نیتی آیوگ
شی اسٹیم 2022 طلباء کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ سویڈن انڈیا نوبل میموریل ویک کے حصے کے طور پر ’اپنے تخیل کو پرواز دیں‘
Posted On:
05 DEC 2022 4:33PM by PIB Delhi
سویڈن انڈیا نوبل میموریل ویک کے ایک حصے کے طور پر، شی اسٹیم (SHE STEM)، جو کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی اور پائیداری کے شعبوں میں خواتین کے تعاون کا جشن منانے کی سالانہ تقریب ہے، مسلسل تیسرے سال کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔
سالانہ تقریب کا اہتمام ہندوستان میں سویڈن کے سفارت خانے نے، اٹل انوویشن مشن، نیتی آیوگ، حکومت ہند اور جرمن سنٹر آف انوویشن اینڈ ریسرچ (ڈی ڈبلیو آئی ایچ نئی دہلی) کے اشتراک سے کیا ہے۔
ہندوستان میں سویڈن کے سفیر عالی جناب جان تھیسلیف، جنہوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے طلباء سے بھی خطاب کیا، کہا کہ ’’ہم شی اسٹیم کی روایت کو جاری رکھے جانے سے بہت خوش ہیں – یہ سویڈن-انڈیا نوبل میموریل ویک کا ایک اہم تقریب ہے۔ اس سال کے شی اسٹیم ویڈیو چیلنج کے تمام فاتحین کو مبارکباد۔‘‘
اٹل انوویشن مشن، نیتی آیوگ کے مشن ڈائریکٹر ڈاکٹر چنتن ویشنو نے کہا کہ ’’آج، اسٹیم میں خواتین کی شمولیت کا چہرہ بدل رہا ہے اور ان کی شرکت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ اے ٹی ایل میراتھن 2021 میں خواتین کی شرکت 49 فیصد تھی۔ ایک مضبوط اسٹیم تعلیم ایسے تنقیدی مفکرین کی آبیاری کی سمت میں ایک طویل سفر طے کرے گی۔‘‘
شی اسٹیم 2022 کا آغاز درباری لال ڈی اے وی ماڈل اسکول، نئی دہلی میں طالب علموں کی موسیقی کی پرفارمنس کے ساتھ ہوا، جو شی اسٹیم 2022 کا میزبان اسکول ہے، اس کے بعد بات چیت، اور اسٹیم اور کاروبار کے شعبوں میں خواتین کے ساتھ پینل ڈسکشن ہوا، جن میں ڈاکٹر سری دیوی انا پورنا سنگھ، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل کی ڈائریکٹر - سینٹرل فوڈ ٹکنالوجیکل ریسرچ (سی ایس آئی آر – سی ایف ٹی آر آئی)، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے نام شامل ہیں۔ ڈاکٹر سری دیوی نے غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے اضافی خوراک کی تیاری اور بچوں پر پروٹین سے بھرپور خوراک کے اثرات کا مطالعہ کرنے کا وسیع کام کیا ہے۔ انہوں نے سامعین سے اسٹیم کے شعبوں میں خواتین کی ضرورت کے بارے میں بات کی تاکہ وہ پائیدار مستقبل کے لیے مسائل کے حل کی خاطر اپنے منفرد نقطہ نظر کو سامنے لا سکیں۔
دیگر شرکاء میں سویڈن کی ہندوستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کمشنر سیسیلیا آسکرسن شامل تھیں، جنھوں نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے مثبت تبدیلیوں کو متحرک کرنے اور ان کو فعال کرنے میں تنوع کے کردار پر ممتا کماری، شریک بانی، اور سی ای او پری بائٹس، جو کہ ہندوستان کی ایک ایڈ- ٹیک کمپنی ہے، اور ڈاکٹر وسودھرانی دیوناتھن، نیورو بائیولوجسٹ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) میں حیاتیات کے پروفیسر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانٹینٹ پیپل اے بی کی بانی روپالی مہرا نے تقریب کی نظامت کی۔
نئی دہلی میں سویڈن کے سفارت خانے کے سائنس اور اختراع کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر پر-آرنے وِکسٹروم نے کہا: ’’جب خواتین اور لڑکیاں اپنی صلاحیتیں، اپنا علم اور اپنی اہلیت سائنس اور ٹیکنالوجی کو مردوں اور لڑکوں کے مساوی شرائط پر فراہم کرتی ہیں، تب معاشرے ترقی کرتے ہیں، اور تب جدت کی صلاحیت درحقیقت بڑھتی ہے۔ لہذا، ہمارے لیے صنفی مساوات ایک لازمی جزو ہے اور ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کا ایک اہم پہلو ہے۔ ہم اپنے ہندوستانی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے کہ انہوں نے اس انتہائی اہم اقدام کے لیے تعاون کیا۔
جرمن سینٹر فار ریسرچ اینڈ انوویشن (ڈی ڈبلیو آئی ایچ نئی دہلی) کے ڈائریکٹر اور جرمن اکیڈمک ایکسچینج سروس (ڈی اے اے ڈی) انڈیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کٹجا لاسچ نے کہا کہ ’’جیسا کہ جوہان وولف گینگ وون گوئٹے نے کہا ہے، ’جو متجسس نہیں ہے وہ علم حاصل نہیں کرے گا،‘ اس لیے اپنے تجسس کو جاری رکھیں، اپنے علم کو آگے بڑھائیں اور کیا معلوم کہ کوئی نہ کوئی خیال نافذ العمل ہوجائے۔ ‘‘
2021 میں انسٹا ریلز ویڈیو چیلنج کی کامیابی کے بعد، شی اسٹیم نے 13 سے 17 سال کی عمر کے طلباء کے لیے انسٹاگرام، یوٹیوب، فیس بک اور گوگل ڈرائیو پر #SHESTEM2022 ویڈیو چیلنج کی میزبانی کی، اور ان سے 2047 میں اپنے آپ کو متصور کرنے کو کہا، اور ان سے ایک ایسی اختراع کے بارے میں بتانے کو کہا جس نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد کی ہے۔ 930 سے زیادہ ویڈیوز کے ساتھ ردعمل زبردست رہا، جن میں سے 15 کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ اٹل انوویشن مشن ٹیم کی طرف سے شی اسٹیم کے پاس 3 جیوری ٹیموں کا ایک وسیع جیوری راؤنڈ تھا، جس کی قیادت ڈاکٹر چنتن ویشنو نے کی، سویڈش سفارت خانے کی ٹیم سے ڈاکٹر پر-آرنے وِکسٹروم، اور جرمن سینٹر فار ریسرچ اینڈ انوویشن سے ڈاکٹر کٹجا لاسچ اس میں شامل تھے۔
ویڈیوز کا جائزہ جن بنیادوں پر لیا گیا ان میں شامل تھے
● خیال کا نیا پن
● سوچ اور بیان کی وضاحت
● پائیداری یا موسمیاتی عمل کا زاویہ
جی نیوی تھیگا رانی نے ایک ویڈیو بنایا جس میں یہ دکھایا گیا کہ 2047 میں ایک اسٹیم لیڈر کے طور پر کیسے وہ ایک ایسے روبوٹ کو تیار کرتی ہیں جو بائیو ڈیگریڈیبل اور نان بائیو ڈیگریڈیبل کچرے کو جمع کرکے بجلی میں تبدیل کرتا ہے۔ انھوں نے ویڈیو چیلنج سے متعلق پہلا انعام جیتا۔ دوسرا انعام ٹی شتانند دھنونتری اور شریا سنگھ اور نسٹھا اسوال کے درمیان برابر رہا جنہوں نے بطور ٹیم حصہ لیا۔ گورو ہنجورا نے تیسرا مقام حاصل کیا۔
ڈاکٹر چنتن ویشنو نے کہا کہ ’’میں شی اسٹیم 2022 کے تمام جیتنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے یہ کہنا ہے کہ جس چیز نے میری توجہ مبذول کروائی وہ یہ تھی کہ ہر ایک خیال ہمیں درپیش کسی بنیادی رکاوٹ کو دور کر رہا تھا۔‘‘
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO. 13319
(Release ID: 1881038)
Visitor Counter : 195