صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) نے موٹے اناج (شری انّ) سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس کے موقع پر تکنیکی سیشن کا انعقاد کیا


جدت، رسائی، اور مارکیٹنگ جس کا مقصد نوجوانوں کی ترقی  ہے، موٹے اناج  کو مستقبل کی بہترین خوراک بنانے کی کلید رکھتی ہے: ماہرین

سمپوزیم کے دوسرے دن، ماہرین نے جدت، تحقیق اور پائیداری پر توجہ مرکوز کی جہاں مختلف سیشنوں میں شری انّ (موٹے اناج) کو بطور مصنوعات مرکزی دھارے میں لانے کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا

Posted On: 20 MAR 2023 5:32PM by PIB Delhi

دنیا بھر کے ماہرین اور صنعت کے اراکین نے صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت کی طرف سے منعقد کی جانے والی موٹے اناج (شری انّ) سے متعلق    عالمی  کانفرنس میں کہا کہ ‘‘نوجوانوں کی ترقی کو پیش نظر رکھنے والی  جدت، رسائی، اور مارکیٹنگ موٹے اناج کو مستقبل کا سپر فوڈ بنانے کی کلید رکھتی ہے۔’’ یہ کانفرنس اتوار کو اے پی شندے سمپوزیم ہال، این اے ایس سی کمپلیکس میں منعقد کی گئی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/111111JC9V.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/22222CIE3.jpg

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے موٹے اناج کے فروغ اور بیداری سے متعلق تکنیکی سیشن کے ساتھ سمپوزیم کا انعقاد کیا جس کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا تھا۔ یہ دو روزہ عالم موٹے اناج (شری انّ) کانفرنس ہفتہ کو این اے ایس سی کمپلیکس، پوسا، نئی دہلی میں شروع ہوئی۔

دو روزہ کانفرنس کے اختتامی دن کے مکمل اجلاس کا آغاز ڈاکٹر ڈی ایان گیونز، ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ(آئی ایف ایچ این) ، یونیورسٹی آف ریڈنگ، یو کے کے خصوصی خطاب سے ہوا۔ ڈاکٹر گیوینز نے  تغذیہ بخش  چھوٹے اجزاء    کی کمی کو دور کرنے کے لیے پائیدار حل کے طور پر موٹے اناج   کے استعمال پر زور دیا۔

موٹے اناج کی کاشت اور استعمال کو بحال کرنے کی اہمیت پرمسلسل غور و خوض کرتے ہوئے،  دوسرے دن  کا پہلا سیشن اور کانفرنس کا چوتھا سیشن ‘‘تحقیق، اختراعات اور پائیداری’’ پر مرکوز تھا۔ سیشن کی نظامت جناب لاو اگروال، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند نے کی۔ سیشن کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے، جناب  اگروال نے کہا کہ موٹے اناج  کی کھپت کو فروغ دینے کے لیے بیداری، اختراعات، مارکیٹ کا مضبوط انضمام اور سپلائی چین توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔ جناب اگروال نے کہا کہ ‘‘کھانے کی عادات میں تبدیلی اور بے اعتدال  طرز زندگی میں اضافے نے بیماریوں کا دوہرے بوجھ کا اضافہ کردیا ہے۔’’

سیشن میں شرکت کرنے والے مندوبین نے  نہایت سرگرمی کے ساتھ  اس میں حصہ لیا  اور  اس میں  پینل مذاکرات میں حصہ لینے والوں نے  کچھ بہت ہی دلچسپ سوالات کیے تھے۔  جناب  جی کملا وردھنا راؤ، سی ای او، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا نے کانفرنس کا ایک جائزہ اور پیش رفت کی سمت طے کرنے کے لیے اپنے خیالات پیش کیے۔ اپنے اختتامی کلمات میں، انہوں نے ماہر اقتصادیات‘سے’ کے بازار کے قانون کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے – ‘‘سپلائی خود بخود طلب پیدا کرتی ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ موٹے اناج  کو اب روزمرہ کی کھانے پینے کی اشیاء جیسے روٹی، بسکٹ، نوڈلس، چاکلیٹ وغیرہ  کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ جناب  راؤ نے کہا کہ سال 2023 کو موٹے اناج  کے عالمی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے، لیکن مہم یہیں نہیں رکنی چاہیے، اسے برسہا برس  تک جاری رہنا چاہیے۔

تکنیکی اجلاسوں میں  شراکت داروں  نے اس خیال کا اظہار کیا کہ  موٹے اناج  کی جنگلی اقسام  امراض کے خلاف  مزاحمت  کی بہترین صلاحیت  کی حامل ہیں  لیکن ان کا اچھی طرح سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موٹے اناج  کی بہت زیادہ مانگ ہے اور  موٹے اناج   کی شیلف لائف کو بڑھانے کے لیےپیکیجنگ کے مختلف  اقدامات  اور تدابیر پر تحقیق کی جا رہی ہے۔ دیگر ماہرین نے مزید کہا کہ صحت کے حوالے سے مختلف سطحوں پر زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پیداوار کے انتظام اور اس میں اضافے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔ زمین کی زرخیزی کو تقویت دینے کے لیے موٹے اناج  کے ساتھ باہم کاشت کا مشورہ دیا گیا۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ موٹے اناج کے فروغ کے لیے مارکیٹنگ بہت ضروری ہے اور یہ کام  لاکھوں صارفین کے فائدے کو پیش نظر رکھتے ہوئے کرنے کی ضرورت ہے۔

’’اختراعات  اور نئی مصنوعات کی ترقی ۔ صنعت کا تناظر‘‘ کے موضوعی سیشن کے دوران، صنعت کے ماہرین نے پرکشش مصنوعات کے ذریعے  موٹے اناج  کی  از سر نو مقبولیت پر  اپنے خیالات کا اظہار کیا جسے صارفین نے بھی قبول کیا۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ موٹے اناج   پر مبنی کھانے کی اشیاء کی رسائی کو بڑھانے اور مسابقتی ڈبہ بند  غذائی مصنوعات  کی مارکیٹ میں ان کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے اس میدان  میں مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کا دوسرا دن ’’  موٹے اناج :  دافع  امراض  دواؤں اور علاج  معالجہ کے فوائد‘‘ کے آخری سیشن کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔ اس سیشن کو بامبے ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ڈی شیشادری نائیڈو نے اپنی نظامت  کے تحت چلایا، جس میں صارفین کے رویے ، پوری ویلیو چین میں جدت کے ساتھ کھپت کے صحیح طریقہ پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ ڈاکٹر ایم سرینواس، ڈائرکٹر، ایمس، دہلی نے اس رائے کااظہار کیا کہ موٹے اناج   میں موجود  نباتی  تغذیہ بخش اجزاء (فائٹونیوٹرینٹس)  علاج کے فوائد کے ساتھ بہت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر زور دیا کہ روایت کے ساتھ مل کر تخلیقی صلاحیتیں موٹے اناج   پر مبنی صحت مند اور لذیذ کھانوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس بات پر غور کیا گیا کہ موٹے اناج کو لوگوں کی خوراک کاحصہ  بنانے کے لیے غذا میں اعتدال ضروری ہے اور روایتی ترکیبوں کو نئے سرے سے تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ موٹے  اناج  کو نئی نسل کی بہتر پسند بنایا جا سکے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ موٹے اناج  کی ضمنی مصنوعات کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لیے اہم ہو سکتی ہیں۔

اس تقریب میں مختلف تعلیمی اداروں، حکومتوں، صحت عامہ کی سہولیات، ترقیاتی شراکت داروں، صنعت کے ماہرین اور نمائندے موجود تھے۔

*************

ش ح ۔س ب ۔ رض

U. No.3031



(Release ID: 1909050) Visitor Counter : 81


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil