وزارت دفاع
پانچویں کلوری کلاس آبدوز 'وگیر' کو ممبئی کی بحری گودی میں پانی میں اتارا گیا
Posted On:
23 JAN 2023 5:51PM by PIB Delhi
- ہندوستانی بحریہ کے پروجیکٹ 75 اور میک ان انڈیا پہل کے لیے ایک اور اہم سنگ میل
- آئی این ایس وگیر مغربی بحریہ کی کمان کا حصہ بنے گا۔
- آبدوز میں جدید اسٹیلتھ خصوصیات اور طویل رینج کے گائیڈڈ ٹارپیڈو کے ساتھ ساتھ جہاز شکن میزائل بھی شامل ہیں
ہندوستانی بحریہ کی پانچویں اسٹیلتھ اسکارپین کلاس آبدوز آ ئی این ایس وگیر کو آج 23 جنوری 2023 کو بحری گودی ممبئی میں تقریب کے مہمان خصوصی، بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل آر ہری کمار، کی موجودگی میں ہندوستانی بحریہ میں شامل کیا گیا۔ میسرز نیول گروپ، فرانس کے تعاون سے ہندستان میں مجگاوں ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ (ایم ڈی ایل) ممبئی کے ذریعہ درون ملک چھ اسکورپین کلاس آبدوزیں تیار کی جارہی ہیں۔ آئی این ایس وگیر مغربی بحریہ کی کمان کی آبدوزوں کے بیڑے کا حصہ بنے گی اور اس کمان کےہتھیاروں کا ایک اور طاقتور حصہ ہوگا۔
وگیر کو پروجیکٹ 75 (پی 75) کے تحت 12 نومبر 20 کو لانچ کیا گیا تھا اور 20 دسمبر 22 کو سمندری آزمائشوں کی تکمیل کے بعد اسے ہندوستانی بحریہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ وگیر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اب تک کی تمام دیسی ساختہ آبدوزوں میں سب سے کم وقت میں تعمیر کیا گیا ہے ۔
پانی میں اتارنے کی تقریب کے دوران مغربی بحری کمان کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ- ان-چیف، وا ئس ایڈمیرل اے بی سنگھ، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، ایم ڈی ایل وا ئس ایڈمیرل نارائن پرساد (ریٹائرڈ) اور وزارت دفاع کے دیگر سینئر سول اور ملٹری حکام موجود تھے۔ اس تقریب کے لیے 2001 میں پانی میں اتارے گئے 'وگیر' نامی روسی نژاد فوکسٹروٹ کلاس آبدوز کے عملہ کو خاص طور پر مدعو کیا گیا تھا اور اس وقت کے کمیشننگ کمانڈنگ آفیسر ریئر ایڈمیرل کے راجا مینن (ریٹائرڈ) بھی موجود تھے۔
اسکارپین آبدوزیں انتہائی طاقتور پلیٹ فارم ہیں، ان میں جدید اسٹیلتھ کی خصوصیات ہیں اور یہ طویل فاصلے تک گائیڈڈ ٹارپیڈو کے ساتھ ساتھ جہاز شکن میزائلوں سے بھی لیس ہیں۔ ان آبدوزوں میں جدید ترین ایس او این اے آر سوٹ اور سینسر سوٹ بھی ہے جو شاندار آپریشنل صلاحیتوں کی اجازت دیتا ہے۔
بحریہ کے سربراہ کا خطاب
اس موقع پر بات کرتے ہوئے بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ آئی این ایس وگیر ہندوستانی بحریہ کی آپریشنل طاقت کو نمایاں تقویت فراہم کرے گا اور کسی بھی مخالف کے لیے ایک مضبوط مزاحمت کا کام کرے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ وگیر 24 ماہ کے مختصر عرصے میں بحریہ میں شامل ہونے والی تیسری آبدوز ہے۔ "یہ ہندوستان کی جہاز سازی کی صنعت کی مہارت اور ہمارے دفاعی ماحولیاتی نظام کی پختگی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ پیچیدہ اور دشوار گزار پلیٹ فارموں کی تعمیر کے لیے ہمارے شپ یارڈز کی مہارت اور تجربے کا بھی ایک روشن ثبوت ہے اور یہ ہندوستانی بحریہ کے 2047 تک مکمل طور پر 'خود انحصار ' فورس بننے کے غیر متزلزل عزم اور ثابت قدمی کو تقویت دیتا ہے۔
مجگاوں ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ کے سی ایم ڈی اور عملے کو ان کی قابل ستائش کوششوں کے لیے ،جو کہ وگیر کی کمیشننگ کا باعث بنی ہیں، مبارکباد دیتے ہوئے بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ ایم ڈی ایل ہندوستانی بحریہ کے لیے ایک قریبی اور قابل قدر شراکت دار ہے اور یہ 'خریدنے والی بحریہ' سے ایک 'تعمیر کرنے والی بحریہ ' تک منتقلی میں سب سے آگے رہا ہے۔
بحریہ کے سربراہ نے کمیشننگ کے عملے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "یہ میں بڑے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ میں سے ہر ایک 'اپنا فرض ادا کرے گا اور اسے بخوبی انجام دے گا'، اور یہ کہ وگیر بحریہ کی اعلیٰ روایات کی رہنمائی میں فخر اوراعلان کے ساتھ قوم کی خدمت کرے گا"۔
وگیر - سینڈ شارک
سینڈ شارک 'رازداری اور بے خوفی' کی نمائندگی کرتی ہے، انہیں دو خوبیوں کے باعث اس آبدوز کو یہ نام دیا گیا ہے ۔ آبدوز کا نصب العین، 'جرات ، ہمت، بہادری اور لگن کی بنیادی اقدار کا مظہر ہے۔ یہ اقدار تمام حالات میں فتح یاب ہونے اور مشکل کام کا سامنا کرنے پر ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت کے لیے اپنی اعلیٰ کارکردگی پر تمام کارروائیاں کرنے کی عکاس ہیں۔ یہ نصب العین بحریہ نے اپنایا ہے ، جو انہیں مشکلات پر قابو پانے ، مشکل ترین حالات میں بھی پراعتماد، دلیر اور بہادر رہنے کی ترغیب دیتا ہےاور بحریہ کو’تیز اور تیار‘ رکھنے کے لیے حوصلہ بڑھاتا ہے۔
وگیر کی شمولیت ہندوستانی بحریہ کی طرف ایک اور کامیاب قدم ہے، جو ایک معمار کی طرح بحریہ کی خصوصی حالت کو مستحکم کرتا ہے، نیز یہ دنیا کے ایک اہم جنگی جہاز اور آبدوز کی تعمیر کے یارڈ کے طور پر ایم ڈی ایل کی صلاحیتوں کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ پروجیکٹ – 75 دفاعی پیداوار کے شعبے میں یارڈ کی متواتر کامیابی میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔
وگیر کا آغاز ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کی تقریبات کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس دیسی آبدوز کا آغاز ایک بار پھر شاندار تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے اور 'خود انحصار ہندوستان ' کی جانب اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
757
(Release ID: 1893144)
Visitor Counter : 215