وزارت اطلاعات ونشریات

فلم سازی فٹ بال کی طرح ہے، ٹیم کا ہر رکن اہمیت رکھتا ہے: اِفّی 53 میں ماسٹر کلاس


میری فلمیں دیکھنے کے لئے آنے والے غلط سامعین سے خوفزدہ ہوں: شوجیت سرکار

سامعین کی رائے حاصل کرنے کے لئے ٹیسٹ اسکریننگ اچھا پلیٹ فارم: اَدویت چندن

Posted On: 21 NOV 2022 7:56PM by PIB Delhi

فلم سازی پینٹنگ یا ٹینس کے کھیل کی طرح نہیں ہے ، جہاں انفرادی تعاون یا سخت محنت کامیابی کا تعین کرتی ہے ، بلکہ یہ فٹ بال یا کرکٹ کی طرح ہے ، جس میں ٹیم کے ہر رکن کا تعاون بہت اہم ہے۔ گوا کے پناجی میں منعقد ہونے والے بھارت کے 53 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے موقع پر منعقدہ ایک ماسٹر کلاس میں  اپنے اِن احساسات کا نیشنل فلم ایوارڈ جیتنے والے ڈائریکٹر شوجیت سرکار اور ڈائریکٹر / اسکرین رائٹر اَدویت چندن نے  ’’ فلم سازی ایک ٹیم ورک ہے ‘‘ کے موضوع  پر بات چیت میں شرکت کرتے ہوئے اظہار کیا ۔

اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے، وکی ڈونر، پنک، سردھر اودھم جیسی کئی مشہور فلموں کے ڈائریکٹر شوجیت سرکار نے کہا کہ اپنی کاسٹ اور عملے کا انتخاب کرتے وقت ، وہ ان لوگوں کو ترجیح دیں گے ، جو ان کی مہارت کے بجائے انہیں سمجھتے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ کسی شخص کو ، ان لوگوں کے بارے میں آگاہ ہونا چاہیئے ، جن کے ساتھ وہ کام کر رہے ہیں۔ اس میں سب سے اہم مصنف اور ہدایت کار کے درمیان بات چیت ہے۔ میرا جنون فٹ بال ہے۔ مجھے فلم سازی سے زیادہ فٹ بال پسند ہے۔ ایک ٹیم کے ساتھ فلم سازی کرتے ہوئے ، فٹ بال کا تجربہ میرے کام آتا ہے ۔ ‘‘

ٹیم ورک پر اس رائے سے اتفاق کرتے ہوئے لال سنگھ چڈھا اور سیکرٹ سپر اسٹار کے ڈائریکٹر ادویت چندن نے کہا کہ وہ کاسٹ اور عملے کا انتخاب کرتے وقت کمرے میں سب سے زیادہ بے وقوف شخص بنے رہنا  چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ٹیم میں ایسے لوگوں کو رکھنا پسند کرتا ہوں ، جن پر میں نظر رکھ سکتا ہوں کیونکہ میں فلم بنانے میں اتنا تجربہ کار نہیں ہوں۔

فلم سازی میں ہونے والے ہدایت کار اور اداکار کے تعاملات کی گہرائی میں روشنی ڈالتے ہوئے، شوجیت سرکار نے کہا کہ کسی اداکار سے کام لیتے ہوئے ، اُس کا آئی کیو لیول بہت اہم ہوتا ہے ۔  ’’ کچھ اداکار ، ادا کاری میں اچھے ہوتے ہیں لیکن ان کا آئی کیو لیول کم ہوتا ہے ۔ ان میں سے کچھ کا آئی کیو لیول اتنا زیادہ ہے کہ ہمیں اسکرپٹ کے حوالے سے ان کے سوالات کا جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ مختلف اداکاروں کو جوڑ توڑ کرنے کے لئے مختلف طریقوں کو لاگو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اسکرپٹ اور سنیما کے مشترکہ ویژن کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔ آپ کو اپنے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہر ایک سین  اور بہ اسکرپٹ کو الگ الگ دیکھنا ہو گا ۔ ‘‘

اس پہلو پر اپنی رائے دیتے ہوئے اَدویت  نے کہا کہ اداکاروں کے ساتھ کام کرنا ’ کورس کے لئے گھوڑوں ‘ جیسا ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہدایت کار کاسٹ اور عملے کے ہر رکن سے سچی محبت کرتا ہے تو وہ ٹیم کی غلطیوں کو درست کر کے آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایک اچھا عملہ تلاش کرنے کے عمل کو ایک اچھے ساتھی کی تلاش کے مترادف قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ ’’فلم ایک شادی کی طرح ہے۔ آپ کو اپنے عملے کے ساتھی کی طرح احترام اور محبت کے ساتھ پیش آنا ہوگا ۔ کبھی کبھی آپ ساتھ ہوں گے۔ کبھی کبھی آپ کے راستے الگ  ہو جائیں گے۔ آپ اتفاق کریں گے، اختلاف کریں گے، دلائل دیں گے اور لڑیں گے لیکن آپ یا تو دوسرے شخص کو قائل کر لیں گے یا خود قائل ہو جائیں گے۔ ‘‘

اسکرپٹ لکھنے کے عمل میں مصنف کے بلاک کو’ ان بلاک‘ کرنے کے نکات کے بارے میں بتاتے ہوئے، شوجیت نے کہا کہ ڈائریکٹر اور رائٹر کو بات چیت کرنے اور بہت سا وقت بحث و مباحثہ کرنے  کی ضرورت ہوتی ہے اور اسکریپٹ کو حاصل کرنے کے لئے اسکرپٹ کے باہری پہلوؤں پر بھی بات چیت کرنی پڑتی ہے ۔ عامر خان سے سیکھنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے، ادویت چندن نے کہا کہ عامر حقیقی طور پر ایک فلم کا اسکول ہے ، جہاں نئے فلم سازوں کو سیکھنے کے  لئے بہت کچھ ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’عامر بہت کھلے اور دوسرے کی بات سننے والے ہیں۔ وہ حقیقی طور پر اپنی ٹیم کی بات اور ان کی رائے بہت غور سے سنتے ہیں ۔ ‘‘

ہدایت کاروں نے فلموں کی ٹیسٹ اسکریننگ کے خیال پر متضاد خیالات کا اظہار کیا  ۔ ادویت نے کہا کہ فلموں کے حوالے سے سامعین سے رائے لینا اچھا ہے  ، جب کہ شوجیت نے اظہار کیا کہ وہ مکمل طور پر اس خیال کے خلاف ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ’’ میری فلم میں سامعین آخری چیز ہے۔ میرے لئے اہم چیز اس بیانیے کا ویژن ہے جو میں کر رہا ہوں۔ میں نے ، جو کچھ بنایا ہے یا بنانے کی کوشش کی ہے، اس کے لئے مجھ سے بہتر کوئی جج نہیں ہو سکتا ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا واحد خوف غلط سامعین کا ان کی فلموں میں آنے اور دیکھنے کا ہے۔

شوجیت سرکار نے اگلی فلم کے بارے میں لوگوں کی توقعات سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے تصور کو بھی مسترد کر دیا۔  انہوں نے کہا کہ ’’ دباؤ نہ تو لوگوں کی طرف ہوتا ہے اور  نہ ہی انڈسٹری کی طرف سے، بلکہ میرا اپنا ہوتا  ہے ۔ میں نے کچھ بری فلمیں بنائیں۔ مجھ سے لاکھوں غلطیاں ہوئیں۔ فلم کے بعد فلم، میں ان غلطیوں کو درست کرنے کی پوری کوشش کرتا ہوں ۔ ‘‘ انہوں نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ پروڈیوسر کا کام زیادہ پیسہ کمانے کے لئے فلموں میں سرمایہ کاری کرنا نہیں بلکہ فلم بنانے کے عمل میں تخلیقی سرمایہ کاری کرنا ہے۔

اس سوال پر کہ فلم ساز کے طور پر ، وہ  کس زون کی جستجو کرنا چاہتے ہیں ، ادویت نے جواب دیا کہ وہ زون کے لحاظ سے نہیں بلکہ کہانی کے لحاظ سے اور احساس  کے لحاظ سے جستجو کرنا چاہتے ہیں  ۔ فلموں کے صحاٖفی ہِمیش مَنکڈ نے ، اِس اجلاس کی نظامت کی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No.  12784



(Release ID: 1877874) Visitor Counter : 194


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil