امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ‘‘دہشت گرد انہ  کارروائی کے لیے کوئی رقم نہیں ’’ کے موضوع پرتیسری کانفرنس (کاونٹر ٹیررازم فنانسنگ) کے اختتامی  اجلاس میں اختتامی کلمات کہے


ہر ملک کو نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی طرف دھکیلنے والی تنظیموں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی

کم درجے کے معاشی جرائم سے لے کر زیادہ منظم معاشی جرائم  سے نمٹنے کے لئے تلاش کرو، نشانہ بناؤاور ختم کروکی حکمت عملی کو اختیارکرنا ہوگا

کچھ ممالک، ان کی حکومتوں اور ایجنسیوں نے ‘دہشت گردی’ کو اپنی سرکاری پالیسی بنایا ہے۔ دہشت گردی کی ان  ان پناہ گاہوں میں سخت معاشی کارروائی  کے ساتھ ساتھ ان کی بے لگام  اوربے روک ٹوک سرگرمیوں کا  قلع قمع کرنا ضروری ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو اپنے جغرافیائی وسیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر اس بارے میں سوچنا ہو گا

ہمیں دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ کوہر جغرافیائی محاذ پراور ہر نظریاتی حمایت کے خلاف لڑنا ہوگا

Posted On: 19 NOV 2022 5:16PM by PIB Delhi

مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ‘‘دہشت گردی کے لئے کوئی رقم نہیں ’’کے موضوع پرتیسری کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اپنے اختتامی کلمات کہے ۔

اپنے خطاب میں مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ کانفرنس کے ان دودنوں کے دوران  مندوبین نے دہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی میں ابھرتے ہوئے رجحانات ، نئی ابھرتی ہوئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کا بے جااورغلط استعمال ،اور دہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون جیسے موضوعات پرتبادلہ خیال کیاتاکہ ‘‘دہشت گردی کے لئے کوئی رقم نہیں ’’کے ہمارے مقاصد کو موثر طورسے حاصل کیاجاسکے ۔ انھوں نے کہاکہ اس کی بدولت اس بحث ومباحثہ کو آنے والوں دنوں میں حکمت عملی پرمبنی سوچ میں تبدیل کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔

جناب امت شاہ نے کہاکہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے ملکوں  اورتنظیموں کے لئے یہ ایک منفرد فورم ہے ، جس میں دہشت  گردی کے لئے رقم کی فراہمی کی روک تھام سے متعلق موجودہ بین الاقوامی نظام اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے حل کے بارے میں تبادلہ ٔخیال کیاگیا۔

مرکزی وزیرداخلہ نے کہاآج دہشت گردی نے ایسی خوفناک شکل اختیارکرلی ہے کہ اس کے اثرات ہرسطح پر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی ، جمہوریت ، انسانی حقوق ، اقتصادی ترقی اور عالمی امن  کی سب سے بڑی دشمن ہے ۔اورہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔جناب شاہ نے کہاکوئی بھی ملک اورتنظیم اکیلے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ نہیں کرسکتی ۔ بین الاقوامی برادری کو اس بڑھتے ہوئے پیچیدہ اوربغٖیر کسی سرحدوالے خطرے کے خلاف  کندھے سے کندھاملاکر لڑناچاہیئے ۔ دحد

مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ گذشتہ چند دہائیوں کے دوران ، بھارت نے دہشت گردی سمیت  بہت سی چنوتیوں اورچیلنجوں کا کامیابی سے سامنا کیاہے۔انھوں نے کہاکہ دہشت گردی کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے، انسداد دہشت گردی کے قوانین کے ایک مستحکم ڈھانچے ، اور ایجنسیوں کو بااختیاربنانے سے متعلق  بھارت کی پالیسی کے ساتھ ، ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے اور بھارت نے  دہشت گردی کے کیسوں میں سخت سزا سنائے جانے کو یقینی بنایاہے۔ جناب شاہ نے کہا فورنسک سائنس کو فروغ دیاجارہاہے ۔ جس کا مقصد تحقیقات کے عمل کو سائنس اورٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہے۔ اوراس سمت میں وزیراعظم جناب نریندرمودی کے ویژن کے ساتھ دنیا کی پہلی نیشنل فورنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی گئی ہے ۔ جناب شاہ نے کہاکہ حکومت ہند نے دہشت گردی ،غیرقانونی منشیات اور اقتصادی جرائم جیسے  جرائم کے قومی اور عالمی ڈیٹابیسز تیارکرنے کا بھی  فیصلہ کیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ سائبرجرائم سے ایک جامع طریقے سے نمٹنے کی غرض سے ،حکومت ہند نے انڈین سائبرکرائم کو آرڈینیشن سینٹرقائم کیاہے۔ مرکزی وزیرداخلہ نے وزیراعظم جناب نریندرمودی کے اس عزم کو دوہرایاکہ بھارت  انسداد دہشت گردی (سی ٹی ) اور  دہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی کی روک تھام(سی ایف ٹی ) کے لئے بین الاقوامی تعاون میں سب سے مضبوط  اورطاقت ورآواز بنے گا ۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی سبھی شکلوں اورقسموں کے خلاف موثر ، طویل المدتی اور ٹھوس لڑائی کے بغیر ایک بے خوف معاشرے اور ایک بے خوف دنیا کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ۔ ہمارے ملکوں کے شہریوں نے اپنی اپنی قیادت کو اپنے تحفظ کی ایک بہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے ، اوریہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ذمہ داری کوپوراکریں ۔ انھوں نے کہاکہ گذشتہ دودہائیوں کے دوران ، اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اس خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک فریم ورک تیارکیاہے ۔ جس کا  خاص مقصد انسداد دہشت گردی سے متعلق بندشوں کا ایک نظام تیارکرناہے ۔ انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ذریعہ قائم کئے گئے اس نظام کی بدولت ان ملکوں کے اقدامات پر کامیابی سے کافی حدتک روک تھام لگائی جاسکی ہے جو دہشت گردی کو حکومت کے ذریعہ فنڈ فراہم کرتے ہیں ، لیکن اس نظام کو مزید مستحکم اورشفاف بناناہوگا۔

مرکزی وزیرداخلہ نے کہاہماری پہلی عہدبستگی ،شفافیت کے ساتھ معاون ہونی چاہیئے اورتمام ملکوں اورتنظیموں کو دہشت گردی کے بارے میں زیادہ بہترطریقے اورزیادہ موثرطریقے سے معلومات فراہم کرنے کے عمل کو مکمل طورپر شفاف بنانے کا عزم کرنا چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں ہرجغرافیائی علاقے اورہرنظریاتی حمایت کے معاملے میں دہشت گردی اور دہشت گردگروپوں کے خلاف یہ جنگ لڑنی ہوگی ۔ جناب شاہ نے کہاکہ ایسی بہت سی مثالیں ہیں کہ جب بعض تنظیمیں دیگرمقاصد کی آڑ میں قومی اوربین الاقوامی سطحوں پردہشت گردی اور بنیاد پرستی کو بڑھاوادیتی ہیں ۔ انھوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں کہ جب یہ تنظیمیں دہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی کا وسیلہ بن جاتی ہیں ۔جناب شاہ نے کہاکہ حال ہی میں حکومت ہند نے ایک تنظیم پرپابندی لگائی ہے جس نے نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور انھیں دہشت گردی کی جانب دھکیلنے  کی سازش رچی تھی اورہرملک کوایسی تنظیموں کی نشاندہی کرنی چاہیئے اوران کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیئے ۔

جناب امت شاہ نے کہابعض ممالک ، ان کی حکومتوں اوران کی ایجنسیوں نے دہشت گردی کو اپنی سرکاری پالیسی بنالیا ہے ۔انھوں نے کہاکہ یہ دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں ۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ سخت اقتصادی کارروائی کے ساتھ ساتھ ان کی بے روک ٹوک سرگرمیوں کا قلع قمع کیاجائے ۔ اوردنیا کے سبھی ملکوں کو  اپنے جغرافیائی اورسیاسی مفادات سے بالاترہوکر اس سلسلے میں اپنا ذہن بناناہوگا۔ جناب شاہ نے کہاکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض ممالک دہشت گردوں  اوردہشت گردی کی سرپرستی کرنے والوں کی مسلسل حمایت کررہے ہیں ۔لیکن چونکہ دہشت گردی کی کوئی بین الاقوامی کی سرحدیں نہیں ہیں ، اس لئے سبھی ملکوں کو  سیاسیات سے بالاترہوکرسوچنا چاہیئے اورایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ، سبھی ملکوں کو دہشت گردی اوردہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی کی ایک یکساں تشریح کے بارے میں اتفاق رائے  قائم کرنا ہوگا کیونکہ یہ ہمارے شہریوں  ، ان کے انسانی وجمہوری حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے ۔ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں بننا چاہیئے ۔

مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ دہشت گرد ، اطلاعاتی ٹیکنولوجی اورسائبراسپیس کی بخوبی سمجھ رکھتے ہیں اور وہ عام لوگوں  کی حساسیت کوبھی سمجھتے ہیں اوران کا استحصال کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آج سائبراسپسیس ، دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک بڑا میدان جنگ بن چکاہے ۔ جناب شاہ نے کہاکہ ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی میں بھی متعدد تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اوریہ اکیسویں صدی کی مہلک ٹیکنالوجیز اورڈرون ٹیکنالوجیز تک ، اب  دہشت گردوں کو بھی رسائی حاصل ہوئی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ دہشت گردی کے بڑھتے  خطرات اور منشیات ، کرپٹوکرنسی اور حوالہ جیسے منظم جرائم کی بدولت دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی کے امکانات کی گنابڑھ چکے ہیں ۔

جناب امت شاہ نےکہاکہ اس کانفرنس کا بنیادی ہدف ، مختلف وسیلوں کی نشاندہی کرنا اوردہشت گردی کے لئے سرمایہ  کی فراہمی کے خلاف قابل عمل نقش راہ تیارکرنا اوراس کے مختلف وسیلوں کی نشاندہی کرناہے ۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اورورلڈبینک کے ایک اندازے کے مطابق ، دنیا بھرکے جرائم پیشہ افراد ، ہرسال تقریبا 20سے چالیس کھرب ڈالرز کی کمائی ک چھپانے کی غرض سے انھیں منتقل کردیتے ہیں اوراس رقم کا ایک بڑا حصہ دہشت گردی کوفروغ دینے میں کام آتاہے ۔

جناب شاہ نے کہاکہ اتنی بڑی رقم اور چیلنجوں کے مدنظر ، انسداد دہشت گردی اور دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی کی روک تھام سے متعلق شبوں میں کام کرنے والی ایجنسیوں اورحکام کا ایک طویل المدتی  حکمت عمل اختیار کرنی ہوگی ۔ جناب شاہ نے وفود اور مندوبین کی توجہ بعض ترجیحی اہمیت  حاصل امور کی جانب مبذول کرائی :

  1. مالیاتی نیٹ  ورکس اورذرائع میں بے نامی صورتحال سے لڑکر ، قانوی مالیاتی تبادلہ کے تبادلۂ کی تبدیلی کی روک تھام ۔
  2. دیگرجرائم سے ہونے والے آمدنی کو دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کئے جانے پرروک تھام
  3. نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز اور کرپٹوکرنسی جیسے ورچول اثاثے وغیرہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کی روک تھام
  4. دہشت گردانہ نیٹ ورک کے ذریعہ غیرقانونی وسیلوں ، نقد رقومات کے لین دین اورحوالہ کے استعمال کی روک تھام
  5. دہشت گردانہ  نظریات کی تشہیر کے لئے غیرمنافع بخش تنظیموں اور این پی اوز شعبے کے استعمال کی روک تھام
  6. سبھی ملک کی انسد اد دہشت گردی اورمالیات سے متعلق خفیہ اطلاعات  کی ایجنسیوں  کی مسلسل صلاحیت سازی ۔

جناب شاہ نے کہاکہ فنڈس اکٹھا کرنے ، فنڈس کوایک مقام سے دوسرے مقام پرپہنچاہے ، دوسرے جرائم کے ذریعہ اسے چھپانے اوربالاتردہشت گردانہ سرگرمیوں  کے لئے اس  کے استعمال جیسے دہشت گردی کے لئے سرمایہ  کی فراہمی کے سبھی مراحل پرمرحلے اورہرسطح پرروک لگانےاوران کے خلاف موثر کارروائی کرنے کے مقصد سے ، عالمی پیمانے پرایک مخصوص لیکن اجتماعی طریق کا راختیار  کرنے کی ضرورت ہے ۔

مرکزی وزیرداخلہ  نے کہاکہ سبھی ملکوں کو مالی اقدامات سے متعلق ٹاسک فورس –ای اے ٹی ایف کے ذریعہ طے کئے گئے معیارات اور سفارشات  کو نہ صرف کاغذپربلکہ زمینی سطح پر بھی نافذ کرناچاہیئے ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی پرروک لگانے کی غرض کرنا چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ دہشت گردی کے لئے  سرمایہ کی فراہمی پرروک لگانے کی غرض سے ، ہماری حکمت  عملی اورموقف ، پانچ بنیادوں پرمبنی ہوناچاہیئے ۔

  1. نگرانی سے متعلق  ایک جامع فریم ورک  کاقیام ، جس میں سبھی انٹیلی جنس اورتحقیقاتی  ایجنسیوں کے مابین تعاون ، تال میل اوراشتراک ہوناچاہیئے ۔
  2. کم درجے کے معاشی جرائم سے لے کر زیادہ منظم معاشی جرائم  سے نمٹنے کے لئے تلاش کرو، نشانہ بناؤاور ختم کروکی حکمت عملی کو اختیارکرنا ہوگا۔
  3. دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی سے متعلق قانونی ڈھانچوں کو مستحکم بنانا۔
  4. جدید ترین ٹیکنالوجی کے بے جا اورغلط استعمال کے خلاف ایک طاقتور طریق عمل تیارکرنا ۔
  5. اثاثوں کی بحالی کی غرض سے قانونی اورانضباطی فریم ورک کو مستحکم بنانا۔

جناب شاہ نے کہاکہ دہشت گردی کی معاونت کرنے والی ماورائے سرحد مالی نقل وحرکت کو روکنے کی غرض سے ، ہمیں اپنے مابین ‘‘ ماورائے سرحد تعاون ’’کے طریق کار کو بھی اختیارکرناہوگااور اس کے بعد ہی یہ پلیٹ فارم کامیاب ہوگا۔

مرکزی وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی کے خلاف بھارت کے عزم کا اعادہ کیا۔انھوں نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں ، بھارت  نے دہشت گردی کے لئے سرمایہ کی فراہمی کی روک تھام کی غرض سے سبھی ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کاعزم کیاہے ۔ خواہ یہ کالے دھن کوجائزبنانے کامعاملہ ہو، ڈجیٹل مالی پلیٹ فارمس کا بے جااستعمال ہو،یاحوالہ وغیرہ ہو۔انھوں نے کہاکہ کانفرنس میں غوروخوض کے دوران ، بھارت نے این ایم ایف ٹی کی اس منفرد پہل  کو مستقل پائیدار بنانے کی ضرورت کا احساس کیاہے تاکہ دہشت گردی کے لئے سرمائے کی فراہمی سے نمٹنے کی غرض سے مسلسل عالمی توجہ مرکوز کی جاسکے ۔ اور اب ایک مستقل سکریٹریٹ قائم کرنے کا وقت آگیاہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس نظریئے کو فروغ دینے کے لئے چیئرکے بیان میں یہ بات بھی شامل کی گئی ہے کہ ملک میں ایک مستقل صدردفتر (سکریٹریٹ )قائم کیاجائے اورجلد ہی بھارت ان کی قابل قدرآراء حاصل کرنے کے لئے  سبھی مندوب بااختیارشخصیات  کے روبرو ایک تبادلہ خیال پرمبنی مقالہ مشتہرکرے گا۔

***********

(ش ح ۔ع م۔ ع آ)

U -12757



(Release ID: 1877679) Visitor Counter : 127