قانون اور انصاف کی وزارت
عدالتوں میں ورچوئل سماعتیں
Posted On:
16 MAR 2023 3:43PM by PIB Delhi
قانون وانصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ عدالتی کارروائی کا انعقاد ایک انتظامی معاملہ ہے اور یہ پوری طرح سے عدلیہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔یہ عدالتوں کو طے کرنا ہے کہ عدالتی کارروائی جسمانی طور سے یہ آن لائن منعقد کی جانی ہے یا نہیں۔موجودہ وقت میں سی جے آئی کی صدارت میں ہندوستان کی سپریم کی ای –کمیٹی ، محکمہ انصاف کے اشتراک سے جامع اسکیم، پالیسی اور ای –کورٹ پروجیکٹ نفاذ کے لئے ذمہ دار ہے۔ویڈیو کانفرنسنگ کو شروع کرنے میں یکسانیت اور معیار لانے کے لئے 6اپریل 2020 کو ہندوستان کی عزت مآب سپریم کے ذریعے انتہائی اہم فیصلہ (سو موٹو رِٹ (سول) نمبر 5؍ 2020)سامنے آیا تھا ، جس نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی عدالتی سماعت کو قانونی جواب فراہم کیا ہے۔
آئی ای سی مہم کے حصے کی شکل میں عدالتی افسران ، وکلاء اور عام شہریوں کو ای-کورٹ پروجیکٹ کے تحت دستیاب سہولتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لئے کئی پہل کی گئی ہیں۔ ای –کمیٹی ایس سی آئی کے ذریعے آئی سی ٹی پر تربیتی اور بیداری پروگرام منعقد کئے گئے ہیں، جس میں ریاستوں کے ججوں ، عدالتوں کے ملازمین اور وکلاء سمیت تقریباً 513080اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔
محکمے سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی 103ویں عبوری رپورٹ کے مختلف تبصروں اور سفارشات پر ایک کارروائی رپورٹ 16دسمبر 2020 کو راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کو پیش کی گئی ہے۔ یہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس زیر غور ہے۔
معاملوں کی ورچوئل سماعت سے انصاف تک آسان رسائی بنانے میں مدد ملتی ہے۔ورچوئل سماعت کے کچھ فائدے درج ذیل ہیں:
- وکیل اور مدعی اپنی پسند کے کسی بھی مقام (دور دراز کے علاقوں میں بھی)سے عدالت کے سامنے پیش ہوسکتےہیں۔
- وقت اور پیسے کی کافی بچت ہوتی ہے اور اس طرح خصوصی اختیارات حاصل شدہ مدعی کو مدد ملتی ہے۔
- وکلاء مختصر اطلاع پر کئی مقامات پر سماعت میں حصہ لے سکتے ہیں۔
- گواہوں کو پیش کرنا آسان ہوجاتا ہے، کیونکہ وہ اپنے محفوظ مقامات پر ہوسکتے ہیں۔
- قابل غور قیدیوں کی آمدو رفت بہت ہی کفایتی اور سہولت آمیزی کے ساتھ ہوسکتی ہے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 2821)
(Release ID: 1907710)