جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان - نیدرلینڈ کے مشترکہ ورکنگ گروپ کی پہلی وزارتی سطح کی میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی


’اسٹریٹجک واٹر پارٹنرشپ‘ پر دستخط کرنے کے بعد سے ہند-ڈچ تعاون نے مختلف محاذوں پر ترقی کی ہے: جناب گجیندر سنگھ شیخاوت

ہمیں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے میدان میں درپیش  چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر تیاری اور تعاون کرنے کی ضرورت ہے: جناب مارک ہاربرز

Posted On: 03 APR 2023 6:55PM by PIB Delhi

ہندوستان اور نیدرلینڈ کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپ کی پہلی وزارتی سطح کی میٹنگ آج نئی دہلی میں مرکزی وزیر برائے جل شکتی جناب گجیندر سنگھ شیخاوت اور نیدرلینڈ حکومت کے بنیادی ڈھانچے اور آبی بندوبست  کے وزیر مسٹر مارک ہاربرز  کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔  اپریل 2021 میں ہندوستان اور نیدرلینڈ کے وزرائے اعظم کے درمیان ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران ’اسٹریٹجک واٹر پارٹنرشپ‘  کا آغاز کیا گیا تھا۔ 29 مارچ 2022 کو، پانی سے متعلق کلیدی شراکت داری (اسٹریٹجک واٹر پارٹنرشپ) پر جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت اور انفراسٹرکچر اور پانی کے انتظام کے وزیر مسٹر مارک ہاربرس نے دستخط کیے۔ شراکت داری دوطرفہ آبی تعاون کو وسعت دینے کے لیے ضروری محرک فراہم کرتی ہے اور یہ ہندوستان اور نیدرلینڈ کی حکومتوں کی مشترکہ کوشش ہے، جو پائیدار ترقی کے اہداف، پانی کی حفاظت، پانی کی دستیابی اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود اور پائیدار ترقی کے لیے پانی کے معیار کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے۔

اپنے ابتدائی کلمات میں، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اپریل 2021 میں ہندوستان اور ہالینڈ کے وزرائے اعظم کے درمیان ورچوئل سربراہی اجلاس کے دوران، دونوں رہنماؤں نے پورے اسپیکٹرم کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔ دو طرفہ تعلقات اور پانی کے شعبے میں ہند-ڈچ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے 'پانی پر اسٹریٹجک پارٹنرشپ' کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی پر جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کو وزارتی سطح پر اپ گریڈ کرنے کے فیصلے سے تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ نیدرلینڈ مختلف ریاستوں اور میونسپلٹیوں کے ساتھ شامل ہے جن میں اتر پردیش، دہلی گجرات، پنجاب، مغربی بنگال، تمل ناڈو، کیرالہ اور مہاراشٹر کی ریاستیں مختلف آبی وسائل کے پروجیکٹ میں شامل ہیں ۔ مرکزی وزیر نے کہا ’’مجھے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے خوشی محسوس  ہو رہی ہے کہ دونوں گروپ - جوائنٹ ورکنگ گروپ اور دو طرفہ تکنیکی گروپ تعاون کے تحت اقدامات کے چند شعبوں  کے ساتھ وابستہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان  اقدامات میں  آلودگی کی روک تھام کے لیے ملٹی اسٹیک ہولڈر پلیٹ فارم کے ذریعے صنعتی آلودگی میں کمی، پانی پت، ہریانہ میں ٹیکسٹائل کلسٹر کا ویسٹ مینجمنٹ،   لیوریج  کے طور پر پانی اور نمامی گنگا،  چنئی میں لیوریج کے طور پر پانی، دریائی منصوبے کے لئےگنجائش ، کیرالہ کے ساتھ فلڈ مینجمنٹ پروجیکٹ، آرنیر اور کوراٹلیر ندی کے دوآب میں پائلٹ پروجیکٹ اور صلاحیت کی ترقی کے پروگرام شامل ہیں ۔

 

 

جناب شیخاوت نے مزید کہا کہ ’اسٹریٹجک واٹر پارٹنرشپ‘ پر دستخط کے بعد سے ہند-ڈچ تعاون نے مختلف محاذوں پر ترقی کی ہے۔ وزیر محترم نے مزید کہا کہ   ’’ان تعاون  پر مبنی اقدامات کے ساتھ ساتھ، ہم نیدرلینڈز کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس 2023 میں پیش کی جانے والی کچھ تجویزات کی حمایت کرتے ہیں جس میں دریا کے حساس شہروں کے لیے دریائی شہروں کا اتحاد اور دریا کی بحالی کے لیے ٹیکنالوجی سے چلنے والے فطرت پر مبنی  اقدامات  شامل ہیں۔‘‘ جناب شیخاوت نے اس حقیقت پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کثیر شراکت داری کامشاورتی نقطہ نظر اپنایا جا رہا ہے جس سے پانی کے شعبے کے لیے جامع منصوبے تیار کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ منصوبوں پر تیزی سے عمل  درآمدکیا جائے۔

جناب مارک ہاربرز نے اس حقیقت پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان اور نیدرلینڈز واٹر ایکشن ایجنڈا میں تعمیری تعاون کر رہے ہیں اور کہا کہ پانی خوشحالی، مساوات اور پائیداری کے لیے کلیدی معاون ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں ابھرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی میدان میں پیش آنے والے  چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر تیار رہنے اور تعاون کرنے کی ضرورت ہے ‘‘۔  انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے دونوں ممالک کے چیلنجز جیسے کہ بارشوں میں مقامی اور وقتی تغیرات، آلودگی وغیرہ ایک جیسے ہیں اور یہ مشترکہ چیلنجز ہمارے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کےلئے  بنیاد فراہم کرتے ہیں ۔

ہندوستان اور ہالینڈ کے درمیان حالیہ برسوں میں شروع کی گئی سرگرمیوں کی وسیع فہرست اس بات کی مثال پیش کرتی ہے کہ ہم ’کلیدی آبی شراکت داری ‘ کے ذریعے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں۔ ’’میں ایک بہت ہی دلچسپ، تعمیری اور نتیجہ خیز پہلی وزارتی سطح کے مشترکہ ورکنگ گروپ کی میٹنگ  کے لئےاپنی نیک  خواہشات کااظہار کرتا ہوں ‘‘۔ جناب ہاربرز نے مزید کہا کہ مستقبل میں  دنیا کے سامنےآنےوالے اسی طرح کے موسمیاتی اور ماحولیاتی مسائل کے مناسب حل تلاش کرنے کے لیے ایک مضبوط تعاون ناگزیر ہے۔

دونوں وزراء نے پانی پت، ہریانہ میں ٹیکسٹائل کلسٹر کے لیے ملٹی اسٹیک ہولڈر پلیٹ فارم کے ذریعے صنعتی آلودگی کم کرنے کے پروجیکٹ میں پہل قدمی کے تحت پیش کیے گئے نتائج کے تئیں اپنے پر امید ہونے کااظہار کیا ۔

 

 

وفود کا خیرمقدم کرتے ہوئے جناب جی اشوک کمار نے پانی کے شعبے میں ہندوستان-ہالینڈ تعاون کا ایک مختصر جائزہ اور ان دونوں کے درمیان تعاون کے سفر کی روداد  پیش کیں  اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کی پہلی وزارتی سطح کی میٹنگ کو  ہا لینڈ کے وزیراعظم کے ہندوستان کے اس دورے کے ساتھ شروع کی گئی کوششوں کا ’’نتیجہ‘‘ قرار دیا جو انہوں نے 2015 میں کیا تھا اور اس کے بعد ہندوستان اور ہالینڈ کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر جون 2017 میں ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ہالینڈ کا دورہ سامنے آیا تھا۔ ’’اس دورے نے دو طرفہ تعلقات کو ایک اہم فروغ دیا اور جون 2017 میں وزارت آبی وسائل، ہندوستان اور نیدرلینڈز کی انفراسٹرکچر اور ماحولیات کی وزارت کے درمیان ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کے شعبے، ڈیلٹا مینجمنٹ اور پانی کی ٹیکنالوجی میں  تعاون کو مضبوط بنایا جاسکے۔

وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (ای ڈبلیو ) ، جناب سندیپ چکرورتی نے پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے  اس خواہش کا اظہار کیا کہ فریم ورک کے تحت ہونے والی سرگرمیوں کو بنگلہ دیش، نیپال، انڈونیشیا اور افریقہ سمیت دیگر جغرافیائی علاقوں میں بھی لے جایا جائے۔

مشترکہ ورکنگ گروپ کے کام کاج کے منصوبے میں دوطرفہ آبی تعاون پر تین ایکشن پلان شامل ہیں: 1. وزارت جل شکتی بالخصوص قومی مشن برائے صاف گنگا، وزارت آبپاشی، کیرالہ اور وزارت آبپاشی اور آبی گزرگاہ، مغربی بنگال۔

ایکشن پلان جل شکتی/این ایم سی جی - نیدرلینڈ پروگرام کے پانچ شعبوں پر مشتمل ہے جس میں پانی کے معیار کا پائیدار  انتظام، شہری پانی کا انتظام، نگرانی اور فیصلہ سازی، پانی کے ساتھ رہنا اور اس کی قدر کرنا، پانی کے  لچکدار نظام اور پانی کے معیار کا پائیدار انتظام شامل ہیں۔ یہ پروگرام ایریا پانی کے نظام کے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ہندوستان میں این ایم سی جی اور دیگر سرکاری تنظیموں کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔ یہ ندی کے طاس میں پانی کے معیار کے مسائل کا احاطہ کرے گا، جیسے گنگا طاس، اور پانی کے معیار کے انتظام میں شامل ریاستی حکومتوں اور دیگر اداروں کی علمی ضروریات کو بھی پورا کر سکتا ہے۔ شہری پانی کا انتظام ہندوستان میں ریور سٹیز الائنس (آر سی اے) کی جاری سرگرمیوں اور نیدرلینڈز کے ذریعہ شروع کردہ پانی لیوریج  کے طور پر  (ڈبلیو اے ایل) پروگرام کو اکٹھا کرے گا۔ آر سی اے کا بنیادی مقصد رکن شہروں کو ان پہلوؤں پر تبادلہ خیال اور معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جو شہری دریاؤں کے پائیدار انتظام کے لیے ضروری ہیں۔

نگرانی اور فیصلہ سازی کے پروگرام کے تحت ہندوستان میں دستیاب مختلف سطحوں پر جمع کردہ ڈیٹا کا صحیح استعمال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس میں سے کچھ ڈیٹا کو لوگوں کے لئےعام کیا جاتا ہے، دوسرے ڈیٹا کی درجہ بندی کی جاتی ہے اور اس کو صرف اندرونی استعمال کے لیے رکھا جاتا ہے۔ یہاں چیلنج یہ سامنے آتا ہے کہ اس ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کو فیصلہ سازی، سرمایہ کاری یا  کام کاجی مقاصد کے لئے  کس طریقے سے استعمال کیا جائے۔

پانی سےمتعلق  پروگراموں کے ساتھ رہنا اور ان کی قدر کرنا نمامی گنگا کے ایورل گنگا (غیر محدود بہاؤ) اور ارتھ گنگا (معیشت اور معاش) کے اجزاء سے متعلق ہے۔ ہندوستان میں ایویرل گنگا اور ارتھ گنگا انہی اصولوں پر مبنی ہیں جیسے نیدرلینڈ میں کئی تصورات جیسے پانی کادانشمندانہ استعمال کرنا اور  تعمیراتی کاموں میں فطرت کے اصولوں کو پیش نظر رکھنا ۔ پانی کا لچکدار  نظام مقامی اور بیسن کی سطح پر پانی کی حفاظت کے ہدف کو حاصل کرنے اور پانی کے نظام کو متغیر حالات سے نمٹنے کے لیے لچکدار بنانے پر مبنی ہے۔

ایکشن پلان کیرالہ - نیدرلینڈ کے تحت علم کے تبادلے اور صلاحیت کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ دریاکی تہہ کے انتظام سے متعلق علم کا تبادلہ انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ پر ہوگا۔ 1. انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ(آئی ڈبلیو آ ر ایم) - کیرالہ میں مربوط آبی وسائل کے بندوبست کے تصور کو حقیقت کاجامہ پہنانا - مربوط دریائی طاس کے انتظام میں چیلنجوں سے نمٹنا؛ - شہری سیلاب کی تخفیف اور ادارہ جاتی میکانزم کا اشتراک؛ - فطرت پر مبنی طور طریقے اختیار کرنا ، جیسے ’روم فار دی ریور‘اور ’لیونگ ودھ واٹر‘۔

ایکشن مغربی بنگال - نیدرلینڈ کے ایکشن پلان کو دو ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے: 1. جدید ترین بین الاقوامی اچھے طریقوں کے مطابق ڈائک ڈیزائن اور تعمیر سے واقف ہونے کے لیے صلاحیت سازی کا تحقیقی مرحلہ (2022-2023)،2.ایک جامع ماسٹرپلان کے لئے خاکہ، جس میں ایک صحت مند دریائی طاس کی سمت میں ایک حکمت عملی ، ساحلی خطے کے بندوبست کی بنیادی سمجھ بوجھ۔

اسٹریٹجک واٹر پارٹنرشپ کا مقصد پالیسی ماہرین، تعلیمی اداروں، علمی اداروں، نجی کمپنیوں اور کمیونٹیز/اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے اور وسائل، مہارت، علمی مہارتوں کو یکجا کرکے جاری دوطرفہ تعاون کو مزید تیز رفتاری اور وسعت دینا ہے۔ شراکت داری دونوں ممالک کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے تعاون میں اسٹریٹجک سمت میں اضافہ کرتی ہے۔ سٹریٹیجک واٹر پارٹنرشپ کا کردار معلومات پر مبنی تعاون ہے جس میں ہر پارٹنر تعاون کے سلسلے میں سامنےآنےوالے اپنے اخراجات خود پورے کرے گا۔ معلومات کا تبادلہ بنیادی طور پر ہندوستانی اور ہالینڈ کے ماہرین اور عہدیداروں کے درمیان بات چیت کے ذریعہ کیاجائے گا۔

نیدرلینڈ کے وفد میں انفراسٹرکچر اور واٹر مینجمنٹ کی وزارت سےجناب لوئیت جان ڈج کھوئس ، محترمہ جیٹ وین پاسین ، سوشل میڈیا ایڈوائزر، وزارت انفراسٹرکچر اور واٹر مینجمنٹ، مسٹرتھارسٹن ویگے ، سینئر پالیسی کوآرڈینیٹر، بین الاقوامی امور، محترمہ اوڈیلیانیپ ،ڈپٹی ڈائریکٹر، بین الاقوامی امور، مسٹر جوسٹ گیجر، نیدرلینڈ ایمبیسی میں اقتصادی امور کے سربراہ اور نیدرلینڈ ایمبیسی کی سینئر پالیسی آفیسر محترمہ نشی چندر پنت شامل تھیں۔

ہندوستانی وفد میں مسٹر جی اشوک کمار، ڈائرکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا، مسٹر پربھات کمار مشرا، پرنسپل سکریٹری، آبپاشی اور آبی گزرگاہوں کے محکمے، مغربی بنگال، مسٹر کشویندر ووہرا، چیئرمین، سنٹرل واٹر کمیشن اور جناب سبودھ یادو، جوائنٹ سکریٹری، آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی، وزارت جل شکتی، جناب سندیپ چکرورتی، جوائنٹ سکریٹری(ای ڈبلیو) ، وزارت خارجہ، جناب ڈی پی۔ متھوریا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) این ایم سی جی ، جناب سنیل کمار، چیئرمین، سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ، مسٹر آر پریش، چیف انجینئر، کیرالہ، محترمہ۔ سری دیوی پی، چیف انجینئر، کیرالہ، مسٹر سدھیر کمار، ڈائریکٹر این آئی ایچ اور مسٹر دھیرج جوشی، ڈی ایس ، این ایم سی جی شامل تھے۔

 

**********

ش ح۔ س ب۔ ف ر

 

U. No.3770


(Release ID: 1914147) Visitor Counter : 140


Read this release in: English , Hindi