وزیراعظم کا دفتر

'زراعت اورامداد باہمی' پر مابعدبجٹ منعقدہ ویبینار میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 24 FEB 2023 12:20PM by PIB Delhi

بجٹ سے متعلق اس اہم ویبینار میں آپ سب کا استقبال ہے۔ گزشتہ 8-9 برسوں کی طرح ،  اس بار بھی بجٹ میں زراعت کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں سے بجٹ کے اگلے دن کا اخبار کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ہر بجٹ کو ’گاؤں، غریب اور کسان والا بجٹ ‘ کہا گیا ہے۔ہمارے آنے سے پہلے  2014 میں زراعت کا بجٹ 25 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم تھا، آج ملک کا زرعی بجٹ بڑھ کر 1 لاکھ 25 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔

ساتھیو،

آزادی کے بعد ہمارا زرعی شعبہ طویل عرصے تک کمی کے دباؤ میں رہا۔ ہم اپنی غذائی تحفظ کے لیے دنیا پر انحصار کرتے تھے۔ لیکن ہمارے کسانوں نے نہ صرف ہمیں خود کفیل بنایا بلکہ ان کی وجہ سے آج ہم ایکسپورٹ کرنے کے قابل بھی ہیں۔ آج ہندوستان کئی قسم کی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے۔ ہم نے کسانوں کے لیے ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے۔ لیکن ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہو گا کہ چاہے خود انحصاری ہو یا برآمدات، ہمارا مقصد صرف چاول اور گندم تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ مثال کے طور پر 2021-22 میں دالوں کی درآمد پر 17 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے تھے۔ ویلیو ایڈڈ فوڈ پروڈکٹس کی درآمد پر 25 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اسی طرح 2021-22 میں خوردنی تیل کی درآمد پر ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ صرف ان چیزوں کی درآمد پر تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے، جس کا مطلب ہے کہ اتنا پیسہ ملک سے باہر چلا گیا۔ یہ رقم ہمارے کسانوں تک پہنچ سکتی ہے، اگر ہم ان زرعی مصنوعات میں بھی خود کفیل ہو جائیں۔ گزشتہ چند برسوں سے ان شعبوں کو آگے لے جانے کے لیے  لگاتار بجٹ میں فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے ایم ایس پی میں اضافہ کیا، دالوں کی پیداوار کو فروغ دیا، فوڈ پروسیسنگ کرنے والے فوڈ پارکس کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی خوردنی تیل کے معاملے میں مکمل طور پر خود کفیل بننے کے لیے مشن موڈ میں کام جاری ہے۔

ساتھیو،

جب تک ہم زراعت کے شعبے سے وابستہ چیلنجوں کودورنہیں کریں گے، مجموعی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ آج ہندوستان کے کئی شعبے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، ہمارے پرجوش نوجوان اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، لیکن زراعت میں ان کی شرکت کم ہے جبکہ وہ بھی اس کی اہمیت اور اس میں آگے بڑھنے کے امکانات کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔ نجی ایجادات اور سرمایہ کاری اس شعبے سے دوری بنائے ہوئے   ہیں۔ اس خلا کو پر کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں کئی  طرح کے اعلانات کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر زرعی شعبے میں اوپن سورس پر مبنی پلیٹ فارمز کا فروغ۔ ہم نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کو اوپن سورس پلیٹ فارم کی طرح سامنے رکھا ہے۔ یہ بالکل یو پی آئی کے کھلے پلیٹ فارم کی طرح ہے، جس کے ذریعے آج ڈیجیٹل لین دین ہو رہا ہے۔ آج جس طرح ڈیجیٹل لین دین میں انقلاب برپا ہو رہا ہے، اسی طرح ایگری ٹیک ڈومین میں سرمایہ کاری اور اختراع کے بے پناہ امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ لاجسٹکس کو بہتر کرنے کا امکان ہے، اس میں بڑی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کا موقع ہے، ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینے کا موقع ہے،ساتھ ہی صحیح صلاح ، صحیح شخص تک وقت پر پہنچانے کی سمت میں ہمارے نوجوان  کام کرسکتے ہیں ۔جس طرح سے میڈیکل سیکٹر میں لیب کام کرتے ہیں  اسی طرح   پرائیویٹ سوائل ٹیسٹنگ لیبز قائم کئے جاسکتے ہی ۔ ہمارے نوجوان اپنی منفرد اختراعات سے حکومت اور کسان کے درمیان اطلاعات کا پل بن سکتے ہیں۔ وہ  یہ بتا سکتے ہیں کہ کون سی فصل زیادہ منافع دے سکتی ہے۔ وہ فصل کا اندازہ لگانے کے لیے ڈرون کا استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ پالیسی سازی میں مدد کر سکتے ہیں۔ آپ کسی بھی جگہ پر موسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں حقیقی وقت کی معلومات بھی فراہم کر سکتے ہیں۔ یعنی ہمارے نوجوانوں کے لئے  اس شعبے میں کرنے  کے لیے بہت کچھ ہے۔ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر وہ کسانوں کی مدد کریں گے، ساتھ ہی انہیں بھی  آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔

ساتھیو،

اس بار کے بجٹ میں ایک اور اہم اعلان کیا گیا ہے۔ ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس کے لیے ایکسلیریٹر فنڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔ لہذا، ہم صرف ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ہی نہیں بنا رہے ہیں، بلکہ ہم آپ کے لیے فنڈنگ ​​کے راستے بھی تیار کر رہے ہیں۔ لہٰذا اب ہمارے نوجوان تاجروں کی باری ہے، انہیں چاہیے کہ وہ جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں اور اپنے مقاصد حاصل کریں۔ ہمیں یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ 9 سال پہلے ایگری اسٹارٹ اپ ملک میں نہ ہونے کے برابر تھے، لیکن آج وہ تین ہزار سے زیادہ ہیں۔ پھر بھی ہمیں تیز رفتاری سے آگے بڑھنا ہوگا ۔

ساتھیو،

آپ سب جانتے ہیں کہ ہندوستان کی پہل پر اس سال کو جوار کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا ہے۔ جوار کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملنے کا مطلب ہے کہ ہمارے چھوٹے کسانوں کے لیے عالمی بازار تیار ہو رہا ہے۔ ملک نے اب اس بجٹ میں ہی موٹے اناج کو ’شری  ان‘ کی شناخت دی ہے۔ آج جس طرح سے شری ان کو فروغ دیا جا رہا ہے، ہمارے چھوٹے کسان اس سے  کافی  فائدہ اٹھائیں گے۔ اس شعبے میں اس طرح کے سٹارٹ اپس کے بڑھنے کے امکانات بھی نظر آنے لگے ہیں ، جو عالمی منڈی تک  کسانوں کی رسائی آسان  بنائیں گے۔

ساتھیو،

ہندوستان کے کوآپریٹو سیکٹر میں ایک نیا انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ اب تک یہ کچھ ریاستوں اور ملک کے کچھ خطوں تک محدود رہا ہے۔ لیکن اب اسے پورے ملک تک پھیلایا جا رہا ہے۔ اس بجٹ میں کوآپریٹو سیکٹر کو ٹیکس سے متعلق  رعایت دی گئی جو کہ بہت اہم ہے۔ مینوفیکچرنگ میں مصروف نئی کوآپریٹو سوسائٹیوں کو ٹیکس کی کم شرح کا فائدہ ملے گا۔ کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعہ 3 کروڑ روپے تک کی نقد رقم نکالنے پر ٹی ڈی ایس نہیں لگایا جائے گا۔ کوآپریٹو سیکٹر میں ہمیشہ سے یہ احساس رہا ہے کہ دوسری کمپنیوں کے مقابلے میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ ناانصافی بھی اس بجٹ میں ختم کر دی گئی ہے۔ ایک اہم فیصلے کے تحت شوگر کوآپریٹو کی جانب سے 2016-17 سے قبل کی گئی ادائیگی پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ اس سے شوگر کمپنی کو 10,000 کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔

ساتھیو،

ان علاقوں میں جہاں کوآپریٹیو پہلے سے موجود نہیں ہیں، ڈیری اور ماہی پروری سے متعلق کوآپریٹیو چھوٹے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچائیں گے۔ خاص طور پر ہمارے کسانوں کے لیے ماہی گیری میں بڑے مواقع ہیں۔ گزشتہ 8-9  برسوں میں ملک میں مچھلی کی پیداوار میں تقریباً 70 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے، پیداوار میں اتنا اضافہ کرنے میں تقریباً تیس سال لگے۔ اس بجٹ میں پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کے تحت 6 ہزار کروڑ کی لاگت سے ایک نئے سب کمپونینٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے فشریز ویلیو چین کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کو بھی فروغ ملے گا۔ اس سے ماہی گیروں اور چھوٹے کاروباریوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

ساتھیو،

ہم قدرتی کھیتی کو فروغ دینے اور کیمیکل پر مبنی کھیتی کو کم کرنے کے لیے بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ پی ایم پرنام یوجنا اور گوبردھن یوجنا اس سمت میں بہت مددگار ثابت ہوں گی۔ مجھے امید ہے کہ ہم سب ایک ٹیم کے طور پر ان تمام منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔ میں ایک بار پھر آج کے ویبنار کے لیے آپ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس بجٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ کس طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں، بجٹ میں کی گئی شقوت اور آپ کی طاقت اور آپ کے مشوروں کو شامل کیا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ضرور اس بلندی پر لے جائیں گے جس پر ہم زراعت کے شعبے، ماہی گیری کی صنعت کو لے جانا چاہتے ہیں۔ آپ بہت گہرائی سے سوچیں، اصل آئیڈیاز دیں، ایک روڈ میپ بنائیں، اور مجھے یقین ہے کہ یہ ویبنار ایک سال کے لیے مکمل روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب ہوگا۔ نیک خواہشات، بہت شکریہ!

**********

ش ح۔ س ک۔ ف ر

U. No.2036



(Release ID: 1901977) Visitor Counter : 158