سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
نقل وحمل اورشاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپیل کی کہ سائنسدانوں کو ضرورت پر مبنی اور مستقبل کے وژن کو اختیار کرکے دیہی اور زراعت پر مبنی تحقیق کرنی چاہئے
Posted On:
02 APR 2023 7:09PM by PIB Delhi
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے سائنسدانوں سے اپیل کی کہ وہ ملک اور معاشرہ کو خوشحال بنانے کے لئے ضرورت پر مبنی خطہ وار نیز ٹکنالوجی ،تحقیق اور کاروباری مستقبل کے وژن کو اختیار کرکے دیہی اور زراعت پر مبنی تحقیق کرنی چاہئے۔وہ آج ناگپور میں نیشنل انوائرنمنٹ انجنئیرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این ای ای آر آئی ) کے ہال میں ہندوستانی سائنسداں خواتین کی انجمن کی ناگپور شاخ کے ذریعہ منعقدہ سائنس اور کاروبار میں خواتین -ڈبلیو آئی ایس ای -2023 کے ایک سمینار میں مہمان خصوصی کے طورپر خطاب کررہے تھے۔بہت سے معززین بشمول این ای ای آر آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اتل ویدیہ ، ناگپور میڈیکل کالج کے ریٹائرڈ ڈین ، ڈاکٹر وبھاوری دانی اس موقع پرموجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ثابت شدہ ٹکنالوجی ،خام موادکی دستیابی ، اقتصادی امکانات اور منڈی کی صلاحیت کی عدم موجودگی میں تحقیق کی کوئی قدر نہیں ہے۔انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ناگپور میں دستیاب وسائل جیسے اڑنے والی خاک ، ناگ دریا کا پانی ، کچرہ اور سخت فضلہ پر تحقیق کرنا چاہئے ۔
وزیرموصوف نے بتایا کہ شمالی ہندوستان میں پنجاب اور ہریانہ چاول اور گیہوں کے ساتھ بایو بیٹو من بھی پیدا کررہے ہیں اور زراعت کو پاور اور بجلی میں متنوع بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ناگپور میں کے نزدیک ویکولی اور دوسرے عوامی شعبے کی کمپنیوں میں ویسٹ لینڈ میں بانس اگاکر بایو بیٹومن کا پیدا کیا جانا ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئلے کی جگہ پر جلانے کے لئے بانس کا استعمال آلودگی کو کم کرے گا اور ماحول کی حفاظت کرے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بوٹی بوری این آئی ڈی سی میں ریڈی میڈ گارمینٹ کے یونٹوں سے فضلہ مواد کو امریڈ میں پچگاؤں میں پائیدار اور خوبصورت قالین بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور 1200 خواتین کو تربیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے ا س بات پر زوردیا کہ اس قسم کے مواد میں ویلیو ایڈیشن اور بہتر ڈیزائن اور پُر کشش پیکجنگ کے ذریعہ یہ ممکن ہے کہ ان کی مارکیٹنگ عالمی منڈی میں کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی کا استعمال کرکے تعمیر کو کم کیا گیا ہے اور یہ بتایا کہ ملیشیائی ٹکنالوجی کا استعمال کرکے اور فلائی اوور کے دو کھمبوں کے درمیان فاصلہ کم کرکے اور اسٹیل فائبر میں بیم ڈال کر جو کہ اندورہ سے دیگھوری پُل تک کیا گیا تھا اور جس کی سنگ بنیاد کی تقریب جلد ہی منائی گئی ہے، یہ ممکن ہے کہ 1600 کروڑروپے کے بجائے صرف ایک ہزار کروڑ روپے میں پُل کی تعمیر کی جائے ۔انہوں نے اس موقع پر 600 کروڑروپے کی بچت کی طر ف خاص طور پر اشارہ کیا۔
وزیر موصوف نے ہندوستانی خواتین سائنسداں انجمن کے تمام عہدے داروں سے اپیل کی کہ وہ تحقیق میں نئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور سائنس اور کاروبار میں خواتین ڈبلیو آئی ایس ای -2023 کے موقع پر سماجی اور اقتصادی تبدیلی میں مدد گار ثابت ہوں۔
اس موقع پر ہندوستانی خواتین سائنسداں انجمن کے عہدے داران ، این ای ای آر آئی کےسائنسداں اور طلبا موجود تھے۔
*************
ش ح۔ا ک ۔ رم
U-3640
(Release ID: 1913213)
Visitor Counter : 113