زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ہمارا مقصد امرت کال کے چیلنجوں پر قابو پانا ہے – جناب تومر


سن 2047 تک نئے ہندوستان کی تعمیر میں، زرعی سائنسدانوں کا کردار اہم ہے – مرکزی وزیر زراعت

مرکزی وزیر زراعت کی صدارت میں آئی سی اے آر سوسائٹی کا 94 واں سالانہ عام اجلاس منعقد ہوا

Posted On: 10 MAR 2023 7:34PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر) دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ جامع تحقیقی ادارہ ہے۔ ادارے نے اب تک جو پیش رفت کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ پیداواری اہداف کا حصول ہو، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو یا آب و ہوا سے مزاحم فصلوں کی پیداوار کے چیلنج سے نمٹنا ہو، ہمارے زرعی سائنسدانوں نے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قدیم زمانے سے روایتی کاشتکاری کو مستحکم کرتے ہوئے، کسانوں کی محنت کے ساتھ ساتھ، سائنس دانوں کی تحقیق، زرعی شعبے میں ہونے والی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔ اب تک یہ سفر تسلی بخش رہا ہے، لیکن ہمارا مقصد امرت کال کے دوران درپیش چیلنجوں پر قابو پانا ہے تاکہ سال 2047 تک ملک کو ترقی یافتہ قوم کی صف میں لایا جا سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001JOPC.jpg

مرکزی وزیر جناب تومر نے یہ بات زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر) سوسائٹی کی 94ویں سالانہ جنرل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ہندوستان کی بالادستی پوری دنیا میں بڑھ رہی ہےاوراس کے ساتھ ہی ہم سے توقعات بھی بڑھ رہی ہیں۔ 2047 تک ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کا ہدف ہے۔ نئے ہندوستان کو نئی سائنس، تحقیق، نئی مہارت اور اختراع کی ضرورت ہے کیونکہ آنے والا کل نئے ہندوستان کا ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند، نئے اصولوں کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس‘ ہمارا اصل منتر ہے؛ کسی کو پیچھے چھوڑے بغیر، مقصد کی طرف بڑھتے رہنا اصل مقصد ہے۔ سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے ’’جئے جوان، جئے کسان‘‘ کا نعرہ دیا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے اس نعرے میں 'وگیان' کا اضافہ کیا تھا اور ہمارے موجودہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی نے بھی اس میں 'انوسندھان' کا اضافہ کیا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک منتر بن گیا ہے – ’جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان اور جئے انوسندھان‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002H0VN.jpg

جناب تومر نے کہا کہ ملک کی مجموعی اور متوازن ترقی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ جب بات مجموعی ترقی کی ہو تو زراعت کا شعبہ، ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ اسے ترقی دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی جیسے مختلف چیلنجز آج ہمارے سامنے ہیں۔ ہمیں قدرتی آفات کی وجہ سے کسانوں کی کھڑی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔ نئے ہندوستان میں ہمیں نئی ٹیکنالوجی اور تحقیق کے ساتھ، تمام کسانوں تک پہنچنا ہے۔ کسانوں کی آمدنی کو بڑھانا ہے، ان کے گھروں اور دیہاتوں میں خوشحالی لانی ہے اور زراعت کے شعبے کو خوشحال بنانا ہے، یہ سب مشترکہ طور پر کرنا ہے۔

مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ 4 لاکھ کروڑ روپے کی زرعی برآمدات حاصل کی گئی ہیں، جو اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ آنے والے وقتوں میں ہماری قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری کی مصنوعات، دنیا میں مزید مقبول ہونے والی ہیں۔ اس یقین کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری برآمدات مستقبل میں مزید بڑھیں گی۔ اس کے ساتھ، اپنی اس تشویش پر توجہ مرکوز کر کے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پیداوار کا معیار، عالمی معیار کے مطابق ہو۔ حکومت کا زور قدرتی کاشتکاری پر ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی نے زور دیا کہ ہمیں قدرتی کاشتکاری، یعنی گائے پر مبنی کھیتی باڑی کو فروغ دینا چاہیے۔ توجہ 'دولت کی بربادی' پر مرکوز رہنے دیں۔ ہمیں اپنی مصنوعات کے معیار اور حفظان صحت کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ سال 2023 کو جوار باجرےکا بین الاقوامی سال (شری انا) قرار دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم 18 مارچ کو اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ جوار باجرہ کا بین الاقوامی سال صرف ایک تقریب نہیں ہے بلکہ شری انا کی پیداوار، پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ کو بڑھانے کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔ ملک بھر میں منعقد ہونے والے پروگراموں کے ذریعے شری انا کی کھپت اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پوری دنیا میں شری انا کی مقبولیت کے ساتھ، جب کھپت بڑھے گی، تو اس کی سپلائی کی ذمہ داری بھی ہندوستان پر آئے گی کیونکہ ہم شری انا کے سب سے بڑے پروڈیوسر ہیں۔ سائنسدانوں کو اس پہلو پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PRLL.jpg

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے اپنے خطاب میں، ملک میں مویشیوں کی ایک بڑی آبادی کو متاثر کرنے والی جلد کی بیماری کے خلاف دفاع کے لیے دیسی ویکسین لمپی-پرو ویک تیار کرنے میں آئی سی اے آر کی جانب سے کی جانے والی قابل ستائش کوششوں کی تعریف کی۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے، نیتی آیوگ کے رکن جناب رمیش چند نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ہماری غذائی اجناس کی پیداوار کی شرح نمو، ملک کی آبادی میں اضافے کی شرح سے تیز ہے اور اس کی رفتار کو تیز ہونا چاہیے۔ انہوں نے آئی سی اے آر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی کوششوں کی توجہ ان 12 فصلوں پر مرکوز کرے جو گزشتہ برسوں کے دوران پیداوار میں کمی دیکھ رہی ہیں، جن میں کپاس بھی شامل ہے جو ٹیکسٹائل کی صنعت کو بھی معونت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ سویابین، تور اور اُڑد کی دالیں اور تیل کے بیج خاص طور پر زعفران اس می شامل ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جوار کا، فی شخص استعمال گزشتہ سالوں میں 24فیصد سے کم ہو کر 6فیصد ہو گیا ہے، ڈاکٹر رمیش چند نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جوار غریبوں کی بنیادی غذا رہے کیونکہ یہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے اور خون کی کمی کو روکتا ہے۔

مالی سال23- 2022 کے دوران آئی سی اے آر کی کامیابیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرتے ہوئے، آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل اور سکریٹری، ڈی اے آر ای ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے کہا کہ آئی سی اے آر نے کھیت کی فصلوں کی 323 اقسام جاری کیں ہیں، جن میں 266 موسمیاتی مزاحمتی اقسام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر اداروں کی طرف سے متعدد ویکسین تیار کی گئی ہیں جن میں مرغیوں کے لیے ایچ9این2 انفلوئنزا ویکسین اور جانوروں میں ایس اے آر ایس-سی او وی2 انفیکشن کی روک تھام کے لیے ویکسین شامل ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری (ویڈیو کانفرنس کے ذریعے)، اتر پردیش کے وزیر زراعت شری سوریہ پرتاپ شاہی، مہاراشٹر کے وزیر زراعت جناب عبدالستار، ہماچل پردیش کے زراعت اور مویشی پروری کے وزیر جناب چندر کمار، سیکرٹری، آئی سی اے آر شری سنجے گرگ اور دیگر ممبران اور سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر مرکزی وزیر شری تومر نے کچھ اشاعتیں بھی جاری کیں۔ اے جی ایم کے دوران بعض اراکین نے اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔

*****

U.No. 2881

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1908314) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi , Marathi