ٹیکسٹائلز کی وزارت
وقت آ گیا ہے کہ ہندوستانی مصنوعات معیار کے لحاظ سے دنیا میں بہترین ہوں: صنعت و تجارت اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر پیوش گوئل کا ممبئی میں ایس آر ٹی ای پی سی کے سالانہ ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب میں اظہار خیال
Posted On:
09 MAR 2023 5:34PM by PIB Delhi
صنعت و تجارت اور ٹیکسٹائل کے علاوہ امورِ صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے آج ممبئی میں دی سنتھیٹک اینڈ ریون ٹیکسٹائل ایکسپورٹ پروموشن کونسل (ایس آر ٹی ای پی سی) کے زیر اہتمام ایکسپورٹ ایوارڈ تقریب میں شرکت کی۔

صنعت سے خطاب کرتے ہوئے صنعت و تجارت اور ٹیکسٹائل کے وزیر نے کہا کہ ہمیں ہر آزاد تجارتی معاہدے کا مطالعہ کرنا ہوگا اور دوسرے ممالک کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنا ہوگا۔ ایکسپورٹ پروموشن کونسلز کو دوسرے ممالک میں جیسے کہ دبئی جیسے مقامات پر دفاتر کھولنے چاہئیں ۔ ہمیں روایت سے ہٹ کر سوچنا ہوگا۔
وزیر موصوف نے صنعت سے کہا کہ ہمیں معیار پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہمارا معیار دنیا میں بہترین ہو۔ یہ ہندوستان اور پوری دنیا کے صارفین کی مانگ ہے۔ دو مختلف قسم کے معیار - گھریلو معیار اور برآمداتی معیار۔ سے باہر نکلنے کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ 2,000 مصنوعات جلد ہی کوالٹی کنٹرول کے تحت آئیں گی۔ ہمیں کم معیاری مصنوعات کا استعمال بند کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے پیمانے کو بڑھانے اور معیار پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر موصوف نے صنعت سے کہا کہ وہ ان مصنوعات کے بارے میں حکومت کی رہنمائی کریں جن پر کوالٹی کنٹرول آرڈر جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ مشاورت میں فعال طور پر حصہ لیتے ہیں، تو ہم مصنوعات کا صحیح معیار سامنے لا سکیں گے۔ اسی کے ساتھ ایسا بھی نہ ہو کہ اس کے نتیجے میں اخراجات میں غیر معقول اضافہ ہو جائے۔ ہمیں معیاری اسٹینڈرڈ سامنے لانا ہے۔ اگر کسی وجہ سے ملکی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے تو ہمیں بتایا جائے ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
وزیر موصوف نے ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ درحقیقت قوم کی خدمت کر رہے ہیں اور یہ کہ یہ ایوارڈ ان کی محنت کا صرف ایک ادنیٰ سا اعتراف ہے۔
وزیر موصوف نے صنعت کو مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے لیے تجاویز پیش کرنے، نئی اختراعات کے ساتھ سامنے آنے اور نئی منڈیاں پکڑنے کی تلقین کی۔ میں صنعت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ نیشنل ٹیکنیکل ٹیکسٹائل مشن سے استفادہ کرے اور صنعت کو تیزی سے ترقی کے ساتھ آگے لے جائے۔ انہوں نے صنعت سے کہا کہ صنعت میں مہارت کی سطح کو بہتر کرنے کے لیے سمرتھ (ٹیکسٹائل سیکٹر میں صلاحیت بڑھانے کی اسکیم) کا فائدہ اٹھایا جائے۔
وزیر صنعت و تجارت نے کہا کہ دنیا کو ہندوستان پر جو اعتماد ہے اور وہ اسے کواہمیت دیتی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم عالمی معیشت میں ایک روشن مقام پر ہیں۔ عالمی معیشت کی مستقبل کی ترقی ہندوستان کے بغیر ناممکن ہے۔ آج ہمیں جو موقع ملا ہے وہ نایاب ہے۔ ستارے ہمارے لیے کامیاب ہونے کا جال بُن رہے ہیں،یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس موقع کا فائدہ اٹھائیں۔ مجھے ایس آر ٹی ای پی سی پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس مشن میں ناکام نہیں ہوں گے۔
وزیر موصوف نے مشاہدہ کیا کہ یہ شاید پہلا موقع ہے کہ وزیر اعظم نے خود ایکسپورٹ پروموشن کونسلوں سے ملاقات کی اور برآمداتی اہداف سمیت آگے بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کیا۔ گزشتہ سال کی ریکارڈ برآمدات کے بعد اس سال اب تک کے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر ہمیں 750 بلین ڈالر کی برآمدات کو عبور کرنے کا یقین ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ عالمی باد ہائے مخالف کے باوجود ہم اس نشانے کو پارکر رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ کرکٹ جیسے کھیل کے برعکس صنعت و تجارت کی حالت اب ایسی ہے کہ اس کی مثال جیت ہی جیت سے دی جا سکتی ہے۔ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان تجارتی معاہدہ اتحاد کا معاہدہ ہے۔ دونوں معیشتیں آپس میں ایک دوسرے کی معاون ہیں۔ آسٹریلیا جہاں سب سے زیادہ تیار شدہ سامان درآمد کرتا ہے وہیں ہم اپنا بہت سے خام مال جیسے اہم معدنیات آسٹریلیا سے حاصل کرتے ہیں۔ لیتھیم اور دیگر نایاب معدنیات کی پروسیسنگ کے لیے سرمایہ کاری کا موقع ہے کیونکہ ان کے لیے مارکیٹ پھیل رہی ہے۔
وزیر موصوف نے مشاہدہ کیا کہ ہسپانوی فلو کے دوران جہاں فلو سے متاثر ہونے کی بجائے بھوک کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں وہیں صحت کے محاذ پر کوویڈ-19 کے بدترین عالمی بحران کے باوجود ہندوستان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کسی کو بھوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پردھان منتری غریب کلیان انّا یوجنا کے تحت مفت اناج تقسیم کرنے کی سرکاری اسکیم کا شکریہ۔ لوگ آج تیزی سے غریبی سے متوسط طبقے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے کسانوں کی آمدنی بہتر ہو رہی ہے۔ پیداواری صلاحیت بڑھ رہی ہے۔ انہیں اچھی قیمتیں بھی مل رہی ہیں۔ بارشیں بھی کئی برسوں سے اچھی ہوتی ہیں۔

وزیر صنعت و تجارت نے بتایا کہ کس طرح جن دھن - آدھار - موبائل جے اے ایم کی تثلیث نے ملک کو عالمی وبا کے دوران براہ راست فائدہ کی منتقلی انجام دینے کے قابل بنایا۔ اب ون نیشن ون راشن کارڈ کے تحت آپ ملک میں راشن کی کسی بھی دکان سے اپنا راشن حاصل کر سکتے ہیں۔ پورے نظام کو ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے۔ چورییا سرقے کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
وزیر موصوف نے ویلسپُن گروپ کے چیئرپرسن بال کرشنن گوئنکا کو مثالی ایوارڈ پیش کیا۔

ایس آر ٹی ای پی سی کے چیئرپرسن دھیرج رائے چند شاہ نے کہا کہ کاروبار کی عالمی پوزیشن کے باوجود ایس آر ٹی ای پی سی کے اراکین نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ برآمدات بڑھانے کی ضرورت پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرپرسن نے کہا کہ صنعت کو مزید محنت کرنا ہوگی، تحقیق و ترقی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور صنعت کو اگلے سال اپنی برآمدات میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت صنعت کے لیے جوابدہ ہے اور مسائل حل کرتی ہے۔ انڈسٹری کے مفاد میں مل کر چلیں گے تو ہم سب کو فائدہ ہوگا۔ پچھلے آٹھ برسوں میں حکومت جس طرح سے کام کر رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کارپوریٹ سیکٹر کے بجائے حکومت سے سیکھیں۔ حکومت پی ایل آئی اسکیم جیسی اسکیموں کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ کرنے کو تیار ہے۔
ایس آر ٹی ای پی سی کے حال ہی میں سبکدوش چیئرپرسن رونق روغنی نے کہا کہ ایس آر ٹی ای پی سی کی تاریخ میںیہ پہلا موقع ہے کہ صنعت و تجارت کے وزیر ایس آر ٹی ای پی سی ایکسپورٹ ایوارڈز جیتنے والوں کو ایوارڈز دے رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ وہ کونسل اور صنعت کے ساتھ کئی برسوں سے تعاون کر رہی ہے۔
تقریب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں نے بھی شرکت کی۔
***
ش ح۔ع س۔ ک ا
(Release ID: 1905453)
Visitor Counter : 151