وزارت اطلاعات ونشریات

ناظرین کو اپنی سنیما کی دنیا کا حصہ بنانا چاہتا ہوں: فلپائنی ہدایت کار لو ڈیاز


'دو دھائی گھنٹے میں ختم ہوجانے والی فلموں کا تصور سرمایہ داری کی پیداوار ہے'

'فلموں کی ایڈیٹنگ ایک تال میل کا عمل ہے'

Posted On: 26 NOV 2022 4:11PM by PIB Delhi

بھارت کے 53 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں فلپائنی مصنف لو ڈیاز کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم 'وین دی ویوز آر گون' بین الاقوامی مقابلے کے زمرے میں گولڈن پیکاک ایوارڈ کی دوڑ میں شامل ہے۔ فلم وین دی ویوز آر گون، انتقام کی کہانی اور تشدد کی تاریک دنیا سے باہر آنے سے متعلق ہے۔ اس کا پریمیئر وینس فلم فیسٹیول 2022 میں ہوا۔ معاشرے کو 'جرم سے پاک' بنانے کے نام پر پولیس کے ذریعے چلائی جانے والی 'نارکو وارز'، جس کے نتیجے میں بہت زیادہ عدالتی ہلاکتیں بھی ہوئیں، کو 16 ملی میٹر کی سکرین پر بلیک اینڈ وائٹ میں بنایا گیا ہے۔ فلم فیسٹیول کے موقع پر پی آئی بی کے ذریعے منعقدہ اِفّی سے گفت و شنید کے دوران میڈیا اور مندوبین سے بات کرتے ہوئے 'فلپائنی ماسٹر آف سلو سنیما' کے نام سے مشہور لو ڈیاز نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ناظرین ان کی سنیما کی دنیا کا حصہ بنیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/TT-1XS83.jpg

 

اس کے بارے میں مزید تفصیلات دیتے ہوئے، لو ڈیاز نے کہا کہ وہ ناظرین کو دھوکہ نہیں دیتے اور صرف ایک مبصر بننا چاہتے ہیں۔ "جو لوگ میرے سنیما سے وابستہ ہیں وہ اسکرین اور ناظر کے مابین فرق کی نفی کرتے ہیں۔ وہ سنیما کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ناظرین کو مکمل طور پر فلم سے منسلک رکھنے کا عمل طویل شاٹس اور طویل دورانیے کے ساتھ مکمل ہوتا ہے۔

لو ڈیاز نے ہالی ووڈ فلموں کے نقطہ نظر پر تنقید کی جہاں تمام مواد مرکزی اداکار کے گرد گھومتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کی فلمیں آخر تک مرکزی اداکار پر مبنی رہتی ہیں۔ اس میں آپ کو زندگی نہیں نظر آتی۔ میری فلموں میں آپ کو درخت، پرندے، رہنے والے لوگ اور زندگی سے متعلق ہر شکل میں نظر آئیں گے۔

لو ڈیاز کی فلموں کی طوالت قابل ذکر ہوتی ہے۔ اوولیوشن آف اے فلیپینو فیملی تقریبا 11 گھنٹے لمبی فلم ہے جبکہ دی وومن ہو لیفٹ 3 گھنٹے 48 منٹ کی فلم ہے۔ وین ویوز آر گون، جو کل اِفّی میں دکھائی گئی، یہ بھی 3 گھنٹے اور 7 منٹ کی فلم ہے۔ اپنی فلموں کے لیے اس طویل کینوس کے انتخاب کا جواز پیش کرتے ہوئے لو ڈیاز نے کہا کہ دو ڈھائی گھنٹے کی فلموں کا تصور سرمایہ داری اور کاروبار کی پیداوار ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سنیما ان کے لیے اظہار کی ایک آزاد شکل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/TT-2Z457.jpg

"میرے لیے سنیما ایک ثقافتی سرگرمی ہے اور ایک آرٹ کی شکل سے کچھ زیادہ ہے۔ میں اپنے آپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہوں، میں اپنی ثقافت کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔ میں اپنے سنیما کے ذریعے زندگی کو تلاش کرنا چاہتا ہوں۔ میں سنیما کو اس طرح بنانا چاہتا ہوں جس طرح میں چاہتا ہوں۔"

فلم سازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے لو ڈیاز نے کہا کہ سات سال قبل وین ویوز آر گون کو گینگسٹر فلم کے طور پر لانچ کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا، "فلم کے لیے اداکاروں کی تلاش اور بجٹ کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم تین سال قبل فلپائن میں منشیات کی جنگ کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ردعمل کے طور پر فلم سازوں کے پاس بھیجی گئی تھی۔"

فلموں کی طوالت دیکھتے ہوئے کوئی سوچ سکتا ہے کہ کیا واقعی لو ڈیاز کے پاس فلموں کا ایڈیٹر ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ خود فلم میں ایڈٹنگ کرتے ہیں۔ "میرے شاٹس طویل ہوتے ہیں۔ میں انھیں جوڑتا ہوں۔ یہ واقعی ایک مشکل کام ہے۔ آپ کو ردھم تلاش کرنا ہوتا ہے اور بیٹس کے ذریعہ ان کی پیمائش کرنی ہوتی ہے۔ ایڈٹنگ ایک تال میل کا عمل ہے۔ ایک موسیقار کے طور پر، میں یہ کر سکتا ہوں۔ "

فلم سازی میں موسیقی کے کردار کے بارے میں، لو ڈیاز کی رائے ہے کہ موسیقی واقعی ان کی فلم کا ایک اور اہم حصہ ہے۔ "آپ فلموں میں شاعری، موسیقی، جدوجہد، رقص اور پوری کائنات کو شامل کرسکتے ہیں۔ سنیما میں زندگی کو سمیٹنے کی طاقت ہے۔"

اگرچہ سنیما ایک وسیلے کے طور پر بعض اوقات زندگی کے واقعات اور سچائیوں کی روداد میں پیش کرنے میں تاخیر کرتی ہے، لیکن لو ڈیاز نے تبدیلی لانے میں سنیما کی طاقت پر اپنا اعتماد دکھایا ہے۔ ہدایت کار نے منی کول، ستیہ جیت رے اور رتویک گھٹک کی بھارتی فلموں سے بھی اپنی محبت کا اظہار کیا۔

وین ویوز آر گون کے زیادہ تر جائزوں میں فلم کو الیگزینڈر ڈوماس کی 'کاؤنٹ آف مونٹی کرسٹو' کی ڈھیلی ڈھالی اڈیپٹیشن کے طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن لو ڈیاز نے واضح کیا کہ انھوں نے فلم بناتے وقت 'دی کاؤنٹ آف مونٹی کرسٹو' کے بارے میں نہیں سوچا تھا، حالانکہ ان کے کام نے لیو ٹالسٹائی اور فیوڈور دوستوفسکی جیسے روسی مصنفین کے کاموں سے تحریک لی ہے۔

خلاصہ

فلپائن کے بہترین تفتیش کاروں میں سے ایک، لیفٹیننٹ ہرمیس پاپیورن اخلاقیات کے دورے پر کھڑا ہے۔ پولیس فورس کے ایک رکن کی حیثیت سے وہ منشیات کے خلاف خونریز مہم کا براہ راست گواہ ہے جس پر اس کا ادارہ لگن کے ساتھ عمل پیرا ہے۔ مظالم ہرمس کو جسمانی اور روحانی طور پر تکلیف پہنچا رہے ہیں، جس کی وجہ سے اسے اضطراب اور جرم کی وجہ سے جلد کی سنگین بیماری لاحق ہوجاتی ہے اور وہ خود کو اس سے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اس کا ایک تاریک ماضی اسے مستقل طور پر پریشان کرتا رہتا ہے، آخر کار وہ واپس آجاتا ہے۔

ڈائریکٹر کے بارےمیں

فلپائنی ہدایت کار لو ڈیاز اپنی فلموں کی طوالت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ڈیاز کی فلمیں وقت کے فریم سے باہر ہوتی ہیں (3-10 گھنٹے تک کہیں بھی) لیکن فطرت اور وقفہ کاری کا ایک بہت اچھا تال میل رکھتی ہیں۔ انھوں نے 18 فلموں کی ہدایت کاری کی ہے، اور متعدد ایوارڈز جیتے ہیں، جن میں لوکارنو گولڈن لیپرڈ ('فرام واٹ از بیفور'، 2014)، دی برلینال سلور بیئر ('اے للابی ٹو دی سوروفل مسٹری'، 2016) اور وینس گولڈن لائن ('دی ویمن ہو لیفٹ، 2016) شامل ہیں۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 13021



(Release ID: 1879313) Visitor Counter : 156