وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ماہی پروری کے محکمہ نے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کمشنر /ڈائرکٹر حضرات کے لیے’سالانہ منصوبہ کی تیاری‘ سے متعلق دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا

Posted On: 13 JAN 2023 2:18PM by PIB Delhi

 

  1. اس ورکشاپ کا مقصد، تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محکمہ ماہی پروری کے افسران کے ذریعہ کی گئی اثرانگیز اور مؤثر منصوبہ بندی کے توسط سے زمینی سطح پر موجود چنوتیوں کے بارےمیں تبادلہ خیالات کرنا، معلومات ساجھا کرنا اور انہیں حل کرنا ہے۔
  2. یہ ورکشاپ سالانہ عملی منصوبوں (2023-24 اور 2024-25)  کے لیے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ حکمت عملی وضع کرنے پر مرتکز تھی، اس ورکشاپ نے یکساں چنوتیوں سے نبردآزما ہم عصروں کے لیے سیکھنے اور باہمی گفت و شنید کا موقع بھی فراہم کیا۔
  3. ورکشاپ اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ ماہی پروری اور آبی جانوروں کی نشو  ونما کے شعبے کی مجموعی نمو اور ترقی کے لیے اثر انگیز اور مؤثر طریقہ سے کام کیا جائے۔
  4. 26 ریاستوں / مرکزی کے زیر انتظام علاقوں کے مجموعی طور پر 47 افسران نے اس ورکشاپ میں شرکت کی اور اسے زبردست طور پر کامیاب بنایا۔

ماہی پروری کے محکمہ نے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کمشنر /ڈائرکٹر حضرات کے لیے’سالانہ منصوبہ کی تیاری‘ سے متعلق دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا

 

ماہی پروری کے محکمہ ، حکومت ہند نے  4 سے 5 جنوری 2023  کے دوران ’سالانہ منصوبہ کی تیاری‘ سے متعلق دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا جس کا مقصدماہی پروی کے محکمہ کے افسران کے ذریعہ اثر انگیز اور مؤثر منصوبہ بندی کے توسط سے زمینی سطح پر موجود مسائل کے بارے میں غور و خوض کرنا، معلومات ساجھا کرنا اور انہیں حل کرنا تھا۔ اس ورکشاپ کی صدارت ماہی پروری کے محکمہ (حکومت ہند) کے سکریٹری، جناب جتندر ناتھ سوین کے ذریعہ انجام دی گئی ۔ اس موقع پر ان کے علاوہ ماہی پروری کے محکمہ، این ایف ڈی بی اور ریاستی محکمہ ماہی پروری کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ 26 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 47 افسران نے اس ورکشاپ میں شرکت کی اور اسے کامیاب بنایا۔

ورکشاپ کا آغاز شروعاتی سیشن سے ہوا جس میں جوائنٹ سکریٹری (آئی ایف)، محکمہ ماہی پروری نے تمام معززین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، ماہی پروری بنیادی ڈھانچہ ترقی فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) جیسی محکمہ جاتی اسکیموں کی حصولیابیوں کا خلاصہ پیش کیا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ مچھلیوں کی پیداوار میں اضافہ کے لیے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ زبردست کوششیں کی گئی ہیں، جبکہ ریاستی سطح پر ماہی پروری کی ویلیو چین کے دیگر پہلوؤں کو ترجیح دینے میں فاصلہ ابھی بھی موجود ہے۔اس وجہ سے آئندہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے سالانہ منصوبوں پر ازسر نوغور کرنے اور ازسر نو منصوبہ  بندی کرکے اصلاحی اقدامات کرنا ازحد ضروری ہوگیا ہے۔

جوائنٹ سکریٹری (ایم ایف) نے اپنے خطاب میں ماہی پروری کے شعبہ کو رسمی شکل دینے، گھریلو مچھلی کی کھپت میں اضافہ کرنے، ویلیو چین کی اثر انگیزی اور کوالٹی کی یقین دہانی کے لیے کارکردگی پر مبنی ترغیبات  کا آغاز، تازہ مچھلی سے منجمد مچھلی  کی جانب تبدیلی، برانڈنگ، ڈجیٹل مارکیٹنگ، آبی جانوروں کی نشوو نما کے شعبہ میں بہتری، آبی جانوروں کی نشو ونما سے متعلق بیمہ، صنعت کاری کے لیے سرپرستی، مشترکہ مینجمنٹ ماڈلس، ماہی گیری سے متعلق کم لاگت والی کشتیوں، کشتیوں کی نگرانی کا نظام اور توانائی اثرانگیزی کی حامل ماہی گیری کشتیوں پر توجہ مرکوزکی۔

این ایف ڈی بی کے چیف اگزیکیوٹیو نے اپنےخطاب میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی کی ذیلی سرگرمیوں کی پیش رفت اور حصولیابیوں پر روشنی ڈالی۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حقیقی پیش رفت میں فاصلوں کو اجاگر کیا گیا، جبکہ ساحلی ماہی گیر برادریوں کی ترقی، تربیت اور صلاحیت سازی، کلسٹر ترقی، ایف ایف پی او، ہم آہنگی، آبی جانوروں کا پالن، بحری پارک، وغیرہ پر زور دیا گیا۔

محکمہ ماہی پروری (حکومت ہند)کے سکریٹری  نے اپنی افتتاحی تقریر میں فی الوقت جاری سرگرمیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھارتی حکومت کی ترجیحات کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر ترجیحات کا تعین کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ شعبہ جاتی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لیے ازحد بنیادی سرگرمی کے طور پر وافر بیج پیداوار ، مصنوعی چٹانوں کے قیام، کولڈ چین جیسی سرگرمیوں کے لیے ریاستوں اور مرکز کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنانا، ایم آئی ایس ڈاٹا انتظام کاری، مچھلی بازاروں کی توسیع، منجمد مچھلیوں کے فروغ اور مارکیٹنگ ، اور درکار تعداد میں بیج کی پیداوار، وغیرہ پر خصوصی طور پر توجہ دینا چاہئے ۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے، مالی برس 2023-25 کے لیے تفصیلی عملی  منصوبہ تیار کرنے کے لیے ترجیحات کا تعین کرنے کی غرض سے اسٹریٹجک دلیل کے ساتھ ساتھ متذکرہ ترجیحی شعبے رہنماخطوط کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کو تفصیلی سالانہ عملی منصوبے تیار کرنے کے لیے اپنے وسائل اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے۔

افتتاحی سیشن کے بعد، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مالی برس 2020-21 اور 2021-22 میں اپنی طبعی اور مالی حصولیابیوں کو پیش کیا  اور آئندہ برسوں یعنی 2023-24 اور 2024-25 کے لیے سالانہ منصوبوں کے لیے درپیش زمینی سطح کی چنوتیوں  اور جائزے پر روشنی ڈالی۔ باہم اثر پذیر سیشن میں، بین ریاستی تبادلہ خیالات، مسائل کے حل کے لیے اچھے طور طریقوں کا باہم تبادلہ عمل میں آیا۔  پہلے دن کے آخری مرحلے میں، سیشن اگلے دن کے خلاصہ اور سیاق و سبق کی ترتیب کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

ورکشاپ کے دوسرے دن، گروپ سرگرمیوں کو تین علیحدہ گروپوں میں انجام دیا گیا، جس کے بعد گروپ کے لیڈر کے ذریعہ ایک پرزنٹیشن پیش کی گئی۔ گروپ مباحثہ میں زمینی چنوتیوں اور مسائل حل کرنے کے لیے نظریات اور اختراعی خیالات کا باہم تبادلہ کیا گیا۔

ورکشاپ میں سالانہ عملی منصوبوں (2023-24 اور 2024-25) کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ حکمت عملی وضع کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس نے یکساں چنوتیوں کا سامنا کرنے والے ہم عصروں سے سیکھنے اور بات چیت (ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان) کا ایک موقع فراہم کیا۔ پروگرام کے دوران، مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس)، براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی)، اور سنگل نوڈل اکاؤنٹ (ایس این اے) پر پرزنٹیشن اور تبادلہ خیالات کا اہتمام کیا گیا جس سے ضابطہ کا جائزہ لیا جا سکے اور سوالات کے حل پیش کیے جا سکیں۔

جوائنٹ سکریٹری (ایم ایف) کے خطاب کے ساتھ یہ پروگرام کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مختلف سیشنوں کے کلیدی نکات کو مختصراً پیش کیا اور ارتکازی شعبوں اور فیصلوں پر نظرثانی کی۔ اس طرح یہ ورکشاپ ماہی پروری اور آبی جانوروں کی نشو و نما کے شعبے کی مجموعی نمو اور ترقی کے لیے مؤثر طریقہ سے منصوبہ بندی کرنے اور کام کرنے کے لیے پرجوش انداز میں اختتام پذیر ہوئی۔

پس منظر:

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) نامی اہم اسکیم، ستمبر 2020 میں 20050 کروڑ روپئے کے بقدر کی  اب تک کی اعلیٰ ترین شعبہ جاتی سرمایہ کاری کے ساتھ 2020-25 کی مدت کے لیے شروع کی گئی ہے۔ ماہی پروری کے محکمہ (حکومت ہند) کو ڈھانچہ جاتی تبدیلی اور شعبہ جاتی اصلاحات کے لیے ایک بڑی ذمہ داری دی گئی اور یہ محکمہ کلیدی پروجیکٹوں کو منظوری دینے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ساتھ لانے، رہنمائی کرنے اور تعاون فراہم کرنے کی سمت میں بغیر تھکے کوششیں کر رہا ہے، جو کہ پی ایم ایم ایس وائی کے اہداف اور مقاصد  کی حصولیابی کے لیے راہ ہموار کریں گے۔

پی ایم ایم ایس وائی کے تحت، تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مختلف اسکیموں میں مجموعی طور پر 11318 کروڑ روپئے (مالی برس 2020-23 اب تک) کے بقدر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے  کہ مرکز اور ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے، دونوں فاصلوں کے جائزے میں درپیش چنوتیوں اور مسائل پر تبادلہ خیالات کرنے کے لیے، اور اسکیم کے مقاصد اور ماہی پروری کے شعبہ کی مجموعی ترقی کے لیے اصلاحی اقدامات پر تبادلہ خیالات کی غرض سے ایک  مشترکہ پلیٹ فارم پر ایک ساتھ آسکتے ہیں۔

 

******

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.446


(Release ID: 1891163)
Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu