کامرس اور صنعت کی وزارتہ
مرکزی وزیر تجارت اور صنعت نے اندھیری، ممبئی میں، ای سی جی سی کے نئے کارپوریٹ دفتر میں ای سی جی سی بھون کا افتتاح کیا
ہمیں یقین ہے سال کے آخر تک برآمدات 750 بلین ڈالر سے زیادہ ہوجائے گی، جو کہ اب تک کا ایک اور تاریخی ریکارڈ ہوگا : مرکزی وزیر تجارت اور صنعت پیوش گوئل
وزیر تجارت و صنعت نے تجویز کیا ہے کہ 90فیصدکریڈٹ رسک کی توسیع شدہ حد کے لئے ای سی جی سی کی طرف سے ایکسپورٹ کریڈٹ کی حد کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 40 کروڑ روپے کردیا جائے
Posted On:
05 MAR 2023 5:04PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت، ٹیکسٹائل اور صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے آج ممبئی کے اندھیری میں ایکسپورٹ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن کے نئے کارپوریٹ دفتر کی عمارت کا افتتاح کیا۔ ای سی جی سی بھون کا افتتاح کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ اس وقت جب کہ ہم اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں ہیں، یہ سب سے مناسب بات ہوگی کہ ہمیں اس سال 750 بلین ڈالر کی برآمدات کو عبور کرنا چاہیے۔‘‘بڑی ذمہ داری اور اعتماد کے ساتھ، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ فروری 2023 تک کے اعداد و شمار پہلے ہی اس سے کہیں زیادہ ہیں جو ہم نے پچھلے سال میں کیا تھا، اور ہم یقینی طور پر اس سال کے آخر تک 750 بلین ڈالر سے زیادہ کی برآمدات کا نشانہ حاصل کرلیں گے ، جو کہ اب تک کا ایک اور تاریخی ریکارڈ ہوگا’’۔
وزیر موصوف نے ای سی جی سی کو اپنے آپریشنز میں مزید جدید اور ڈیجیٹل بننے کے لیے زوردیا، جس سے زیادہ افادیت، برآمد کنندگان میں زیادہ اعتماد اور کارکردگی میں بہتری آئے۔ ‘‘ہمیں اپنے بچوں کو ایک ایسا ہندوستان وراثت میں دینا ہے جو مکمل طور پر بدعنوانی سے پاک ہو۔ ہمیں کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والوں کے خلاف بے دریغ اقدام کرنا ہوگا۔ اگر ہم ہندوستان کو ایک سپر پاور بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نیا ہندوستان اعلیٰ درجے کی سالمیت کا حامل ہو، جس میں حکومت، صنعت، ای سی جی سی جیسے اداروں، ای ایکس آئی ایم بینک اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں کا اہم کردار رہے۔ ای سی جی سی کو جو کچھ ہو رہا ہے اس سے باخبر رہنے، ہمارے کام میں شفافیت، کاموں میں آسانی، مددگار ہونے، جتنا ممکن ہو سکے آن لائن آپریشنز میں تبدیل کرنے کے بارے میں بہت ہوشیار ہونا چاہیے۔ ہمیں برآمد کنندہ پر بھروسہ کرنا چاہیے جب تک کہ کسی پر بھروسہ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ ہو اور شفاف کارروائیوں کے ساتھ ان کے ساتھ مکمل طور پر ڈیجیٹل آن لائن تعاملات ہوں۔ میں ای سی جی سی سے درخواست کروں گا کہ وہ آپ کے تمام عمل کو نظر ثانی کے مرحلے سے گزارے۔ میں صنعتی برداری سے درخواست کروں گا کہ وہ ہندوستان کی شفافیت پر مبنی کامیابیوں کی کہانی کو نمایاں طور پر پیش کرنے میں ہماری مدد کرے تاکہ اسے پوری دنیا کے لئے ایک قابل رشک کامیابیوں کی کہانی قرار دیا جاسکے’’۔
وزیر موصوف نے تجارت اور صنعت نے پالیسی متعارف کرانے جیسے جدید اقدامات کے لیے ای سی جی سی کی تعریف کی جہاں 20 کروڑ روپے کی برآمد اتی کریڈٹ کی حد رکھنے والے برآمد کاروں کے نقصانات کا 90 فیصدتک پور ا کیا گیا ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پہلے 60 فیصد ہوا کرتا تھا۔ ‘‘تمام زیر التواء دعوے اب شفاف طریقے سے آن لائن رکھے گئے ہیں۔ آج جب کہ ہم حقیقی طور پر عالمی معیار کی حامل اس عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں، میں سی ایم ڈی ای سی جی سی سے درخواست کروں گا کہ وہ ایکسپورٹ کی حد 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 40 کروڑ روپے تک کردیں ، تاکہ جواہرات اور زیورات اور اجناس کے شعبوں کے علاوہ دیگر شعبوں کو کسی بھی ممکنہ خطرے یا نقصان کے لیے 90فیصد کے اس توسیعی کریڈٹ رسک کور نظام کے تحت لایا جاسکے۔ اس کے بدلے میں، ہم چاہتے ہیں کہ انڈسٹری دعووں میں اور جس طرح سے ہم ای سی جی سی کے ساتھ کام کرتے ہیں، پوری ایمانداری اور دیانتداری کی یقین دہانی کرائے۔ آگے بڑھتے ہوئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ سب ای سی جی سی کے ساتھ کام کرنے کے ثمرات سے لطف اندوز ہوں۔ ہم ان فوائد سے لطف اندوز ہونے کے لیے مزید برآمدات چاہتے ہیں، ہم تجارتی سامان کی برآمدات کے تقریباً 22فیصد۔ 25فیصد کا احاطہ کرتے ہیں’’۔ ہمارے سامنے اس حد کو تقریباً 50فیصد تک جانے کا ہدف چاہیے تاکہ تقریباً تمام ایم ایس ایم ایز ان اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکیں اور کم شرح سود سے لطف اندوز ہو سکیں۔
وزیر موصوف نے ای سی جی سی پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ ہم برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مزید کیا کر سکتے ہیں، نئے آئیڈیاز سامنے لائیں اور 2030 تک اپنی برآمدات کو 2 ٹریلین ڈالر کی برآمدات تک لے جانے کے لیے ہندوستان کے اقدامات میں ایک اہم حصہ دار بنیں۔ جس میں خدمات اور سامان دونوں کی برآمدات ایک ایک ٹریلین ڈالر کی ہو۔ ‘‘پھر، ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے اہداف کے مطابق دوسرے اہداف طے کر سکتے ہیں، ایک ایسا ہندوستان جو واقعی ایک وشو گرو بنے گا۔ جیسے جیسے ہندوستان ترقی کرے گا، دنیا بھی اس کے ساتھ ترقی کرے گی’’۔
تجارت اور صنعت کے وزیر نے کہا کہ نئی دہلی میں نئے افتتاح شدہ وانجیہ بھون اس بات کا آغاز ہے کہ حکومت ہند کی طرح دہلی میں تمام وزارتوں کی طرح سرگرم نظر آنے والی ہے۔ ‘‘دنیا بھر سے یہاں آنے والے افراد بشمول سینئر وزراء اور وزرائے اعظم سب حیران رہ جاتے ہیں جب وہ وانجیہ بھون کو دیکھتے ہیں، خاص طور پر یہ دیکھنے کے بعد کہ یہ ہندوستان کے ساتھ کتنا جدید، ڈیجیٹلائزڈ اور موثر لیکن تعمیراتی طور پر جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کا وژن ہے، کہ ہمارے کام کاج کی جگہوں کو ہمارے کام کاج کا آئینہ دار ہونا چاہئے’’۔
وزیر موصوف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج، ای سی جی سی دنیا کو دکھا رہا ہے کہ وہ کاروبار کی توسیع کو تقویت بخشنے، کاروباری خیالات کی حوصلہ افزائی، حدود سے باہر کاروباری خیالات کو فروغ دینے اور ایک صحت مند کاروباری ماحول کی تشکیل کے لیے کام کرے گا۔ ‘‘یہ تمام اہداف دفتر کی نئی عمارت میں جھلکتے ہیں جس کے افتتاح کے موقع پر ہم شامل ہوئے ہیں۔ یہ دفتر نئے ہندوستان کا بھی عکاس ہے جو آج عالمی ترقی میں بہت بڑے پیمانے پر اپنا کردار ادا کررہا ہے، جو آنے والی کئی دہائیوں تک سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بن کر رہے گا۔ نئے بھارت نے ناقابل تصور حد تک کی صلاحیتیں ہیں، جہاں ہر نوجوان بچہ بہتر معیار زندگی کی خواہش رکھتا ہے’’۔
وزیر موصوف نے ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے بین الاقوامی شمولیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ‘‘ہمیں زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی رابطہ کاری کو دیکھنا ہوگا، کیونکہ دنیا کا کوئی بھی ملک بین الاقوامی تجارت میں بڑے پیمانے پر شامل ہوئے بغیر ترقی یافتہ ملک نہیں بن سکا ہے۔ ہمیں ایک ایسی معیشت اور ماحولیاتی نظام کی ثقافت کو استوار کرنا ہے جو پوری خود اعتمادی کے ساتھ مضبوطی کی پوزیشن سے دنیا کی بہترین افراد کے ساتھ کام کر سکے’’۔
وزیر موصوف نے حاضرین سے پوچھا کہ ہم اپنی نوجوان نسل کے لیے کیسا ہندوستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ‘‘گزشتہ برسوں کے دوران، حکومت نے کسی نہ کسی طرح خود کو جدید بنانے یا اسے زمانے کے مطابق ڈھالنے کے بارے میں نہیں سوچا، ۔ دفاتر میں نوآبادیاتی نظام کی عکاسی کرنے والی فائلوں کے ڈھیر کے ڈھیر ہوا کرتے تھے۔ وزیر اعظم نے ہمیں انڈیا @ 100 کے لیے یہ بڑا ویژن دیا ہے۔ ہمیں نئے سرے سے سوچنا پڑے گا کہ ہم کس قسم کا ملک بننے جا رہے ہیں، ہم اپنے بچوں کے لیے کیا چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ کیا وہ وراثت میں وہی کچھ پانے والے ہیں جو ہمیں وراثت میں ملا ہے، یا ہم اپنے نوجوانوں کو ایک جدید معاصر ہندوستان دینے جا رہے ہیں جو انہیں وہ اعتماد اور فخر دے سکتا ہے جس کے وہ واقعی حقدار ہیں؟’’
وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ پانچ گنا عزم ہمیں ایک خوشحال قوم بننے کے قابل بنائے گا۔ ‘‘جب وزیر اعظم پنچ پران کی بات کرتے ہیں، تو وہ ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی بات کرتے ہیں اور اس کے علاوہ وہ چار دیگر وعدوں کی بھی بات کرتے ہیں جس میں ہمیں ہمارے نوآبادیاتی ماضی سے جوڑنا، اپنی جڑوں میں واپس جانا شامل ہیں۔ وہ احترام جو ہماری ثقافت اور خاندانی اقدار اور روایت کی پیروی سے ہمیں حاصل ہوتا ہے وہ ہمیں اچھی حالت میں رکھے گا۔ ہندوستان کا اتحاد اور سالمیت اور ایک خاندان کے طور پر دنیا کا ہمارا فلسفہ ایک اور چیز ہے جس کے بارے میں انہوں نے بات کی ہے۔ اگر ہم ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا چاہتے ہیں اور فرض کے احساس کے ساتھ اپنے عزائم کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو ایسی کوئی طاقت نہیں ہے جو ہندوستان کو ایک خوشحال ملک بننے سے روک سکے’’۔
تجارت اور صنعت کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ، وپل بنسل نے امید ظاہر کی کہ ای سی جی سی کا نیا کارپوریٹ دفتر ہمارے یہاں کی سب سے سرسبز عمارت ثابت ہوگا۔ ‘‘مجھے فخر ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ای سی جی سی کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔ پریمیم میں اضافہ ہمارے کل برآمدی کریڈٹ سے زیادہ ہو گیا ہے، اس لیے ہمارا مارکیٹ شیئر بہتر ہو رہا ہے، ہماری برآمدات پر ہماری انشورنس کوریج بہتر ہو رہی ہے۔ جوائنٹ سکریٹری نے ان خیالات کااظہار کیا کہ ای سی جی سی میں ضرورت سے زیادہ سالوینسی کا تناسب ہے اور امید ظاہر کی کہ کمپنی ملک کے سب سے چھوٹے برآمد کنندگان تک پہنچنے کے لیے توسیع کرے گی’’۔
جوائنٹ سکریٹری نے کہا کہ ای سی جی سی، ایس ایم آئی ایل ای نامی جدید ترین آئی ٹی سسٹم میں جانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ گفٹ سٹی برانچ کو فعال کیا جانا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں مطالبات کے تصفیہ کا تناسب اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا۔
فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے صدر، ڈاکٹر اے سکتھیویل نے کہا کہ وزیر تجارت کی فعال شرکت سے، ہندوستان پچھلے سال 420 بلین ڈالر کی برآمدات کو عبور کرنے میں کامیاب رہا۔ ‘‘مجھے بہت یقین ہے کہ ہم رواں مالی سال کے لیے 800 بلین ڈالر کی برآمدات کو عبور کر لیں گے۔ ایسا پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ بیرون ملک ہمارے مشنز ہماری برآمدات کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہیں’’۔
مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ای سی جی سی کے سی ایم ڈی،ایم سینتھل ناتھن نے کہا کہ کریڈٹ رسک انشورنس خدمات فراہم کرنے والی کمپنی نے ملک کے نمایاں برآمدی مقامات پر 46 برانچ آفسز اور 4 علاقائی دفاتر کا نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی جی سی برآمد کنندگان کے ساتھ موجودہ منڈیوں کی حفاظت اور نئی منڈیوں کی تلاش میں معاونت کرتا ہے۔ سی ایم ڈی نے یقین دلایا کہ ای سی جی سی ہماری برآمدی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے سلسلے میں برآمد کنندگان کی مدد کرنے کی غرض سے اپنا کردار مؤثر طریقے سے ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
پروگرام یہاں دیکھا جا سکتا ہے: https://www.youtube.com/live/Kx_gUeCzPQs?feature=share۔
ای سی جی سی لمیٹڈ (سابقہ ایکسپورٹ کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ)، جو مکمل طور پر حکومت ہند کی ملکیت تھی،کو 1957 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد برآمدات کے لیے کریڈٹ رسک انشورنس اور متعلقہ خدمات فراہم کرکے ملک سے برآمدات کو فروغ دینا تھا۔ یہ کامرس اور صنعت کی وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت کام کرتا ہے، اور اس کا انتظام ایک بورڈ آف ڈائریکٹرز کرتا ہے جس میں حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا، بینکنگ، اور انشورنس اور ایکسپورٹنگ کمیونٹی کے نمائندے شامل ہیں۔ کئی سالوں کے دوران اس نے مختلف برآمدی کریڈٹ رسک انشورنس پروڈکٹس کو ہندوستانی برآمد کنندگان اور تجارتی بینکوں کی ضروریات کے مطابق ڈیزائن کیا ہے جو برآمدی کریڈٹ کو بڑھا رہے ہیں۔
ای سی جی سی بنیادی طور پر ایک برآمدی فروغ دینے والی تنظیم ہے، جو ہندوستانی برآمد کنندگان کو کریڈٹ انشورنس کی حد فراہم کرکے ان کی مسابقت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
*************
( ش ح ۔ س ب۔ ر ض(
U. No.2342
(Release ID: 1904491)
Visitor Counter : 171