کوئلے کی وزارت
ریلوے کے ذریعے کوئلے کی نقل و حمل کی تفصیلات
Posted On:
19 DEC 2022 4:03PM by PIB Delhi
گزشتہ پانچ سالوں میں ریلوے کے ذریعے کوئلے کی نقل و حمل کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:-
سال
|
کوئلے کی لوڈنگ (ملین ٹن میں)
|
2017-18
|
555.20
|
2018-19
|
605.84
|
2019-20
|
586.87
|
2020-21
|
541.82
|
2021-22
|
652.80
|
کوئلہ کمپنیاں فریٹ آن بورڈ (ایف او بی) کی بنیاد پر کوئلہ بھیجتی ہیں اور صارفین کو اپنی پسند کے مطابق مختلف طریقوں جیسے ریل، سڑک اور کیپٹو موڈز (میری گو راؤنڈ (ایم جی آر)، بیلٹ، رسی وغیرہ) سے کوئلہ اٹھانے کی آزادی ہے۔ کچھ صارفین کوئلے کی نقل و حمل کے لیے ریل سی روٹ (آر ایس آر) بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پٹ ہیڈ سے 20 کلومیٹر کے اندر واقع پاور پلانٹس بلند بند کنویئر بیلٹ تعمیر کریں گے اور پٹ ہیڈ سے 40 کلومیٹر کے اندر واقع پاور پلانٹس ایم جی آر تعمیر کریں گے۔
ریلوے بورڈ نے اپریل 2018 میں تمام زونل ریلوے کو ہدایات جاری کی تھیں تاکہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی دفعات کے مطابق سائڈنگ اور گڈز سائبانوں پر آلودگی مائل اجناس کو سنبھالنے کے سلسلے میں کارروائی کی جائے۔
ریک ویگنوں کے ذریعے کوئلے کی نقل و حمل کے دوران، آلودگی بنیادی طور پر پے لوڈرز کے ذریعہ کوئلے کی لوڈنگ کے دوران پیدا ہوتی ہے۔ کوئلے کی لوڈنگ کے دوران پے لوڈرز کی وجہ سے ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لیے، کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) نے 'فرسٹ مائل کنیکٹیویٹی' پروجیکٹوں کے تحت کوئلے کی لوڈنگ کو میکانائزڈ کول لوڈنگ سسٹم میں اپ گریڈ کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ریلوے کی وزارت نے مطلع کیا ہے کہ کھلی ویگنوں کو ڈھیلے/بلک اجناس (جیسے کوئلہ اور کوک وغیرہ) کی لوڈنگ کے دوران ترپالوں سے ڈھانپنے کے لیے فی ریک ایک گھنٹے کے اضافی مفت وقت کی اجازت دی گئی ہے، جس کے لیے ہر قسم کے مال برداری ٹرمینل پر سامان کے ٹیرف میں پیکنگ کی شرط P2(a) تجویز کی گئی ہے۔
کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- م ف
U: 14042
(Release ID: 1884935)
Visitor Counter : 120