کامرس اور صنعت کی وزارتہ

واشنگٹن ڈی سی میں ہندوستان-امریکہ تجارتی پالیسی فورم (ٹی پی ایف) کی وزارتی سطح کی 13ویں میٹنگ


ٹی پی ایف، دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کی بنیاد رکھے گا

Posted On: 12 JAN 2023 11:13AM by PIB Delhi

تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے دس سے گیارہ جنوری 2023 کے درمیان ہندوستان-امریکہ تجارتی پالیسی فورم  کی 13ویں وزارتی میٹنگ میں شرکت کے لیے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا۔ وفود سطح کے مذاکرات سے پہلے، سی آئی ایم نے یوا یس ٹی آر کی سفیر کیتھرین تائی کے ساتھ بھی یک بعد دیگرے ملاقات کی۔ وزراء نے دوطرفہ مضبوط تجارتی تعلقات قائم کرنے اور دونوں ممالک میں کام کرنے والے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے میں ٹی پی ایف کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ میٹنگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

13ویں ہند – یوایس اے ٹی پی ایف 2023 کے مباحثے کی جھلکیاں حسب ذیل ہیں:

  • وزراء نے اس بات کی تعریف کی کہ اشیا اور خدمات میں دوطرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2021 میں تقریباً 160 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ اہم مضمرات ادھوری رہ گئی ہے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے اور تنوع کو جاری رکھنے کے مقصد کے ساتھ روابط کو مزید بڑھانے کی اپنی باہمی خواہش کا اظہار کیا۔
  • وزراء نے مختلف ورکنگ گروپس کی طرف سے کئے گئے کاموں کا جائزہ لیا جنہوں گزشتہ ٹی پی ایف کی میٹنگ کے بعد سے کام شروع کردیا تھا اور جنہیں یہ ہدایت کی گئی تھی کہ ان مسائل کو حل کی طرف بڑھنے کے لیے کام جاری رکھا جائے اور وزراء اور ان کے سینئر حکام کی طرف سے پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے۔
  • سفیر تائی نے ہندوستان کی جی-20 صدارت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ امریکہ تجارت اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
  • وزراء نے آئندہ مہینوں میں تسلی بخش نتائج تک پہنچنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اب تک ہونے والی بات چیت اور ڈبلیوٹی ایو کے بقیہ تنازعات پر مزید پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔
  • ہندوستان نے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے ذریعہ معائنے دوبارہ شروع کرنے کی تعریف کی اور امریکی فریق سے کہا کہ وہ جلد از جلد نئی سہولیات اور غیر ترجیحی شعبوں کا معائنہ دوبارہ شروع کرے۔
  • وزراء نے ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائس (ٹی ای ڈی) کے ڈیزائن کو حتمی شکل دینے کا خیرمقدم کیا۔ ٹی ای ڈی ٹرائلز کو تیز کرنے کے لیے بھارت اور امریکہ کے درمیان تعاون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹی ای ڈیز سمندری کچھوؤں کی آبادی پر ماہی گیری کے اثرات کو کم کرنے اور بھارت کے جنگلی جھینگوں کی برآمد کیلئے  مارکیٹ تک رسائی کو بحال کرنے میں موثر ہیں۔
  • ہندوستان نے یو ایس جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس پروگرام کے تحت اپنے استفادہ کنندہ کی حیثیت کی بحالی میں اپنی دلچسپی کو اجاگر کیا۔ امریکہ نے کہا  کہ اس پر غور کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے تعین کردہ استحقاقی معیار کے سلسلے میں  ضمانت شدہ ہے ۔
  • وزراء نے تجارتی پالیسی فورم کے تحت سروسز ورکنگ گروپ کی تعمیری مصروفیات کا اعتراف کیا اور ذکر کیا کہ پیشہ ور اور ہنر مند کارکنوں، طلباء، سرمایہ کاروں اور کاروباری مسافروں کی ممالک کے درمیان نقل و حرکت دوطرفہ اقتصادی اور تکنیکی شراکت داری کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔
  • وزراء نے سماجی تحفظ کے مجموعی معاہدے پر جاری بات چیت کو تسلیم کیا اور اس معاملے میں جلد نتائج حاصل کرنے کے لیے کام کو تیز کرنے کی حمایت کی۔
  • انہوں نے اپنے ریگولیٹری اداروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ علم کے تبادلے، صلاحیت سازی، اور پیشہ ورانہ خدمات میں تجارت کو مزید بڑھانے کے لیے قابلیت کی شناخت پر بات چیت جاری رکھیں۔ وزراء نے یہ بھی کہا کہ فنٹیک سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ مشترکہ تعاون سے اہم تبدیلیاں رونماہورہی ہیں۔ انہوں نے صحت کی ہنگامی صورتحال کے دوران دیکھ بھال کے تسلسل میں ایک عنصر کے طور پر ڈیجیٹل صحت، خاص طور پر ٹیلی میڈیسن خدمات کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
  • وزراء نے ‘‘تجارت میں آسانی’’ پر ایک نئے ورکنگ گروپ کا آغاز کیا تاکہ متعدد امور پر دو طرفہ بات چیت کو مزید آگے بڑھایا جا سکے جو تجارتی تعلقات کی لچک اور پائیداری کو بڑھا سکتا ہے جس میں تجارتی سہولت کاری، کارکنوں کو فائدہ پہنچانا اور پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینا، اور پائیداری کے مشترکہ چیلنجز شامل ہیں۔ جس میں پائیدار مالیات کو اکھٹا کرنا، جدید صاف  ٹیکنالوجیز کو بڑھانا، سرکلر اکانومی اپروچز اور پائیدار طرز زندگی کے انتخاب کو فروغ دینا شامل ہے۔
  • دونوں وزراء نے عالمی سپلائی چینز میں لچک کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، خاص طور پر ان اہم شعبوں میں جو دونوں معیشتوں کو تقویت دیتے ہیں اور نئے ورکنگ گروپ کے ذریعے اپنے قابل اعتماد شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کے ساتھ ان مسائل پر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی میں سی آئی ایم نے امریکی وزیر تجارت جینا ریمنڈو کے ساتھ ایک دو طرفہ میٹنگ بھی کی۔ اس کے علاوہ، سی آئی ایم نے صنعت کی کئی سرکردہ شخصیات کے ساتھ یکے بعد دیگرے بات چیت کی، جس میں امریکن ٹاور کارپوریشن کے بورڈ کے صدر اور کورٹیوا اور لاک ہیڈ مارٹن کے سی ای اوز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، سی آئی ایم نے یوایس انڈیا اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم( یوایس آئی ایس پی ایم کے زیر اہتمام ایک استقبالیہ میں شرکت کی جس میں امریکی صنعت کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ سی آئی ایم نے امریکی انتظامیہ کے سینئر نمائندوں اور امریکی صنعت کے لیڈروں کے ساتھ امریکہ میں ہندوستان کے سفیر کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کی۔

متحرک جمہوریتوں کے طور پر، ہندوستان اور امریکہ دونوں فطری شراکت دار ہیں اور ان کے درمیان تجارتی تکمیلی، دیرینہ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات اور عوام سے عوام کا رابطہ ہیں ۔ دونوں ممالک کواڈ، 12یو2 (انڈیا-اسرائیل/ یو اے ای-یو ایس اے) اور آئی پی ای ایف (انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک) کے تحت بھی تعاون کر رہے ہیں۔ قیادت کی سطح پر باقاعدہ تبادلے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کا ایک لازمی عنصر رہے ہیں۔ ان دوروں سے سامنے آنے والے نتائج دونوں ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سی آئی ایم کے دورے نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان موجودہ گہرے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا کام کیا ہے۔

 

***********

ش ح ۔  ع ح۔

U. No.387



(Release ID: 1890657) Visitor Counter : 137