بجلی کی وزارت

بجلی اور این آر ای  کے مرکزی وزیر نے ریاستوں اور اسٹیٹ پاور یوٹیلیٹیز کے ساتھ  جائزہ ، منصوبہ بندی اور نگرانی کی میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 25 JAN 2023 12:26PM by PIB Delhi

 

  • جناب آر کے سنگھ نے اے ٹی اینڈ سی  نقصان کو دورکرنے کے لیے  سبھی فریقوں کے ذریعہ کی گئی کوششوں کی تعریف کی جن کے نتیجے میں مالی سال 22-2021 کے دوران   اے ٹی اینڈ سی کے نقصان میں  پانچ فیصد کی مجموعی  کمی درج کی گئی۔
  • آر ڈی ایس ایس اسکیم کی ریاست وار پیش رفت پر  غوروخوض کیا گیا۔
  • جناب سنگھ نے پری- پیڈ موڈ میں اسمارٹ میٹرنگ کے عمل درآمد پر زور دیا۔
  • جناب سنگھ نے زرعی فیڈروں کے سولرائزیشن کے فوائد  کو واضح کیا کیونکہ یہ زرعی صارفین کو دن کے وقت کم لاگت پر بجلی فراہم کرے گا اور ریاستی حکومت کے سبسڈی کے بوجھ  میں کمی لائے گا۔

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے  بجلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کرشن پال اور سکریٹری (بجلی) کی موجودگی میں ریاستوں اور اسٹیٹ  پاوریوٹیلیٹیز کے ساتھ  جائزہ ،منصوبہ بندی اور نگرانی کی میٹنگ کی صدارت کی

 

ریاستوں اور اسٹیٹ پاور یوٹیلیٹیز  کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور  نگرانی (آر پی ایم) میٹنگ کا انعقاد 23 اور 24 جنوری 2023 کو نئی دہلی میں کیا گیا۔ جس کی صدارت  بجلی  اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے دہلی کے مرکزی وزیر مملکت  جناب کرشن پال  اور سکریٹری (بجلی)   کی موجودگی میں کی۔

جناب آر کے سنگھ نے اے ٹی اینڈ سی  نقصان کو دورکرنے کے لیے  سبھی فریقوں کے ذریعہ کی گئی کوششوں کی تعریف کی جن کے نتیجے میں مالی سال 22-2021 کے دوران   اے ٹی اینڈ سی کے نقصان میں  پانچ فیصد کی مجموعی  کمی درج کی گئی۔ انہوں نے ریاستوں کے ذریعہ کی گئی کوششوں کو تسلیم کیا جنہوں نے مالی سال 21-2020 سے مالی سال 22-2021 تک  اے ٹی اینڈ سی  نقصان میں تین فیصد سے  زیادہ کمی درج کی ہے اور اس طرح کی کمی لانے کے لیے کی گئی پہلوں  کی تعریف کی۔ ان ریاستوں میں آندھرا پردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ، جھارکھنڈ، کرناٹک، مہاراشٹر، میگھالیہ، پنجاب، راجستھان، تریپورہ اور مغربی بنگال شامل ہیں۔ گجرات، ہماچل پردیش، کیرالہ اور اتراکھنڈ جیسی کچھ ریاستوں کی بھی اپنے نقصان کو  دانشمندی  کے ساتھ ایک حد تک قائم رکھنے کے لئے تعریف کی گئی۔ اس کے علاوہ جو ریاستیں اپنے نقصان میں بہتر نہیں لا سکی ہیں، ان کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ آر ڈی ایس ایس کے تحت نقصان میں کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیےتدبیر کریں۔

جناب سنگھ نے نقصان میں کمی لانے پر  ترجیحی بنیاد پر   تقسیم کے شعبے میں خامیوں کو دور کرنے، مناسب سبسڈی کھاتوں  کا رکھ رکھاؤ کرنے ، توانائی  اکاؤنٹنگ اور محصولات وصولی بڑھانے کے لئے پری پیڈ اسمارٹ  میٹرنگ یقینی بنانے اور اس طرح سے غیرضروری قرضوں سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ بجلی کے شعبے کے مالی اعتبار سے قابل عمل ہونے سے متعلق مختلف پہلوؤں اور مالی  نظم و ضبط اور جینکو کے بقایہ کی ادائیگی سے متعلق موضوعات  پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ جناب سنگھ نے یہ یقینی بناتے ہوئے کہ  سولرگھنٹوں کے لئے  ٹیرف مناسب رکھا جائے، لوڈ کروس کو  ہموار کرنے کے لئے ٹائم آف ڈے (ٹو او ڈی )  ٹیرف پر عمل درآمد کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔

میٹنگ کے دوران، تقسیم کے شعبے کے مالی اعتبار سے  قابل عمل ہونے کو یقینی بنانے کے لیے آپریشن   کی صلاحیت بڑھانے کے لئے حکومت ہند کے ذریعہ شروع کی گئی ترمیم شدہ تقسیم کے سیکٹر  اسکیم (آر ڈی ایس ایس)  کی صورتحال پر بات چیت کی گئی اور اسکیم کی ریاست وار پیش رفت پر بھی تفصیلی غوروخوض ہوا۔  جناب سنگھ نے ڈسکام /بجلی  محکموں کی ریاست وار تعمیل، آر ڈی ایس ایس کے تحت پری کوالیفکیشن معیار کی تعمیل، آر ڈی ایس ایس کے  عمل درآمد پر پیشرفت اور سبسڈی اور توانائی اکاؤنٹنگ، کارپوریٹ گورننس وغیرہ سمیت دیگر اہم موضوعات  کا جائزہ لیا۔

جناب سنگھ نے پری پیڈ موڈ میں اسمارٹ میٹرنگ پر عمل درآمد پر زور دیا۔ ریاستوں کو اس اسکیم پر عمل درآمد میں تیزی لانے کی تجویز دی گئی ۔ ریاستوں کو یہ یقینی بنانے کی  بھی صلاح دی گئی ہے کہ  پری پیڈ میٹر لگانے کے بعد پائے گئے زیادہ لوڈ کے لئے کسی بھی صارف پر کوئی مالی جرمانہ نہ لگایا جائے اور بلنگ حقیقی لوڈ کی بنیاد پر کی جائے۔

جناب سنگھ نے زرعی فیڈروں کے سولرائزیشن کے فوائد  کو واضح کیا کیونکہ یہ زرعی صارفین کو دن کے وقت کم لاگت پر بجلی فراہم کرے گا اور ریاستی حکومت کے سبسڈی کے بوجھ  میں کمی لائے گا۔

میٹنگ میں بجلی کی تقسیم کے بنیادی ڈھانچے،اسمارٹ میٹر لگانے کے لئے صارف کی شمولیت، بجلی کی تقسیم میں آئی ٹی  پہل اور سبسڈی اکاؤنٹنگ میکانزم  میں آفات  کے وقت لچکداری  پیدا کرنے کے لئے اپنائے گئے  بہترین  طورطریقوں کو بھی مشترک کیا گیا۔ جناب سنگھ نے دیگر ریاستوں کے  ذریعہ تعاون  کرنےاور اس کی تعمیل کرنے پر زور دیا۔

جناب سنگھ نے دیہی اور شہری علاقوں میں بجلی کی فراہمی پر سروے کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔  پورےملک میں 24 گھنٹے،7 دن  بجلی کی  سپلائی کو یقینی بنانے کے  مقصد سے  آر ڈی ایس ایس کے نفاذ کے بعد ایسے  سروے کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔

بجلی کے وزیر مملکت نے اصلاحات  کوشروع کرنے کے لئے  آر ڈی ایس ایس کے تحت ریاستوں/ ڈسکام کی شراکت داری پر اطمینان کا اظہار کیا اوراسکیم کے تحت منظور اسمارٹ میٹرنگ اور نقصان میں کمی لانے کے کام کو  تیزی سے  کرنے کی اپیل کی۔

اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ریاست/مرکزی حکومت،  یوٹیلیٹیز اور صنعت سمیت سبھی فریقوں  کی اجتماعی کوشش سے مالی اعتبار سے قابل عمل اور ماحولیات کے نقطہ نظر سے بجلی کی پائیدار تقسیم کے سیکٹر کی سمت کسی رکاوٹ کے بغیر تبدیلی  ممکن ہوگی۔

 

************

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 836)



(Release ID: 1893856) Visitor Counter : 87


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil