کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکٹ (این او سی ) جاری کرتی ہیں۔
  1. سی جی ڈبلیو  بی ملک میں نیشنل ایکوفر میپنگ پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم) کو نافذ کر رہا ہے اور  اس کے تحت   25.15 لاکھ مربع کلومیٹر (دستیاب میپ ایبل ایریا) کو این اے کیو یو آئی ایم   مشاہدات کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ این اے کیو یو آئی ایم  مطالعاتی رپورٹ انتظامی منصوبوں کے ساتھ مناسب کارروائیوں  کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشترک  کی جاتی ہے۔
  • vi. ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ماڈل بلڈنگ بائی لاز 2016 (ایم بی بی ایل)تیار کیا ہے، جس میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور پانی کے تحفظ کے اقدامات کی ضرورت پر کافی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ایم بی بی ایل کے مطابق، وہ تمام عمارتیں، جن کا پلاٹ سائز 100 مربع میٹر یا اس سے زیادہ ہے ، ان میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی مکمل تجویز کو لازمی طور پر شامل کیا جائے گا۔ 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ماڈل بائی لاز کی خصوصیات کو اپنایا ہے۔
  1. یہ محکمہ سطحی پانی اور زمینی پانی کے مشترکہ استعمال کو فروغ دے رہا ہے اور زمینی پانی پر انحصار کم کرنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر پی ایم کے ایس  وائی -  اے آئی بی پی  اسکیم کے تحت ملک میں سطحی پانی پر مبنی بڑے اور درمیانے آبپاشی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش م۔ ق ر۔

U-3803

                           

 


(Release ID: 1914210) Visitor Counter : 160
Read this release in: English , Telugu