کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بعض تزویراتی طور پر اہم شعبوں کے علاوہ، بیشتر شعبے خودکار راستے کے تحت، 100فیصدبراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھلے ہیں


شعبہ برائے صنعت کی فروغ اور داخلی تجارت کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کی متحرک اصلاحاتی مشق، کاروباریاصلاحاتی ایکشن پلان (بی آر اے پی)، کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے نیز مسابقتی وفاقیت کو بڑھاتا ہے

انضمام،سرکاری شعبہ کے بینکوں کے درمیان استحکام کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ پیمانے اور ہم آہنگی کے فوائد کی معیشتوں کو حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے

Posted On: 07 DEC 2022 5:44PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج پارلیمنٹ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں ایف ڈی آئی کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ پالیسی بنائی ہے، جس میں تزویراتی لحاظ سے اہم شعبوں کو چھوڑ کر بیشتر شعبے،خودکار راستے کے تحت، 100فیصد ایف ڈی آئی کے لیے کھلے ہیں۔

واضح رہے کہ ایف ڈی آئی سے متعلق پالیسی کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہندوستان پرکشش اور سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ مقام بنائے۔ پالیسی میں تبدیلیاں شراکت داروں بشمول اعلیٰ صنعتی چیمبرز، ایسوسی ایشنز، شعبہ جاتی وزارتوں/محکموں اور صنعتوں/گروپوں اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں سے تفصیلی مشاورت کے بعد کی گئی ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں دفاع، پٹرولیم اور قدرتی گیس، بیمہ وغیرہ جیسے شعبوں میں متعدد اصلاحات کی ہیں۔

صنعت اوع اندرونی تجارت کی فروغ کا محکمہ(ڈی پی آئی آئی ٹی) کاروبار کرنے میں آسانی کے تحت اقدامات کو مربوط کرنے کے لیے نوڈل محکمہ ہے جس کا مقصد ملک بھر میں سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔ مختلف محکموں اور وزارتوں کی جاری اسکیموں کے علاوہ، حکومت نے ہندوستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات بھی کیے ہیں۔ ان میں اشیاء اور خدمات کے ٹیکس کا تعارف، کارپوریٹ ٹیکسوں میں کمی، مالیاتی مارکیٹ کی اصلاحات، سرکاری شعبے کے بینکوں کا استحکام، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی اصلاحات، تعمیل کے بوجھ میں کمی، گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے مختلف پالیسی اقدامات شامل ہیں۔

ڈی پی آئی آئی ٹی، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز) کے ساتھ مل کر، ملک میں کاروباری ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اصلاحات کی قیادت کر رہا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی نےکاروباری اصلاحات کےایکشن پلان (بی آراے پی) کے نام سے ایک متحرک اصلاحاتی مشق کا آغازکیا ہے، جس میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ تعین کردہ اصلاحاتی پیرامیٹرز کے نفاذ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اصلاحات کی توجہ موجودہ ضوابط اور عمل کو ہموار کرنے اور غیر ضروری تقاضوں اور طریقہ کار کو ختم کرنے پر مرکوز ہے۔ سال 2022 کا ایکشن پلان 352 اصلاحاتی نکات پر محیط ہے۔

جھارکھنڈ، دہلی اور مغربی بنگال سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے بھی گزشتہ برسوں میں اس مشق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور ان کے ذریعہ نافذ کردہ اصلاحات بی آر اے پی پورٹل (https://eodb.dpiit.gov.in) پر دستیاب ہیں۔یہ مشق ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان مسابقتی وفاقیت کو فروغ دیتی ہے اور اس طرح پورے ملک میں سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ ماحولیاتی نظام کو مزید سہولت فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

سرکاری شعبے کے بینکوں (پیایس بیز) کی طرف سے بہتر رسائی اور سروس ایکسی لینس کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت جامع اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنایا جا سکے، جن میں دیگر چیزوں کے ساتھ، درج ذیل شامل ہیں

  1. لون مینجمنٹ سسٹمز اور سنٹرلائزڈ پروسیسنگ سینٹرز کا قیام، جس کے نتیجے میں ریٹیل لون کی تقسیم کا وقت 31 دن سے کم ہو کر 10 دن ہو جائے گا۔
  2. پی ایس بیز کی طرف سے موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ تک رسائی میں اضافہ، پیش کردہ خدمات کی اوسط تعداد میں اضافہ، کسٹمر کے موافق خصوصیات، اور کسٹمر انٹرفیس پر دستیاب علاقائی زبانوں کے ذریعے؛
  3. غیر محفوظ ذاتی قرضوں، مائیکرو انٹرپرائزز کو قرض اور ایم ایس ایم ایز کو قرضوں کی تجدید کے لیے زیادہ تر بڑے پی ایس بیز میں اینڈ ٹو اینڈ خودکار ڈیجیٹل قرضے کا تعارف؛
  4. تمام بڑے پی ایس بیز میں ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے ڈیجیٹل خوردہ قرض کی درخواست شروع کرنے کو اہل بنانا؛ اور
  5. بڑے پی ایس بیز کی طرف سے گاہک کی ضرورت پر مبنی، تجزیات پر مبنی کریڈٹ پیشکشوں پر زور۔

بینکوں کے انضمام کا مقصد پی ایس بیز کے درمیان مضبوط اور مسابقتی بینکوں کی تشکیل کی سہولت فراہم کرنا تھا جو وسیع پیمانے پر معیشتوں کو حاصل کرنے اور صارفین کو وسیع تر مصنوعات اور خدمات کی پیشکش کے ساتھ ہم آہنگی کے فوائد حاصل کرنے کے قابل ہوں۔ اس کوشش کے نتیجے میں، ضم شدہ بینکوں کے صارفین کو شاخوں اور اے ٹی ایم کی بڑھتی ہوئی تعداد تک رسائی حاصل ہوئی جہاں سے وہ اب بینکنگ خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔

صارفین کو اشیاء اور خدمات کے ایک بڑے گلدستے تک رسائی حاصل ہوئی ہے جس کے ذریعے بینکوں میں ایک دوسرے کے ساتھ ضم ہونے اور بڑے سائز کے قرضوں کے لیے ان کی قرض دینے کی صلاحیت کو بڑھایا گیا ہے۔ مزید برآں، انضمام شدہ بینکوں میں بڑھے ہوئے پیمانے اور کسٹمر بیس نے بینکوں کو کنٹرولنگ دفاتر اور پروسیسنگ سینٹرز کھولنے/تنظیم کرنے کے قابل بنایا ہے اور انہیں بہتر کسٹمر خدمت کے لیے لیس کیا ہے۔

*****

U.No.13556

(ش ح - اع - ر ا)  


(Release ID: 1882423)
Read this release in: English , Marathi