نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر کی تقریر کا متن – ہیلتھ ٹیکنالوجی ایسیسمینٹ پر دوسرا بین اقوامی سمپوزیم (اقتباسات)

Posted On: 10 MAR 2023 1:45PM by PIB Delhi

ہیلتھ ٹیکنالوجی اسسمنٹ - آئی ایس ایچ ٹی اے-2023 پر دوسرے بین اقوامی سمپوزیم سے وابستہ ہونے پر بے حد خوش ہوں۔ اس میں صحت کے نامور محققین، طبی ماہرینِ تعلیم، پالیسی ساز، سماجی سائنسداں، صنعتی ذمہ داران کا ایک گروپ حصہ لے رہا ہے۔

آئی ایس ایچ ٹی اے میں آپ کا مشن سب کے لئے صحت کی معیاری دیکھ بھال کی دستیابی، مناسب لاگت اور رسائی کو یقینی بنا رہا ہے۔

اس مناسب لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے وزیر اعظم آیوشمان بھارت کے ساتھ سامنے آئے - جو دنیا کا سب سے بڑا، انتہائی شفاف اور مؤثر طریقہ کار ہے۔ اس سے اس ملک کے 1.4 بلین لوگوں کو مؤثر طریقے سے فائدہ پہنچ رہا ہے اور شرحوں کی مناسب لاگت نے ایک ایسا نظام کھڑا کیا ہے جو اہرامی نوعیت کا نہیں ہے بلکہ سب کو فیض پہنچا رہا ہے۔ آیوشمان بھارت کی وجہ سے ملک میں ہمارے پاس - پیرامیڈیکل مراکز اور تشخیصی مراکز ہیں اور میڈیکل کالجوں، نرسنگ کالجوں اور کلینکوں کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ یہ ان لوگوں کیلئے زندگی بخش ہے جو مالی طور پر کمزور ہیں۔ اگر انہیں مناسب لاگت نہ ہونے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے تو ان کے بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور خاندانی معیشت تباہ ہو جاتی ہے۔

ٹیکنالوجی کی حیثیت گیم چینجر اور ایک اہم موڑ کی ہے۔ 1989 میں جب میں مرکزی وزیر بنا تھا، اس سے 2 سال پہلے میرے والد کو دل کا دورہ پڑا تھا۔ مجھے انجیوگرام کرانے کی کوشش کرنے میں بہت مشکل پیش آئی تھی۔ یہ صرف دو شہروں میں منتخب طور پر دستیاب تھا اور مجھے اُنہیں علاج کے لیے ملک سے باہر برطانیہ لے جانا پڑا تھا۔ اور اب یہ تمام سہولتیں اس ملک میں ڈویژنل سطح پر دستیاب ہیں اور اعلیٰ ترین معیار کی ہیں۔ ٹیکنالوجی واقعی اچھی صحت اور خوشی کی رُخ پر ایک گیم چینجر ہے۔

رسائی حاصل کرنےکے لیے اب ہمارے پاس دیہاتوں میں بھی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز موجود ہیں۔ اور یہ کامیابی کی ایک سنگ میل ہے۔

ہیلتھ ٹیکنالوجی ایسیسمینٹ پر یہ بین اقوامی سمپوزیم تشخیص رُخی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے صحت اور خوشی کا عالمی نظام قائم کرنے میں زبردست مدد ملے گی۔

سوچھ بھارت مشن جیسی مہمات نے ہندوستان کا منظرنامہ بدل کر رکھ دیا ہے۔اب ہر گھر میں رفع حاجت گاہ ہے۔ جس کے بارے میں ہم نے کبھی سوچا یا تصور بھی نہیں کیا تھا۔ اب ہم تمام گھروں میں پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کی طرف آگے بڑھ ہیں۔ صنعتی ترقی، اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کے لیے صحت اور خوشی کے حصول کے لیے عوامی تحریک پیدا ہو رہی ہے۔

ہندوستان کا کوویڈ-19 سے نمٹنے کا انداز بلا شبہہ بہترین طریقوں کی مثال ہے۔ جنتا کرفیو ایک خیالی اوراختراعی قدم  تھا جسے نہایت کامیابی سے عمل میں لایا گیا۔ پورا ملک کوویڈ سے جنگ لڑنے والوں ککا جوش بڑھانے کے لئے اکٹھا ہوا کیونکہیہ وہ لوگ تھے جو بڑے پیمانے پر لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے اپنی جانیں دینے کے لئے تیار تھے۔ ہم نے ان کی تعظیم کے لیے چراغ جلائے۔

جب میں بیرون ملک گیا تو میرے لیےیہ بات اطمینان بخش تھی کہ دنیا تسلیم کرتی ہے کہ ہندوستان جدت طرازی سے کام لیتے ہوئے ویکسین تیار کر سکتا ہے۔ ہندوستان 220 کروڑ لوگوں کو ٹیکہ لگا سکتا ہے اور اسے ڈیجیٹل میپنگ پر ڈال سکتا ہے۔ ہندوستان میتری ویکسین پہل کے ذریعے دوسرے ممالک کو بھی مدد فراہم کر رہا تھا اور یہ ہماری پرانی اخلاقیات کی ترجمانی کرتا ہے۔

ملک بھر میں 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔اس سے کاروباری افراد اور ہنر مند انسانی وسائل کے لیے بڑے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور یہ معاشی ترقی کے لیے گیم چینجر ثابت ہو رہا ہے۔

آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے تحت 33.8 کروڑ سے زیادہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں اور پردھان منتری جن آروگیہیوجنا کے تحت مستفیدین کی تعداد  50 کروڑ ہے۔

ایک عام آدمی کے لیے دوا کی سستی دستیابی اس کا اہم نتیجہ ہے۔ یہ کام ملک بھر میں 9000 سے زیادہ جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے کیا گیا۔ اس کا مقصد عام ادویات تک رسائی کو بڑھانا تھا۔

کینسر مخالف ادویات کی قیمتوں پر قابو پانے کی وجہ سے  کینسر کے مریضوں کیلئے سالانہ 200 کروڑ روپے کی کم سے کم بچت ہوئی ۔ ایسا  وزیر صحت کے فعال اور مثبت اقدامات کی وجہ سے ہوا۔

ہندوستان دنیا میں ایک مثال ہے جہاں ہم لوگوں کو موثر خدمات فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ پہلے بلوں کی ادائیگی کے لیے لمبی قطاریں لگتی تھیں۔ صحت کے شعبے میں ایک انقلاب برپا ہوا ہے اور ہندوستان کی نیشنل ٹیلی میڈیسن سروس ای سنجیونی کے ذریعے 8 کروڑ سے زیادہ ٹیلی مشورے کیے گئے ہیں۔

50 اور 60 کی دہائی میں تپ دق ایکیقینی قاتل تھا۔ لیکن اب جب کوئی مریض جا کر بتاتا ہے کہ اسے تپ دق ہے تو اسے نو ماہ کی کٹ دی جائے گی۔ یہ ایک معیاری چھلانگ ہے۔

گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالجوں میں نشستوں کی تعداد دوگنی کر دی گئی ہے۔

اگر ہندوستان اس وقت عروج پر ہے جس کی پہلے کبھی نظیر نہیں ملتی تو یہ دو عظیم تصورات کی وجہ سے ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے اسے یوں اجاگر کیا تھا کہ ہم توسیع پسندی کے دور میں نہیں ہیں اور اسی کے ساتھ انہوں نے پوری دنیا کو یہ اشارہ بھی دیا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل ہے۔

میں تمام ذمہ داران، ڈبلیو ایچ او اور لیڈروں سے گزارش کروں گا کہ اگر ہمیں اس دنیا کو صحت مند اور خوش رکھنا ہے تو ہمیں ایک ماحولیاتی نظام کو سبسکرائب کرنا ہوگا اور ہماری کاؤنٹی نے ہزاروں برسوں میں جو ماحولیاتی نظام کو تیار کیا ہے - وہ ہے 'واسودیوا کٹمبکم'۔

کچھ چیزیں ہم خود پیدا کرتے ہیں - جیسے دماغی عارضے، کام کے دباؤ والے حالات، اور کام کی جگہ پر ہر طرف تناؤ؛ ہم پوری طرح مسابقتی موڈ میں ہیں۔ آئیے ان مسائل کے بارے میں سوچیں اور لوگوں میں تناؤ کو کم کرنے اور تناؤ کی سطح کو کم کرنے کے رُخ پر سرگرمِ عمل ہوجائیں۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا

 



(Release ID: 1905704) Visitor Counter : 91


Read this release in: Kannada , English , Hindi