وزارت اطلاعات ونشریات

زندگی کے اصولوں پر بات کرنے کا وقت ہے، بہت کم لوگ ایسی زندگی گزارتے ہیں: آئی ایف ایف آئی 53 میں فلم 'مہانندا' کےہدایت کار ارندم سل


’’اس ملک میں کسی نے بھی قبائلیوں - سابر اور منڈا کے لیے ویسا کام نہیں کیا جیسا مہا شیوتا دیوی نے کیا‘‘
دھوڈرو بنم اور ہڈیوں کی بانسری جیسے قبائلی آلات موسیقی کا استعمال کرکے مہانند کےنغمے پوری طرح قبائلی تصویر پیش کرتے ہیں: پنڈت بکرم گھوش

Posted On: 26 NOV 2022 8:55PM by PIB Delhi

"ہم جس کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں وہ سب ہندوستان کے حقیقی لوگوں کے لیے ہیں۔ وہ شاید نہیں جانتے کہ ملک کا صدر کون ہے یا کولکتہ یا ممبئی کہاں ہے، لیکن یہ ہندوستان کے حقیقی لوگ ہیں۔ مصنفہ-سماجی کارکن مہاشویتا دیوی کی زندگی پر مبنی ایک بایوپک  فلم ’مہانندا‘ان الفاظ کے پیچھے روح کو زندہ کرتی ہے، جس کے بارے میں ہدایت کار ارندم سل کا خیال ہے کہ ہر ایک کو متحرک اور روشن کرنا چاہیے۔ ہندوستان کے بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) کے 53 ویں ایڈیشن کے انڈین پنورما - فیچر فلم سیکشن میں شامل بنگالی فلم ’مہانندا‘کی فیسٹیول کے مندوبین کے سامنے  نمائش کی گئی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Mahananda-1N1T3.jpg

آج گوا میں آئی ایف ایف آئی ٹیبل ٹاکس/پریس کانفرنس میں فیسٹیول کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے، ہدایت کار ارندم سل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس پیچیدہ وقت میں اس پر کام کرنا کتنا اہم ہے۔ ’’یہ زندگی کے اصولوں پر بات کرنے کا وقت ہے، کیونکہ آج کل بہت کم لوگ اصولوں کی زندگی گزارتے ہیں۔ مہاشویتا دیوی ان چند لوگوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے اصولوں پر مبنی زندگی گزاری۔ مجھے لگتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اصولوں کی زندگی گزارنا سکھائیں۔

تو، وہ کیا چیز ہے جس نے انہیں فلم بنانے کی ترغیب دی؟ ارندم سل  نے کہا کہ اخلاقی ذمہ داری کے احساس سے کم  کچھ نہیں۔ ’’میں نے محسوس کیا کہ یہ ہم جیسے فلم سازوں کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ مہاشویتا دیوی جیسی شخصیت کے بارے میں بات کریں جنہوں نے اصولوں کی زندگی گزاری۔ وہ کوئی  ہے جسے ہم سب بھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مہاشویتا دیوی کو امریکی یونیورسٹیوں میں بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے۔ تاہم، ہندوستان کی یونیورسٹیوں میں، ہم ان کے بارے میں بات بھی نہیں کرتے!"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Mahananda-20PG8.jpg

تو وہ کارکن کن اصولوں کے لیے جیتے تھے ، جس نے اب ان کی کہانی کو بتانا ایک اخلاقی ذمہ داری بنا دیا ہے؟ مہاشویتا دیوی کی زندگی کی کہانی بیان کرتے ہوئے، ارندم سل بتاتے ہیں کہ ان کی یہ  کہانی دولت اور غربت کی متضاد کہانی ہے۔ "ایک سرمایہ دارانہ خاندان سے آنے والی اور ایک کمیونسٹ گھرانے میں شادی شدہ، اصول پسند خاتون نے اپنے شوہر اور کمیونسٹ ڈرامہ نگار بیجون بھٹاچاریہ کو صرف اس لیے چھوڑ دیا کہ اس نے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کیا اور زندگی میں اچھا کام کرنے کے لیے فضول کے فلمی اسکرپٹ لکھے۔ ان دنوں مہاشویتا دیوی نے اپنے شوہر اور بچے کو چھوڑنے کی ہمت دکھائی تھی۔ انہوں نے ذہنی اذیت کے باعث خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن وہ بچ گئیں اور اس ملک کی اب تک کی سب سے بڑی سماجی کارکنوں میں سے ایک بن گئیں!

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Mahananda-3VXB7.jpg

ڈائریکٹر نے زور دے کر کہا کہ مہاشویتا دیوی کی پوری زندگی ان لوگوں کے لیے لڑنے کے لیے وقف  رہی جنہیں  وہ ہندوستان کے حقیقی لوگ کہتے ہیں۔ "اس ملک میں کسی نے بھی قبائلیوں – سابر  - سابر اور منڈاوں کے لیے کام نہیں کیا - جیسا انہوں نے کیا ہے۔ میدھا پاٹیکر اور مہاشویتا دیوی بائیں بازو کے کامریڈ کی طرح تھیں۔ مہاشویتا دیوی نے کہا تھا: 'ہم جس چیز  کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں وہ سب ہندوستان کے حقیقی لوگوں کے لیے ہے۔ وہ شاید نہیں جانتے ہوں گے کہ ملک کا صدر کون ہے یا کولکتہ یا ممبئی کہاں ہے، لیکن یہ ہندوستان کے اصل لوگ ہیں۔‘‘ اپنے آخری دن تک وہ جدوجہد کرتی رہیں اوران کے لیے  کام کرتی رہیں اور ان لوگوں کے بارے میں باتیں کرتی رہیں جنہیں ہم پسماندہ طبقات کہتے ہیں۔ لیکن یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دراصل انگریزوں کے خلاف جنگ لڑنے والے ہندوستانیوں میں سب آگے تھے۔

ہدایت کار نے کہا ’’مہاشویتا دیوی کوبڑے پیمانے پر لوگوں نے فالو کیا۔ انہیں قبائلی علاقوں میں بھگوان کے طور پر مانا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے فلم میں ان تمام حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کی۔

ہدایت کار نے زور دے کر کہا کہ فلم کا فوکس مہاشویتا دیوی کی بات کرنا تھا۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ بایوپک صرف ساہتیہ اکادمی کی فاتح  اور ریمن میگسیسے ایوارڈ یافتہ مہاشویتا دیوی کے بارے میں بات کریں، بلکہ ہندوستان کے حقیقی لوگوں کے لیے ان کی حقیقی جدوجہد کے لیے ان کی حقیقی جد و جہد کے بارے میں بتائیں۔

ارندم سل نے بتایا ، تو، فلم کے عنوان کی وضاحت کیا ہے؟  ’’دریائے مہانندا کی طرح، ان کے اصولوں کو ایک نسل سے دوسری نسل تک بہنا چاہیے۔ ‘‘

اتفاق سے اس فلم کے میوزک ڈائریکٹر پنڈت بکرم گھوس ہیں، جنہیں کل سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔آئی ایف ایف آئی ٹیبل ٹاک کے لیے ارندم سل کے ساتھ شامل ہونے والے فنکار نے بتایا کہ یہ پروجیکٹ موسیقی کے لحاظ سے ایک چیلنجوں سے بھرپور  کام تھا۔ چیلنجوں میں سے ایک اہم  چیلنج یہ تھا کہ فلم کے ساتھ مسلسل خوفناگی کو سامنے لایا جائے، جس سے فلم معمور تھی۔ ۔ "فلم میں المیہ ، موت ، دکھ اور زندگی کے غیر متوقع جھٹکے  کو دکھایا گیا ہے جس سے ان کی زندگی بہت متاثر تھی۔

میوزک ڈائریکٹر نے کہا کہ اس بدمزگی کو سامنے لانے کے لیے مکمل طور پر قبائلی موسیقی کے پس منظر کا اسکور استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’اس خوفناکی کو فلم میں مکمل طور پر قبائلی اسکور کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ اس کے نغمے پوری طرح قبائلی ہیں۔ سبیر داس منشی کے لکھے ہوئے گیت منڈا قبیلے کی زبان میں ہیں۔ ہم نے دھوڈرو بنم اور ہڈیوں کی بانسری جیسے آلات کا استعمال کیاہے۔

تاہم، قبائلی موسیقی کے بجائے کلاسیکی موسیقی اور راگ کا استعمال اس حصے کی عکاسی کے لیے کیا گیا ہے جہاں ان کے آبائی خاندان کو دکھایا گیا ہے، جو ان دنوں معاشرے میں بہت اونچے درجے پر تھے۔

بکرم گھوش نے بتایا کہ کس طرح فلم کی غیر لکیری ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے موسیقی کی دو شکلوں کو آپس میں باندھا گیا ہے۔  ’’وہاں ایک منظر ہے جہاں مہاشویتا دیوی 25 سال کی ہیں، اور اس کے فوراً بعد، کیمرہ 75 سالہ مہاشویتا دیوی کو دکھانے کے لیے پین کرتا ہے۔ لہذا، منظر کے ساتھ جانے کے لیے موسیقی کو ایک ساتھ ملانا پڑا۔

بکرم گھوش نے فلم کے موسیقی کے سفر کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک تلخ، تاریک اور دل گرفتہ حقیقت ہے۔ اس لیے موسیقی کوحقیقت پسندانہ ہونا چاہیے تھا، جس کے لیے میں نے سنتھال اور منڈا قبائل کے موسیقاروں کو حاصل کیا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آوازیں مستند ہیں۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Mahananda-4JVTP.jpg

ارندم سل نے اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے آئی ایف ایف آئی کی ستائش کی کہ علاقائی فلم ساز دراصل مختلف ہندوستانی زبانوں میں ہندوستانی سینما بنا رہے ہیں۔’’ ہم دراصل چھوٹے بجٹ کے ساتھ بڑا سینما بنا رہے ہیں۔‘‘

30 سال سے 75 سال کی عمر تک کا مہا شویتا دیوی کا مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکار گارگی رائےچودھری نے کہا کہ انہیں مہاشویتا دیوی بننے اور مصنوعی سامان اور میک اپ کا استعمال کرتے ہوئے مہاشویتا دیوی کے سفر کو محسوس کرکے بہت اچھا لگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (



(Release ID: 1879351) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil