بھارتی چناؤ کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کوجذب کرنے کے لیے رائے دہندہ کا اعتماداوراسٹیک ہولڈرکا یقین ضروری: الیکشن کمشنر جناب انوپ چندر پانڈے


سائبر حملے اور معلومات پراثر انداز ہونے والی کارروائیاں انتخابی دیانتداری کے لیے خطرہ ہیں: جناب پانڈے

’انتخابی دیانتداری‘ پر کوہرٹ کے لئے پیش قدمی کے طور پر’ٹیکنالوجی کا استعمال‘ اور ’انتخابی دیانتداری‘کے موضوع پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر

Posted On: 24 JAN 2023 6:14PM by PIB Delhi

الیکشن کمشنر جناب انوپ چندر پانڈے نے آج الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے ’ٹیکنالوجی کا استعمال‘اور’انتخاب کی دیانتداری‘پر منعقد دوہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب کی صدارت کی۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعے ’انتخابی دیانتداری‘پر کوہرٹ کی جانب سے منعقد کی جانے والی یہ دوسری ایسی کانفرنس تھی، جسے سمٹ فار ڈیموکریسی –ایئر آف ایکشن پروگرام کے تحت قائم کیا گیا تھا۔

01.jpg

اختتامی تقریب سے اپنے خطاب میں جناب انوپ چندر پانڈے نے انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے ذریعے ادا کئے گئے مثبت رول پر روشنی ڈالی۔ الیکشن کمشنر نے کہا’’ٹیکنالوجی کی شروعات کے ساتھ پیچیدہ انتخابی انتظامی عمل کو آسان اور منظم کیا جاسکتاہے۔ٹیکنالوجی میں پیش رفت اس طرح کے عمل کو رفتار دے سکتی ہے اور انتخابی نظم و ضبط میں شامل کام کے دباؤ کو بھی کم کرسکتی ہے۔آج کئی ممالک میں انتخابی انتظامی اِکائی (ای ایم بی) کے ذریعے ٹیکنالوجی کوصرف مسائل کے حل کے لئےایک آلےکی شکل میں ہی نہیں،بلکہ خامیوں کے امکان کو کم کرنے کے ذریعہ کی شکل میں دیکھا جاتا ہے۔‘‘

جناب پانڈے نے زور دے کر کہا کہ ٹیکنالوجی نے جمہوری اداروں اور انتخابی عمل کےتحفظ اور حمایت کی لڑائی میں ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔حالانکہ انہوں نے کہا کہ سائبر حملے اور معلومات پر اثر انداز ہونے والی کارروائیاں انتخاب کے  بنیادی ڈھانچے اور انتخابی دیانتداری کے رویوں کے لئے ایک بڑا خطرہ پیدا کررہے ہیں۔ الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابی انتظامی اِکائیوں (ای ایم بی)کو زیادہ سے زیادہ اور آسان شہری شراکت داری کے درمیان منفی  رجحانات کو  کم کرنے کی ضرورت ہے، جو انتخابات میں ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال اور عوامی اعتماد کو مجروح کرنے  کے لئے دیانتداری  کے خطرے کے سبب پیدا ہوتی ہے۔

جناب پانڈے نے کہا کہ انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کی شمولیت کے لئے رائے دہندگان کا اعتماد اور اسٹیک ہولڈر کا یقین ضروری ہے۔ الیکشن کمشنر نے نامکمل کاموں کو پورا کرنے کے لئے معلومات ، تجربہ اورٹیکنالوجی منتقلی کو ساجھا کرنے کے توسط سے ای ایم بی کے ایک ساتھ آنے کی ضرورت کو اُجاگر کیا۔ جناب پانڈے نے کہا کہ ہمیں مستقل طور سے تعمیری طور طریقوں سے معلومات ساجھا کرنے کے توسط سے چیلنجوں کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔

02.jpg

پچھلے دو دنوں کے دوران تین سیشن میں تفصیلی غور وخوض کیا گیا۔کل ’انتخابی انتظامیہ کے لئے ٹیکنالوجی‘پر پہلے سیشن میں شرکاء نے انتخابی انتظامیہ کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال میں فائدے اور چیلنج دونوں پر روشنی ڈالی۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ ٹیکنالوجی کو لاگو کرنے میں مسلسل پریشانی وسائل کی کمی ہے۔سوشل میڈیا ایک اور دودھاری تلوار ہے، جس کا نفع نقصان بھی یکساں تناسب میں ہے۔آرمینیا ، آسٹریلیا، کروشیا اور جارجیا کے ای ایم بی کی پریزینٹیشن میں غلط معلومات، جعلی اشیاء اور قابل اعتماد وسائل کی تصدیق سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی غور وخوض کیا گیا۔

کل کے دوسرے سیشن میں شمولیاتی انتخابات کے لئے ’ٹیکنالوجی حل‘پرآئی ڈی ای اے اورانگولہ وفلپائن کے ای ایم بی کے ذریعے پریزینٹیشن دی گئی۔اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ای ایم بی کو شمولیاتی طریقے سے ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور پوشیدہ  ہچک سے واقف بھی ہوناچاہئے۔پریزینٹیشن میں زیادہ شراکت داری کے لئے محدود اور مقامی زبانوں میں دستیاب ٹیکنالوجی ایپلی کیشن کے لئے اطلاعاتی گائیڈ بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

آج کا تیسرا سیشن ’ٹیکنالوجی ایز اِین انیبلر اینڈ چیلنجز آف ڈیجیٹل اسپیس‘پر تھا، جس کی مشترکہ صدارت جارجیا کے ڈپٹی چیئرپرسن اور سی ای سی ونائب صدر؍وزیر، ٹریبونل سپیریئر ڈی جسٹیسیا الیکٹورل، پراگوے نےکی۔سیشن میں انڈونشیا اور آئی اف ای ایس کی پیشکشیں  تھیں۔ آئی ایف ای ایس کے جناب میٹ بیلی نے انتخابات کے لئے ملی جلی گمراہ کن اطلاع ؍نگرانی؍سائبر تحفظ جیسے خطرات پر توجہ مرکوز کی۔ مستقبل قریب میں وہ کس طرح رُخ اختیار کرسکتے ہیں اور اس کے لئے ای ایم بی خود کو کس طرح تیار کرسکتے ہیں۔ انڈونیشا کے کے پی یو کی  کمشنر محترمہ  بیٹی ایپسی لون اِدروس نے آئندہ 2024 کے انتخابات کے لئے ڈیجیٹل تبدیلی سمیت انتخابی ڈیجٹلائزیشن کا روڈ میپ دیا۔

03.jpg

انگولہ ، آرمینیا،ارجنٹینا،آسٹریلیا، چلی، کروشیا، فجی، جارجیا، انڈونیشیا، کریبتی ، ماریشش، نیپال، پراگوے، پیرو، فلپائن اور سوری نام سمیت 16ممالک ؍ای ایم بی سے 40 سے زیادہ شرکاءاور بین الاقوامی اداروں یعنی آئی ایف ایس ایس اور اِنٹرنیشنل آئی ڈی ای اے نےکانفرنس میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ نئی دہلی میں واقع 8غیر ملکی مشنوں کے نمائندوں نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔

’شمولیاتی انتخابات اور انتخابی دیانتداری‘پر تیسری کانفرنس مارچ 2023 کی ابتداء میں جمہوریت کے لئے دوسرے اجلاس سے ٹھیک پہلے منعقد کی جائے گی، اس کے لئے 30-29 مارچ 2023 کی تاریخیں مقرر ہیں اور کاسٹا ریکا، ریپبلک آف کوریا، نیدر لینڈ، زامبیہ اور امریکا کی حکومتیں اس کی شریک میزبان ہوں گی۔

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

(U: 804)


(Release ID: 1893400) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu