پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

ہندوستان کی 4- پلانک انرجی سیکورٹی حکمت عملی گیس پر مبنی معیشت ، گرین ہائیڈروجن وغیرہ کے توسط سے سپلائی کو متنوع بنانے ،ای اینڈ پی میں اضافہ، متبادل توانائی  اور توانائی کی منتقلی پر مبنی ہے


ہندوستان 2040 تک عالمی مانگ میں 25فیصدکا حصہ ڈالے گا اور 2025 تک پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنول کی  ملاوٹ کرے گا: ہردیپ سنگھ پوری

Posted On: 10 JAN 2023 12:55PM by PIB Delhi

 پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا   ہے کہ ہندوستان 1973 کے تیل کے بحران کے بعد سے دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے بحران سے گزرنے میں کامیاب رہا ہے جس کی وجہ  توانائی کی حفاظت کی چار جہتی حکمت عملی یعنی توانائی کی فراہمی میں تنوع؛ گیس پر مبنی معیشت اور  گرین ہائیڈروجن کے توسط سے ہندوستان کی تلاش اور پیداوار میں اضافہ اور    گیس پر مبنی معیشت نیز گرین ہائیڈروجن   اور ای ویز کے  توسط سے توانائی کی منتقلی  کی تکمیل ہے۔ ہندوستان نے 07-2006 میں 27 ممالک سے اپنے خام تیل سپلائی کرنے والوں کی تعداد بڑھا کر 22-2021 میں 39 کر دی، کولمبیا، روس، لیبیا، گبون، استوائی گنی وغیرہ جیسے نئے سپلائی کرنے والوں کو شامل کیا، جبکہ امریکہ اور روس جیسے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ  ’’ڈیزل کی قیمتیں، جو دسمبر 2021 اور دسمبر 2022 کے درمیان ہندوستان میں صرف 3 فیصد بڑھی تھیں، امریکہ میں 34 فیصد، کینیڈا میں 36 فیصد، اسپین میں 25 فیصد اور برطانیہ میں 10 فیصد بڑھ گئیں۔ مئی 2022 اور نومبر 2021 میں وزیر اعظم کی طرف سے سنٹرل ایکسائز میں تخفیف  کا اعلان کیا گیا، جس کی مجموعی طور پر  رقم 13 روپے فی لیٹر پٹرول اور 15 روپے  فی لیٹر ڈیزل  ہے ، اس کے ساتھ ساتھ بہت سی ہندوستانی ریاستوں کی طرف سے ویٹ کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ حکومت ہند 2025 تک ہندوستان کے تلاش کے رقبے کو 0.5 ملین مربع کلومیٹر اور 2030 تک 1.0 ملین مربع کلومیٹر تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت ’نو گو‘کےرقبے کو 99 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس کے لئے اس نے .91 ملین  مربع کلومیٹر رقبہ کو کھولا ہے۔ ہم نے نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری (این ڈی آر) بھی قائم کیا ہے اور کلاؤڈ بیسڈ اور  اے آئی / ایم ایل  سے چلنے والے نیشنل ڈیٹا این ڈی آر  2.0 کامنصوبہ بھی پیش نظر ہے۔‘‘

ہندوستان نے 14-2013 میں پیٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ کو 1.53فیصد سے بڑھا کر 2022 میں 10.17فیصد کردیا اور 2030 کے برعکس  2025-26 تک ہی پیٹرول میں 20 فیصد ایتھنول  کی  کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ ای 20  کا مرحلہ وار رول آؤٹ یکم اپریل 2023 کو شروع ہوگا۔ حکومت  ہریانہ کے پانی پت (پرالی)، پنجاب کے بھٹنڈہ، اڈیشہ کے بارگڑھ (پرالی)، آسام کے نومالی گڑھ (بانس) اور کرناٹک کے دیونگیری میں پانچ  2جی  ایتھنول بائیو ریفائنریز بھی قائم  کررہی ہے۔

مرکز نے ایس اے ٹی اے ٹی اسکیم کے تحت کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) پلانٹس کی شرح بھی 46 روپے فی کلوگرام  سے بڑھا کر 54 روپئے فی کلوگرام کر دی ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کہ سی بی جی کی پیداوار کے دوران تیار کی جانے والی بایو کھاد کو یوریا جیسی کھادوں کے ساتھ بنڈل کیا جائے۔ آئی او سی ایل نے ایک اختراعی اور پیٹنٹ شدہ اسٹیشنری ، ریچارجیبل  اور ہمیشہ باورچی خانے سے منسلک انڈور سولر کوکنگ سسٹم تیار کیا ہے ، جس کی نقل ہندوستان اور عالمی سطح پر کی جارہی  ہے۔

حکومت ہند کم از کم 5 ایم ایم ٹی  (ملین میٹرک ٹن) سالانہ کی گرین ہائیڈروجن پیداواری صلاحیت کو ترقی دینے کے لیے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن میں 19,744 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ہندوستان کی پیٹرولیم ریفائنریز ایندھن کی زیادہ تر مانگ پر مشتمل ہیں، اور ایم او پی اینڈ این جی کی صنعت کی ترقی میں مدد کے لیے گرین ہائیڈروجن کو سرگرمی کے ساتھ اپنائے گی ۔او ایم سیز  مئی 2024 تک 22,000 ریٹیل آؤٹ لیٹس پر متبادل ایندھن اسٹیشنوں (ای وی چارجنگ سی این جی/ ایل پی جی/ ایل این جی/ سی بی جی  وغیرہ) کی تنصیب کا ہدف   پیش نظر رکھ رہی ہیں۔

************

ش ح۔ م  م   ۔ م  ص

 (U: 291)



(Release ID: 1889979) Visitor Counter : 130