الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان میں ڈیجیٹل لین دین

Posted On: 08 FEB 2023 1:44PM by PIB Delhi

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہند ، ہندوستانی معیشت میں ڈیجیٹل لین دین کو وسعت دینے اور اس طرح مالیاتی شعبے کے معیار اور طاقت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ شہریوں کے لیے زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ، حکومت کی مجموعی طور پر مربوط کوششوں کے نتیجے میں ڈیجیٹل ادائیگی کے لین دین میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،  مالی سال 18-2017 میں 2,071 کروڑ لین دین سے مالی سال  22-2021 میں 8,840 کروڑ لین دین  ہوا ہے (ماخذ:آر بی  آئی، این پی سی آئی اور بینک)۔

پچھلے پانچ سالوں کے دوران، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے مختلف آسان اور سہولت سے پُرطریقوں، بشمول بھارت انٹرفیس فار منی یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (بی ای آئی ایم – یو پی آئی)،  فوری ادائیگی کی خدمت (آئی ایم پی ایس) اور نیشنل الیکٹرانک ٹول کلیکشن (این ای ٹی سی) نے خاطر خواہ ترقی درج کی ہے اور فرد سے فرد (پی 2 پی) کے ساتھ ساتھ فرد سے تاجر (پی 2 ایم) ادائیگیوں کو بڑھا کر ڈیجیٹل ادائیگی کے ماحولیاتی نظام کو تبدیل کیا ہے۔بی ایچ آئی ایم- یوپی آئی  شہریوں کی ترجیحی ادائیگی کے طریقے کے طور پر ابھرا ہے اور اس نے جنوری 2023 میں  12.98 لاکھ کروڑ  روپے کی قیمت کے 803.6 کروڑ ڈیجیٹل ادائیگی کے لین دین کو درج کیا ہے۔

پچھلے پانچ مالی سالوں اور موجودہ مالی سال کے دوران کی گئی ڈیجیٹل ادائیگی کے لین دین کی کل تعداد درج ذیل ہے:

مالی سال

 (ایف وائی)

ڈیجیٹل لین دین کی کُل تعداد

# (کروڑ میں)

2017-18

2,071

2018-19

3,134

2019-20

4,572

2020-21

5,554

2021-22

8,840

2022-23

9,192*

* 31 دسمبر 2022 تک کا ڈیٹا

# نوٹ: جن ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقوں پر غور کیا گیا ہے، وہ بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی، آئی ایم پی ایس، این اے سی ایچ، اے ای پی ایس، این ای ٹی سی،  ڈیبٹ کارڈز، کریڈٹ کارڈز،این ای ایف ٹی، آر ٹی جی ایس، پی پی آئی اور دیگر ہیں۔

ماخذ: آر بی آئی، این پی سی آئی اور بینک

پچھلے پانچ مالی سال اور موجودہ مالی سال کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں کی کل مالیت درج ذیل ہے:

مالی سال

 (ایف وائی)

ڈیجیٹل لین دین کی کُل مالیت

# ( لاکھ کروڑ میں)

2017-18

1,962

2018-19

2,482

2019-20

2,953

2020-21

3,000

2021-22

3,021

2022-23

2,050*

*31 دسمبر 2022 تک کا ڈیٹا

# نوٹ: جن ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقوں پر غور کیا گیا ہے، وہ بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی، آئی ایم پی ایس، این اے سی ایچ، اے ای پی ایس، این ای ٹی سی،  ڈیبٹ کارڈز، کریڈٹ کارڈز،این ای ایف ٹی، آر ٹی جی ایس، پی پی آئی اور دیگر ہیں۔

ماخذ: آر بی آئی، این پی سی آئی اور بینکس

ہندوستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترقی اور مختلف آسان اور سہل ڈیجیٹل ادائیگی کے حل کی دستیابی نے شہریوں کے لیے زندگی گزارنے میں آسانی، مالی شمولیت، اور کاروبار اور معیشت کی ترقی کی  سہولت بہم  پہنچائی ہے۔ وبائی مرض کے دوران، بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی جیسے کنٹیکٹ لیس ڈیجیٹل ادائیگی کے حل کی دستیابی نے چھوٹے تاجروں سمیت سماجی دوری اور کاروبار کے تسلسل کو آسان بنایا۔ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے استعمال کے فوائد درج ذیل ہیں:

  • ادائیگی کا فوری اور آسان طریقہ: نقد رقم کے برعکس بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی اورآئی ایم پی ایس جیسے ڈیجیٹل طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے، فائدہ اٹھانے والے کے اکاؤنٹ میں رقم فوری طور پر منتقل کی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے، کوئی بھی موبائل فون کے ذریعے موبائل نمبر یا یاد رکھنے میں آسان ورچوئل پیمنٹ ایڈریس (ای میل جیسا پتہ) کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل لین دین کو انجام دے سکتا ہے۔ بی ایچ آئی ایم – یوپی آئی نے ایک ہی موبائل ایپ میں متعدد بینک اکاؤنٹس تک رسائی کو فعال کیا ہے، جس سے ادائیگیوں میں آسانی ہو گی۔
  • بہتر مالی شمولیت: ڈیجیٹل ادائیگی کسی بھی وقت، کہیں بھی اکاؤنٹس تک رسائی کی پیشکش کرتی ہے، اس طرح شہریوں کے لیے اپنے اکاؤنٹس میں ادائیگیاں وصول کرنا اور اپنے فون کا استعمال کرتے ہوئے ادائیگیاں کرنا آسان بناتا ہے۔ وہ لوگ جن کے پاس  وقت کی کمی  ہے ، اور لین دین کے لیے کسی بینک آؤٹ لیٹ تک جسمانی طور پر رسائی میں سفری لاگت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ اب آسانی سے بینک اکاؤنٹ تک ڈیجیٹل طور پر رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور رسمی بینکنگ سسٹم کا حصہ بننے اور مالی طور پر شامل ہونے کے مختلف فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں لانچ کیا گیا یو پی آئی  123  پی اے وائی (پے) فیچر فون صارفین کویو پی آئی  کے ذریعے اسسٹیڈ وائس موڈ میں ڈیجیٹل لین دین کرنے کے قابل بناتا ہے اور دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل لین دین اور مالی شمولیت کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
  • حکومتی نظام میں شفافیت میں اضافہ: پہلے کیش ادائیگیاں "لیکیج" (ادائیگی جو مکمل طور پر وصول کنندہ تک نہیں پہنچتی ہیں) اور "گھوسٹ" (جعلی) وصول کنندگان کی طرف سے  واقع ہوسکتی تھیں، خاص طور پر حکومت کی منتقلی کے ذریعے سماجی تحفظ کے فوائد کے تناظر میں۔ اب، ادائیگیوں کے ڈیجیٹل طریقوں کے ذریعے مطلوبہ  مستفید (براہ راست فائدہ کی منتقلی) کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جاتے ہیں۔
  • بہتر رفتار اور بروقت ترسیل: نقد ادائیگی کے برعکس جو اپنے حامل کی رفتار سے سفر کرتی ہے، ڈیجیٹل ادائیگیاں ورچوئل طور پر فوری ہو سکتی ہیں، قطع نظر اس سے کہ بھیجنے والا اور وصول کنندہ ایک ہی شہر، ضلع یا ملک میں ہو۔
  • نیشنل الیکٹرانک ٹول کلیکشن (این  ای ٹی سی) نظام: این ای ٹی سی نظام گاہک کو ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹی فکیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، ہائی وے پر  قائم این  ای ٹی سی   والے ٹول پلازوں پر بغیر رکے ہوئے الیکٹرانک ادائیگی کرنے کے قابل بناتا ہے۔
  • بھارت بل کی ادائیگی کا نظام: بھارت بل کی ادائیگی کا نظام (بی بی پی ایس) انٹرنیٹ بینکنگ، موبائل بینکنگ، موبائل ایپس، بی ایچ آئی ایم -  یو پی آئی وغیرہ جیسے متعدد چینلز کے ذریعے صارفین کو ایک انٹرآپریبل اور آسانی سے قابل رسائی بل کی ادائیگی کی خدمت فراہم کرتا ہے۔ شہری بی بی پی ایس کے ذریعہ کسی بھی وقت، کہیں بھی آسانی سے بل کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔
  • بہتر کریڈٹ رسائی: نقد ادائیگیوں کے برعکس، ڈیجیٹل ادائیگیاں خود بخود صارف کے مالیاتی نقش کو قائم کرتی ہیں، اس طرح کریڈٹ سمیت رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ بینک اور دیگر قرض دینے والے ادارے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن ہسٹری کا استعمال کر کے  دونوں  خوردہ قرضہ  اور تجارت کے لئے قرضہ  کے لئے کیش فلو پر مبنی قرضے کے فیصلے لے سکتے ہیں،  بشمول چھوٹے کاروبار جنہیں قابل تصدیق کیش فلو کی عدم موجودگی میں کریڈٹ حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
  • محفوظ اور حفاظت سے پُر: نقد ادائیگی کے وصول کنندگان کو نہ صرف اکثر اپنی ادائیگیاں وصول کرنے کے لیے کافی فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے ، بلکہ وہ خاص طور پر چوری کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ ہندوستان بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیاں محفوظ ہیں،  کیونکہ لین دین کرنے کے لیے متعدد سطحوں کی تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-1898


(Release ID: 1900978) Visitor Counter : 321


Read this release in: English , Marathi , Tamil