زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ایک ملک-ایک راشن کارڈ سے غریبوں کو فائدہ پہنچا:مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر
مرکز نے پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کے تحت 3.90 لاکھ کروڑ روپے خرچ کر کے مفت اناج تقسیم کیا
ایک سال کے دوران ایم ایس پی پر پورے ملک کے کسانوں سے 2.75 لاکھ کروڑ روپے کی سرکاری طور پر خریداری کی گئی
Posted On:
22 DEC 2022 6:14PM by PIB Delhi
زراعت وکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ پورے ملک میں ایک ملک-ایک راشن کارڈ اسکیم سے غریبوں کو بڑے پیمانے پر راحت ملی ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کے ذریعے مرکزی حکومت نے غریبوں کو 3.90 لاکھ کروڑ مالیت کا مفت اناج فراہم کیا ہے، جبکہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں کسانوں کی بہبود کے تئیں اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے حکومت نے 2021-22 میں ایم ایس پی پر 2.75 لاکھ کروڑ روپے کی ریکارڈ خریداری کی ہے۔
صارفین کے امور، خوراک اور تقسیم عامہ و زراعت کی وزارت کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کووڈ-19 وبا کے سبب مالی رکاوٹوں کی وجہ سے غریبوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے اور اس وبا کے خوراک کی دستیابی پر بڑھنے والے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے مارچ 2020 میں تقریباً 80 کروڑ افراد کو اضافی طور پر مفت اناج (چاول/ گیہوں) تقسیم کئے۔ یہ اناج خوراک کی یقینی فراہمی کے قومی قانون این ایف ایس اے کے تحت فراہم کیا گیا۔ یہ اناج انتیودے انّ یوجنا (اے اے وائی) اور ترجیحی مستفید گھروں (پی ایچ ایچ) کے تحت ہر مہینے فی کس پانچ کلو گرام فراہم کیا گیا، جس کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ابھی تک 1118 ایل ایم ٹی اناج الاٹ کیا گیا ہے، جس پر 3.90 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا خرچ آیا ہے۔ پی ایم جی کے اے وائی کا یہ ساتواں مرحلہ (اکتوبر سے دسمبر2022 تک) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری ہے۔
جناب تومر نے بتایا کہ ایک ملک-ایک راشن کارڈ، اضافی تغذیہ والے چاول کی تقسیم مقررہ افراد کے لئے تقسیم عامہ اور مرکز کی دوسری اسکیموں کومستفیدین تک پہنچایا جا رہا ہے۔ ایک ملک-ایک راشن کارڈ اسکیم کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر 2019 میں چار ریاستوں میں امکانات کی بات کی جائے تو یہ اسکیم ابھی تک سبھی 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع کی جا چکی ہے، جس میں تقریباً 80 این ایف ایس اے مستفیدین شامل ہیں، جن میں ملک کی این ایف ایس اے آبادی کا تقریباً 100 فیصد حصہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاول کی تغذیاتی اور اس کے امکانات میں اضافے کے لئے وزیراعظم نے 75ویں یوم آزادی (15 اگست 2021) کو سبھی سرکاری اسکیموں کے تحت اضافی تغذیہ والا چاول فراہم کر کے تغذیہ بخش غذا فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جناب تومر نے کہا کہ بھارت کی چینی کی صنعت ایک اہم زراعت پر مبنی صنعت ہے، جس میں گنے کے 5 کروڑ کسان مصروف ہیں۔ آج بھارتی چینی کی صنعت کی سالانہ پیداوار تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار کروڑ روپے مالیت کی ہے۔ چینی کے موسم 2017-18-
2018-19 اور 2019-20 کے چینی کے موسم میں با لترتیب 6.2 ایل ایم ٹی، 38 ایل ایم ٹی اور 59.60 ایل ایم ٹی چینی برآمد کی گئی۔
ملک میں ایتھنول کی موجودہ صلاحیت (31.10.2022 تک) 925 کروڑ لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کا درجہ کاروبار کو آسان بنانے میں (ای او ڈی بی) کافی زیادہ اوپر آیا ہے۔یہ درجہ بندی عالمی بینک نے کی ہے۔ ای او ڈی بی کی رپورٹ 2020 میں 190 ملکوں میں بھارت کا درجہ 2013 میں 134واں تھا، جو اب 63ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ 2013 کے مقابلے یہ درجہ 71 پائیدان زیادہ ہے۔
***
شح۔ اس ۔ ک ا
Uno:14235
(Release ID: 1885895)
Visitor Counter : 168