سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی خواتین بتدریج شراکت دار سے قائدانہ کردار کی جانب پیش رفت کر رہی ہیں اوروہ وزیر اعظم مودی کے تصور کے مطابق ملک کی جامع شمولیاتی ترقی کا ایک لازمی جزو ہیں
وزیر موصوف نے، نئی دہلی میں محترمہ میلنڈا فرنچ گیٹس، شریک چیئر اور ٹرسٹی بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی موجودگی میں ’’ہندوستان میں صحت اور سائنس میں تبدیلی کی قیادت کرنے والی خواتین‘‘ کے عنوان سے ایک کانفرنس کا افتتاح کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خواتین کو بااختیار بنانے اور خواتین کی قیادت کے اقدامات کے لیے تقریباً 65 ملین امریکی ڈالر دینے کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کی تعریف کی
محترمہ میلنڈا فرنچ گیٹس نے کہا کہ خواتین کے لیے بنائی گئی پالیسیاں، خواتین کو خودہی تیارکرناہوں گی۔ انہوں نے فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی زیادہ رائے حاصل کرنے پر زور دیا
Posted On:
06 DEC 2022 5:35PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ ارضی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےآج کہا کہ ہندوستانی خواتین بتدریج شراکت دار سے قائدانہ کردار کی طرف بڑھ رہی ہیں اوروہ وزیر اعظم مودی کے تصور کے مطابق، ملک کی جامع ترقی کا ایک لازمی جزو ہیں۔
محترمہ میلنڈا فرنچ گیٹس، شریک چیئر اور ٹرسٹی بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی موجودگی میں نئی دہلی میں ’’ہندوستان میں صحت اور سائنس میں تبدیلی کی قیادت کرنے والی خواتین‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ خواتین رہنما، نئے ہندوستان کی ترقی کی کہانی کا ایک اہم حصہ، کیونکہ منصوبے، پروگرام اور پالیسیاں اب خواتین مخصوص سے خواتین کی قیادت کی طرف بڑھ رہی ہیں، یا ہم کہہ سکتے ہیں کہ خواتین کی شرکت کے دور سے خواتین کی قیادت کے دور کی جانب پیشرفت کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خواتین کی طاقت پہلے ہی عیاں ہوچکی ہے لیکن ذہنی رویہ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی قیادت میں ہونے والی تبدیلی سے فائدہ اٹھانے کا وقت آ گیا ہے کیونکہ وہ حکومتی اقدامات کے غیر فعال صارفین کے بجائے پالیسیوں کی شروعات کرنے والی بن رہی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا کہ اگر ہندوستان کی 50 فیصد آبادی والی خواتین کو گھروں میں بند کر دیا جائے تو وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے جناب مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’مالی شمولیت سے لے کر سماجی تحفظ تک، معیاری صحت کی دیکھ بھال سے لے کر ہاؤسنگ تک، تعلیم سے لے کر انٹرپرینیورشپ تک، ہماری ناری شکتی کو ہندوستان کے ترقی کے سفر میں سب سے آگے رکھنے کے لیے بہت سی کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ کوششیں آنے والے وقتوں میں اور بھی زور و شور سے جاری رہیں گی‘‘۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گیٹس فاؤنڈیشن کے عظیم ارادوں کی تعریف کی جس نے جولائی 2022 تک محکمہ بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کے ساتھ اپنے تعاون کے ذریعے گرینڈ چیلنجز انڈیا (بی آئی آر اے سی کے ذریعے نافذ کیا گیا) کے ذریعے تقریباً 40 ملین امریکی ڈالر فراہم کرنے کا عہدکیا گیا ہے اور اگلے پانچ سالوں کے لئے فاؤنڈیشن کے پاس 25 ملین امریکی ڈالرفراہم کرنے کا اضافی عہد ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’لیڈنگ چینج: ویمن ان ہیلتھ اینڈ سائنس ان انڈیا‘‘ جیسی کانفرنسیں، ہندوستان میں قیادت کے عمل اور سمجھے جانے کے طریقے میں ابھرتی ہوئی تبدیلیوں کو ظاہر کرنے کے اچھے مواقع ہیں اور اس امر کے لئے بھی بہترین مواقع ہی کہ کس طرح خواتین کو صحیح رہنمائی اور مدد کے ساتھ قائدانہ کرداروں میں ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پلیٹ فارم یقینی طور پر برابری اور زیادہ صنفی شامل ثقافت اور پالیسیوں کی طرف رفتار پیدا کرنے میں مدد کریں گے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خواتین سائنسدانوں نے سائنس پر مبنی اسٹارٹ اپس، ایس ٹی ای ایم، آئی ٹی، خلاء، نیوکلیائی سائنس، ڈرون اور نینو ٹیکنالوجی میں اپنے لیے ایک مقام بنایاہے۔انہو ں نےبتایا کہ گگنیان سمیت کئی بڑے سائنسی منصوبے خواتین سائنسدانوں کی قیادت میں چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا، دوسرے قمری مشن چندریان-2 کی شاندار کامیابی، جس کی قیادت انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی دو خواتین سائنسدانوں نے کی ہے، صحت، تعلیم، کاروبار، طب، کھیل اور زراعت جیسے شعبوں میں کام کرنے والی تمام خواتین کے لیے ایک تحریک ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ڈی بی ٹی اور بی آئی آر اے سی نے ملک بھر میں خواتین محققین اور صنعت کاروں کو فروغ دینے کے لیے متعدد مخصوص اسکیمیں اور پروگرام نافذ کیے ہیں۔ اسٹارٹ-اپ انڈیا پہل کے تحت شروع کیے گئے ایس ٹی ای پی-تربیت اور روزگار کے پروگرام کی معاونت - کا مقصد ایسی مہارتیں فراہم کرنا ہے جو خواتین کو روزگار فراہم کرتی ہیں اور ایسی قابلیت اور مہارت فراہم کرنا ہے جو خواتین کو ذاتی روزگار/انٹرپرینیور بننے کے قابل بناتی ہیں۔
اپنے خطاب میں صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، خواتین اور بچیوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور این ڈی اے حکومت نے مردوں کے ساتھ خواتین کو بھی، ایک برابری کا میدان فراہم کیا ہے۔انہوں نے کہا، خواتین قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے بہتر طور پر لیس ہوتی ہیں جب انہیں خود اعتمادی، فیصلہ سازی کا مساوی موقع، مواقع تک رسائی اور سماجی تبدیلی پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر پوار نے اس بات پر زور دیا کہ مودی حکومت، خواتین کی افرادی قوت کو تمام پہلوؤں سے مرد افرادی قوت کے برابر لانے کے لیے فعال اقدامات کر رہی ہے۔
محترمہ میلنڈا فرنچ گیٹس نے کہا کہ خواتین کے لیے بنائی گئی پالیسیاں خواتین کو خود بنانا ہوں گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں اس کی حتمی کامیابی کے لیے خواتین کا زیادہ کردار ہونا چاہیے۔
محترمہ گیٹس کو یہ جان کر مسرت ہوئی کہ پچھلے دو سالوں میں، ہندوستانی حکومت نے نیچے سے اوپر کے نقطہ نظر کے ذریعے، ملکی صنف کو حقیقی طور پر یکساں کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کووڈ19- کے دوران ہندوستانی حکومت کی براہ راست نقد رقم کی منتقلی کی اسکیم لانے کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 200 ملین افرادنے براہ راست نقد فوائد حاصل کیے، جس کی وجہ سے ان کو بااختیار بنایا گیا اورانہیں زیادہ سماجی فائدہ ہوا۔
بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کےسکریٹری اور چیئرپرسن، بی آئی آر اے سی ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے کہا کہ بایو ٹکنالوجی کے محکمے نے ہمیشہ خواتین لیڈروں کو فیصلہ سازی کے عمل میں سرفہرست رکھنے کے لیے مثبت کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا، ڈی بی ٹی میں خواتین کاروباری اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ان میں سے 30 فیصد کو بی آئی آر اے سی کی معاونت حاصل ہے۔
سینئر مشیر ڈی بی ٹی اور منیجنگ ڈائریکٹر بی آئی آر اے سی ڈاکٹر الکا شرما نے کہا کہ ہندوستان کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں، خواتین کے کردار کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان کی 10 لاکھ خواتین تسلیم شدہ سماجی صحت اراکین، (آشا) کارکنوں کو دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات تک براہ راست رسائی فراہم کرنےاور ملک میں کورونا وائرس کی وبا پر لگام لگانے کے لیے ان کی شاندار کاوشیں میں ان کے اہم کردار کے لئے، عالمی صحت تنظیم(ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل کے گلوبل ہیلتھ لیڈرز ایوارڈ 2022 سے نوازا گیا ہے۔
وومن لفٹ ہیلتھ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ ایمی بیٹسن نے کہا جب ہندوستان اور دنیا کو موسمیاتی بحران، کوویڈ 19 یا مستقبل میں صحت کے چیلنجوں جیسے بے مثال چیلنجوں کا سامنا ہے، ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کا کردار اہم ہوگا۔ انہوں نے کہا، تکنیکی حل میں سرمایہ کاری کافی نہیں ہے، لیکن تبدیلی کے رہنما پیدا کرنے، خاص طور پر خواتین لیڈروں کو تبدیل کرنے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔
اس کانفرنس کا انعقاد حکومت ہندکی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ بائیو ٹکنالوجی اور ڈی بی ٹی کی ایک سرکاری شعبے کی کمپنی بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اے سی)اور وومن لفٹ ہیلتھ اینڈ گرینڈ چیلنجز انڈیا کے تعاون سے کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد صحت اور سائنس کے شعبوں میں خواتین کی قیادت کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اسے فروغ دینا ہے نیزوہ ہندوستان اور عالمی صحت کے ماحولیاتی نظام میں قائدانہ عہدوں پر خواتین کی نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لیے قابل حصول راستوں اور اہداف کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔
*****
U.No.13362
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1881241)
Visitor Counter : 137