صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدر جمہوریہ ہند نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے ذریعے منعقدہ یوم آئین کی تقریبات کے اختتامی پروگرام میں شرکت کی
Posted On:
26 NOV 2022 8:20PM by PIB Delhi
صدر جمہورہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (26 نومبر 2022) نئی دہلی میں ہندوستانی سپریم کورٹ کے ذریعے منعقدہ یوم آئین کی تقریبات کے اختتامی پروگرام سے خطاب کیا۔
اس موقع پر بولتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم آج اس آئین کو اپنانے کی یاد منا رہے ہیں جس نے نہ صرف کئی دہائیوں سے جمہوریہ کے سفر کی رہنمائی کی ہے بلکہ کئی دیگر اقوام کو بھی اپنے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی قوم کے تمام خطوں اور برادریوں کی نمائندگی کرنے والے منتخب اراکین پر مشتمل تھی۔ ان میں ہماری تحریک آزادی کے اہم رہنما بھی شامل تھے۔ اس طرح، ان کی بحثیں اور ان کی تیار کردہ دستاویز ان اقدار کی عکاسی کرتی ہیں جنہوں نے جدوجہد آزادی کی رہنمائی کی۔ اس قوم کے کردار کے بارے میں ان کے اپنے خواب اور خیالات تھے، لیکن وہ اسے زنجیروں سے آزاد دیکھنے کی خواہش میں متحد تھے۔ ان سب نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے عظیم قربانیاں دیں کہ آنے والی نسلیں ایک آزاد قوم کی ہوا میں سانس لے سکیں۔
اس حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آئین ساز اسمبلی کے 389 ارکان میں 15 خواتین بھی شامل تھیں، صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب مغرب میں کچھ سرکردہ ممالک خواتین کے حقوق پر بحث کر رہے تھے، ہندوستان کی یہ خواتین آئین کی تشکیل میں حصہ لے رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن بس اسی سے مطمئن ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ عدلیہ بھی صنفی توازن کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئین کی بنیاد اس کی تمہید میں موجود ہے۔ اس کی واحد توجہ اس بات پر ہے کہ سماجی بھلائی کو کیسے بڑھایا جائے۔ اس کا پورا ڈھانچہ انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے پر قائم ہے۔ جب ہم انصاف کی بات کرتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک آئیڈیل ہے اور اسے حاصل کرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آئی چاہیے۔ انصاف کے حصول کے عمل کو سب کے لیے آسان بنانے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔ انہوں نے اس سمت میں عدلیہ کی کوششوں کو سراہا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ رسائی کا سوال اکثر لاگت سے آگے بڑھ جاتا ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا اور کئی دیگر عدالتیں اب کئی ہندوستانی زبانوں میں فیصلے دستیاب کرا رہی ہیں۔ یہ قابل تعریف کوشش ایک اوسط شہری کو اس عمل میں حصہ دار بناتا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ سپریم کورٹ اور کئی دیگر عدالتوں نے اپنی کارروائیوں کی براہ راست نشریات شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں موثر متعلقین بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوگا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئین گڈ گورننس کے لیے نقشہ پیش کرتا ہے۔ اس میں سب سے اہم خصوصیت ریاست کے تینوں اداروں یعنی عاملہ، مقننہ اور عدلیہ کے افعال اور اختیارات کی علیحدگی کا نظریہ ہے۔ یہ ہماری جمہوریہ کی پہچان رہی ہے کہ تینوں اداروں نے آئین کے ذریعے متعین حدود کا احترام کیا ہے۔ تینوں میں سے ہر ایک کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ شہریوں کے مفادات کی بہترین خدمت کے جذبے میں، تینوں میں سے ایک یا دوسرا عضو حد سے تجاوز کرنے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ پھر بھی ہم اطمینان اور فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ان تینوں نے ہمیشہ عوام کی خدمت میں اپنی پوری کوشش کرتے ہوئے حدود کو مدنظر رکھنے کی کوشش کی ہے۔
اپنی تقریر کے اختتام پر، صدر جمہوریہ نے جھارکھنڈ کے گورنر کے طور پر جیلوں میں بند زیر سماعت قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے مسائل کو حل کرنے میں اپنے تجربے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے اوڈیشہ میں سیاسی کارکن کے طور پر اپنے دنوں کو بھی یاد کیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ قانونی چارہ جوئی کی ضرورت سے زیادہ قیمت انصاف کی فراہمی میں ایک بڑی رکاوٹ تھی۔ انصاف کی تیز رفتار فراہمی کی مثالوں کو سراہتے ہوئے، انہوں نے عاملہ، عدلیہ اور مقننہ پر زور دیا کہ وہ لوگوں کی حالت زار کو کم کرنے کے لیے تنازعات کے حل کا ایک موثر طریقہ کار وضع کریں۔
آخر میں، صدر جمہوریہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے اعلیٰ معیار اور بلند نظریات کی وجہ سے شہرت حاصل کی ہے۔ اس نے آئین کے ترجمان کے طور پر اپنا کردار انتہائی مثالی انداز میں ادا کیا ہے۔ اس عدالت کے ذریعے دیے گئے تاریخی فیصلوں نے ہماری قوم کے قانونی اور آئینی ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بنچ اور بار اپنی قانونی مہارت کے لیے مشہور ہیں۔ سپریم کورٹ میں ایسے ججوں نے خدمات انجام دی ہیں جنہوں نے اسے ایک عالمی معیار کا ادارہ بنانے کے لیے ضروری فکری گہرائی، جوش اور جانفشانی فراہم کی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ ہمیشہ انصاف کی امین رہے گی۔
صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 13002
(Release ID: 1879390)
Visitor Counter : 330