امور داخلہ کی وزارت
جیلوں سے متعلق اصلاحات
Posted On:
21 DEC 2022 5:51PM by PIB Delhi
’جیلوں سے متعلق اصلاحات‘ کے موضوع پر آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے، داخلی امور کے وزیر مملکت جناب اجے کمار مشرا نے کہا کہ جیلوں کو کمپیوٹر سہولت سے آراستہ کرنے کے مقصد سے ’ای-پریزنس‘پورٹل کو مضبوط بنانے کے لیے ؛ اور جیلوں میں سلامتی سے متعلق بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کی غرض سے ’جیلوں کی جدیدکاری‘ کے تعلق سے، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے ذریعہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کو گذشتہ پانچ برسوں کے دوران جاری کیے گئے فنڈس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
مالی برس (ایف وائی)
|
جاری کیا گیا سرمایہ (اعدادو شمار کروڑ میں ہے)
|
2017-18
|
32.49
|
2018-19
|
33.00
|
2019-20
|
34.00
|
2020-21
|
0
|
2021-22
|
50.00
|
جناب مشرا نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 2016 میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ایک ماڈل پریزن مینووَل 2016 ارسال کیا تاکہ وہ اپنے متعلقہ دائرہ کار میں اسے اختیار کر سکیں۔ وزارت داخلہ ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ماڈل مینووَل کی اہمیت پر زور دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزارت نے اُنہیں مذکورہ ماڈل کو اپنانے اور جیلوں کی مؤثر انتظام کاری کے لیے اس میں فراہم کرائے گئے رہنما خطوط کو بروئے کار لانے کا مشورہ دیا ہے۔
جناب مشرا نے مزید کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کے ذریعہ اسے رپورٹ کرائے گئے جیلوں سے متعلق اعداد و شمار کو ترتیب دینے اور اسے اپنی سالانہ اشاعت بہ عنوان ’’جیلوں سے متعلق اعداد و شمار ، بھارت‘‘ میں شائع کرتا ہے۔ ان معلومات کا ریکارڈ این سی آر بی کے ذریعہ نہیں رکھا جاتا ہے ۔
داخلی امور کے وزیر مملکت نے کہا کہ ’جیلیں /ان میں زیر حراست افراد‘ آئین ہند کے ساتویں شیڈیول کی فہرست II کے تحت ’’ریاستی فہرست‘‘ کا موضوع ہے۔ لہٰذا، انتظامیہ اور قیدیوں کی انتظام کاری بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، جو کہ مقامی ضرورتوں کے مطابق جیلوں کے لیے بجٹی تخصیص میں اضافہ کرنے کی اہل ہیں۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.14176
(Release ID: 1885541)
Visitor Counter : 135