سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بنگلور میں دوسرے ایس سی او ینگ سائنٹسٹ کانکلیو کا افتتاح کیا


شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبے میں نوجوانوں کے تعاون پر منحصر ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیرموصوف  کا کہنا ہے کہ، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایک مخفف ایچ ای  اے ایل ٹی ایچ (صحت کی دیکھ بھال میں تعاون کے لیے‘‘ ایچ’’ اقتصادی تعاون کے لیے ای ،‘اے’  متبادل توانائی کے لیے، ‘ایل ’ ادب اور ثقافت کے لیے‘ٹی’ دہشت گردی  سے پاک معاشرے ،‘ایچ’ برائے انسانی تعاون) کے لیے وضع کیا تھا

ایس سی او وسطی اور جنوبی ایشیا کی رنگا رنگ  اور مخصوص ثقافتوں کو یکجا کرتا ہے اور یہ باہمی تعاون اور ٹیم کے جذبے کو فروغ دیتا ہے

ہندوستان ایس سی او ممالک کے ساتھ قریبی ثقافتی اور تاریخی تعلقات کا اشتراک کرتا ہے اور وہ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں ایس سی او تعاون کو مزید گہرا کرنے کا خواہش مند ہے

اختراع، پیٹنٹ، پیداوار اور خوشحالی، نوجوان سائنسدانوں کا نصب العین ہونا چاہیے اور یہ 4 اقدامات ہمارے ممالک کو تیز تر ترقی کی طرف لے جائیں گے:

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 07 FEB 2023 3:11PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی  سائنسز؛ پی ایم او، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی  امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایس سی او کی ترقی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی شعبوں میں اس کی کامیابی پر منحصر ہے اور اس منظر نامے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بنگلورو میں دوسرے ایس سی او ینگ سائنٹسٹ کانکلیو میں اپنا افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے اس خیال کااطہار کیا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایس سی او کے ریاستی سربراہان کی کونسل کے 19ویں اجلاس میں، ایک مخفف ایچ ای اے ایل ٹی ایچ (صحت کی دیکھ بھال مںی تعاون کے لےد‘‘ ایچ’’ اقتصادی تعاون کے لےم ای ،‘اے’  متبادل توانائی کے لےک، ‘ایل ’ ادب اور ثقافت کے لےن‘ٹی’ دہشت گردی  سے پاک معاشرے ،‘ایچ’ برائے انسانی تعاون) کے لے  وضع کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او وسطی اور جنوبی ایشیا کی رنگا رنگ اور مخصوص ثقافتوں کو یکجا کرتا ہے اور یہ باہمی تعاون اور ٹیم کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ وزیر  موصوف نے مزید کہا کہ ایس سی او دنیا کی تقریباً 42 فیصد آبادی، اس کے رقبے کا 22 فیصد اور عالمی جی ڈی پی میں اس کا حصہ 20 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کو بڑی تعداد میں نوجوانوں کے بڑی تعداد  میں ہونے کا فائدہ ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001Z4J4.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خوراک کی حفاظت کو ایس سی او کی معیشتوں کے لیے تشویش کے ایک بڑے معاملے کے طور پر اجاگر کیا، کیونکہ یہ معیشتیں یہ تین بلین سے زیادہ افراد کی مشترکہ آبادی پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کسانوں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے زرعی ویلیو چین میں معیار اور مقدار دونوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کوشش میں ایس سی او کی سائنسی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا یقیناً ایک بڑی قدر میں اضافہ کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021KFR.jpg

ڈاکٹر سنگھ نے نشاندہی کی کہ ہم بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اسٹارٹ اپ فورم اور ایک اختراع کاری  مقابلہ منعقد کر سکتے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ۔ اختراع، پیٹنٹ، پیداوار اور خوشحالی، نوجوان سائنسدانوں کا نصب العین ہونا چاہیے، وزیر موصوف نے کہا، یہ چار اقدامات ہمارے ممالک کو تیز تر ترقی کی طرف لے جائیں گے۔ انہوں نے خصوصی طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے نوجوان سائنسدانوں سے درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور دستیاب محدود وسائل کے ساتھ ہمارے مشترکہ سماجی چیلنجوں کے حل کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے تشویش کے ایک اور شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ ماحولیاتی انحطاط طویل عرصے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقے میں خاص طور پر وسطی ایشیائی خطے میں تشویش کا باعث رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز) کے تناظر میں ‘‘قدرتی ماحول، ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ’’ بہت اہم ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے اس بات کا بھی اظہار بھی کیا کہ ہر شخص کو 2030 تک قابل رسائی، قابل اعتماد، پائیدار اور جدید توانائی کے ذرائع فراہم کرنا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی غیر جانبداری کے اصول پر مبنی توانائی کے شعبے میں مختلف صاف اور کم کاربن ٹیکنالوجیز کی ترقی اور استعمال کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے،  جس میں  توانائی کی منتقلی کے عمل میں فوسل فیول کا صاف اور انتہائی موثر استعمال شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی رائے دی کہ اہم اور اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ اے آئی ، ڈیٹا اینالیٹکس نے زندگی کے تمام شعبوں کو اپنی دائرہ اثر میں لے لیا ہے اور وہ صحت، تعلیم، توانائی، ماحولیات، زراعت، صنعتی شعبے وغیرہ میں تقریباً تمام شعبوں میں تبدیلی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور صنعتوں کے لیےیہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ ان اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے تیار رہیں تاکہ وہ مسابقتی حیثیت میں برقرار رہیں، سماجی ترقی کو آگے بڑھائیں، روزگار پیدا کریں، اقتصادی ترقی کو فروغ دیں اور اسی کے ساتھ ساتھ مجموعی معیار زندگی اور ماحول کی پائیداری کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس  میدان میں  اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ کے لیے بہت بڑی صلاحیت موجود ہے۔ ہم   بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اسٹارٹ اپ فورم اور ایک جدت طرازی  کا  مقابلہ منعقد کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کووڈ-19 وبائی مرض تمام ممالک میں لوگوں کی زندگیوں، صحت اور تندرستی پر شدید منفی اثرات مرتب کر رہا ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک کو ایس سی او  کے رکن ممالک کے خطے میں وبائی بیماریوں، متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں اختراع کاری پر مبنی اور سستی سہولیات تیار کرنے کے لیے اختراع کاروں اور نوجوان محققین کا کردار اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں ہندوستان اپنی مجموعی کارکردگی اور نتائج کے لحاظ سے حالیہ برسوں میں اچھی ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان، آج اشاعتوں کی تعداد کے لحاظ سے عالمی سطح پر تیسرا مقام اور اسٹارٹ اپس کی تعداد میں بھی تیسرا مقام حاصل کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں صرف 400 رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس  تھے  جو کہ  2022 میں بڑھتے بڑھتے 85 ہزار تک جا پہنچے۔ ہندوستان کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے ایس سی او ممالک کے ساتھ قریبی ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں اور ہمارے آباؤ اجداد نے اپنے انتھک اور مسلسل رابطوں سے اس مشترکہ تاریخی اور ثقافتی ورثے کو زندہ رکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے میں عوام سے عوام کے رابطے اور ثقافتی تعاون میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے بہت بڑی صلاحیت موجود ہے اور نوجوان سائنسدانوں کا نیٹ ورک ہمارے تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تعاون کو مزید گہرا کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے امید ظاہر کی کہ یہ جلسہ  تقسیم اسناد نوجوان سائنسدانوں کے درمیان تعاون کے رجحان  کو فروغ دینے کے لیے ایک زبردست محرک ثابت ہوگا۔

مرکزی وزیر نے نوجوان سائنسدانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ  اختراع، پیٹنٹ، پیداوار اور ترقی ان کا نصب العین ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چار اقدامات ہمارے ممالک کو تیز تر ترقی کی طرف لے جائیں گے۔ وزیر موصوف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے نوجوان سائنسدانوں سے خصوصی طور پر درخواست کی کہ وہ دنیا کی فلاح و بہبود، انسانی فلاح و بہبود کے لیے آگے آئیں اور ہمارے مشترکہ سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے اقدامات کی تیاری کے لیے ہاتھ بٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے نوجوان سائنس دانوں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور غور و خوض نئے تناظر فراہم کرے گا اور انہیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے روڈ میپ تیار کرنے  اور متعارف کرانے کے قابل ہونا چاہیے۔

’’حکومت اور صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ ان اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے تیار رہیں تاکہ وہ مسابقت کے میدان میں  اپنا وجود برقرار رکھ سکے، سماجی ترقی کو آگے بڑھائیں، روزگار پیدا کریں، اقتصادی ترقی کو فروغ دیں اور مجموعی معیار زندگی اور ماحول کی پائیداری کو بہتر بنائیں۔ اس میدان  میں اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ کے لیے بہت بڑی صلاحیت موجود ہے‘‘۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل مسٹر زیانگ منگ نے امید ظاہر کی کہ نوجوان سائنسدانوں کے کام سے تحقیق، تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا۔ یہ مشترکہ تحقیق رکن ممالک کی سماجی اور اقتصادی حیثیت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

جناب  دمو روی، سکریٹری(ای آر) ، وزارت خارجہ، حکومت ہندوستان نے  اس کانکلیو کے لیے اپنا پیغام پیش کیا۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ اس کانکلیو کے دوران ہونے والی بات چیت سے ہنر مند نوجوانوں کی  ایک بہت بڑی تعداد سامنے آئے گی جو مؤثر تبدیلیاں لانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

ایس سی او کے کنٹری کوآرڈینیٹرز نے بھی اپنے خطابات پیش کیے  جن کے دوران  ڈاکٹر اروند کمار، سائنٹسٹ-ایف، انٹرنیشنل کوآپریشن ڈویژن، ڈی ایس ٹی، حکومت ہند(شریک کنوینر، دوسری ایس سی او۔ وائی ایس سی) نے نظامت  کی ۔ کنٹری کوآرڈینیٹرز قزاقستان سے محترمہ ارمانووا دلیارا)، چین سے  جناب وان کانگ، روس سے محترمہ سیڈورینکو والیریا ویلیریونا، ازبکستان سے جناب  نذروف شوروخبیک شکرت اوگلی نے اپنے خطابات پیش کیے اور مختلف طریقوں اور ایسے وسائل کے استعمال کرنے پر زور دیا جن کے ذریعے نوجوان سائنس دان اپنی صلاحیتوں کو ۔ اس تقریب کے دوران بھی  اور مستقبل میں بھی  تحقیقی تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں بروئے کار لا سکتے ہیں ۔

 جناب  ایس کے ورشنی، ہیڈ انٹرنیشنل کوآپریشن ڈویژن، ڈی ایس ٹی اور پروفیسر جی یو کلکرنی، صدر، جے این سی اے ایس آر نے ڈی ایس ٹی اور جے این سی اے ایس آر کے سینئر عہدیداروں کے ساتھ افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔

، ایس سی او ممالک کی اختراعات سائنس، ٹیکنالوجی کی وزارت کے نمائندے، ہندوستان کے حکام، ماہرین اور سائنس داں اپنے تجربات کا اشتراک کرنے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے  استفادہ کرنے  کے لیے اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔

*************

( ش ح ۔ س ب   ۔ ر ض(

U. No.2112


(Release ID: 1902743) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Marathi , Hindi