سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت نے سائنسی اشاعت کے میدان میں عالمی سطح پر ساتویں درجہ سے تیسرا درجہ حاصل کرلیا ہے۔انہوں نے   بھارت کی سائنسی برادری کی لگاتار کوششوں کو سراہا اور اس سے متعلق ماحول اور کام کرنے کی آزادی کا سہرا  وزیراعظم نریندرمودی کے سردیا


ڈی ایس ٹی کے سینئر افسران کی ایک جائزہ میٹنگ میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ بھارت کا درجہ سائنس اور انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد کے ضمن میں بھی تیسرا ہے

امریکہ کی قومی سائنس فاؤنڈیشن 2022 کے مطابق بھارت کا دانشورانہ ماحصل 2010 میں 60 ہزار 555 مقالے تھا اور 2020 میں یہ بڑھ کر ایک لاکھ 49ہزار 213 مقالات ہوگیا

امکان ہے کہ ڈی ایس ٹی کو پچھلے سال کی بہ نسبت آئندہ مرکزی بجٹ 24-2023 میں مزید 20 فیصد رقم دی جائے

Posted On: 18 DEC 2022 5:30PM by PIB Delhi

بھارت نے سائنسی اشاعت کے میدان میں عالمی سطح پر ساتویں مقام سے تیسرا مقام حاصل کرلیا ہے۔ اس بات کا انکشاف آج سائنس وٹیکنالوجی کے مرکزی وزیرڈاکٹر جتیندر سنگھ نے، سائنس وٹیکنالوجی کے محکمے کے مرکزی سکریٹری ڈاکٹر ایس چندر سیکھر کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کے بعد کیا۔

بھارت کی سائنسی برادری کی لگاتار کوششوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کام کرنے کے ماحول اور آزادی کا سہرا وزیراعظم نریندرمودی کے سردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سائنسی میدان میں ہماری یہ ایک لمبی جست ،پچھلے کچھ برسوں میں وزیراعظم مودی کی طرف سے آسان پالیسی اور ان کی ذاتی سرگرمی اور اولیت دیے جانے کے معنوں میں ایک ثبوت ہے کہ انہوں نے سائنس وٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ امریکہ کی،قومی سائنس فاؤنڈیشن این ایس ایف کی سائنس وانجینئرنگ کے 2022 کے عندیوں کی رپورٹ کے مطابق سائنسی اشاعت میں بھارت کی عالمی پوزیشن میں بہتری آئی ہے۔2010 میں بھارت کا مقام ساتواں تھا، جب کہ 2020 میں یہ مقام بڑھ کر تیسرا ہوگیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے دانشورانہ ماحصل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2010 میں مقالات کی تعداد 60 ہزار 555 تھی، جب کہ 2020 میں یہ بڑھ کر ایک لاکھ 49 ہزار 213 مقالات ہوگئی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ سب وزیراعظم نریندرمودی کی وجہ سے ہواہے، جنہوں نے نہ صرف سائنس کی طرف توجہ دی بلکہ پچھلے آٹھ سال میں سائنس وٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات میں مدد دی اور انہیں فروغ دیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی سائنسی مہارت ، بھارت کوآتم نربھر بنانے میں ایک بڑا رول ادا کررہی ہے۔  

ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ سائنس وٹیکنالوجی میں بھارت کی تحقیق سے متعلق کارکردگی میں پچھلے کچھ برسوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، جو تحقیق سے متعلق اشاعت ٹیکنالوجی تیارکرنے اور مجموعی ترقی میں اختراعی تعاون کے میدانوں میں سائنسی علم کے ذریعے قابل دید ہے۔

ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے یہ بات فخر کے ساتھ کہی کہ بھارت کا درجہ سائنس وانجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد کے ضمن میں اب تیسرا ہے۔ انہیں اس حقیقت سے بھی آگاہ کرایا گیا کہ پچھلے 30 سال کے دوران بھارت کے پیٹنٹ دفتر آئی پی او میں بھارتی سائنس دانوں کو، جو پیٹنٹ تفویض کیے گئے ہیں ان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔19-2018 میں 2ہزار 511 تھی، جب کہ 20-2019 میں یہ تعداد 4 ہزار 3 ہوگئی اور 21-2020 میں یہ بڑھ کر 5ہزار 629 ہوگئی۔

نیشنل سائنس فاؤنڈیشن امریکی حکومت کی ایک آزاد ایجنسی ہے، جو سائنس وانجینئرنگ کے سبھی غیر طبی میدانوں میں بنیادی تحقیقی وتعلیمی سرگرمیوں میں مدد دیتی ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ عالمی دانشورانہ املاک کی تنظیم ڈبلیو آئی پی او کی طرف سے پیش کیے گئے اختراع سے متعلق انڈیکس جی آئی آئی 2022 کے مطابق، بھارت کا جی آئی آئی درجہ خاطرخواہ بہتر ہوا ہے۔2014 میں بھارت 81ویں مقام پر تھا جب کہ 2022 میں یہ مقام 40واں ہوگیاہے۔

ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا کہ حکومت نے سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدام کیے ہیں، جن میں سائنسی محکموں کے لیے مختص رقوم میں لگاتار اضافہ ،جی ای آر ڈی میں پرائیویٹ شعبے کی حصہ داری میں اضافہ کرنے کے لیے اس شعبے کی طرف سے ترغیبی سرمایہ، سائنس وٹیکنالوجی اور اختراع ایس ٹی آئی سے متعلق سرگرمیوں کے تحت، کاروبار کو اور زیادہ آسان بنانے، سرکاری خرید کے لیے لچک دار طور طریقے شروع کرنے، سرکاری پرائیویٹ شراکت داریوں اور دیگر اختراعی ہائی برڈ فنڈنگ نظام جیسے پورٹ فولیو پر مبنی فنڈنگ میکانزم کے ذریعے اشتراکی  ایس ٹی آئی فنڈنگ کے لیے مواقع پیداکرنا شامل ہے۔

ایک سینئر افسرنے بتایا کہ امکان ہے کہ سائنس وٹیکنالوجی کے محکمے کو پچھلے سال کی بہ نسبت اس سال 24-2023 کے مرکزی بجٹ میں 20 فیصد زیادہ رقم حاصل ہو۔

پچھلے بجٹ میں ڈی ایس ٹی کو 6 ہزار 2 کروڑ روپے ملے تھے، جو سائنس وٹیکنالوجی کی وزارت کے لیےمختص کیے گئے14217 کروڑ روپے کی کل رقم کا 42 فیصد حصہ تھا۔ ڈی ایس آئی آر کو 5ہزسر 636کروڑ روپے(40 فیصد)، جب کہ ڈی بی ٹی کو 2ہزار 581 کروڑ روپے (18فیصد) موصول ہوئے تھے۔

حکومت نے آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری کو ،کارپوریٹ سوشل ریسپونسبلیٹی سی ایس آر کےدائرے میں لانے کی اجازت دے دی ہے۔اب کمپنیاں اپنی سی ایس آر کے حصے کے طور پر اداروں اور قومی تحقیقی لیبارٹیریز کی طرف سے کی گئی تحقیق سے متعلق کوششوںمیں یا ٹیکنالوجی کو پروان چڑھانے  میں سرمایہ لگاسکتی ہیں۔

*************

ش ح ۔ا س۔ ج ا

U. No.14001



(Release ID: 1884724) Visitor Counter : 115