وزارت اطلاعات ونشریات

ترپن ویں میں معروف سنیماٹوگرافروں کے ساتھ ’سینماٹوگرافی میں تکنیک کی باریکیوں‘ پر گفتگو کا سیشن


سینماٹوگرافی آرٹ اور سائنس کا امتزاج ہے، ہمیں مزید ٹیکنالوجی اپنانے کی ضرورت ہے: آر رتناویلو

بھارتی کہانی کار دنیا کے بہترین کہانی کار ہیں، لیکن تکنیکی طور پر ہمیں بہتری لانی ہوگی: منوج پرمہنس

Posted On: 26 NOV 2022 8:30PM by PIB Delhi

نئی دلی،26 نومبر، 2022/ ہمارے زمانے کے مشہور سینماٹوگرافر جن کی فلموں نے فلمی شائقین کے ذہنوں اور دلوں پر دیرپا نقوش چھوڑے ہیں، آر رتناویلو، منوج پرمہنس اور سپراتیم بھول نے آج گوا میں بھارت کے 53ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں ’سینماٹوگرافی میں تکنیکوں کی باریکیاں‘ کے موضوع پر گفتگو کے سیشن میں شرکت کی۔

ایک سینماٹوگرافر بننے کا پیشہ اختیار کرنے کے لیے کیا ضرورت ہے اس کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے ، تینوں نے یکجہت ہو کر کہا کہ محنت اور وقت کے ساتھ ڈھالنا  اس شعبے میں کامیابی کی کلید ہے۔

سنیماٹوگرافرز آر. رتناویلو، منوج پرمہانسا اور سپرتیم بھول افی 53 کے سے الگ گفتگو کے سیشن سے خطاب کر رہے ہیں۔ پدم شری ایوارڈ یافتہ بھاونا سومیا نے سیشن کی نظامت کی

سینما کی دنیا میں اپنے متاثر کن سفر اور سینماٹوگرافر کے بارے میں اپنے ورژن پر بات کرتے ہوئے، آر رتناویلو نے کہا کہ سینماٹوگرافرز کہانی کو اس طرح پردے پر اتارتے ہیں جیسا کہ ڈائریکٹر نے تصور کیا تھا۔ ’’ہم تکنیکی ماہرین نہیں ہیں، لیکن تخلیق کار ہیں جو فلمی سحر انگیزی پیدا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ کلیدی فریقوں کے طور پر، جو بہت زیادہ دباؤ میں کام کرتے ہیں، ہمارا تعاون زیادہ شمار ہوتا ہے۔ ہم فلم انڈسٹری کے گمنام ہیرو ہیں، جو سیٹ پر سب سے پہلے پہنچتے ہیں اور سب سے آخر میں جاتے ہیں‘‘۔

اپنے ہنر کو اپ ڈیٹ کرنے میں اپنی تکنیکوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے، رتنا ویلو، جو فلموں کے لیے اپنے کیمرے سے سحر انگیزی پیدا کرنے کے لیے ورانام آیارام، اینتھیران (روبوٹ) کے طور پر جانا جاتا ہے، نے کہا کہ سینماٹوگرافی آرٹ اور سائنس کا مرکب ہے، اکیلے آرٹ نہیں۔ اگر کوئی خود کو فلم صنعت میں برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے ٹیکنالوجی کو مزید اپنانا ہوگا۔ اپنے اب تک کے سفر کو بیان کرتے ہوئے رتناویلونے مزید کہا کہ غیر سنیما پس منظر سے آنے کے بعد بھی وہ اپنے میدان میں اب تک کامیاب ہوئے ہیں۔ ’’میں 25 سال بعد بھی مستحکم ہو رہا ہوں۔ آپ کو پس منظر کی ضرورت نہیں ہے، ایک بار جب آپ اپنی لگن اور خلوص سے کام لے لیں، تو آپ جو کچھ بننے کی خواہش رکھتے ہیں اسی طرح ترقی کرتے ہیں۔ میں خود کو مسلسل اپ گریڈ کرتا رہتا ہوں‘‘۔

2008 میں رجنی کانت کی فلم روبوٹ کی تیاری کے دوران ڈیجیٹل میں منتقلی کے دور کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ روبوٹ نے وی ایف ایکس کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا۔ اگرچہ چیلنج بہت بڑا تھا۔ میں نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا اور ٹیکنالوجی کی گہرائی میں جانا شروع کیا۔ انہوں نے مزید کہا  ’’ہمیں دوڑ میں شامل ہونے کے لیے مسلسل اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے‘‘ ۔

سینماٹوگرافر سپرتیم بھول آر رتناویلو، منوج پرمہنس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے

 

تمل، تیلگو اور ملیالم فلم انڈسٹریز میں کام کرنے والے منوج پرمہنس نے کہا، فلمساز بننا ایک نہ ختم ہونے والا خواب ہے جسے مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ ’’ہم دنیا کے بہترین کہانی کار ہیں، لیکن ہمیں تکنیکی طور پر بہتری لانی ہوگی۔‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ محنت کامیابی کی کنجی ہے، معروف سینماٹوگرافر نے مزید کہا کہ لوگ ٹیکنالوجی کے ذریعے خود کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔  لیکن جب ہم اپنا کام کرتےہیں۔ ہر کوئی ایک فوٹوگرافر ہے، اور موبائل بہت اچھے ہیں، لہذا جب ہم کرتے ہیں، تو اسے دوسروں کے مقابلے میں بہتر ہونا چاہیے۔

ہدایت کاروں کے وژن کو پورا کرنے کے لیے انھوں نے جو تکلیف اٹھائی اس کے بارے میں ایک کہانی سناتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ایک بار انھیں لداخ - چائنا بارڈر تک 200 کلومیٹر کا فاصلہ پر منجمد کر  دینے والی سردی میں جانا پڑا، یہ واحد جگہ ہے جہاں ہمیں قدرتی بہار دیکھنے کو ملتی ہے۔ انہوں نے بتایا ’’یہ میرے لیے حقیقتاً جادو کی طرح تھا، اکیلے ایک شاٹ کے لیے ہم اتنی دور گئے ۔  کہ جب ہمیں اپنی محنت اکا ثرما ملا تو ہم اپنی اس جدوجہد کو بھول گئے جب ہمیں اپنے نتیجے کے ساتھ یہ بے پناہ خوشی ملی۔‘‘

سنیماٹوگرافر منوج پرمہنس کو افی 53 سے الگ گفتگو کے سیشن میں مبارکباد دی جا رہی ہے۔

منوج کے مطابق، ان ریئل انجن جیسے مفت سافٹ ویئر موجود ہیں جو سینماٹوگرافر کے لیے واقعی کارآمد ہیں۔ انہوں نے کہا ’’یہ اتنا صارف کے لیے سازگار ہے کہ شوٹنگ کے لیے جانے سے پہلے دنیا کے تمام حقیقی منظرنامے تیار کیے جا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ایسے نوجوانوں کو مشورہ دیا جو اپنے ہنر کو تیز کرنا چاہتے ہیں اس طرح کے سافٹ وئیر اور ویڈیو ٹیوٹوریل پر زیادہ وقت گزاریں۔

سپراتیم بھول کے لیے، جو اپنی فلموں اپراجیتو اور اویجاترک کے لیے بطور سنیماٹوگرافر جانے جاتے ہیں، عین مطابق شاٹ لینے کے لیے آشیرواد کی ضرورت ہے۔

سنیماٹوگرافر آر رتناویلو کو افی 53 سے الگ گفتگو کے سیشن میں مبارکباد دی جا رہی ہے

 

یہ بتاتے ہوئے کہ اس کا ہنر اس کی زندگی سے کس طرح متاثر ہوتا ہے، سپراتیم کا کہنا ہے: ’’تمام کتابیں اور نظمیں جو میں نے پڑھی ہیں، تصویریں جو میں نے کلک کی ہیں، وہ پینٹنگز جو میں نے کی ہیں، وہ گانے جو میں نے اپنے باتھ روم میں گائے ہیں، یہ ان کا ایک مجموعہ ہے۔ جو کچھ لائیو آتا ہے، وہ آپ کی زندگی ہے جس کا اظہار سنیما کی صورت میں ہوتا ہے‘‘۔

سپراتیم سے جب ان کے کام کرنے کے انداز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کوئی بھی اسکرپٹ کے لیے پرعزم ہو۔

اس سیشن کی نظامت فلمی صحافی، نقاد اور پدم شری ایوارڈ یافتہ بھاونا سومیا نے کی۔

افی 53 میں ماسٹر کلاسز اور بات چیت کے سیشن کا اہتمام ستیہ جیت رے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایس آر ایف ٹی آئی، این ایف ڈی سی،فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی) اور ای ایس جی مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔ فلم سازی کے ہر پہلو میں طالب علموں اور سنیما کے شائقین کی حوصلہ افزائی کے لیے اس سال ماسٹر کلاسز اور بات چیت پر مشتمل کل 23 سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

*****

                   

ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U 13017

 

 



(Release ID: 1879360) Visitor Counter : 161


Read this release in: Marathi , English , Hindi , Tamil