الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
الیکٹرانکس اور بی پی او سیکٹر میں دو سال کی مدت میں ایک کروڑ اضافی ملازمتیں پیدا کی جاسکتی ہیں: جناب اشونی ویشنو
سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک آف انڈیا اور الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر سافٹ ویئر ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے ذریعے منعقدہ اسٹارٹ اپ پہل کا افتتاح کیا
Posted On:
30 NOV 2022 4:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی،30نومبر، 2022/ مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور ریلویز کے وزیر جناب اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ ملک میں اگر اسٹارٹ اپ کےسیکٹر میں یہ تیزی برقرار رہی تو آنے والے دو برسوں میں الیکٹرانکس اور بزنس پروسیسنگ (بی پی او) کے شعبے میں ایک کروڑ سے زیادہ اضافی ملازمتیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔
جناب اشونی ویشنو قومی سطح کے اسٹارٹ اپ اقدام کا افتتاح کرتے ہوئے۔
آج یہاں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک آف انڈیا (ایس ٹی پی آئی) اور الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر سافٹ ویئر ایکسپورٹ پروموشن کونسل (ای ایس سی) کے زیر اہتمام قومی سطح کے اسٹارٹ اپ پہل کا افتتاح کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ اکیلے الیکٹرانکس کا شعبہ 25 سے 30 لاکھ تک اضافی اضافی ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے اور بی پی او سیکٹر آنے والے دو برسوں میں 80 لاکھ ملازمتیں فراہم کر سکتا ہے، جس سے روزگار کی موجودہ سطح میں کافی اضافہ ہوگا۔
جناب اشونی ویشنو قومی سطح کے اسٹارٹ اپ پہل سے خطاب کرتے ہوئے۔
جناب اشونی ویشنو نے تین بڑے رجحانات کا حوالہ دیا جو ملک میں سامنے آ رہے ہیں جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ان کےبارے میں تصور پیش کیا تھا۔ ان میں سرفہرست ٹیکنالوجی لیڈر کے طور پر ابھرنے کا عزم ہے جو ملک کے صلاحیتوں کےخزانے، ذہانت، اعلیٰ درجے کی کمپیوٹر خواندگی اور بہرین کارکردگی کے لیے عہد کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کا کہ "ہمارے پاس ایک ایسا ماحولیاتی نظام ہے جو میرٹ اور ٹیلنٹ کو اہمیت دیتا ہے، جو اختراعات اور مداخلتوں کو قوت فراہم کر سکتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی صورتحال پہلے کبھی موجود نہیں تھی۔ ٹیلی مواصلات، الیکٹرانکس، ریلوے، اور دیگر متعلقہ شعبوں میں اہم ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی مہم کافی واضح ہے تاکہ بھارت کو ٹیکنالوجی کے قائد کے طور پر ابھرنے میں مدد مل سکے۔
جناب اشونی ویشنو قومی سطح کی اسٹارٹ اپ پہل سے خطاب کرتے ہوئے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اس کے بعد ا دوسرا اہم شعبہ ، مینوفیکچرنگ کا زمرہ ہے جو بہت زیادہ جدت طرازی کا مشاہدہ کر رہا ہے، خاص طور پر موبائل ٹیلی فون سسٹم میں جہاں چند سال پہلے خالص درآمد کنندہ کے مقابلے میں بھارت اب ایک بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک شاندار کامیابی ہے جسے ہم ریلوے، کیمیکلز، بجلی اور سیمی کنڈکٹر سمیت دیگر شعبوں میں نقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مختلف شعبوں میں فاسٹ ٹریک تکنیکی مہارت کے لیے آر اینڈ ڈی کی بہت سی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ تنوع ایک اور رجحان ہے جو اب قابل دید ہے۔ اسے دوسرے اور تیسرے درجے کےشہروں ڈیجیٹل طور پر مربوط کر کے حاصل کیا گیا ہے تاکہ ترقی کے بینڈوڈتھ کو وسیع کر کے اِن شہروں میں انٹرپرینیورشپ کو پروان چڑھایا جا سکے۔ جن 64 ڈیجیٹل مراکز میں نافذ کیا گیا ہے، ان میں 54 چھوٹے شہر اور قصبے ہیں جن سے ملک میں اسٹارٹ اپس کی توسیع پر قابل قدر اثر پڑے گا۔
اساٹارٹ اپ ایکو سسٹم بی آنڈ ٹائر 1 سٹیز پر ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے۔
اس سے پہلے، ای ایس سی کے چیئرمین جناب سندیپ نرولا نے ای ایس سی - ایس ٹی پی آئی اسٹارٹ اپ پہل کی معقولیت کی وضاحت کی۔ آندھرا پردیش، کرناٹک، پنجاب، یو پی، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ، گجرات، ہریانہ، مغربی بنگال، مہاراشٹر، نئی دہلی اور اڈیشہ کا احاطہ کرتے ہوئے 13 سے زیادہ ریاستی کنکلیو کا انعقاد کیا گیا۔ نالج پارٹنر – گرانٹ تھورنٹن (جی ٹی) کی طرف سے جانچ پڑتال کے بعد، موصول ہونے والی 700 سے زیادہ نامزدگیوں کے مقابلے میں تقریباً 300 اسٹارٹ اپس کو ان اسٹیٹ کنکلیو میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ اب، قومی سطح پر جیوری 10سے 11 جنوری 2023 کو منعقد ہونے والی صنعت کے روابط، وینچر کیپیٹلسٹ کے ساتھ انٹرفیس وغیرہ کے لیے یو ایس ایکسپوزر میٹنگ میں شرکت کی خاطر فلٹرنگ کے سخت عمل کے بعد 40 اسٹارٹ اپس کا انتخاب کرے گی۔
جناب نرولا نے ملک کی ضروریات کے لیے حساس اسٹارٹ اپس کے ایک بھارتی ماڈل کو تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جس میں قدر پر زیادہ توجہ نہ یتے ہوئے پیدائیدار جامع ترقی پر زور دیا جانا چاہیے۔
ایس ٹی پی آئی کے ڈائرکٹر جنرل جناب اروند کمار نے ایس ٹی پی آئی کی طرف سے شروع کی گئی مختلف اسکیموں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں اسٹارٹ اپ انفراسٹرکچر کافی بہتر ہے۔ اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ اور رہنمائی کے لیے سہولیات موجود ہیں۔ حکومت کی پالیسیاں بھی اسٹارٹ اپ اور ایم ایس ایم ای کے مفاد میں ہیں۔ مثال کے طور پر، انہوں نے کہا، موجودہ حکومت نے ریکارڈ وقت میں اسپیکٹرم کی تقسیم اور اس پر عمل درآمد کیا ہے، جبکہ اس سے قبل مختص کرنے میں کافی زیادہ وقت لگتا تھا۔
آئی اے این فنڈ کی بانی شراکت دار محترمہ پدمجا روپاریل نے ملک میں اسٹارٹ اپس کو فنڈ دینے کے لیے دستیاب مختلف طریقوں کا ذکر کیا، جو اس سے پہلے کبھی موجود نہیں تھے۔
گرانٹ تھرونٹن کے شراکت دار، جناب وکی بہل نے عالمی اسٹارٹ اپ منظر نامے کی وضاحت کی اور ویلیو چین میں آگے بڑھنے کے لیے بھارت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔
۔۔۔
ش ح ۔ و ا۔ ع ا ۔
U – 13136
(Release ID: 1880132)
Visitor Counter : 141