قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ججوں کی طاقت

Posted On: 24 MAR 2023 6:16PM by PIB Delhi

قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  21 مارچ 2023 تک، سپریم کورٹ میں ججوں کی کوئی خالی جگہ نہیں ہے۔ جہاں تک ہائی کورٹس کا تعلق ہے، 1114 ججوں کی منظور شدہ تعداد کے مقابلے میں 785 جج کام کر رہے ہیں اور ججوں کی 329 آسامیاں خالی ہیں۔ ان 329 آسامیوں کے  معاملے میں حکومت  اور سپریم کورٹ کولیجیم کے درمیان کام کاج کے مختلف مرحلوں میں  ہائی کورٹ کولیجیم کے ذریعہ 119 تجاویز پیش کی گئی ہیں اور  باقی 210 اسامیوں کے لئے ہائی کورٹ کالجیم سے   ابھی تک کوئی سفارش موصول  نہیں ہوئی ہے۔ 21 مارچ 2023 تک ہائی کورٹ وار  منظور شدہ تعداد کام کاجی تعداد اور اسامیوں کی تفصیل  ضمیمہ میں  دی گئی ہے۔

ہائی کورٹوں میں ریٹائر ہونے استعفی دینے یا ججوں ترقی اور ان  کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والی آسامیوں کو  تیز رفتار کے ساتھ پُر کرنے کےلئے  تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں۔ حکومت معینہ مدت کے اندر تیز رفتار سے آسامیوں کو پر کرنے کےلئے عہد بند ہے۔

مئی، 2014 سے 2023 (21.03.2023 تک) کے دوران، سپریم کورٹ آف انڈیا میں 54 ججوں کا تقرر کیا گیا، مختلف ہائی کورٹس میں 893 نئے ججوں کی تقرری کی گئی اور 646 ایڈیشنل ججوں کو ہائی کورٹس کے مستقل ججوں کے طور پر مقرر کیا گیا۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں گزشتہ تین سالوں سے زیر التوا مقدمات کا تفصیلی بیان درج ذیل ہے جو  متعلقہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں اضافہ/کمی کو ظاہر کرتا ہے:

سال

2020

2021

2022

سپریم کورٹ*

64,429

96,855

69,598

ہائی کورٹس**

56,42,567

56,49,068

59,78,714

 

*ماخذ: سپریم کورٹ آف انڈیا کے بالترتیب 4.12.2020، 6.12.2021 اور 1.12.2022 کو زیر التوا معاملے۔

** ماخذ: متعلقہ برسوں  یعنی 2020، 2021 اور 2022 کے 31 دسمبر تک نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ پینڈنسی۔

عدالتوں میں مقدمات کا التوا نہ صرف ہائی کورٹس میں ججوں کی کمی کی وجہ سے ہے بلکہ اس کی وجہ دیگر کئی عوامل ہیں جیسے (i) ریاستی اور مرکزی قانون سازی کی تعداد میں اضافہ، (ii) پہلی اپیلوں کا جمع ہونا، (iii)  کچھ  ہائی کورٹس میں عام سول دائرہ اختیار کا جاری رہنا، (iv) ہائی کورٹس میں جانے والے نیم عدالتی فورمز کے احکامات کے خلاف اپیلیں، (v) نظرثانی/اپیلوں کی تعداد، (vi) بار بار التواء، (vii) رٹ دائرہ اختیار کا اندھا دھند استعمال، (viii) سماعت کے لیے مقدمات کی نگرانی، ٹریکنگ اور جمع کرنے کے لیے مناسب انتظامات کا فقدان، (ix) ججوں کو انتظامی نوعیت کا کام تفویض کرنا وغیرہ۔

 

 

 

منظور شدہ تعداد

کام کاجی تعداد

آسامیاں

اے.

سپریم کورٹ

34

34

0

بی.

ہائی کورٹ

پرماننٹ.

ایڈیشنل

کل

پرماننٹ.

ایڈیشنل

کل

پرماننٹ.

ایڈیشنل

کل

1

الہ آباد

119

41

160

82

21

103

37

20

57

2

آندھرا پردیش

28

9

37

26

5

31

2

4

6

3

بمبئی

71

23

94

42

23

65

29

0

29

4

کلکتہ

54

18

72

34

19

53

20

-1

19

5

چھتیس گڑھ

17

5

22

9

4

13

8

1

9

6

نئی دہلی

46

14

60

45

0

45

1

14

15

7

گوہاٹی

22

8

30

14

9

23

8

-1

7

8

گجرات

39

13

52

29

0

29

10

13

23

9

ہماچل پردیش

13

4

17

9

0

9

4

4

8

10

جموں و کشمیر اور لداخ

13

4

17

11

4

15

2

0

2

11

جھارکھنڈ

20

5

25

20

1

21

0

4

4

12

کرناٹک

47

15

62

40

13

53

7

2

9

13

کیرالہ

35

12

47

31

6

37

4

6

10

14

مدھیہ پردیش

39

14

53

31

0

31

8

14

22

15

مدراس

56

19

75

47

11

58

9

8

17

16

منی پور

4

1

5

3

0

3

1

1

2

17

میگھالیہ

3

1

4

3

0

3

0

1

1

18

اوڈیشہ

24

9

33

21

0

21

3

9

12

19

پٹنہ

40

13

53

32

0

32

8

13

21

20

پنجاب اور ہریانہ

64

21

85

38

27

65

26

-6

20

21

راجستھان

38

12

50

33

0

33

5

12

17

22

سکم

3

0

3

3

0

3

0

0

0

23

تلنگانہ

32

10

42

30

2

32

2

8

10

24

تریپورہ

4

1

5

2

0

2

2

1

3

25

اتراکھنڈ

9

2

11

5

0

5

4

2

6

 

کل

840

274

1114

640

145

785

200

129

329

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ ن ا۔

(2023۔03۔24)

U- 3344                          


(Release ID: 1911116) Visitor Counter : 202


Read this release in: English , Marathi