کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

ادویہ سازی کے محکمے کا  سال 2022کے اختتام پرجائزہ


ملک بھرمیں 8916پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندرکھولے گئے اور مارچ 2025تک ان کیندروں کی تعداد میں اضافہ کرکے 10500تک کرنے کا ہدف مقررکیاگیاہے

بھارت کے ادویہ سازی کے طبی آلات کے بیورو نے اس سال 758کروڑروپے کی فروخت کی ہے

ادویہ سازی کے محکمے نے طبی آلات وسازوسامان کی ملک کے اندرمینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اورادویہ سازی کی صنعت کو مستحکم بنانے پرخاص زوردیاہے

Posted On: 22 DEC 2022 4:10PM by PIB Delhi

سال 2022میں ، ادویہ سازی کے محکمے میں مختلف النوع پروگراموں اورپہل قدمیوں  کا نفاذ کیاگیا۔ اس سال محکمے کی بڑی حصولیابیوں میں ‘‘پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا ’’جیسی اسکیمیں شامل ہیں ۔ ان کا مقصد غریب اورکمزور پسماندہ طبقات کو کفایتی نرخوں پرمعیاری جینرک دوائیں فراہم کرناہے ۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاری اورپیداوار کی تیاری میں اضافہ کرکے ، ادویہ سازی کے شعبے میں بھارت کی مینوفیکچرنگ سے متعلق صلاحیت میں اضافہ کرنے اور مستحکم بنانے کی خاطر پیداوار  سے منسلک ترغیبی اسکیم –پی ایل آئی کا آغاز کیاگیاہے ۔ اس کے علاوہ محکمے نے طبی آلات وسازوسامان کی ملک کے اندرمینوفیکچرنگ کو فروغ  دینے اور ادویہ سازی کی صنعت  کو مستحکم بنانے پرخاص زوردیاہے ۔

پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا -(پی ایم بی جے پی )

پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پری یوجنا اسکیم کے تحت ، ملک بھرمیں پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندر(پی ایم بی جے کے ) کے طورپرمعروف ، مخصوص دکانیں کھولی گئی ہیں تاکہ عوام الناس کو کفایتی قیمتوں  پرجینرک دوائیں دستیاب کرائی جاسکیں ۔ 30نومبر 2022تک ، ملک بھرمیں  8916پی ایم بی جے کیز کھولے گئے ہیں ، جبکہ مارچ 2025تک ان کیندروں کی تعدادبڑھ کر 10500کردینے کاہدف مقررکیاگیاہے ۔ جن اوشدھی دواؤں  کی قیمت کے بازار میں دستیاب برانڈڈ دواؤں سے عام طورپر 50فیصد سے 90فیصد تک کم ہوتی ہیں ۔ دواؤں کی سرکاری خرید ، صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او –مینوفیکچرنگ سے متعلق اچھے طورطریقے (ڈبلیوایچ او-جی ایم پی ) کے تصدیق شدہ سپلائرسے کی جاتی ہے ، تاکہ دواؤں کی مصنوعات  کے معیار کو یقینی بنایاجاسکے ۔

پی ایم بی جے پی کی مصنوعات کا مجموعہ ، 1759دواؤں اور280سرجیکل آلات  پرمشتمل ہے ، جب کہ مارچ 2025تک 2000دواؤں اور  300سرجیکل مصنوعات شامل کرنے کے مقصد سے ، مصنوعات کے مجموعہ میں اضافہ کرنے کانشانہ مقررکیاگیاہے ۔

ملک بھرکی سبھی خواتین کو حیض یاایام ماہواری سے متعلق خدمات کی آسانی سے دستیابی کو یقینی بنانے کے مقصد سے ، پورے ملک  کے سبھی پی ایم بی جے پی کیندروں میں روپیہ فی  سنیٹری پیڈ کی درسے فروغ کرنے کی غرض سے ،‘‘ جن اوشدھی سویدھا آکسی –بائیو ڈی گریڈا یبل سینیٹری نیپکن’’ دستیاب کرائے گئے ہیں ۔ نومبر2022تک ان کیندروں  پر31کروڑسے زیادہ پیڈس فروخت کئے جاچکے ہیں ۔

مالی سال 22-2021میں ، فارماسیوٹیکل اینڈ میڈیکل ڈیوائسز بیوروآف انڈیا (پی ایم بی آئی) نے 893.56 کروڑروپے کے بقدر دوائیں اورطبی آلات فروخت کئے ہیں ، جن کے سبب شہریوں کی تقریبا 5300کروڑروپے کی بچت ہوئی ہے ۔ رواں مالی سال 23-2022میں 30نومبر2022تک ، پی ایم بی آئی نے 758کروڑروپے کے بقدر دواؤں وغیرہ کی فروخت کی ہے ، جن کے سبب شہریوں کی تقریبا 4500کروڑروپے کی بچت ہوسکی ہے۔ اس طرح کل ملاکر ، گذشتہ آٹھ  سالوں کے دوران اس پری یوجنا کے تحت لگ بھگ 18000کروڑروپے کی بچت کی جاسکی ہے ۔

اطلاعاتی ٹیکنالوجی –آئی ٹی پرمبنی ایک سرے سے دوسرے سرے تک سپلائی چین سے متعلق نظام نافذ کیاگیاہے اورگروگرام میں ایک مرکزی مال گودام اورچینّئی ، گوہاٹی اورسورت میں تین علاقائی مال گودام قائم کئے گئے ہیں ۔ ان کے علاوہ مغربی وسطی بھارت میں مزید دومال گودام کھولنے کا ارادہ ہے ۔

ادویہ سازی کے شعبے میں ایف ڈی آئی  کی کارکردگی

ادویہ سازی کے شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری –(ایف ڈی آئی ) (ادویہ سازی اور طبی آلات  وسازوسامان  دونوں میں ) مالی سال 22-2021میں 12097کروڑروپے کی بقدررہی ہے۔ رواں مالی سال 23-2022کے دوران اپریل 2022تا ستمبر2022، ایف ڈی آئی کی آمد 8081کروڑروپے کے بقدررہی  ہے ۔ اس کے علاوہ ادویہ سازی کے محکمے نے یکم جنوری 2022سے 30نومبر 2022کے دوران براؤن فیلڈ پروجیکٹوں کے لئے 4681کروڑروپے کے بقدر 21ایف ڈی آئی تجاویز کی منظوری دی ہے ۔

دواؤں  کی قیمت فروخت مقررکرنا

ادویہ سازی کے لئے محکمے (ڈی اوپی) نے 11نومبر 2022کودواؤں کی قیمتوں کے کنٹرول سے متعلق  حکم (ڈی پی سی او) کے ترمیم شدہ شیڈول I- کو نوٹیفائی کیاتھا۔ جو صحت اورخاندانی فلاح وبہبود  کی وزارت  کی جانب سے 13ستمبر 2022کو مشتہرکردہ ، لازمی دواؤں  کی قومی فہرست 2022پرمبنی ہے۔

ادویات  کی قیمتیں طے کرنے سے متعلق قومی اتھارٹی –این پی پی اے نے 25ویں یوم تاسیس کے موقع  پر، 29اگست ، 2022کو ‘‘ادویہ سازی کے ڈیٹا بیس کے مربوط بندوبست کے نظام 2.0(آئی پی ڈی ایم ایس) کے تازہ ترین ورژن  کا آغاز کیاتھا، جو کہ حکومت اورمتعلق فریقوں اورشراکت داروں کے مابین روابط میں سہولت پیداکرنے کی غرض سے جدیدترین ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے ۔ اسی موقع پر‘‘فارماصحیح دام ، موبائیل ایپ 2.0 کے تازہ ترین ورژن  کا بھی آغاز کیاگیاتھاجو صارفین کو بااختیاربناتاہے ۔

ادویہ سازی  کی صنعت  کو مستحکم بنانا(ایس پی آئی)

یہ اسکیم مالی سال 22-2021سے 26-2025کی پانچ سال مدت کے دوران نافذ رہے گی اوراس کے نفاذ کے لئے 500کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں ۔ اس اسکیم کے 3حصے /ذیلی اسکیمیں ہیں ۔

  • یکساں  سہولتوں   کے لئے ادویہ سازی کی صنعت کو امداد (اے پی آئی سی ایف )
  • ادویہ سازی سے متعلق ٹکنالوجی کو تازہ ترین بنانے کی غرض سے امدادی اسکیم (پی ٹی یواے ایس )
  • ادویہ سازی اورطبی آلات  اورسازوسامان کے فروغ  اورترقی سے متعلق اسکیم (پی ایم پی ڈی ایس)

یکساں سہولتوں کے لئے ادویہ سازی کی صنعت کے لئے امداد کی ذیلی اسکیم (اے پی آئی سی ایف) کے تحت ، 20پروجیکٹوں کی تجاویز موصول ہوئی ہیں ، جن میں سے 17تجاویز کو اسکیم کے تحت درست اوراہل پایاگیا ہے ۔ ان 17پروجیکٹ تجاویز میں سے 7کومنتخب کرکے 15دسمبر 2022تک ڈی آرپی میں جمع کرانے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ پروجیکٹوں  کی منظوری  کے لئے مزید جانچ پڑتال کی جاسکے اورانھیں حتمی شکل دی جاسکے ۔

ادویہ سازی سے متعلق ٹیکنالوجی کوجدیدطرز پرڈھالنے کے لئے امداداسکیم ( پی ٹی یواے ایس) کی ذیلی اسکیم کے تحت ، 60سے زیادہ درخواستیں درج کی گئی ہیں ۔

اہمیت کے حامل کلیدی شروعاتی سامان کی ملک کے اندر مینوفیکچرنگ ( کے ایس ایم )   ڈرگ انٹرمیجٹس (ڈی آئیز) /ادویہ سزی سے متعلق سرگرم جزو(اے پی آئیز) کے فروغ کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم –پی ایل آئی

اہمیت کے حامل کے ایس ایمیز/ڈی آئیز/اے پی آئیز میں خود کفالت حاصل کرنے اوردرآمدات  پرانحصار  کو کم کرنے کے مقصد سے ، اس اسکیم کی منظوری دی گئی تھی ،اس اسکیم کی بدولت ادویہ سازی کے شعبے میں بڑی تعداد میں سرمایہ کاری کو راغب کرکے ، نشانزد اورطے شدہ کے ایس ایمیز، ڈی آئیز ، اوراے پی آئیز کی ملک کے اندر مینوفیکچرنگ کو فروغ حاصل ہوگا۔ جس کی وجہ سے اہمیت کے حامل اے پی ائیز کی درآمدات میں بھارت کے انحصارمیں کمی آئے گی ۔

اس ذیلی اسکیم کی مدت مالی سال 21-2020سے 30-2029تک  کی ہے جس کے لئے کل 6940کروڑروپے مختص  کئے گئے ہیں ۔ اس ذیلی اسکیم کے تحت مالی ترغیب 41نشانزد مصنوعات کی فروخت پرفراہم کی جاتی ہے ۔ جن کی چارٹارگیٹ پروگراموں  میں زمرہ بندی کی گئی ہے ۔ چارراؤنڈ میں کل 249درخواستیں موصول ہوئی ہیں 4138.41کروڑروپے کی سرمایہ کاری کے تین عہدبند 51درخواست  کنندگان کو منظوری دی گئی ہے ۔ اس رقم کے مقابلے  پہلے ہی 1701کروڑروپے کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے ۔ان 51پروجیکٹوں کی بدولت ، لگ بھگ 10598افراد  کے لئے روزگار کے مواقع  پیداہونے کا امکان ہے۔ان پروجیکٹوں پرکام شروع ہونے کے بعد پہلے ہی ستمبر 2022تک 1907افراد کے لئے روزگار فراہم ہوگیاہے ۔ ستمبر 2022کی سہ ماہی  جائزہ رپورٹ (کیو آرآر)کی بنیاد پر ، 21پروجیکٹوں پرکام شروع ہوگیاہے ، جس پراصل سرمایہ کاری 890.82کروڑروپے کے بقدر ہے جبکہ اس کے لئے کل 843.79کروڑروپے کی سرمایہ کاری کا عزم کیاگیاتھا۔

طبی آلات کی ملک کے اندر مینوفیکچرنگ کے فروغ  کی غرض سے پی ایل آئی اسکیم

اس اسکیم کے تحت طبی آلات  اورسازوسامان  کے شعبے سے متعلق ملک کے اندرمینوفیکچرنگ کو فروغ  دینے اوربڑی تعداد میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ کل 3420کروڑروپے کی تخمینہ لاگت والی اس اسکیم کی مدت مالی سال 21-2020سے مالی سال 28-2027تک ہے ۔ بھارت میں تیارکردہ طبی آلات کی افزوں فروخت پر5فیصد کی شرح سے منتخبہ کمپنیوں کو مالی ترغیب فراہم کی جاتی ہے ۔

اس اسکیم کے تحت  طے شدہ مصنوعات  کی چارٹارگیٹ  پروگراموں  میں زمرہ بندی کی گئی ہے ۔ درخواستیں جمع کرانے کی مدت کےدوراؤنڈ میں کل 42درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔42درخواستوں میں سے 21درخواست کنندگان کو 1058.97کروڑروپے کےبقدر سرمایہ کاری کے عزم کےساتھ منظوری دی گئی ہے اوران کی بدولت لگ بھگ 6411افراد کو روزگار  فراہم ہونے کا امکان ہے ۔ اس کے علاوہ ستمبر 2022تک 31مصنوعات  کے لئے 31پروجیکٹوں کو پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اورستمبر 2022تک درحقیقت  2892افراد کو روزگارفراہم کیاجاچکاتھا۔

ادویہ سازی کے لئے  پی ایل آئی اسکیم

اس اسکیم کامقصد ، ادویہ سازی کے شعبے میں سرمایہ کاری اورپیداوار  میں اضافہ کرکے بھارت کی مینوفیکچرنگ سے متعلق صلاحیتوں میں اضافہ کرناہے اورادویہ سازی کے شعبے میں زیادہ قدروالے سازوسامان  کی مصنوعات  میں تنوع لانے کے مقصد سے تعاون کرناہے ۔

اس اسکیم کے تحت درج ذیل تین زمروں کے تحت ادویہ سازی کی اشیاء کااحاطہ کیاگیاہے ۔

زمرہ -1: حیاتیاتی بائیو فارماسیوٹیکلز ، پیچیدہ جینرک دوائیں ، پیٹنٹ شدہ دوائیں یا وہ دوائیں جن کے پیٹنٹ کی مدت پوری ہونے کے قریب ہے ۔

زمرہ -2:ادویہ سازی کے سرگرم جز/کلیدی شروعاتی سازوسامان / ڈرگ انٹرمیجٹس۔

زمرہ -3: (زمرہ ایک اورزمرہ دو کے تحت جن دواؤں کااحاطہ کیاگیاہے ۔ )

ازسرنو تیار کی گئی دوائیں ، خودکار قوت مدافعت پیداکرنے والی دوائیں ، انسدادکینسر یاکینسرمخالف دوائیں ، ذیابیطس مخالف دوائیں ، قلب اور شریانوں کے علاج  کی دوائیں ۔ منظورشدہ دیگردوائیں ،  اوردیگردوائیں جو بھارت میں تیارنہیں کی جائیں ۔

اس اسکیم کے نفاذ کی مدت مالی سال 21-2020سے مال سال 29-2028تک ہے ۔اس اسکیم کے تحت ، منتخبہ شراکت داروں کو افزوں فروخت پرترغیبات فراہم کی جاتی ہیں ۔ یہ ترغیبات ان زمروں کے تحت سالوں کے دوران 10فیصد سے 30فیصد تک مختلف شرح پرفراہم کی جاتی ہیں۔

اس اسکیم کی بدولت ، ادویہ سازی کے شعبے میں 17000کروڑروپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہونے کا امکان ہے ۔ اس کے علاوہ ملک میں اعلیٰ قدر کی مصنوعات کی تیاری کو بھی فروغ ملے گااوربرآمدات میں قدرمیں اضافہ بڑھے گا۔ ان 55درخواست کنندگان کے ذریعہ 15164کروڑروپے کے بقدر حقیقی سرمایہ کاری پہلے ہی کی جاچکی ہے ۔

پیداوارسے منسلک ترغیبی اسکیم –پی ایل آئی کے تحت مدد کی بدولت ، ملک میں اعلیٰ قدر والی مصنوعات کی تیاری کو فروغ ملنے کاامکان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہنرمنداور غیرہنرمند دونوں قسم کے اہلکاروں کے لئے روزگار  کے مواقع  پیداہونے کا بھی امکان ہے ۔ اندازہ  ہے کہ 20000افراد کو براہ راست  80000افراد کو بالواسطہ طورپر روزگار فراہم ہوگا۔ ستمبر 2022تک 22560افراد کو روزگار کے موقعے  فراہم ہوچکے ہیں ۔

طبی آلات

طبی آلات اورسازوسامان کا شعبہ ، حفظا ن صحت کے شعبے کا ایک اہم اورلازمی جزہے ۔ بھارت میں طبی آلات کے شعبے کا موجودہ مارکیٹ کا حجم کاتخمینہ 11ارب ڈالرز کے بقدر لگایا گیاہے اورطبی آلات سے متعلق عالمی مارکیٹ میں اس کا حصہ 1.5ہونے کا اندازہ لگایاگیاہے ۔

کووڈ-19عالمی وباء کے دوران ، صحت کے لئے بھارت کے طبی آلات کے شعبے کا تعاون زیادہ  واضح ہوگیاہے ۔ جہاں طبی آلات  اورسازوسامان اور وینٹی  لیٹرس  ، آئی آرتھرمامیٹرس، پی پی ای کٹس ، اوراین -95ماسک ، ریپڈاینٹی جن ٹیسٹ کٹس اورآرٹی –پی سی آر کٹس وغیرہ جیسے تشخیص  میں مددگار کٹس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ثابت ہواہے ۔ اس شعبے کی اہمیت کے مدنظر، پی ایل آئی اورطبی آلات سے متعلق پارکس کے علاوہ ، سال 2022میں طبی آلات کے شعبے  کے لئے بعض  اضافی قابل ذکراقدامات بھی کئے گئے تھے ۔ یہ اقدامات ہیں :

  1. طبی آلات کے فروغ سے متعلق قومی کاؤنسل کی ازسرنو تشکیل

05اگست  2022کو محکمے نے ایک بین محکمہ جاتی کاؤنسل کے طورپرطبی آلات کے فروغ سے متعلق قومی کاؤنسل  کی تشکیل نوکی ہے ، تاکہ مسائل کے حل کی غرض سے طبی آلات کی صنعت کے ساتھ اکثروبیشتر بات چیت کی جاسکے ۔ یہ معاملے انضباطی نوعیت کے ہیں اوریہ مختلف النوع محکموں پرمحیط ہیں ۔ اس ادارہ جاتی ترتیب کی بدولت طبی آلات کے شعبے کے معاملے کو حل کئے جانے کا امکان ہے ۔ یہ معاملہ کثیرانضباطی نوعیت کاہے ۔

  1. طبی آلات کی برآمدات کے فروغ  کی کاؤنسل

تجارت کے محکمے نے بموجب او ایم مورخہ 21ستمبر 2022کو اترپردیش میں  ایدا  کے مقام پرطبی آلات کے لئے برآمدات  کے فروغ سے متعلق ایک علیحدہ کاؤنسل (ای پی سی ) قائم کرنے کی منظوری دی ہے ۔ محکمے نے مزید کارروائی کی غرں سے او ایس ڈی کو نوٹیفائی کردیاہے ۔ ای پی سی –ایم ڈی کی بدولت طبی آلات کے شعبے کو تقویت  بہم فراہم ہوگی ۔

***********

(ش ح ۔ ع م ۔ ع آ)

U -14379



(Release ID: 1886662) Visitor Counter : 148


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Malayalam