محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سماجی سکیورٹی سے متعلق کوڈ 2020 باغوں کے مالکان کو اپنے کارکنوں کوای ایس آئی سی کے ممبر کے طور پر اندراج کرنے کا اختیار دیتا ہے

Posted On: 03 APR 2023 11:19PM by PIB Delhi

چائے کے باغات کے کارکنوں کے لیے فلاحی اقدامات متعلقہ ریاستی حکومت پلانٹیشن لیبر ایکٹ 1951 کی دفعات کے مطابق نافذ کیے جاتے ہیں جو چائے باغات کے مالکان کو باغات کے کارکنوں کو رہائش، طبی اور پرائمری تعلیم، پانی کی فراہمی، صفائی وغیرہ سمیت  بنیادی فلاحی خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کا پابند بناتا ہے۔ مزید یہ کہ چائے کی صنعت کے کارکنان تمام سماجی تحفظ کے قانون کے تحت آتے ہیں جن میں ایمپلائز کمپنسیشن ایکٹ، 1923، پیمنٹ آف گریجویٹی ایکٹ، 1972، ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ اور متفرق پروویژن ایکٹ، 1952، بونس کی ادائیگی کا ایکٹ، 1965، میٹرنٹی بینیفٹ ایکٹ، 1961، اجرت کی ادائیگی کا ایکٹ، 1936، مساوی معاوضہ ایکٹ، 1976، فیکٹریز ایکٹ اور صنعتی ملازمت (اسٹینڈنگ آرڈر) ایکٹ، 1946 صنعتی تنازعات ایکٹ، 1947، فنڈ فنڈ، آسام فنڈ اور ڈپازٹ لنک انشورنس فنڈ اسکیم ایکٹ، 1955-صرف آسام میں، وغیرہ شامل ہیں۔

اسے مزید مفید، غیر مبہم اور فلاح و بہبود پر مبنی بنانے کے لیے، پلانٹیشن لیبر ایکٹ، 1947 کو پیشہ ورانہ، حفاظت، صحت اور کام کے حالات، 2020 اور سوشل سیکیورٹی کوڈ، 2020 کو لیبر کوڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

سماجی سکیورٹی سے متعلق کوڈ 2020 میں پلانٹیشن کے مالکان کو اپنے کارکنوں کو ای ایس آئی سی (ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن) کے ممبر کے طور پر اندراج کرانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ ای ایس آئی سی اپنے اراکین کو طبی فوائد کے علاوہ بیماری کے فوائد، زچگی کے فوائد وغیرہ جیسے متعدد فوائد فراہم کرتا ہے۔

چائے کی صنعت کی مجموعی ترقی کے لیے 967.78 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ 15ویں مالیاتی کمیشن (22-2021سے 26-2025) کے لیے  ٹی بورڈ کے ذریعے ٹی ڈیولپمنٹ اینڈ پروموشن اسکیم کو  نافذ کیا گیا ہے جس میں چائے اگانے والے چھوٹے کسانوں، ورکروں کی بہبود (چائے اُگانے والے چھوٹے کسانوں کے لواحقین ) شامل ہے۔

یہ معلومات محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ و ا۔ ت ح۔

U -3735


(Release ID: 1913815) Visitor Counter : 93


Read this release in: English , Urdu