بھاری صنعتوں کی وزارت
اس وقت ہندوستان میں 16,73,115ہائبرڈ یا الیکٹرک گاڑیاں زیر استعمال ہیں
Posted On:
07 FEB 2023 4:32PM by PIB Delhi
بھاری صنعتوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیاں اپنائے جا نے کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے 2015 سے فاسٹر ایڈوپشن اینڈ مینوفیکچرنگ آف (ہائبرڈ اینڈ) الیکٹرک وہیکلز ان انڈیا (فیم انڈیا) اسکیم شروع کی ہے ۔ فی الحال یکم اپریل 2019 سے 5 سال کی مدت کے لیے فیم انڈیا اسکیم کا فیز-II نافذ کیا جا رہا ہے، جس کی کل بجٹ امداد 10,000 کروڑ روپے ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے ملک میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:
حکومت نے ملک میں بیٹری کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے 12 مئی 2021 کو ملک میں ایڈوانسڈ کیمسٹری سیل (اے سی سی) تیارکر نے کے لیے ایک پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کو منظوری دی ہے۔
الیکٹرک گاڑیاں آٹوموبائل اور آٹو حصوں پرزوں کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کے تحت آتی ہیں، جو کہ 15 ستمبر 2021 کو منظور کی گئی تھی جس کے واسطے پانچ سال کی مدت کے لیے 25,938 کروڑ روپےکے بجٹ اخراجات منظور کیے گئے۔
الیکٹرک گاڑیوں پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجرز / چارجنگ اسٹیشنوں پر جی ایس ٹی کو 18 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کو سبز لائسنس پلیٹیں دی جائیں گی اور انہیں پرمٹ کی شرائط سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے ریاستوں کو ای وی پر روڈ ٹیکس معاف کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے نتیجے میں ای وی کی ابتدائی قیمت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ای-واہن پورٹل (سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت) کے مطابق، ریاست گجرات سمیت فی الحال ملک میں استعمال ہو نے والی ہائبرڈ یا الیکٹرک ذاتی گاڑیوں کی ریاست وار تفصیلات درج ذیل ہیں۔
نمبر شمار
|
ریاست کا نام
|
فیول کی قسم
|
کل میزان
|
الیکٹرک
(بی او وی)
|
ڈیزل /
ہائبرڈ
|
پٹرول/
ہائبریڈ
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
87
|
0
|
56
|
143
|
2
|
آندھرا پردیش
|
40,370
|
8
|
4,017
|
44,395
|
3
|
اروناچل پردیش
|
22
|
70
|
505
|
597
|
4
|
آسام
|
2,908
|
1,375
|
10,410
|
14,693
|
5
|
بہار
|
15,713
|
1,719
|
10,550
|
27,982
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
1,772
|
563
|
3,794
|
6,129
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
25,064
|
781
|
15,231
|
41,076
|
8
|
نئی دہلی
|
57,013
|
16,697
|
38,552
|
1,12,262
|
9
|
گوا
|
7,645
|
629
|
3,884
|
12,158
|
10
|
گجرات
|
86,116
|
20,355
|
41,109
|
1,47,580
|
11
|
ہریانہ
|
20,181
|
7,534
|
25,511
|
53,226
|
12
|
ہماچل پردیش
|
1,452
|
888
|
3,548
|
5,888
|
13
|
جموں و کشمیر
|
3,637
|
1,202
|
3,198
|
8,037
|
14
|
جھارکھنڈ
|
10,311
|
3,626
|
11,823
|
25,760
|
15
|
کرناٹک
|
1,48,494
|
4,626
|
50,472
|
2,03,592
|
16
|
کیرالہ
|
53,008
|
9,161
|
34,694
|
96,863
|
17
|
لداخ
|
37
|
11
|
119
|
167
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
36,162
|
6
|
5,938
|
42,106
|
19
|
مہاراشٹر
|
1,93,498
|
33,568
|
69,120
|
2,96,186
|
20
|
منی پور
|
220
|
156
|
754
|
1,130
|
21
|
میگھالیہ
|
68
|
135
|
566
|
769
|
22
|
میزورم
|
56
|
26
|
231
|
313
|
23
|
ناگالینڈ
|
56
|
63
|
518
|
637
|
24
|
اوڈیشہ
|
37,663
|
1,958
|
15,247
|
54,868
|
25
|
پانڈیچری
|
3,028
|
563
|
1,969
|
5,560
|
26
|
پنجاب
|
14,186
|
3,901
|
13,770
|
31,857
|
27
|
راجستھان
|
81,977
|
8,636
|
20,296
|
1,10,909
|
28
|
سکم
|
10
|
87
|
101
|
198
|
29
|
تمل ناڈو
|
1,11,604
|
7,579
|
49,823
|
1,69,006
|
30
|
تریپورہ
|
277
|
47
|
460
|
784
|
31
|
دادر نگر حویلی اور دمن و دیو مرکز کے زیر انتظام خکے
|
195
|
328
|
894
|
1,417
|
32
|
اتر پردیش
|
42,906
|
14,516
|
47,614
|
1,05,036
|
33
|
اتراکھنڈ
|
9,056
|
2,564
|
4,799
|
16,419
|
34
|
مغربی بنگال
|
12,625
|
4,830
|
17,917
|
35,372
|
کل میزان
|
10,17,417
|
1,48,208
|
5,07,490
|
16,73,115
|
نوٹ:
1. آندھرا پردیش اور مدھیہ پردیش واہن کی طرف آنے کے عمل میں ہیں اور اوپر دیا گیا ڈیٹا صرف جزوی ہے، جیسا کہ واہن ڈی بی میں دستیاب ہے۔
2. اس کے علاوہ ، تلنگانہ اور لکشدیپ ڈیٹا آن لائن واہن ڈی بی میں دستیاب نہیں ہے اس لیے فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
ش ح۔ اگ۔ ن ا۔
U-1327
(Release ID: 1897182)
|