صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے ڈاکٹر بھارتی پروین پوار کی موجودگی میں نجی میڈیکل کالجوں کے 150 نمائندوں سے بات چیت کی
میڈیکل تعلیم میں اصلاحات کے لئے حکومت کے عزائم اور ویژن کی تکمیل اُسی وقت ہوگی، جب میڈیکل کالج عملی طور پر شراکت دار ہوں:ڈاکٹر من سکھ مانڈویا
اعلیٰ ترین میڈیکل تعلیم مہیا کرانے کے لئے حکومت اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے درمیان شراکت داری ضروری ہے
میڈیکل کالجوں کی تعداد 2014 میں 384 تھی، جو اب بڑھ کر 684 ہو چکی ہے
ہمیں ہندوستانی میڈیکل ڈاکٹروں اور میڈیکل تعلیم کے ‘‘ انڈیا برانڈ’’ کے لئے پختہ عزم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے، جو معیار اورجوابدہی کا سرچشمہ ہو
Posted On:
05 JAN 2023 6:42PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے صحت اور خاندانی بہبود کی مرکز ی وزیر مملکت کی موجودگی میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے تقریباً 150 نمائندوں سے بات چیت کی۔ یہ پروگرام آج وگیان بھون میں منعقد ہوا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ میڈیکل تعلیم میں اصلاحات کے حکومت کے عزم اور ویژن کو اسی وقت مکمل کیا جا سکتا ہے، جب میڈیکل کالج عملی شراکت دار ہوں۔
میڈیکل تعلیم کی کایا پلٹ کرنے اور اسے منضبط کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے مضبوط میڈیکل تعلیم کے لئے این ایم سی اور میڈیکل کالجوں کی شراکت داری پر زور دیا۔ انہوں نے میڈیکل اداروں میں بایو میٹرک حاضری جیسی اصلاحات لانے کو کہا۔
انہوں نے ایک پرزور پیغام دیا کہ حکومت بہترین میڈیکل تعلیم اور بہترین میڈیکل کالجوں کو یقینی بنانے کا عہد کر چکی ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ 2014 میں ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد 387 تھی ، جو اب بڑھ کر 648 ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ بہترین ممالک میں ہندوستانی ڈاکٹروں کی ساکھ نے ہندوستان کے میڈیکل سیکٹر کو دنیا بھر میں منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزت مآب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ملک ‘‘ سب کا پریاس’’ کے ساتھ ہی مضبوط بنے گا۔ میڈیکل تعلیم میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کا انتہائی اہم رول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں میڈیکل ڈاکزز اور تعلیم کے ہندوستانی برانڈ کے لئے تیزی سے آگے بڑھنا چاہئے اور یہ معیار اور جوابدہی کا برانڈ ہو۔
انڈر گریجویٹ سطح پر میڈیکل تعلیم میں اصلاحات لانے کے لئے این ایم سی کی جانب سے مختلف اقدامات کے بارے میں شرکاء کو بتایا گیا۔ ان میں ‘‘ایک ضلع، ایک میڈیکل کالج’’ کے وزیراعظم کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے کالجوں کی مساویا نہ تقسیم، یوگا موڈیول کا آغاز، دوزبانوں میں میڈیکل تعلیم جیسے اقدامات شامل ہیں۔
طبی تخمینہ درجہ بندی بورڈ کے بارے میں تبادلۂ خیال کے دوران جن معاملات پر بات کی گئی، ان میں التوا شدہ کاموں کو نمٹانا، مجموعی تخمینہ ، مقررہ وقت کے اندر اور ایک ہی جگہ تخمینہ، چہرے کی پہچان اور بایو میٹرک سسٹم وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر مانڈویا نے اکیڈمی اور تحقیق کاروں کو ریسرچ اور تحقیقی میں پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ اشتراک کرنے کو کہا۔ ہندوستان میں صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے انہوں نے حاضرین سے بھی صلاح مانگی۔
پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے نمائندوں نے مرکزی وزیر صحت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے یہ بات چیت کی اور انہیں اپنی آراء پیش کرنے کا موقع دیا۔
سمواد کے دوران جو تقریباً دو گھنٹے چلا، پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے نمائندوں نے نیٹ-پی جی، نیکسٹ، داخلوں، اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کی عمر، جرنل اشاعت، دیہی پوسٹنگ کے لئے بونڈز وغیرہ کے معاملے اٹھائے اور ان کے بارے میں اپنی صلاح دی۔
ڈاکٹر منوہر اگنانی، ایڈیشنل سکریٹری، ایم او ایچ ایف ڈبلیو، ڈاکٹر بی این گنگادھر، صدر این ایم سی، ڈاکٹر ارونا وانیکر، صدر یو جی ایم ای بی (یو جی میڈیکل ایجوکیشن بورڈ)، ڈاکٹر وجے اوزا، صدر پی جی ایم ای بی (پی جی میڈیکل ایجوکیشن بورڈ) اور این ایم سی کے دیگر ارکان موجود اور ایم او ایچ ایف ڈبلیو کے اعلیٰ افسران اس موقع پر موجود تھے۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1889042)
Visitor Counter : 123