کامرس اور صنعت کی وزارتہ

پی ایم گتی شکتی کے تحت نیٹ ورک پلاننگ گروپ نے اپنے 45ویں اجلاس میں 6 انفراسٹرکچر پروجیکٹوں کی سفارش کی


پی ایم گتی شکتی، اصولوں کے تحت مربوط اور جامع نقطہ نظر کے ساتھ پروجیکٹ تیار کیے جائیں گے

Posted On: 22 MAR 2023 5:42PM by PIB Delhi

پی ایم گتی شکتی کے تحت نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) نے اپنے 45ویں اجلاس میں 6  انفراسٹرکچر پروجیکٹوں کا جائزہ لیا اور ان کی سفارش کی۔ اس میٹنگ کی صدارت اسپیشل سیکرٹری، لاجسٹک ڈویژن، ڈی پی آئی آئی ٹی  نے کی اور اس میں اہم ممبر  وزارتوں/محکموں بشمول ٹیلی کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ (ڈی او ٹی)،  وزارت  برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی، وزارت برائے ریلوے، وزارت برائے  بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہ، وزارت برائے شہری ہوا بازی، وزارت برائے  بجلی ، نیتی آیوگ، وزارت برائے سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہیں، وزارت برائے پٹرولیم اور قدرتی گیس اور وزارت برائے نئی اور قابل تجدید توانائی کے سینئر حکام کی فعال شرکت دیکھی گئی۔  میٹنگ کے دوران 6 پروجیکٹوں یعنی ، ایم این آر ای کی طرف سے ایک ،  ریلویز کی وزارت کی طرف سے 3 اور 2  روڈ  ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کی طرف سے این پی جی کے  ذریعہ جانچ کی گئی اور سفارش کی گئی۔  ان منصوبوں کو مربوط اور جامع نقطہ نظر کا استعمال کرتے ہوئے پی ایم گتی شکتی اصولوں کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا۔ یہ منصوبے ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی، سامان اور مسافروں کی بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں لاجسٹک کی کارکردگی مہیا کریں گے  اور اس میں اضافہ بھی کریں گے۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ایک پروجیکٹ کا این پی جی کے ذریعے جائزہ لیا گیا۔ یہ منصوبہ لداخ میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم کے لیے تھا۔ یہ منصوبہ ایک اہم اور منفرد نوعیت کا منصوبہ ہے۔ سال 2030 تک غیر فوصل ایندھن سے 500 گیگا واٹ صلاحیت کے حکومت ہند کے ہدف کو حاصل کرنے کی طرف یہ ایک بڑا قدم ہے۔  2020 کے یوم آزادی کی تقریر کے دوران عزت مآب وزیر اعظم نے 7500 میگاواٹ لداخ میں شمسی پارک اور ٹرانسمیشن پروجیکٹ کے قیام کا اشتراک کیا تھا۔ یہ پروجیکٹ 5 جی ڈبلیو ٹرانسمیشن سسٹم کے ذریعے 13 جی  ڈبلیو   آر ای  کے انخلاء اور گرڈ انضمام کو انجام  دیتا ہے۔ دنیا میں اپنی نوعیت کے پہلے نظام کے ساتھ ٹرانسمیشن کا 76 فیصد استعمال متوقع ہے۔ یہ پروجیکٹ پانگ (لیہہ) اور کیتھل (ہریانہ)  ایک 350  کے وی   ایچ وی ڈی سی  لائن کے ساتھ  جدید ترین وی ایس سی  پر مبنی ایچ وی ڈی سی ٹرمینلز پر مشتمل ہے۔  یہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور لداخ کی مجموعی اقتصادی ترقی کا باعث بنے گا۔ یہ 26  ملین ٹن فی سال کے آرڈر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او 2) کے اخراج کو کم کرنے میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔

وزارت ریلوے نے سٹی لاجسٹکس کے لیے ایک پروجیکٹ تجویز کیا۔ یہ پروجیکٹ کانپور انور گنج  –  مندھانا ایلیویٹڈ ریلوے ٹریک کے لیے تھا۔ یہ ایک شہر کے لیے مخصوص منصوبہ ہے ،کیونکہ یہ ریلوے کے لیے لائن کی صلاحیت کے استعمال میں اضافہ کرے گا اور خطے میں سٹی لاجسٹکس کو بہتر بنائے گا۔ یہ پروجیکٹ کانپور شہر کے قلب میں واقع ہے ،جہاں 16 لیول کراسنگ (ایل سی) اس ٹریک کے متوازی چلنے والی جی ٹی روڈ کے ساتھ 16 کلومیٹر رقبے میں واقع ہے۔ ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف میں یونیورسٹیاں، میڈیکل کالج، کارڈیالوجی سنٹر، کینسر سنٹر، گڈ شیڈ، کھپت کے مراکز ، گودام، زرعی پرزہ جات وغیرہ جیسے اہم اجزاء ہیں۔ آخر کار، یہ ٹریفک جام اور ٹرینوں اور گاڑیوں کے انتظار کے وقت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس ٹریک کی تعمیر کے بعد ریل لاجسٹکس میں 4.2 ایم ٹی پی اے کی بہتری آئے گی۔ اس سے خطے میں کنٹینر ٹریفک میں بہتری آئے گی اور اس کے نتیجے میں ایندھن کی تقریباً  0.0021 کروڑ  اور  اخراج کی  0.0026 کروڑ  روپے کی بچت ہوگی۔  موجودہ روڈ ٹریفک میں بھی 25  فیصد بہتری آئے گی ، جس سے صنعتی پیداوار اور کھپت میں نمایاں بہتری آئے گی۔ پرانے ٹریک کو ختم کرنے کے بعد جاری کی گئی اراضی کو ای- بس وقف شدہ کاریڈور اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔  مزید یہ کہ اس ریلوے ٹریک کے ذریعے دو میٹرو اسٹیشنوں کے ذریعے اسکائی واک کنکیٹیوٹی بھی فراہم کی جائے گی۔ یہ منصوبہ اپنے جامع نقطہ نظر کے ساتھ  خطے میں سماجی و اقتصادی حیثیت کو بہتر بنائے گا۔

مزید برآں، ریاست بہار میں ایسٹ سنٹرل ریلوے پر، وکرم شیلا – کٹاریہ ریلوے اسٹیشن کو جوڑنے والی نئی ریلوے لائن کے سلسلے میں دریائے گنگا پر ریل پل کی تعمیر کے لیے ریلوے کی وزارت کے ایک پروجیکٹ کا این پی جی نے جائزہ لیا۔ یہ پروجیکٹ بھاگلپور سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے گنگا پر ایک ندی کے ساتھ ہے۔ یہ بنیادی ڈھانچے کا ایک اہم منصوبہ ہے ، کیونکہ یہ تکمیل کے بعد بغیر کسی رکاوٹ کے مال برداری بہاؤ کی نقل و حرکت فراہم کرے گا۔ یہ پروجیکٹ غذائی اجناس کے اقتصادی نوڈس، شمالی بہار اور شمال مشرقی خطوں میں سیمنٹ کی نقل و حرکت، مشرقی کوئلہ فیلڈ، پتھر کے چپس کے پتھروں اور دیگر کان کی مصنوعات کو روزانہ 5 ریک تک کنیکٹیوٹی فراہم کرے گا۔

178.28 کلومیٹر طویل اجمیر – چتور گڑھ ریلوے لائن کو دوگنا کرنے کے لیے ایک اور پروجیکٹ کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ یہ پروجیکٹ بنیادی طور پر صنعتی اور قبائلی پٹی یعنی راجستھان کے اجمیر، بھیلواڑہ اور چتور گڑھ اضلاع کے لیے کام کرے گا۔ اس خطے میں پروجیکٹ کے علاقے میں بہت سے مذہبی، سیاحتی اور تاریخی مقامات ہیں، یعنی پشکر، اجمیر، چتور گڑھ اور ادے پور۔  پروجیکٹ سیکشن اہم غذائی اجناس اتارنے کے اسٹیشنوں کی بھی خدمت کرتا ہے، جیسے راناپرتاپ نگر فرٹیلائزرس لوڈنگ اسٹیشن یعنی  ڈیباری (ڈی آر بی )، سیمنٹ/کلینکر لوڈنگ اسٹیشنز، زنک کی کانیں، اسپننگ ملز اور ٹیکسٹائل ہب اور نصیر آباد کا بڑا دفاعی ادارہ۔  لائن کو دوگنا کرنے سے یہ پروجیکٹ 18.95 فیصد مسافروں کے وقت کو بہتر بنائے گا اور تقریباً 40-45 منٹ کا سفری وقت بچائے گا۔ یہ ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی فراہم کرے گا اور خطے میں لاجسٹکس کی کارکردگی میں اضافہ بھی کرے گا۔

مزید برآں، این پی جی نے سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے 2 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا، جن میں 4  لین کی تعمیر بجنی تا  منڈی سیکشن شامل ہے، جس میں پٹھان کوٹ – منڈی کی جڑواں ٹیوب سرنگوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔  اس سے پٹھان کوٹ کینٹ ریلوے اسٹیشن اور جوگندر نگر ریلوے اسٹیشن کے ساتھ رابطے میں بہتری آئے گی۔  یہ اہم قصبوں یعنی نورپور، شاہ پور، دھرم شالہ، کانگڑا، پالم پور، بیجناتھ اور منڈی کو بھی جوڑے گا۔ یہ منصوبہ خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھا کر گرین فیلڈ کوریڈور پر مال برداری کے حجم میں اضافہ کرے گا۔ یہ ریل کنیکٹیویٹی (بشمول ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور)، ہوائی اڈے، ایم ایم ایل پی اور روپ ویز کو بہتر بنائے گا۔ یہ پروجیکٹ پی ایم گتی شکتی  این ایم پی  اصولوں کے تحت  5  منفرد نوڈس کو ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی فراہم کرے گا، یعنی  فارما اور میڈیکل سینٹر، ایس ای زیڈ، صنعتی پارکس، اور ٹیکسٹائل کلسٹرز۔

روڈ  ٹرانسپورٹ اور  شاہراہوں کی وزارت کی طرف سے تجویز کردہ دوسرا پروجیکٹ پنجی- حیدرآباد اکنامک کوریڈور کے ایک حصے کے طور پر بیلگام – ہنگسنڈ – رائچور کی 4 لین کی تعمیر تھا۔ یہ اقتصادی راہداری ہندوستان کی جنوبی ریاستوں، کرناٹک، گوا، تلنگانہ کے بھارت مالا اقتصادی مراکز کے درمیان تیز رفتار نیشنل ہائی ویز  اور کرناٹک کے  ایکسپریس ویز اور بھاناپور – گاڈنکیری کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کے رابطے کو قابل بنائے گی۔ یہ 6 بڑے ریلوے اسٹیشنوں یعنی گوا، بیلگاوی، باگل کوٹ، رائچور، محبوب نگر اور حیدرآباد، 3 ہوائی اڈوں یعنی گوا، بیلگاوی اور حیدرآباد) اور 20+ سیاحتی مقامات کے ساتھ ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کو بہتر بنائے گا۔  یہ پروجیکٹ اہم ہے، کیونکہ یہ 6  اضلاع اور 6 پی ایم گتی شکتی اکنامک نوڈس کو جوڑ کر امرت کال کے ویژن کو نافذ کرنے میں مدد کرے گا۔

نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) کا 45  واں اجلاس 15 مارچ 2023 کو ادیوگ بھون، نئی دہلی میں منعقد ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-3156



(Release ID: 1909845) Visitor Counter : 93


Read this release in: English , Hindi , Telugu