خصوصی سروس اور فیچرس

آر بی آئی کے گورنر نے دو ماہانہ مالیاتی پالیسی اسٹیٹمنٹ پیش کیا، واضح کیا کہ ہندوستان کی جی 20 کی صدارت، بین الاقوامی شعبہ میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے


آر بی آئی نے ریپو ریٹ کو 6.25 فیصد تک بڑھایا

ہندوستانی معیشت کے2022-23میں 6.8 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا اندازہ: آر بی آئی

Posted On: 07 DEC 2022 2:57PM by PIB Delhi

دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت کے مرکزی بینک نے پالیسی ریپو ریٹ کو 35 بنیادی پوائنٹ سے بڑھا کر 6.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، اسٹینڈنگ ڈپازٹ کی سہولت (ایس ڈی ایف) کی شرح 6.00 فیصد، اور ماریجنلا سٹینڈنگ سہولت (ایم ایس ایف) کی شرح اور بینک کی شرح کو 6.50 فیصد پر مقرر کر دیا گیا ہے۔ آج آر بی آئی کے یوٹیوب چینل کے ذریعہ آر بی آئی کا دو ماہی مالیاتی پالیسی اسٹیٹمنٹ پیش کرتے ہوئے گورنر ڈاکٹر شکتی کانت داس نے بتایا کہ مالیاتی پالیسی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ایڈجسٹمنٹ واپس لینے پر توجہ مرکوز رکھے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مہنگائی آگے بڑھتے ہوئے ہدف کے اندربرقرار  رہے، جبکہ ترقی کی حمایت کی جا سکے۔

مالیاتی پالیسی کی بنیادی وجہ کی وضاحت کرتے ہوئے، آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ ایم پی سی کا خیال تھا کہ افراط زر کی توقعات کومستحکم رکھنے، مہنگائی کو مخصوص حدود میں برقرار رکھنے؛ بنیادی افراط زر کے تسلسل کو توڑنے اور دوسرے دور کے اثرات کو روکنے کے لیے مالیاتی پالیسی کے عین مطابق اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا  کہ ان اقدامات سے ہندوستانی معیشت کی درمیانی مدت کی ترقی کے امکانات مضبوط ہوں گے۔

ہندوستانی معیشت کے2022-23میں 6.8 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی امید ہے

گورنر نے بتایا کہ رواں مالی سال2022-23 میں معیشت کی شرح نمو 6.8 فیصد رہنے کا امکان ہے،تیسرے  سہ ماہی میں 4.4 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.2 فیصد۔ 2023-24 کی پہلی سہ ماہی کے لیے حقیقی جی ڈی پی شرح نمو 7.1 فیصد اور دوسری سہ ماہی کے لیے 5.9 فیصد متوقع ہے۔ گورنر چاہتے ہیں کہ ہم اس بات پر دھیان دیں کہ2022-23 کے لیے ہمارے نمو کے تخمینہ میں اس نظر ثانی کے بعد بھی، ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں شامل رہے گا۔

مہنگائی کے حوالے سے گورنر نے کہا کہ2022-23 میں ہیڈ لائن افراط زر 6.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

گورنر نے نتائج کا خلاصہ اس طرح کیا کہ  ہندوستان میں جی ڈی پی کی نمو لچکدار ہے اور افراط زر کے معتدل ہونے کی توقع ہے۔ لیکن مہنگائی کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔

ہندوستانی روپے کی  کہانی،  لچک اور استحکام

گورنرموصوف  نے اس سال امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے بارے میں بات کی، جس  سے ہندوستانی روپیہ (آئی این آر) سمیت تمام بڑی عالمی کرنسیوں کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کا آغاز ہواہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کے اس  واقعہ کے ذریعہ ، آئی این آردیگر کرنسیوں کے مقابلے سب سے کم متاثر ہوا ہے۔ در حقیقت آئی این آر، چند کو چھوڑ کر دیگر سبھی اہم کرنسیوں کے مقابلے مضبوط ہوا ہے۔ گورنر واضح کیا کہ آئی این آر کی کہانی ، ہندوستان کی لچک اور استحکام کی کہانی میں سے ایک رہی ہے۔

گورنر نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم بہتر حالت میں ہے اور اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ یہ 21 اکتوبر 2022 کو 524.5 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2 دسمبر 2022 تک 561.2 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی  کہا کہ ہندوستان کے بیرونی قرضوں کا تناسب بین الاقوامی معیار کے مطابق کم ہے۔

 

گورنر نے چار اضافی اقدامات کا اعلان کیا:

بینکوں کو سرمایہ کاری کے انتظام میں اضافی سہولت ملی

بینکوں کو یکم ستمبر 2020 سے 31 مارچ 2022 کے درمیان حاصل کی گئی قانونی لیکویڈیٹی تناسب (ایس ایل آر) اہل  حصص کے لیے 31 مارچ 2023 تک نیٹ ڈیمانڈ اینڈ ٹائم لیبلٹیز (این ڈی آئی ایل) کے 22 فیصد کی حد سے زیادہ ہولڈ ٹو میچورٹی (ایچ ٹی ایم) کی خصوصی تقسیم کی منظوری دی گئی تھی۔  اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 23 فیصد کی بڑھی ہوئی ایچ ٹی ایم حد کو 31 مارچ 2024 تک بڑھایا جائے۔ بینکوں کو اب یکم ستمبر 2020 سے 31 مارچ 2024 کے درمیان حاصل کردہ حصص کو شامل کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے  بینکوں کو اپنے سرمایہ کاری کے  پورٹ فولیو کے انتظام میں مزیدسہولت ملے گی۔

 

یو پی آئی مضبوط ہوا

سنگل بلاک اور ایک سے زیادہ ڈیبٹس کی فعالیت کو متعارف کر کے یوپی آئی میں صلاحیتوں کو مزید بڑھایا جائے گا۔ یہ سہولت ایک صارف کو اپنے اکاؤنٹ میں مخصوص مقاصد کے لیے فنڈرکھنے کے قابل بنائے گی، جسے ضرورت پڑنے پر ڈیبٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ریٹیل ڈائریکٹ پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ ای کامرس لین دین سمیت سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کے لیے ادائیگی کرنے میں  آسانی ہوگی۔

 

بھارت بل پیمنٹ سسٹم (بی بی پی ایس) کا دائرہ وسیع تر ہواہے

بی بی پی ایس کے دائرہ کار کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ ادائیگیوں اور وصولیوں کے تمام زمروں کو شامل کیا جا سکے، اعادی اور غیر اعادی دونوں، اور بلرز کے تمام زمروں (کاروبار اور افراد) کو شامل کیا جا سکے۔  یہ بی بی پی ایس پلیٹ فارم کو افراد اور کاروباری اداروں کے وسیع تر گروپ تک رسائی کے قابل بنائے گا جو ادائیگیوں کے شفاف تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، انہیں فنڈ تک تیزی سے رسائی اور بہتر کارکردگی فراہم کر سکتے ہیں۔

 

بین الاقوامی مالیاتی خدمات مرکز (آئی ایف ایس سی) میں سونے کے خطرات سے بچاو

ہندوستان میں رہائشی اداروں کو فی الحال بیرون ملک منڈیوں میں سونے کی قیمت کے خطرے سے بچنے کی اجازت نہیں ہے۔ ان اداروں کو ان کے سونے کی قیمتوں کے خطرے سے بچنے کے لیے زیادہ لچک فراہم کرنے کے لیے، رہائشی اداروں کو اب آئی ایف ایس سی میں تسلیم شدہ ایکسچینجوں پر اپنے سونے کی قیمت کے خطرے کو بچانے کی اجازت ہوگی۔

اس اقدام سے سونے کے درآمد کنندگان/برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچے گا جیسے زیورات اور صنعتیں جو سونے کو درمیانی یا خام مال کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

 

’’ ہندوستان  کی جی 20کی صدارت ہمیں ایک تاریخی موقع فراہم کرتی ہے‘‘

گورنر نے ہمارے ملک کی طویل مدتی صلاحیت ، خاص طور پر ماحول دوست  توانائی کے وسائل ، سپلائی چین اور لاجسٹکس کی تشکیل نو، پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیموں، ڈیجیٹل بینکنگ اور مالیاتی خدمات، اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں کو بہتر بنانے کے تئیں کام کرنے ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ شعبہ ہندوستانی معیشت کے لئے بے پناہ مواقع پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جی 20 کی صدارت ہمیں بین الاقوامی شعبے میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کا ایک تاریخی موقع فراہم کرتی ہے۔ ہماری صدارت کا موضوع "وسودھیو  کٹمبکم" جو  عالمگیر بہبود کے لیے عالمی تعاون کے ہمارے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ گورنر موصوف  نے کہا کہ ہمیں پر امید رہنا چاہئے اور گاندھی جی کے درج ذیل الفاظ سے تحریک حاصل کرنی چاہئے: “کوئی یہ نہ سوچے کہ یہ ناممکن ہے کیونکہ یہ مشکل ہے۔ یہ سب سے اعلیٰ مقصد ہے، اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اسے حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ ترین کوشش کی ضرورت ہے۔

 

گورنر کا بیان یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔ خطاب یہاں دیکھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

13444



(Release ID: 1881631) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil