صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے ایس وی پی این پی اے میں ہندوستانی پولس سروس کے 74ویں بیچ کے پروبیشنروں سے خطاب کیا
پولس افسران ایمانداری ، غیر جانبداری ، حوصلے، اہلیت اور حساسیت کی پانچ بنیادی صفتوں کو ذہن میں رکھیں اور کارروائی کے توسط سے اس کا مظاہرہ کریں:صدر جمہوریہ مرمو
प्रविष्टि तिथि:
27 DEC 2022 6:51PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (27دسمبر 2022)سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولس اکیڈمی ، حیدرآباد میں انڈین پولس سروس کے 74ویں بیچ کے پروبیشنروں سے خطاب کیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب ملک ’آزادی کا امرت مہوتسو‘منا رہا ہے، تو دنیا کی سب سے بڑی اور زندہ جمہوریت کو بنائے رکھنے اور اسے مضبوط کرنے میں ہماری پولس فورس کے گرانقدر تعاون کو ملک تسلیم کرتا ہے۔ہندوستانی پولس نے بھی ملک کے اتحاد کو بنائے رکھنے میں اپنا بڑا تعاون دیا ہے۔ ہندوستان کی داخلی سلامتی کے لئے ہزاروں بہادر پولس ملازمین نے اپنی زندگیاں قربان کی ہیں۔ انہوں نے فرض کے محاذ پر اپنی جان نچھاور کردینے والے آئی پی ایس افسران کے تئیں اپنا احترام پیش کیا۔
آئی پی ایس پروبیشنروں کو مخاطب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ پولس سرکا رکا دکھائی دینےو الا حصہ ہے۔جب پولس فورس لوگوں کا بھروسہ حاصل کرتی ہے تو یہ سرکار کی امیج کو بہتر کرتاہے۔ پولس کا احترام اور یقین اسی وقت ہوگا ، جب اس کے نیچے کی پوری فورس ، آخری کانسٹبل تک بیداری ، حساسیت اور ایمانداری کا مظاہرہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اپنے کیریئر کی ابتداء سے ہی آئی پی ایس پروبیشنر قیادت والے عہدوں پر ہوں گے۔ ان کے قیادت کا معیار ، ان کی قیادت والی فورس کے اثرات اور مورال کو مقرر کرے گی۔انہوں نے انہیں ایمانداری، غیرجانبداری، حوصلے، اہلیت اور حساسیت کی پانچ بنیادی صفتوں کو ذہن میں رکھنے اور اپنی کارروائی کے توسط سے اس کا مظاہرہ کرنے کی صلاح دی۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ پولس فورسیز کو ترقی اور سماج کی تبدیلی میں شراکت دار بننا ہوگا۔ پائیدار ترقی ، خاص طور سے شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے پولس افسران ہندوستان کے زیادہ خوشحالی حاصل کرنے میں محرک کا کردار ادا کرنے جارہے ہیں۔ شمولیت کا مفہوم ہے –اس آخری شخص کی شمولیت ، سب سے محروم شخص، سب سے کمزور شخص ، وہ شخص ان کی تشویش کے مرکز میں ہونا چاہئے۔انہوں نے انہیں بے زبانوں کی ابتری کے تعلق سے حساس ہونے کی صلاح دی۔انہوں نے کہا کہ پولس افسران کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ملک کے دور دراز علاقے میں رہنےو الے ایک اَپ پڑھ غریب شخص کو مقامی پولس چوکی پر ہمدردانہ تعاون ملے۔ مجرموں کو پولس کی اس سوچ سے تھر تھر کانپنا چاہئے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عام شہری کو ، پولس کو ایک دوست اور محافظ کی شکل میں دیکھنا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری اعلان شدہ قومی اولیتوں کے عین مطابق ’امرت کال‘کے دوران ہم نے اپنے لئے جو ہدف مقرر کئے ہیں، انہیں حاصل کرنے میں ناری شکتی کو اہم کردار ادا کرنا ہے۔صحیح معنوں میں ’آتم نر بھربھارت‘، ’آتم نر بھر ناری‘سے ہی ممکن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی زیادہ شراکت داری سے بہتر مجموعی ترقی ہوتی ہے۔ہمیں خواتین کو بااختیار بنانے کے مرحلے سے خواتین کی قیادت والی ترقی کے مرحلے میں تیزی سے آگے بڑھنا چاہئے۔انہوں نے خاتون پولس افسروں سے ہمیشہ دیگر خواتین ، خاص طورپر کمزور لوگوں کی مدد کرنے پر اصرار کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہر خاتون کمزور لوگوں کے لئے کھڑی ہوجائیں تو سماج میں ایک بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔
صدر جمہوریہ کا خطاب دیکھنے کے لئے براہ کرم یہاں کلک کریں۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 14430)
(रिलीज़ आईडी: 1886960)
आगंतुक पटल : 195