وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

ایل اینڈ ٹی،  کٹوپلی میں 26 نومبر 2022 کو سروے بحری جہاز (لارج) منصوبے کا تیسرا جہاز  ’اکشک ‘لانچ کیا گیا

Posted On: 26 NOV 2022 4:16PM by PIB Delhi

جی آرایس ای /ایل اینڈ ٹی کے ذریعے ہندوستانی بحریہ کے لیے بنائے جانے والے چار سروے ویسلز (لارج ) (ایس وی ایل) پروجیکٹ میں سے تیسرے جہاز ’اکشک‘کی  26 نومبر 22 کو کٹوپلی، چنئی میں لانچنگ عمل میں آئی ۔ خلیج بنگال کے پانی سے اس کا پہلا رابطہ 1040 بجے لانچ کی تقریب میں ہواس میں وائس ایڈمیرل  ایم اے ہمپی ہولی ، فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف، بحریہ جنوبی کمان نے شرکت کی۔ بحریہ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، وائس ایڈمیرل  ایم اے ہمپی ہولی کی اہلیہ  محترمہ مدھومتی ہمپی ہولی نے جہاز کو اتھر وید کے منترکےورد کے ساتھ لانچ کیا۔ اس جہاز کا نام ’’اکشک‘‘ رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے ’’گائیڈ‘‘۔ اس جہاز کا نام سمندر میں جہازرانوں  کے لیے محفوظ راستے کی سہولت کے لیے سروے کے جہازوں کے تعاون  کوظاہرکرنے  کے لیے رکھا گیا ہے۔

وزارت دفاع اورگارڈن ریچ شپ بلڈرز ایند انجینئرز(جی آر ایس ای )، کولکتہ کے درمیان 30 اکتوبر 18 کو 2435 کروڑ روپے کی کل لاگت سے چارایس وی ایل جہازوں کی تعمیر کے  معاہدے پر  پر دستخط کیے گئے تھے ۔ جی آر ایس ای کی طرف سے اپنائی گئی تعمیرکی  حکمت عملی کے مطابق، پہلا جہاز جی آر ایس ای ، کولکاتہ میں بنایا جا رہا ہے اور باقی تین  جہازوں کی تعمیر (آؤٹ فِٹنگ مرحلے تک) کے لیے میسرزایل اینڈ ٹی شپ بلڈنگ، کٹوپلی کے ساتھ  ذیلی معاہدہ کیا گیا ہے۔ کلاس کے پہلے جہاز ’سندھیاک‘ کو 05 دسمبر 21 کومیسرزجی آرایس ای ، کولکتہ میں،وزیرمملکت برائے دفاع  جناب  اجے بھٹ کی اہلیہ، محترمہ پشپا بھٹ نے لانچ کیا تھا، جو لانچنگ تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔

ایس وی ایل جہاز سمندری ڈیٹا اکٹھا کرنے کےلیے موجودہ سندھیاک کلاس سروے جہازوں کو نئی نسل کے ہائیڈرو گرافک آلات سے بدل  دیں گے ۔ سروے ویسل (لارج ) جہاز 110 میٹر لمبے، 16 میٹر چوڑے ہیں جن میں 3400 ٹن  ڈیپ ڈسپلیسمنٹ  اور 231 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ جہاز کا پرپلشن سسٹم ٹوئن شافٹ کنفیگریشن میں دو مین انجنوں پر مشتمل ہے اور اسے 14 ناٹس کی کروزا سپیڈ اور 18 ناٹس کی زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کم رفتار پر  بہتر  منوورنگ  کے لیے بو اینڈا سٹرن تھرسٹرس  کابندوبست کیاگیاہے جسکی  کم پانی کے سروے کی کارروائیوں کے  لیے ضرورت ہوتی  ہے۔ ان بحری جہازوں کا ہل مقامی طور پر تیار کردہ ڈی ایم آر 249-اے اسٹیل سے بنایا گیا ہے جسے اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ نے تیار کیا ہے۔

چار سروے موٹر بوٹس اور ایک انٹگرل ہیلی کاپٹر لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ، بحری جہازوں کا بنیادی رول بندرگاہوں اور نیوی گیشنل چینلز کے  مکمل  ساحلی اور گہرے پانی کے ہائیڈروگرافک سروے کرنا ہوگا۔ بحری جہازوں کو دفاع کے ساتھ ساتھ سول ایپلی کیشنز کے لیے سمندری اور جیو فزیکل ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے بھی تعینات کیا جائے گا۔ اپنے ثانوی رول  میں، بحری جہاز ہنگامی حالات کے دوران اسپتال  شپ  کے طور پر خدمات انجام دینے کے علاوہ، محدود دفاع فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کووڈ-19  وباکی وجہ سے پیداہوئے  چیلنجوں کے باوجود،ایل اینڈ ٹی اور جی آرایس ای نے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے اور اکتوبر 2023 تک ’اکشک‘ کی ڈلیوری کا  نشانہ رکھا ہے۔ تیسرے سروے ویسل کی لانچنگ  ہمارے وزیر اعظم کے ’میک ان انڈیا‘ کے ویژن کے حصے کے طور پر ملک میں  جہاز کی تعمیر کے ہمارے عزم کو تقویت دیتا ہے اور ’ آتم نر بھر بھارت‘ کے ویژن کو قوت بخشتاہے ۔ سروے ویسلز لارج میں لاگت کے لحاظ سے 80فیصدسے زیادہ سازوسامان مقامی ہوگا۔ یہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ بڑے پیمانے پر دفاعی پیداوار ہندوستانی مینوفیکچرنگ یونٹس کے ذریعہ انجام دی جائے گی جس سے ملک کے اندر روزگار اور صلاحیت پیدا ہوگی۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 12990)


(Release ID: 1879267) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Telugu