سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

 انڈین سائنس کانگریس کے  اجلاس  میں قبائلی بصیرت  اور مسائل پر روشنی ڈالی گئی

Posted On: 04 JAN 2023 8:27PM by PIB Delhi

جنگلات کی غیر چوبی پیداوار جیسے گوند کے پودے، تیل کے بیج، پھول، دواؤں کے پودے اور مہوا، جامن، آم، املی اور آملہ جیسے کھانے پینے کی اشیاء  کا قبائلی گھرانوں کی آمدنی  میں سب سے  نمایاں  اور بڑا  حصہ ہوتا ہے۔

ان وسائل تک رسائی نے مہاراشٹر کے ماؤنوازوں سے متاثرہ پسماندہ گڈچرولی ضلع میں قبائلی خواتین کی مالی خود کفالت کی پشت پناہی کی ہے۔ اب انہیں اپنی زندگی کے فیصلوں اور خاندانی مسائل پر قابو پانے کے لیے بااختیار بنانا قبائلی پریشانیوں جیسے غذائیت کی کمی، زچگی اور بچوں کی اموات اور غربت کو کم کرنے کی کلید ہے۔ یہ بات  ڈاکٹر ہیملتا جے وانکھیڑے چودھری، پرنسپل، گورنمنٹ سائنس کالج، گڈچرولی نے، ‘ضلع گڈچرولی میں خواتین کے حوالے سے قبائلی آبادی کی ترقی’ کے موضوع پر اپنا لیکچر دیتے ہوئے کہی۔

وہ 108ویں انڈین سائنس کانگریس کے دوران قبائلی سائنس کانگریس سے خطاب کر رہی تھیں۔ ملیریا اور فیل پا(ایک بیماری جس میں جسمانی اعضاء  بے تحاشاطور پر پھولتے ہیں)،  ایسی بیماریاں ہیں  جوشہری آبادی والے  ہندوستان میں تقریباً  جڑ سےختم کی جاچکی ہیں، لیکن یہ  بیماریاں اب بھی جنگل میں رہنے والے قبائلیوں کے لیے صحت کے لیے بڑے خطرات کی شکل اختیار کیے ہوئےہیں۔ انھوں  نے اس بات پر  روشنی ڈالی کہ یہ دونوں جہانوں کے درمیان واضح  فرق کی ایک بہترین مثال ہے ۔ ان کے لیکچر میں قبائلیوں میں تعلیم اور قبائلی خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔

قبائلی اجلاس کا افتتاح ڈاکٹر وجے لکشمی سکسینہ، جنرل صدر، آئی ایس سی اے نے کیا۔ ڈاکٹر سکسینہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’سیوا جوہر‘ جس کا مطلب ہے مادرِ فطرت کی خدمت، قبائلی زندگی کا خلاصہ ہے۔ انہوں نے آر ٹی ایم ناگپور یونیورسٹی کو انڈین سائنس کانگریس کی تاریخ میں پہلی بار قبائلی اجلاس منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ قبائلی عوام حیاتیاتی تنوع کے بہترین محافظ ہیں۔ جنگل کی دیکھ بھال قبائلیوں سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا اور پائیداری کے حصول کے لیے ان کی روایتی حکمت کو جدید علم کے ساتھ مربوط کیاجانا چاہیے۔

ناگالینڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر پردیشی لال نے قبائلی اجلاس کے پہلے تکنیکی اجلاس کی صدارت کی۔ قدرتی وسائل کی بنیادوں کی معیشت وہ  پہل قدمی ہے جسے انھوں  نے قبائلیوں کی اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ متوازن کرنے کے لیے اختیار کیا ہے۔ انہوں نے ناگالینڈ میں قبائلی ترقی اور خواتین کو بااختیار بنانے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے کردار کی وضاحت کی۔

پروفیسر پرکاش حلامی، چیف سائنٹسٹ،سی ایس آئی آر-سی ایف ٹی آر آئی نے قبائلی کھانوں کے حیرت انگیز فوائد سے پردہ اٹھایا۔ پروفیسر ونود بالا ٹیکسک، ڈاکٹر آرتی پرساد اور پروفیسر گیتانجلی داش نے بھی تکنیکی لیکچر دیا۔

قبائلی نوجوانوں اور کامیابی کی کہانیوں کے لیے اسٹارٹ اپ اور کیریئر گائیڈنس

قبائلی اجلاس کے ایک حصے کے طور پر، قبائلی نوجوانوں کے لیے اسٹارٹ اپ اور کیریئر گائیڈنس کے موضوع  پر ایک خصوصی سیشن کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران لوگوں کی طرف سے  زبردست پذیرائی  دیکھنے میں آیا۔ جناب رویندرا ٹھاکرے، آئی اے ایس، ڈاکٹر پرشانت بوکارے، وائس چانسلر، گونڈوانا یونیورسٹی، روزگار نوکری سندربھا کے جناب سنجے ناتھے، اورایک مختصر تعداد میں  کیریئر کے ماہرین نے حاضرین طلباء کی رہنمائی کی۔

ایک اور سیشن میں، قبائلی ترقی اور قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے متنوع اداروں کے سماجی رہنماؤں نے سمپوزیم سے خطاب کیا تاکہ قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنے خیالات اور نظریات پیش کیے جائیں۔

اس سے قبل افتتاحی تقریب میں آر ٹی ایم این یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر سنجے دودھے نے کہا کہ پائیدار ترقی انسانیت کا مستقبل ہے۔ ‘‘قبائلی طرز زندگی ہمیشہ سے پائیدار رہا ہے اور اس کے علاوہ، قبائلی عوام  اب تک اپنی ثقافتی خصوصیات کو محفوظ رکھنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔ ہم سب کو اپنی جڑوں کا احترام کرنا چاہیے،’’ انہوں نے یہ بات قبائلی طلباء کی تعریف کرتے ہوئے کہی جنہوں نے بڑی تعداد میں اجلاس میں شرکت کی۔ ڈاکٹر شام راؤ کوریٹی، کنوینر، نے سمپوزیم  کو  اپنے اس خیال کے ساتھ  ایک مخصوص سمت عطا کی  کہ قبائلی افراد  ملک پر کوئی بوجھ  نہیں ہے بلکہ  ملک کے اثاثے ہیں۔

ناگپور شہر کے بانی، گونڈ راجہ بخت بلند شاہ کے 14ویں نسل   جناب آدتیہ شاہ نے اس ملاقات کی ستائش کی۔ ڈاکٹر ایس رام کرشنا، جنرل سکریٹری ممبر شپ افیئرز، آئی ایس سی اے، ڈاکٹر راجو ہیواسے، رجسٹرار، آر ٹی ایم این یو اس موقع پر  موجود تھے۔ پروفیسر حنا ناگبھیرے اور ڈاکٹر سنتوش گیرھے نے اس میٹنگ کی نظامت کی، جس کا آغاز محترمہ مایا کوریٹی کی طرف سے پیش کردہ ایک سریلے استقبالیہ گیت سے ہوا۔

*************

ش ح ۔س ب ۔ رض

U. No.113



(Release ID: 1888822) Visitor Counter : 107


Read this release in: English , Marathi , Telugu