وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے وارانسی میں ’کاشی تمل سنگم‘ کا افتتاح کیا


’’در آغوش کامل ہندوستان کا کاشی ثقافتی دارالحکومت ہے جبکہ تمل ناڈو اور تمل ثقافت قدیم ہندوستان اور اس کی شان و شوکت کا محور ہے ‘‘

’’کاشی اور تمل ناڈو ہماری ثقافت اور تہذیبوں کے لازوال مراکز کے حامل ہیں ‘‘

’’امرت کال میں ہمارے عہد کی تکمیل پورے ملک کے اتحاد سے گی‘‘

’’یہ 130 کروڑ ہندوستانیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمل وراثت کو محفوظ رکھیں اور اسے مزید تقویت بخشیں‘‘

Posted On: 19 NOV 2022 7:43PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے وارانسی میں ’کاشی تمل سنگم‘ کا افتتاح کیا۔ یہ پروگرام ایک ماہ تک چلے گا۔ پروگرام کا مقصد تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان جو ملک کی دو اہم اور قدیم درس گاہیں ہیں، پرانے روابط کا جشن منانا، اس کی توثیق اور از سر نو دریافت کرنا ہے-  تمل ناڈو سے 2500 سے زیادہ مندوبین کاشی کا دورہ کریں گے۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے 13 زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ ایک کتاب ’’تیروکورل‘‘ کا بھی اجرا کیا۔ انہوں نے آرتی کے بعد ثقافتی پروگرام بھی دیکھا۔

وزیراعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کے قدیم ترین آباد شہر میں ہونے والے اجتماع پر مسرت کا اظہار کیا۔ ملک میں سنگموں کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے، چاہے وہ دریاؤں کا سنگم ہو، نظریے کا، سائنس کا یا علم کا، وزیر اعظم نے کہا کہ ثقافت اور روایات کے ہر سنگم کا ہندوستان میں جشن منایا جاتا ہے اور اس کی تعظیم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ ہندوستان کی طاقت اور خصوصیات کا جشن ہے، اس طرح کاشی تمل سنگم کو منفرد بناتا ہے۔

کاشی اور تمل ناڈو کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک طرف کاشی جہاں ہندوستان کی ثقافتی راجدھانی ہے وہیں دوسری جانب تمل ناڈو اور تمل ثقافت ہندوستان کی قدامت اور فخر کا مرکز ہے۔ گنگا اور جمنا ندیوں کے سنگم کا موازنہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی تمل سنگم بھی اتنا ہی مقدس ہے جو اپنے اندر لامتناہی مواقع اور طاقت کو سمیٹے ہوئے ہے۔ وزیر اعظم نے اس اہم اجتماع کے لئے وزارت تعلیم اور حکومت اتر پردیش کو مبارکباد دی اور مرکزی یونیورسٹیوں جیسے آئی آئی ٹی، مدراس اور بی ایچ یو کا اس پروگرام میں تعاون کرنے کے لیے شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم نے خاص طور پر کاشی اور تمل ناڈو کے طلباء اور اسکالرس کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کہ کاشی اور تمل ناڈو ہماری ثقافت اور تہذیب کے لازوال مراکز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنسکرت اور تمل دونوں قدیم زبانوں کی حیثیت سے موجود ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’کاشی میں جہاں ہمارے پاس بابا وشوناتھ ہیں وہیں تمل ناڈو میں ہمیں بھگوان رامیشورم کا آشیرواد حاصل ہے۔ کاشی اور تمل ناڈو دونوں شیو میں غریق ہیں۔ خواہ وہ موسیقی ہو، ادب ہو یا فن، وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی اور تمل ناڈو ہمیشہ سے ہی فن کا ذریعہ رہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/Gallery/PhotoGallery/2022/Nov/H20221119121690.JPG

ہندوستان کی بھرپور ثقافت اور روایات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دونوں مقامات ہندوستان کے بہترین آچاریوں کی جائے پیدائش اور ان کےکام کی جگہ کے طور پر نشان زد ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کاشی اور تمل ناڈو میں اسی طرح کی توانائیوں کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج بھی کاشی یاترا کی مناسبت روایتی تامل شادی کی بارات کے دوران سامنے آتی ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمل ناڈو سے کاشی سے لامتناہی محبت ایک بھارت شریسٹھ بھارت کے احساس کی نشاندہی کرتی ہے جو ہمارے آباؤ اجداد کا طرزِ حیات تھا۔

وزیر اعظم نے کاشی کی ترقی میں تمل ناڈو کے تعاون پر روشنی ڈالی اور یاد کیا کہ تمل ناڈو میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر سرواپلی رادھا کرشنن بی ایچ یو کے وائس چانسلر تھے۔انہوں نے ویدک اسکالر راجیشور شاستری کا بھی ذکر کیا جو کاشی میں رہتے تھے حالانکہ ان کی جڑیں تمل ناڈو میں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کاشی کے لوگ پٹاویرام شاستری کو بھی یاد کرتے ہیں جو کاشی میں ہنومان گھاٹ پر رہتے تھے۔ وزیر اعظم نے کاشی کام کوٹیشور پنچایتن مندر کے بارے میں بتایا جو ہریش چندر گھاٹ کے کنارے ایک تملائی مندر ہے۔ انہوں نے کیدار گھاٹ پر دو سو سال پرانے کمار سوامی میٹ اور مارکنڈے آشرم کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمل ناڈو کے بہت سے لوگ کیدار گھاٹ اور ہنومان گھاٹ کے کنارے آباد ہیں اور انہوں نے کئی نسلوں سے کاشی کے لئے بہت خدمات انجام دی ہیں۔ وزیر اعظم نے عظیم شاعر اور انقلابی جناب سبرامنیا بھارتی کا بھی ذکر کیا جن کا تعلق تمل ناڈو سے تھا لیکن وہ کاشی میں کئی برسوں سے مقیم تھے۔انہوں نے سبرامنیا بھارتی کو وقف کرسی کے قیام میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے فخر اور استحقاق کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کاشی تامل سنگم آزادی کا امرت کال کے دوران ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امرت کال میں ہماری قراردادیں پورے ملک کے اتحاد سے پوری ہوں گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسی قوم ہے جو ہزاروں برسوں سے فطری ثقافتی اتحادکے ساتھ رہتی آئی ہے۔ صبح اٹھنے کے بعد 12 جیوترلنگوں کو یاد کرنے کی روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے دن کی شروعات ملک کے روحانی اتحاد کو یاد کرکے کرتے ہیں۔ جناب مودی نے ہزاروں سال کی اس روایت اور ورثے کو مضبوط کرنے کی کوششوں کے فقدان پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشی تمل سنگم آج اس قرارداد کے لئے ایک پلیٹ فارم بن جائے گا اور ہمیں اپنے فرائض کا احساس دلائے گا، اور قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کے لئے توانائی کا ذریعہ بنے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ زبان کے حصارکو توڑنے اور فکری دوری کو عبور کرنے کے اس رویے کے ذریعے ہی سوامی کمار گروپر کاشی آئے اور اسے اپنی کربھومی بنایا اور کاشی میں کیداریشور مندر تعمیر کروایا۔ بعد میں، اُن کے شاگردوں نے کاویری ندی کے کنارے تھنجاور میں کاشی وشوناتھ مندر بنوایا۔ وزیر اعظم نے تمل ریاستی گیت لکھنے والے مانونمانیم سندرنار جیسی شخصیات کا ذکر کرتے ہوئے تامل علماء اور کاشی کے درمیان تعلق کو دہرایا اور کاشی سے اپنے گرو کے تعلق کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے شمال اور جنوب کو جوڑنے میں راجہ جی کے لکھے ہوئے رامائن اور مہابھارت کے کردار کو بھی یاد کیا او کہا کہ ’’یہ میرا تجربہ ہے کہ جنوبی ہند کے اسکالروں جیسے رامانوجچاریہ، شنکراچاریہ، راجہ جی سے  سرواپلی رادھا کرشنن کو سمجھے بغیر، ہم ہندوستانی فلسفہ کو نہیں سمجھ سکتے‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سنگم لفظوں سے زیادہ تجربہ کرنے کا معاملہ ہے اور امید ظاہر کی کہ کاشی کے لوگ یادگار مہمان نوازی کرنے میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھیں گے گے۔ وزیر اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ تمل ناڈو اور دیگر جنوبی ریاستوں میں اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کیا جائے اور کاؤنٹی کے دوسرے حصوں کے نوجوان وہاں جائیں اور وہاں کی ثقافت کو جذب کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سنگم کے ثمرات کو تحقیق کے ذریعے آگے لے جانے کی ضرورت ہے اور اس بیج کو ایک بڑا درخت بننا چاہیے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کاشی تمل سنگم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں منعقد کیا گیا جس کا مقصد شمالی اور جنوبی ہندوستان کے فلسفے، ثقافت اور ادب کے شاندار ورثے کو ’’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت ‘‘ کے جذبے کے تحت محفوظ کرنا ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ایل مروگن نے کہا کہ تمل ناڈو اور کاشی کا برسوں سے اتھاہ رشتہ ہے اور تمل ناڈو کی ثقافت اور روایت اتر پردیش میں جھلکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاشی تمل سنگم کی مقدس سرزمین پر اس لئے منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ وارانسی مہاکوی بھارتھیار کے 'ایک بھارت شریشٹھ بھارت' خواب کو پورا کیا جا سکے۔

وارانسی کی یاترا کے بعد، پانڈیان بادشاہ اتھیویرا راما پانڈیان نے تمل ناڈو میں ٹینکاسی میں ایک بڑا مندر تعمیر کیا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ کاسی اور تمل ناڈو کے درمیان تعلقات کو کاسی کنڈم میں دیکھا جا سکتا ہے۔

کاسی اور رامیشورم کے درمیان روحانی تعلق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ تمل ناڈو کی ثقافت اور روایت اتر پردیش میں جھلکتی ہے اور یہ تقریب اس انداز میں منعقد کی جا رہی ہے کہ اس سے اس  کی ترجمانی ہوتی ہے۔

افتتاحی تقریب میں اپنے خطاب میں نامور گلوکار اور ممبر پارلیمنٹ مسٹر الیّاراجہ نے کاشی اور تمل کے درمیان پرانے رشتوں کا ذکر کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/Gallery/PhotoGallery/2022/Nov/H20221119121686.JPG

پس منظر

ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے خیال کو فروغ دینا وزیر اعظم کے وژن کی طرف سے رہنمائی کرنے والی حکومت کے اہم توجہ کے مراکز میں سے ایک رہا ہے۔ اس وژن کی عکاسی کرنے والی ایک اور پہل میں، ’’کاشی تمل سنگم‘‘، ایک ماہ طویل پروگرام کاشی (وارنسی) میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

پروگرام کا مقصد تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان جو ملک کی دو اہم اور قدیم درس گاہیں ہیں، پرانے روابط کا جشن منانا، اس کی توثیق کرنا اور ازسر نو دریافت کرنا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو موقع فراہم کرنا ہے جس میں دونوں خطوں کے اسکالرز، طلباء، فلسفیوں، تاجروں، کاریگروں، فنکاروں وغیرہ کو ایک ساتھ آنے، اپنے علم، ثقافت اور بہترین طریقوں کو ایک دوسرے سے شیئر کرنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ تمل ناڈو سے 2500 سے زیادہ مندوبین کاشی کا دورہ کریں گے۔ وہ ہم تجارت، ہم پیشے اور ایک جیسی دلچسپی رکھنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے سیمیناروں، اہم اور پر کشش مقامات کی زیارت وغیرہ میں حصہ لیں گے۔ کاشی میں ہینڈ لوم، دست کاری، او ڈی او پی مصنوعات، کتابیں، دستاویزی فلمیں، کھانوں، آرٹ فارمس، تاریخ، سیاحتی مقامات وغیرہ کی ایک ماہ طویل نمائش کا بھی  اہتمام کیا جائے گا۔

یہ کوشش قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے ہندوستانی نالج سسٹم کی دولت کو جدید نظاموں کے ساتھ مربوط کرنے پر زور دینے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ آئی آئی ٹی مدراس اور بی ایچ یو اس پروگرام کے لئے دو عامل ایجنسیاں ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/Gallery/PhotoGallery/2022/Nov/H20221119121682.JPG

مہینوں تک جاری رہنے والے اس پروگرام میں ہندوستانی ثقافت کے ان دو قدیم اظہار کے مختلف پہلوؤں پر ماہرین اور اسکالرز کے درمیان علمی تبادلے، سیمینارز، بات چیت وغیرہ کو اکٹھا کیا جائے گا، جس میں کاشی اور تمل ناڈو کے درمیان تعلقات اور مشترکہ اقدار کو آگے لانے پر توجہ دی جائے گی۔

*****

 

U.No:12726

ش ح۔رف۔س ا

 


(Release ID: 1877479) Visitor Counter : 219


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Odia