صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند کا جی نارائنما انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس (برائے خواتین) اور مہیلا دکشتا سمیتی کالجوں کی طالبات سے خطاب


ٹیکنالوجی کے ثمرات دور افتادہ علاقوں اور غریب ترین لوگوں تک پہنچنے چاہئیں؛ ان کا استعمال معاشرتی انصاف کے ایک آلے کے طور پر کیا جانا چاہئے: صدر مرمو

Posted On: 29 DEC 2022 2:38PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ثمرات دور افتادہ علاقوں اور غریب ترین غریبوں تک پہنچنے چاہئیں اور ان کا استعمال معاشرتی انصاف کے ایک آلے کے طور پر کیا جانا چاہئے۔ وہ آج (29 دسمبر 2022) حیدرآباد میں جی نارائنما انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس فار ویمن کے طلباء اور فیکلٹی ممبران اور بی ایم ملانی نرسنگ کالج اور سمن جونیئر کالج مہیلا دکشتا سمیتی کی طالبات سے خطاب کر رہی تھیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انجینئرنگ نے تکنیکی ترقی بشمول کمپیوٹر، طبی آلات، انٹرنیٹ، سمارٹ ڈیوائسز اور ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ پیشے کے طور پر انجینئرنگ کا کردار آج کی دنیا میں بہت اہم ہو گیا ہے جہاں ناقابل تصور اور بے مثال مسائل کے فوری اور پائیدار حل کی ضرورت ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انجینئر دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے متحمل ہیں۔ وہ جو حل تلاش کرتے ہیں اور مستقبل میں جو ٹیکنالوجیاں وہ  سامنے لائیں گے وہ عوام رُخی اور ماحول دوست ہونے چاہئیں۔ حال ہی میں کوپ 27 میں ہندوستان نے ایک لفظی منتر میں ایک محفوظ سیارے کے اپنے بصیرت کو دہرایا  اور وہ منتر ہے ایل آیہ ایف ای جس کا مطلب ہے طرزِ زندگی برائے ماحولیات۔ آب و ہوا کے محاذ پر ہم اپنے نشانے پورے اور تازہ بہ تازہ کر رہے ہیں۔ ہم قابل تجدید توانائی، ای-موبلٹی، ایتھنول آمیز ایندھن اور ماحول دوست ہائیڈروجن میں نئے اقدامات کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات تکنیکی اختراعات کے ذریعے بنیادی سطح پر بہتر نتائج سامنے لانا شروع کر سکتے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کی دنیا میں ٹیکنالوجی سماجی، اقتصادی، سیاسی، تعلیمی، ماحولیاتی اور جغرافیائی سیاسی جہتوں کی حامل ہے۔ یہ مسلسل ترقی پذیر ہے اور ہر شعبے کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انجینئرز بڑے پیمانے پر عوام کے فائدے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ سامنے آئیں گے اور لوگوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پسماندہ طبقات، بزرگ شہریوں، معذورین اور دیگر لوگوں کے لیے سائنسی اور ٹیکنالوجیائی حل کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے جنہیں خصوصی تعاون کی ضرورت ہے۔

انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میں خواتین کی خدمات کے تعلق سے بات کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے پاس بہت سی تحریک پیدا کرنے والی خواتین کی مثالیں موجود ہیں جو بڑی بڑی کمپنیوں کی سربراہی کر رہی ہیں، نئی صنعتیں کا آغاز کیا ہے۔ اور ٹیلی کام، آئی ٹی، ایوی ایشن، مشین ڈیزائن، تعمیراتی کام، مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبے سمیت تمام میدانوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اور زیادہ خواتین کو سائنس پڑھنے میں آگے آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ٹی ای ایم یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی ہندوستانی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں۔ نوجوان خواتین کو بطور ٹیکنوکریٹس اور جدت طراز تیار کرنے کا عمل ملک کو ایک مضبوط معیشت کی طرف لے جا سکتا ہے۔ خواتین تکنیکی شعبوں میں مختلف نقطہ نظر اور مہارت کے سیٹ کے ساتھ آتی ہیں۔ خواتین کی علمی صلاحیتیں مختلف سطحوں پر علم اور ٹیکنالوجی کو سمجھنے کے طریقے کو بدل سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو ان چیلنجوں پر قابو پانا چاہئے جو ان کے راستے میں پیش آتے ہیں اور اپنے کیریئر میں ترقی کرنی چاہئے ہیں۔

صدر نے طلباء کو خود بااختیار بننے اور دوسروں کو بھی بااختیار بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صرف اپنی کامیابی اور خوشی سے مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔ پوری قوم اور انسانیت کے رُخ پر ان کی ذمہ داری ہے۔ لہذا انہیں اپنی صلاحیتوں اور تکنیکی صلاحیتوں کو وسیع تر بھلائی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

صدر نے جی این آئی ٹی ایس کی ستائش کی کہ اُس نے بہت سی نوجوان خواتین کیلئے پیشہ ورانہ طور پر ٹیکنالوجی کی دنیا میں داخل ہونے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے خواتین کے ساتھ ہمہ جہت تعاون کے لیے مہیلا دکشتا سمیتی کی بھی ستائش کی۔ اور محسوس کیا کہ سمیتی کے تحت کالج کم مراعات یافتہ خواتین کی ترقی ، ان کی دیکھ بھال، پرورش اور بااختیار بنانے میں سرگرم ہیں۔

 صدر کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

*****

ش ح۔رف۔س ا

U.No:1449



(Release ID: 1887340) Visitor Counter : 121