شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

شمال مشرقی خطے میں سماجی مسائل

Posted On: 19 DEC 2022 2:22PM by PIB Delhi

شمال مشرقی خطہ میں حکومت کی طرف سے پچھلے پانچ سال کے دوران سماجی مسائل مثلاً انسانوں کی اسمگلنگ، منشیات کے استعمال، ایچ آئی وی کی روک تھام اور خواندگی کو بہتر بنانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی جارہی ہے وہ حسب ذیل ہیں:

  (i)متعلقہ ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور انسداد کے لیے ضروری اقدامات کریں کیونکہ "پولس" اور "قانون و انتظام" بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت ریاست کے معاملات ہیں۔ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) اس سلسلے میں مختلف اقدامات اور پہل قدمیاں کرکے ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ وزارت داخلہ نے مالی سال 20-2019 اور 21-2020 کے دوران تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ‘‘نربھیا فنڈ’’ کے تحت 98.86 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے تاکہ موجودہ انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹس (اے ایچ ٹی یو) کو مضبوط کیا جاسکے۔ اس کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تمام اضلاع کا احاطہ کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو وقتاً فوقتاً عدالتی اور پولیس حکام کو حساس بنانے اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق قانون کی تازہ ترین دفعات کے بارے میں فوری معلومات فراہم کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً ‘‘عدالتی بات چیت’’ اور ‘‘ریاستی سطح کی کانفرنسوں’’ کے انعقاد کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ وزارت داخلہ انسانی اسمگلنگ کے جرم کی روک تھام اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاستوں کو مشورے اور رہنما خطوط بھی جاری کرتی رہی ہے۔ مزید برآں، قومی تحقیقاتی ایجنسی ایکٹ، 2008 میں 2019 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 370 اور 370اے کے تحت انسانی اسمگلنگ کے معاملات کی تفتیش کا اختیار دیا جائے جس کے بین ریاستی اور بین الاقوامی اثرات ہیں۔

  (ii)سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت (ایم او ایس جے ای) 8 شمال مشرقی ریاستوں سمیت ملک بھر میں منشیات کی مانگ میں کمی کے لیے قومی ایکشن پلان (این اے پی ڈی ڈی آر) کو نافذ کر رہی ہے جس کے تحت (i) ‘ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو تعلیم اور بیداری پیدا کرنے، صلاحیت سازی، مہارت کے فروغ، منشیات کے عادی افراد کی پیشہ ورانہ تربیت اور روزی روٹی میں تعاون فراہم کرنے، نیز ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں وغیرہ کے ذریعہ منشیات کی مانگ میں کمی کے پروگرام چلانے کیلئے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے، اور(ii) این جی اوز /وی اوز کو  عادی افراد کے لیے مربوط بحالی مراکز کی دیکھ بھال (آئی آر سی ایز)، نوعمروں میں منشیات کے استعمال کی ابتدائی روک تھام کے لیے کمیونٹی پر مبنی پیر لیڈ انٹروینشن (سی پی ایل آئی) اور آؤٹ ریچ اینڈ ڈراپ ان سینٹرز (او ڈی آئی سی) چلانے اور (iii) سرکاری اسپتالوں میں نشے کے علاج کی سہولیات (اے ٹی ایف) فراہم کرنے کیلئے مالی امداد دی جاتی ہے۔

اس ہیلپ لائن کے ذریعے مدد کے خواہاں افراد کو بنیادی مشاورت اور فوری حوالہ کی خدمات فراہم کرنے کے لیے وزارت کی طرف سے نشے سے نجات کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن، 14446 قائم کی جا رہی ہے۔ وزارت اپنے خود مختار ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشل ڈیفنس (این آئی ایس ڈی) اور دیگر تعاون کرنے والی ایجنسیوں مثلاً ایس سی ای آر ٹی، کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن وغیرہ کے ذریعے طلباء، اساتذہ، وغیرہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے باقاعدہ بیداری پیدا کرنے اور حساسیت کے لئے سیشن کا اہتمام کرتی ہے۔

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے شمال مشرقی ریاستوں کے 67 اضلاع سمیت 372 شناخت شدہ اضلاع میں نشہ مکت بھارت ابھیان(این ایم بی اے) کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے، جس میں اعلیٰ تعلیمی اداروں، یونیورسٹی کیمپس، اسکولوں، کمیونٹی میں شامل ہونے اور ابھیان میں کمیونٹی کی شمولیت اور ملکیت حاصل کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ شمال مشرقی خطہ میں نشہ مکت بھارت ابھیان کے تحت اب تک 16,50,309 لوگوں تک رسائی ہوئی ہے جن میں 23027 خواتین، 55441 نوجوان اور 2126 تعلیمی ادارے شامل ہیں۔

  (iii)صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے تحت نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام، 1992 سے نیشنل ایڈز اور ایس ٹی ڈی کنٹرول پروگرام (این اے سی پی) کو نافذ کیا جارہا ہے تاکہ شمال مشرقی خطے سمیت پورے ملک میں ایچ آئی وی کی وبا کا مقابلہ کیا جا سکے۔ فی الحال این اے سی پی کا مرحلہ-V  یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2026 کی مدت کے لیے ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے ایڈز کنٹرول سوسائٹیز (ایس اے سی ایس) کے ذریعے مکمل طور پر امداد یافتہ مرکزی سیکٹر کی اسکیم کے طور پر نافذ العمل ہے۔  ایچ آئی وی کی روک تھام - پتہ لگانے - علاج کی دیکھ بھال کے تسلسل میں شمال مشرقی ریاستوں پر این اے سی پی مرحلہ پانچ کے تحت توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ایس اے سی ایس کی طرف سے ان ریاستوں میں ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے مربوط ایکشن پلانز تیار کیے گئے ہیں جن میں ایچ آئی وی کی روک تھام، پتہ لگانے اور علاج کی جامع تین جہتی حکمت عملی کے ذریعے بیداری پیدا کرنے، لیبارٹری خدمات اور اسٹریٹجک انفارمیشن مینجمنٹ کے اہم اہل کاروں کے ذریعے تعاون کیا گیا ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں میں ایس اے سی ایس کو این اے سی پی کے تحت فنڈز متعلقہ ایس اے سی ایس کے پیش کردہ سالانہ ایکشن پلان کی بنیاد پر مالی امداد جاری کیے جاتے ہیں۔

نئے انفیکشن کی روک تھام، وقتاً فوقتاً آگاہی پیدا کرنے اور کمیونٹی کی زیر قیادت ہدف پر مبنی اقدامات کے ذریعے بڑھائی جاتی ہے۔ ان ریاستوں میں ایچ آئی وی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایچ آئی وی پر شمال مشرقی ملٹی میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے۔ شمال مشرقی کونسل سماجی تحفظ کی اسکیموں تک رسائی سمیت مختلف پہلوؤں پر مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرنے میں مصروف ہے۔

ایچ آئی وی کی ابتدائی تشخیص، مشاورت اور جانچ کی سہولیات کے ذریعے کی جا رہی ہے جبکہ اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (اے آر ٹی) مراکز اور لنک-اے آر ٹی مراکز کے ذریعے ایچ آئی وی (پی ایل ایچ آئی وی) کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے لوگوں کو زندگی بھر کی اینٹی ریٹرو وائرل (اے آر وی) ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ ستمبر 2022 تک شمال مشرقی خطے کی ریاستوں میں 1692 ایچ آئی وی کاؤنسلنگ اور جانچ کے مراکز، اور 104 اے آر ٹی اور لنک-اے آر ٹی مراکز کام کر رہے تھے۔ حکومت وقتاً فوقتاً شمال مشرقی ریاستوں میں ایس اے سی ایس کے ساتھ 360 ڈگری جائزہ لے رہی ہے تاکہ پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور ان ریاستوں میں روک تھام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کی سفارش کی جاسکے۔

  (iv)تعلیم کی وزارت نے بالغوں کی شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لیے شمال مشرقی ریاستوں سمیت 26 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے 404 اضلاع کے دیہی علاقوں، جہاں 2001 کی مردم شماری کے مطابق بالغ خواتین کی شرح خواندگی 50 فیصد اور اس سے کم تھی، میں ساکشر بھارت کے نام سے تعلیم بالغاں کی مرکزی امداد یافتہ اسکیم کو اکتوبر 2009 سے نافذ کیا۔ اس اسکیم کو 31.03.2019 تک بڑھا دیا گیا تھا۔ ساکشر بھارت اسکیم کے تحت بنیادی ہدف 70 ملین غیر خواندہ افراد بشمول 12 ملین اقلیتوں کو فنکشنل خواندگی فراہم کرنا تھا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) کی طرف سے اگست 2010 سے مارچ 2018 تک منعقدہ دو سال میں ایک مرتبہ منعقد ہونے والے امتحانات میں تقریباً 100.8 ملین سیکھنے والے (بشمول 9.81 ملین اقلیتیں) شامل ہوئے، جن میں سے 76.39 ملین سیکھنے والے (بشمول 7.50 ملین اقلیتی افراد) امتحان میں کامیاب ہوئے اور انہیں خواندہ کے طور پر سند دی گئی۔

مزید برآں مالی سال 21-2020 کے دوران شمال مشرقی ریاستوں سمیت 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیہی اور شہری علاقوں میں بالغوں کی تعلیم کی ایک مرکزی امداد یافتہ اسکیم ‘‘پڑھنا لکھنا ابھیان’’ کو لاگو کیا جا رہا ہے، جس کا ہدف 48.16 لاکھ ناخواندہ بالغوں کو خواندہ بنانا ہے۔

حکومت ہند نے حال ہی میں ایک نئی مرکزی امداد یافتہ اسکیم یعنی ‘‘نیو انڈیا لٹریسی پروگرام (این آئی ایل پی)’’ کو منظوری دی ہے، جس کا مقصد 27-2022 کے نفاذ کی مدت کے دوران شمال مشرقی ریاستوں سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 15اور اس سے زیادہ عمر کے گروپ میں خواندگی کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اس کے تحت ملک بھر میں 5 کروڑ غیر خواندہ جن میں اقلیتیں بھی شامل ہیں، کا احاطہ کرنا ہے۔ اس اسکیم کو 1037.90 کروڑ روپے کے مالیاتی اخراجات کے ساتھ منظور کیا گیا ہے جس میں مرکز کا حصہ 700.00 کروڑ روپے اور ریاست کا حصہ 337.90 کروڑ روپے شامل ہیں۔

یہ معلومات شمال مشرقی خطہ کی ترقی کے وزیر جناب جی کشن ریڈی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 14032)


(Release ID: 1884949)
Read this release in: English , Manipuri , Assamese