عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل نے آئی آئی پی اے میں دو روزہ اورینٹیشن ورکشاپ کا انعقاد کیا جس کا مقصد ٹرایبونل میں نیم عدالتی کاموں کو انجام دینے کے لیے تصوراتی فریم ورک تیار کرنا ہے
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پہلے دن انصاف کی تیز رفتار انتظامیہ کے لیے پالیسیوں کو مضبوط بنانے اور ان کے نفاذ کے لیے تجاویز طلب کی ہیں
Posted On:
28 JAN 2023 6:14PM by PIB Delhi
نئی دلی، 28 جنوری، 2023 / سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل نے عملے اور تربیت کے محکمہ کے سرپرستی میں سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل نے 27 اور 28 جنوری 2023 کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں سینٹر ل ایڈمنسٹریٹیو ٹرایبونل کے ارکان کےلیے دو روزہ اورینٹیشن ورکشاپ کا انعقاد کیا جس کا مقصد ٹرایبونل میں نیم عدالتی کام کو انجام دینے ، سروس کے معاملات میں پیچیدگیوں کو حل کرنے کی خاطر متعلقہ آئینی اور انتظامی قوانین کو سمجھنے کی خاطر تصوراتی فریم ورک تیار کرنا ہے۔
عملے ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت میں مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پہلے دن ورکشاپ میں شرکت کی اور اپنے خصوصی خطاب میں ضابطوں اور قوانین کو آسان کرنے کے لیے وزریاعظم کی قیادت میں حکومت کے ذریعے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بات کی۔
اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ اگر ٹرایبونل میں آنے والی زیادہ تر شکایات کے تصفیے کے لیے درجہ بندی کی عدالتوں کے 3 درجے کے طریقہ کار سے گزرنا پڑے تو سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹرایبونل کے قیام کا مقصد حاصل نہیں ہو سکے گا۔ دوسری جانب یہ بھی کہا گیا کہ اگر کسی ضابطے کے خلاف کوئی خاص شکایت 3 حلقوں سے زیادہ کی طرف سے کی جا رہی ہے تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ اس خاص ضابطے نے اپنی اہمیت کھو دی ہے اور اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
وزیر موصوف نے سامعین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انصاف کی تیز رفتار انتظامیہ کے لیے پالیسیوں کو مضبوط بنانے اور ان پر عمل درآمد کے لیے تجاویز بھی طلب کیں۔
آرمڈ فورسز ٹرایبونل کے چیئرپرسن جسٹس راجندر مینن نے اپنے افتتاحی خطاب میں سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل کے قیام کے ساتھ سروس کے بنیادی اصولوں پر روشنی ڈالی ۔ یہ ملک میں قانونی چارہ جوئی کی بہتری اور محکمے کے لیے اپنے فیصلوں کو درست ثابت کرنے کے لیے اچھا ثابت ہوا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرایبونل کے ذریعے دیا گیا انصاف ان لوگوں تک بھی پہنچنا چاہیےجنہوں نے ٹرایبونل سے رجوع نہیں کیا ہے۔
سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل کے چیئرمین جسٹس رنجیت وسنت راؤ مورے نے اپنے خطاب میں ٹرایبونلز کی ضرورت پر تفصیل سے بات کی کہ وہ کس طرح عدالتوں سے مختلف ہیں، ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل ایکٹ 1985 کا پس منظر اور کیس قوانین اور ترمیمی ایکٹ کے ساتھ اس کی نامیاتی ترقی، اس کی دفعات کے اصل مقصد کے بارے میں بھی وضاحت کی۔
ورکشاپ کو جسٹس پرمجیت سنگھ دھالیوال، جسٹس اجے تیواری، جسٹس پرمود کوہلی، جناب آشیش کالیا، جوڈیشل ممبر، جناب آنند ماتھر، ایڈمنسٹریٹو ممبر، جناب ترون شری دھر، ایڈمنسٹریٹو ممبر، محترمہ پرتیما کمار گپتا،سی اے ٹی کے جوڈیشل ممبر، پرنسپل بنچ، جناب ایس این ترپاٹھی، ڈائرکٹر جنرل، آئی آئی پی اے، محترمہ رشمی چودھری، ایڈیشنل سکریٹری، ڈی او پی ٹی، جناب بلبیر سنگھ، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اور جناب منوج تولی، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، این آئی سی، کے انتہائی انٹرایکٹو تکنیکی سیشنوں کے ذریعے نشان زد کیا گیا، جس میں بنیادی قانونی اور طریقہ کار کے پہلوؤں کی پیچیدگیوں سے پردہ اٹھانے کے علاوہ؛ ورکشاپ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ممبران کے درمیان تجربے کا اشتراک کافی حد تک آسان ہے۔
ورکشاپ کا اختتام سنٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبونل کے سابق چیئرمین جسٹس پرمود کوہلی کے اختتامی خطاب کے ساتھ ہوا۔
.................
ش ح ۔ وا ۔ اع
U - 948
(Release ID: 1894407)
Visitor Counter : 137