زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

بجٹ میں زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے اہم التزامات  کیے گئے ہیں


چھوٹے کسانوں کو فائدہ اور  ٹکنالوجی کے ذریعے زراعت کو فروغ دیا جائے گا: جناب  تومر

بجٹ میں تمام طبقات کی جامع ترقی کیلئے  وزیر زراعت نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا

Posted On: 01 FEB 2023 7:47PM by PIB Delhi

مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اہم التزمات  کیے گئے ہیں۔  زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور وزیر خزانہ محترمہ نرملاسیتارمن  کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا مقصد غریبوں اور متوسط طبقوں ، خواتین اور نوجوانوں کے علاوہ کسانوں کی جامع ترقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا، وہیں وزیر اعظم مودی کے ویژن کے مطابق بجٹ میں زراعت کو جدیدیت سے جوڑ کر ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت کے شعبے کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے تاکہ کسانوں کو طویل مدتی  جامع فوائد حاصل ہو۔

مرکزی وزیر زراعت جناب تومر نے کہا کہ زرعی تعلیم اور تحقیق سمیت زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کا کل بجٹ، اس بار تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اس میں مودی حکومت کی اہم اسکیم - پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان) کے لیے 60 ہزار کروڑ روپے کا التزام کیا گیا  ہے۔ ملک میں تقریباً 86 فیصد چھوٹے کسان ہیں، جنہیں کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) کے ذریعے بہت فائدہ ہوا ہے۔ ان کسان بھائیوں اور بہنوں کو ایسے ہی فوائد ملتے رہیں، اس کے لیے اس بار 23 ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ہے جبکہ مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری پر توجہ  دیتے ہوئے  زرعی قرض کا ہدف بڑھا کر 20 لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ مودی حکومت نے ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن شروع کیا ہے، جس کو فروغ دینے کے مقصد سے 450 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی شعبے کے فروغ کے سلسلے میں تقریباً 600 کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے۔

جناب  تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نے قدرتی کاشتکاری  کو ایک عوامی تحریک بنانے کی پہل کی ہے ، جس کے فروغ کے لیے 459 کروڑ روپے خرچ کی فراہمی کی گئی ہے۔ 3 سالوں میں 1 کروڑ کسانوں کی قدرتی کھیتی کے لیے مدد کی جائے گی، جس کے لیے دس ہزار  بائیو ان پٹ ریسرچ سینٹر کھولے جائیں گے۔ ایف پی اوز کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو منظم کرتے ہوئے انہیں زراعت سے متعلق تمام سہولیات فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے 10 ہزار نئے ایف پی او بنائے جا رہے ہیں۔ یہ ایف پی او چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک انقلابی قدم ہے، جس کا فائدہ ان کسانوں کو ملنا شروع ہو گیا ہے۔ مستقبل میں اسی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے رواں سال  نئے ایف پی او کی تشکیل کے لیے 955 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ کسانوں کے لیے فائدہ مند ایگریکلچر انفرا فنڈ اور پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ خوراک اور غذائی تحفظ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں سے ایک ہے، جس کے لیے بجٹ میں 1623 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔جناب تومر نے کہا کہ زراعت سے متعلق اسٹارٹ اپس کو ترجیح دی جائے گی۔ نوجوان صنعت کاروں کے زرعی اسٹارٹ اپس  کی حوصلہ افزائی کے لیے ایگریکلچر ایکسلریٹر فنڈ قائم کیا جائے گا، جس کے لیے 5 سال کی مدت تک  500 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔  جوار کو اب شری انّا  کے نام سے جانا جائے گا۔ شری انا  کو مقبول بنانے کے پروگراموں میں ہندوستان سب سے آگے ہے۔ انڈین ملیٹس ریسرچ سنٹر، حیدرآباد کو سنٹر آف ایکسی لینس کے طور پر فروغ دیا جائے گا تاکہ یہ بین الاقوامی سطح پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے۔ باغبانی کے شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ کو بڑھا کر 2 ہزار دو سو  کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

امرت کال  کا یہ پہلا عوامی بہبود بجٹ ہندوستان کی آزادی کے 100 سال بعد ہندوستان کے وژن کا بجٹ ہے۔ مودی حکومت مفاد عامہ کے ایجنڈے پر مسلسل کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن دیا جا رہا ہے، جو کووڈ وبا کے وقت سے غریبوں کے لیے چلائی جا رہی ہے اور اب اس اسکیم کو بجٹ میں ایک سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ 2014 میں جب سے وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالا ہے، حکومت کی کوششیں عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے رہی ہیں، جس کے نتیجے میں فی کس آمدنی 1.97 لاکھ روپے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، جبکہ انکم ٹیکس دہندگان کے لیے بھی بجٹ میں کافی راحت  فراہم کیا گیا ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا کو مزید تقویت دیتے ہوئے بجٹ میں تقریباً 66 فیصد اضافہ کرکے 79 ہزار کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔  بجٹ سے روزگار بھی بڑھے گا۔ بچوں اور نوعمروں کے لیے قومی ڈیجیٹل لائبریری قائم کی جائے گی۔ اگلے 3 سالوں میں، 740 ایکلویہ اسکولوں کے لیے 38 ہزار 800 اساتذہ اور معاون عملہ کی تقرری کی جائے گی  جبکہ  2014 سے قائم موجودہ 157 میڈیکل کالجوں کے ساتھ 157 نئے نرسنگ کالج  کھولا جائے گا  جو کہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ بجٹ میں کورونا سے متاثر چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو  بھی راحت دی گئی  ہے۔

****

( ش ح ۔ ع ح)

U.No. 1103



(Release ID: 1895644) Visitor Counter : 186


Read this release in: English , Hindi , Punjabi