وزیراعظم کا دفتر

راجستھان کے بھلواڑہ میں بھگوان شری دیو نارائن جی کے 1111ویں اوترن مہوتسو کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا بنیادی متن

Posted On: 28 JAN 2023 3:25PM by PIB Delhi

مالا سیری ڈونگری کی جے، مالاسیری ڈونگری کی جے!

ساڈو ماتا کی جے، ساڈو ماتا کی جے!

سوائی بھوج مہاراج کی جے، سوائی بھوج مہاراج کی جے!

دیونارائن بھگوان کی جے، دیونارائن بھگوان کی جے!

ساڈو ماتا گورجری کی ای تپوبھومی، مہادانی بگڑاوت سورویر اری کرم بھومی، اور دیوانارائن بھگوا ن ری جنم بھومی، مالاسیری ڈونگری نا مہاروں پرنام۔

جناب ہیم راج جی گورجر، جناب سوریش داس جی، دیپک پاٹل جی، رام پرساد دھابائی جی، ارجن میگھوال جی، سوبھاش  بہیڈیا جی اور ملک بھر سے آئے میرے بھائیوں اور بہنوں،

آج اس مقدس موقع پر بھگوان دیونارائن جی  کا بلایا ایا اور جب  بھگوان دیو نارائن جی کا بلاوایاآئے تو اس موقع کو کون چھوڑتا ہے؟ میں بھی حاضر ہوگیا اور آپ یاد رکھئے، یہ کوئی وزیر اعظم نہیں آیا ہے۔ میں پوری عقیدت سے آپ ہی کی طرح ایک زائر کے طورپر آشیرواد لینے آیا ہوں۔ ابھی مجھے    یگیہ شالہ میں پورناہوتی دینے کا موقع بھی نصیب ہوا۔ میرے لیے یہ بھی خوش قسمتی کی بات ہے کہ مجھ جیسے ایک عام شخص کو آج آپ کے درمیان آکر بھگوان دیونارائن جی کا اور ان کے تمام بھکتوں کا آشیرواد حاصل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ بھگوان دیونارائن اور عام لوگ، دونوں کے درشن کرکے میں آج دھنیہ ہوگیا ہوں۔ ملک بھر سے یہاں آئے    تمام  عقیدتمند کی طرح، میں بھگوان دیو نارائن سے مسلسل قومی خدمت کے لئے، غریبوں کی فلاح کے لئے آشیرواد لینے آیا ہوں۔

ساتھیوں،

یہ بھگوان دیونارائن کا 1111واں اوترن دیوس ہے۔ ایک ہفتے سے یہاں یہاں اس سے متعلق تقریبات چل رہی ہیں۔ جتنا بڑا یہ موقع ہے، اتنا ہی وسیع، اتنے ہی روحانی ماحول میں ، اتنی ہی بڑی شراکت داری گورجر سماج نے یقینی بنائی ہے۔ اس کے لئے میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ سماج کے ہر شخص کی کوشش کی ستائش کرتاہوں۔

بھائیوں اور بہنوں،

ہندوستان کے ہم لوگ ، ہزاروں سال پرانی اپنی تاریخ، اپنی تہذیب، اپنی ثقافت  پر فخر کرتے ہیں۔ دنیا کی متعدد تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہوگئیں، تبدیلی کے ساتھ خود کو ڈھال نہیں پائیں۔ ہندوستان کو بھی  جغرافیائی ، ثقافتی، سماجی اور نظریاتی طور سے توڑنے کی بہت کوشش ہوئی، لیکن  ہندوستان کو کوئی بھی طاقت ختم نہیں کرپائی۔   ہندوستان صرف ایک زمین کا حصہ نہیں ہے، بلکہ ہماری تہذیب، ثقافت، خیرسگالی، امکانات کا ایک اظہار ہے۔اس لئے آج ہندوستان اپنے شاندار مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے اور جانتے ہیں ، اس کے پیچھے     سب سے بڑی تحریک، سب سے بڑی طاقت کیا ہے؟ کس کی طاقت سے، کس کے آشیرواد سے ہندوستان اٹل ہے، لازوال ہے،   امر ہے؟

میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،

یہ طاقت ہمارے سماج کی طاقت ہے۔ ملک کے کروڑوں عوام کی طاقت کی ہے۔ ہندوستان کے ہزاروں سال کے سفر میں سماجی طاقت کا بڑا رول رہا ہے۔ ہماری یہ خوش نصیبی رہی ہے کہ ہر اہم عہد میں ہمارے سماج کے اندر سے ہی ایک ایسی توانائی نکلتی ہے، جس کی روشنی سب کو سمت دکھاتی ہے، سب کی فلاح کرتی ہے۔  بھگوان دیو نارائن جی ایسے ہی روشنی کا مرکز تھے، اوتار تھے، جنہوں ظالموں سے ہماری زندگی اور ہماری ثقافت کا تحفظ کیا۔ جسمانی طور سے محض 31سال کی عمر گزار کر عوام میں امر ہوجانا ، کسی اوتار کے لئے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے سماج میں پھیلی ہوئی برائیوں کو دور کرنے کا حوصلہ کیا، سماج کو متحد کیا، مساوات کے جذبے کو پھیلایا۔ بھگوان دیو نارائن نے سماج کے مختلف فرقوں کو ساتھ جوڑ کر مثالی نظام قائم کرنے کی سمت میں کام کیا۔ یہی وجہ ہے کہ بھگوان دیونارائن کے تئیں سماج کے ہر فرقے میں عقیدت ہے، اعتقاد ہے۔ اس لئے بھگوان دیو نارائن آج بھی عوامی زندگی میں خاندان کی سربراہ کی طرح ہیں، ان کے ساتھ کے خاندان کا سکھ دکھ بانٹا جاتا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

بھگوان دیو نارائن نے ہمیشہ خدمت اورعوامی فلاح و بہبود کو اولیت دی۔ یہی تعلیم، یہی تحریک لے کر ہر عقیدت مند یہاں سے جاتا ہے۔ جس خاندان سے وہ آتے تھے، وہاں ان کے لئے کوئی کمی نہیں تھی، لیکن آرام و سہولت کی بجائے انہوں    نے خدمت اور عوامی فلاح و بہبود کا مشکل راستہ منتخب کیا۔ اپنی توانائی کا استعمال بھی انہوں نے انسانی زندگی کی فلاح و بہبود کے لئے کیا۔

بھائیوں اور بہنوں،

’بھلا جی بھلا، دیو بھلا‘۔ ’بھلا جی بھلا، دیو بھلا‘۔ اسی نعرے میں، بہتری کی امید ہے، فلاح کی امید ہے۔ بھگوان دیونارائن نے جو راستہ دکھایا ہے، وہ سب کے ساتھ سے سب کے وِکاس کا ہے۔ آج ملک  اسی راستے پر چل رہا ہے۔    پچھلے 9-8برسوں سے ملک سماج کے ہر اس فرقے کو بااختیار بنانے کی کوشش کررہا ہے، جے نظر انداز کیاگیا، جو محروم رہا ہے۔ محروموں کو اولیت ، اس منتر کو لے کر ہم چل رہے ہیں۔ آپ یاد کیجئے، راشن ملے گا یا نہیں، کتنا ملے گا، یہ غریب کی کتنی بڑی تشویش ہوتی تھی۔ آج ہرمستفدین کو پورا راشن مل رہا ہے، مفت مل رہا ہے۔ اسپتال میں علاج کی فکر کو بھی ہم نے آیوشمان  بھارت یوجنا سے دور کردیا ہے۔  غریب کے دل میں گھر کو لے کر، بیت الخلاء، بجلی، گیس کنکشن کو لے کر فکر ہوا کرتی تھی، وہ بھی ہم دور کررہے ہیں۔ بینک سے لین- دین بھی کبھی بہت کم لوگوں کے نصیب میں ہوتی تھی۔ آج ملک میں سبھی کے لئے دروازے کھل گئے ہیں۔

ساتھیوں،

پانی کی کیااہمیت ہوتی ہے، یہ راجستھان سے بھلا بہتر کون جان سکتا ہے، لیکن  آزادی کی متعدد دہائیوں کے بعد بھی ملک کے صرف 3کروڑ خاندانوں تک ہی نل سے پانی کی سہولت تھی۔16کروڑ سے زیادہ دیہی خاندانوں کو پانی کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی تھی۔ پچھلے ساڑھے تین سالوں کے اندر ملک میں جو کوششیں ہوئی ہیں، اس کی وجہ سے اب 11کروڑ سے زیادہ خاندانوں تک پائپ سے پانی پہنچنے لگا ہے۔ ملک میں کسانوں کے کھیت تک پانی پہنچانے کے لئے بھی بہت وسیع کام ملک میں ہورہا ہے۔ سینچائی کے روایتی پروجیکٹوں کی توسیع ہو یا پھر نئی تکنیک سے آبپاشی، کسانوں کو آج ہر ممکن مدد دی جارہی ہے۔ چھوٹا کسان، جو کبھی سرکاری مدد کے لئے ترستا تھا، اسے بھی پہلی بار پی ایم کسان سمان ندھی سے براہ راست مدد مل رہی ہے۔ یہاں راجستھان میں بھی کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 15ہزار کروڑ روپے سے زیادہ براہ   ان کے بینک کھاتوں میں بھیجے گئے ہیں۔

بھگوان دیو ناائن نے  گو سیوا کو سماجی خدمات کا، سماج کو خود مختار بنانے کا ذریعہ بنایا تھا۔  پچھلے کچھ سالوں سے ملک میں بھی گو سیوا کا یہ جذبہ مسلسل مضبوط ہورہا ہے۔ ہمارےیہاں جانوروں میں کھُر اور منہ کی بیماریاں، کھُرپکا اور منہ پکا، کتنا بڑا مسئلہ تھا، یہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس سے ہماری گایوں کو ،  ہمارے پشو دھن کو نجات ملے، اس لئے ملک میں کروڑوں جانوروں کی مفت ٹیکہ کاری کی بہت بڑی مہم چل رہی ہے۔ ملک میں پہلے بار گائے کی بہبود کے لئے قومی کام دھینو کمیشن بنایا گیا ہے۔ راشٹریہ گوکل مشن سے سائنسی طریقے سے مویشی پروری کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ پشو دھن ہماری روایت  ہمارے اعتقاد کا ہی نہیں ، بلکہ دیہی معیشت کا بھی مضبوط حصہ ہے۔ اس لئے پہلی بار جانور پالنے والوں کے لئے بھی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت دی گئی ہے۔آج پورے ملک میں گوبردھن یوجنا بھی چل رہی ہے۔ یہ گوبر سمیت زراعت سے نکلنے والے کچرے کو کنچن میں بدلنے کی مہم ہے۔ ہمارے جو ڈیری پلانٹ ہیں، وہ  گوبر سے پیدا ہونے والی بجلی سے ہی چلیں، اس کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ساتھیوں،

پچھلے سال یوم آزادی کے موقع پر میں نے لال قلعے سے پنچ پران پر چلنے کی گزارش کی تھی۔ مقصد یہی ہے کہ ہم سب اپنے ورثے پر فخر کریں، غلامی کی ذہنیت سے باہر نکلیں اور ملک کے لئے اپنے فرائض کو یاد رکھیں۔ اپنے بزروگوں کے دکھائے ہوئے راستے پر چلنا اور ہمارے قربانی دینے والوں ، ہمارے بہادروں کی بہادری کو یاد رکھنا بھی اسی عہد کا حصہ ہے۔راجستھان تو وراثتوں کی سرزمین ہے، جہاں تعمیر ہے، حوصلہ ہے اور جشن بھی ہے۔ محنت  اور دوسروں کی بھلائی کا جذبہ بھی ہے۔بہادری یہاں گھر گھر کا سنسکار ہے۔ رنگ-راگ  راجستھان کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ اتنی ہی اہمیت یہاں کے عام لوگوں کی جدوجہد اور صبر کا بھی ہے۔ یہ تحریک کی سرزمین ہندوستان کے متعدد قابل فخر پلوں کی شخصیتوں  کی گواہ رہی ہے۔ تیجا جی سے بابو جی تک ، گوگا جی سے رام دیو جی تک ، بپّا راول سے مہارانا پرتاپ تک، یہاں کی عظیم شخصیتوں،  عوامی ہیروز، لوک دیوتاؤں اور سماج کی اصلاح کرنے والوں نے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔ تاریخ کا شاید ہی کوئی عہد ہے، جس میں اس مٹی نے قوم کے لئے تحریک نہ دی ہو۔ اس میں بھی گورجر سماج حوصلے ، بہادری اور حب الوطنی کی مثال رہی ہے۔ قومی تحفظ ہو یا پھر ثقافت کا تحفظ، گورجر سماج نے ہر عہد میں نگہبان کا رول اداکیا ہے۔ انقلابی بھوپ سنگھ گورجر ، جنہیں وجے سنگھ کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کی قیادت میں بجولیہ کی کسان تحریک آزادی کی لڑائی میں ایک بڑی  تحریک تھی۔ کوتوال دھن سنگھ جی اور جوگراج سنگھ جی ، ایسے متعدد بہادر رہے ہیں، جنہوں  نے ملک کے لئے اپنی زندگی دے دی۔ یہی نہیں رام پیاری گورجر ، پنّا دھائے جیسی ناری شکتی کی ایسی عظیم تحریک کا مرکز ہمیں ہرپل تحریک دیتی ہیں۔ یہ دکھا تا ہے کہ گورجر سماج کی بہنوں نے ، گورجر سماج کی بیٹیوں نے کتنا بڑا تعاون ملک اور ثقافت کی خدمت میں دیا ہے اور یہ روایت آج بھی مسلسل مالا مال ہورہی ہے۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لاتعداد مجاہدین کو ہماری تاریخ میں وہ مقام نہیں مل پایا ، جس کے وہ حقدار تھے، جو انہیں ملنا چاہئے تھا، لیکن آج کا  نیا ہندوستان گزشتہ دہائیوں میں ہوئی اُن بھولوں کی بھی اصلاح کررہا ہے۔ آج ہندوستان کی ثقافت اور آزادی کے تحفظ کے لئے ہندوستان کی ترقی میں جس کا بھی تعاون رہا ہے، اسے سامنے لایا جارہا ہے۔

ساتھیوں،

آج یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ہمارے گورجر سماج کی جو نئی نسل ہے، جو نوجوان ہے، وہ بھگوان دیو نارائن کے پیغامات کو ، ان کی تعلیمات کو اور مضبوطی سے آگے بڑھائیں۔ یہ گورجر سماج کو بھی توانائی بخشے گا اور اس سے ملک کو بھی آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

ساتھیوں،

21ویں صدی کا یہ عہد ، ہندوستان کی ترقی کے لئے، راجستھان کی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ ہمیں متحد ہوکر ملک کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے۔ آج پوری دنیا ہندوستان کی طرف بہت امیدوں سے دیکھ رہی ہے۔ ہندوستان نے جس طرح پوری دنیا کو اپنی صلاحیت سے آشنا کیا ہے، اپنا دم خم دکھایا ہے، اس نے بہادروں کی اس سرزمین کے فخر میں بھی اضافہ کیا ہے۔ آج ہندوستان، دنیا کے ہر بڑے پلیٹ فارم پر اپنی بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہے۔ آج ہندوستان ، دوسرے ممالک پر اپنا انحصار کم کررہا ہے۔اس لئے ایسی ہر بات ، جو ہم ملک کے شہریوں کے اتحاد کے خلاف ہیں، اس سے ہمیں دور رہنا ہے۔ ہمیں اپنے عہدوں کو ثابت کرکے دنیا کی امیدوں پر کھرا اترنا ہے۔ مجھے پورا  یقین ہے کہ بھگوان دیونارائن جی کے آشیرواد سے ہم سب ضرور کامیاب ہوں گے، ہم سخت محنت کریں گے ، سب لوگ مل کر کریں گے، سب کی کوشش سے کامیاب حاصل ہوکر رہے گی اور یہ بھی دیکھئے کیسا اتفاق ہے۔ بھگوان دیو نارائن جی کا 1111واں اوترن سال اسی وقت ہندوستان کی جی-20کی صدارت اور اس میں بھی بھگوان دیونارائن کا اوترن کمل پر ہوا ہے اور جی -20کا جو لوگو ہے، اس میں بھی کمل کے اوپر کرہ ارض کو دکھایا گیا ہے۔ یہ بھی اہم اتفاق ہے کہ ہم تو وہ لوگ ہیں، جن کی پیدائش کمل کے ساتھ ہوئی ہے۔ اس لئے ہمارا اور آپ کا رشتہ کچھ گہرا ہے، لیکن میں قابل احترام سنتوں کو پرنام کرتا ہوں۔ اتنی بڑی تعداد  میں یہاں آشیرواد دینے آئے ہیں۔میں سماج کا بھی دل سے ممنون ہوں کہ ایک عقیدتمند کی شکل میں مجھے آج یہاں بلایا، عقیدت کے جذبے سے بلایا۔ یہ سرکاری پروگرام نہیں ہے۔ پوری طرح سماج کی توانائی، سماج کی بھکتی اسی نے مجھے تحریک دی ہے اور میں آپ کے درمیان پہنچ گیا۔ میری آپ سب کے لئے نیک خواہشات ہیں۔

جے دیو دربار! جے دیو دربار!جے دیو دربار

 

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

(U: 938)



(Release ID: 1894344) Visitor Counter : 149